الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
19. بَابُ : الرَّجُلِ يَدْفَعُ عَنْ نَفْسِهِ
19. باب: اپنا دفاع کرنے میں دوسرے کے نقصان ہو جانے کا بیان۔
Chapter: Self-Defense
حدیث نمبر: 4768
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبيد بن عقيل، قال: حدثنا جدي، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن يعلى ابن منية: ان رجلا من بني تميم قاتل رجلا , فعض يده فانتزعها , فالقى ثنيته، فاختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يعض احدكم اخاه كما يعض البكر" فاطلها , اي: ابطلها.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ قَاتَلَ رَجُلًا , فَعَضَّ يَدَهُ فَانْتَزَعَهَا , فَأَلْقَى ثَنِيَّتَهُ، فَاخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْبَكْرُ" فَأَطَلَّهَا , أَيْ: أَبْطَلَهَا.
یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنی تمیم کے ایک آدمی کا ایک شخص سے جھگڑا ہو گیا، تو پہلے نے دوسرے کا ہاتھ کاٹ کھایا، اس نے اسے کھینچا تو اس کا دانت نکل پڑا، وہ دونوں جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، آپ نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو جوان اونٹ کی طرح دانت کاٹتا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت نہیں دلوائی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4767
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا مالك بن الخليل، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن يعلى ابن منية , انه قاتل رجلا , فعض احدهما صاحبه , فانتزع يده من فيه فقلع ثنيته، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يعض احدكم اخاه كما يعض البكر" فابطلها.
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ الْخَلِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ , أَنَّهُ قَاتَلَ رَجُلًا , فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ , فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ فَقَلَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْبَكْرُ" فَأَبْطَلَهَا.
یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص سے ان کا جھگڑا ہو گیا ان میں سے ایک نے دوسرے کو دانت کاٹا، پہلے نے اپنا ہاتھ دوسرے کے منہ سے چھڑایا تو اس کا دانت اکھڑ گیا، معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک لایا گیا، تو آپ نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو جوان اونٹ کی طرح کاٹتا ہے پھر آپ نے اسے تاوان نہیں دلایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11847) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4769
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمران بن بكار، قال: انبانا احمد بن خالد، قال: حدثنا محمد، عن عطاء بن ابي رباح، عن صفوان بن عبد الله، عن عميه سلمة , ويعلى ابني امية، قالا: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، ومعنا صاحب لنا، فقاتل رجلا من المسلمين , فعض الرجل ذراعه , فجذبها من فيه فطرح ثنيته، فاتى الرجل النبي صلى الله عليه وسلم يلتمس العقل، فقال:" ينطلق احدكم إلى اخيه فيعضه كعضيض الفحل، ثم ياتي يطلب العقل، لا عقل لها، فابطلها رسول الله صلى الله عليه وسلم".
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمَّيْهِ سَلَمَةَ , وَيَعْلَى ابْنَيْ أُمَيَّةَ، قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، وَمَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا، فَقَاتَلَ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ , فَعَضَّ الرَّجُلُ ذِرَاعَهُ , فَجَذَبَهَا مِنْ فِيهِ فَطَرَحَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْتَمِسُ الْعَقْلَ، فَقَالَ:" يَنْطَلِقُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ فَيَعَضُّهُ كَعَضِيضِ الْفَحْلِ، ثُمَّ يَأْتِي يَطْلُبُ الْعَقْلَ، لَا عَقْلَ لَهَا، فَأَبْطَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سلمہ بن امیہ اور یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک میں نکلے، ہمارے ساتھ ایک اور ساتھی تھے وہ کسی مسلمان سے لڑ پڑے، اس نے ان کے ہاتھ میں دانت کاٹ لیا، انہوں نے ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا تو اس کا دانت اکھڑ گیا، وہ شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دیت کا مطالبہ کرنے آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کے پاس جا کر اونٹ کی طرح اسے دانت کاٹتا ہے، پھر دیت مانگنے آتا ہے، ایسے دانت کی کوئی دیت نہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیت نہیں دلوائی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 20 (2656)، (تحفة الأشراف: 4554، 11835)، مسند احمد (4/222، 223، 224) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4770
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه: ان رجلا عض يد رجل , فانتزعت ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم" فاهدرها".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ , فَانْتُزِعَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَأَهْدَرَهَا".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کا ہاتھ کاٹ کھایا تو پہلے شخص کا دانت اکھڑ گیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اسے لغو قرار دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 5 (2265)، الجہاد 20 (2973)، المغازي 78 (4417)، الدیات 18 (6893)، صحیح مسلم/الحدود 4 (1674)، سنن ابی داود/الدیات 24 (4584)، (تحفة الأشراف: 11837)، مسند احمد (4/222، 223، 224)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4771- 4776) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دیت نہیں دلوائی۔

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4771
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الجبار مرة اخرى، عن سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن يعلى. وابن جريج , عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن يعلى انه استاجر اجيرا، فقاتل رجلا , فعض يده فانتزعت ثنيته، فخاصمه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ايدعها يقضمها كقضم الفحل".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ مَرَّةً أُخْرَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى. وَابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى أَنَّهُ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ رَجُلًا , فَعَضَّ يَدَهُ فَانْتُزِعَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَخَاصَمَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَيَدَعُهَا يَقْضَمُهَا كَقَضْمِ الْفَحْلِ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو نوکر رکھا، اس کی ایک آدمی سے لڑائی ہو گئی، تو اس نے اس کا ہاتھ کاٹ کھایا، چنانچہ اس کا دانت اکھڑ گیا، وہ اس کے ساتھ جھگڑتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: کیا وہ اپنا ہاتھ چھوڑ دیتا کہ وہ اسے اونٹ کی طرح چبا جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4770 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4772
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن ابن جريج، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، فاستاجرت اجيرا، فقاتل اجيري رجلا , فعض الآخر فسقطت ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فاهدره النبي صلى الله عليه وسلم".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَاسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا، فَقَاتَلَ أَجِيرِي رَجُلًا , فَعَضَّ الْآخَرُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَأَهْدَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا، میں نے ایک شخص کو نوکر رکھا، پھر میرے نوکر کی ایک شخص سے لڑائی ہو گئی، تو دوسرے نے اسے دانت کاٹ لیا، چنانچہ اس کا دانت اکھڑ گیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لغو قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 4770 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4773
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن يعلى بن امية، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم جيش العسرة وكان اوثق عمل لي في نفسي , وكان لي اجير، فقاتل إنسانا فعض احدهما إصبع صاحبه فانتزع إصبعه فاندر ثنيته فسقطت، فانطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاهدر ثنيته، وقال:" افيدع يده في فيك تقضمها".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ وَكَانَ أَوْثَقَ عَمَلٍ لِي فِي نَفْسِي , وَكَانَ لِي أَجِيرٌ، فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا إِصْبَعَ صَاحِبِهِ فَانْتَزَعَ إِصْبَعَهُ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَسَقَطَتْ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، وَقَالَ:" أَفَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا".
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جیش العسرۃ ۱؎ (غزوہ تبوک) میں جہاد کیا، میرے خیال میں یہ میرا بہت اہم کام تھا، میرا ایک نوکر تھا، ایک شخص سے اس کا جھگڑا ہو گیا تو ان میں سے ایک نے دوسرے کی انگلی کاٹ کھائی، پھر پہلے نے اپنی انگلی کھینچی تو دوسرے آدمی کا دانت نکل کر گر پڑا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ نے اس کے دانت کی دیت نہیں دلوائی، اور فرمایا: کیا وہ اپنے ہاتھ تیرے منہ میں چھوڑ دیتا کہ تو اسے چباتا رہے؟۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4770 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یہ اس آیت کریمہ: «الذين اتبعوه في ساعة العسرة» سے ماخوذ ہے اور یہ غزوہ تبوک کا دوسرا نام ہے، اس جنگ میں زاد سفر کی بے انتہا قلت تھی اسی لیے اسے ساعۃ العسرۃ کہا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.