الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
95. باب مَا جَاءَ فِي الشِّعْرِ
95. باب: شعر کا بیان۔
Chapter: What has been narrated about poetry.
حدیث نمبر: 5009
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان يمتلئ جوف احدكم قيحا خير له من ان يمتلئ شعرا" , قال ابو علي: بلغني عن ابي عبيد، انه قال وجهه: ان يمتلئ قلبه حتى يشغله عن القرآن وذكر الله، فإذا كان القرآن والعلم الغالب، فليس جوف هذا عندنا ممتلئا من الشعر، وإن من البيان لسحرا , قال: كان المعنى: ان يبلغ من بيانه: ان يمدح الإنسان فيصدق فيه حتى يصرف القلوب إلى قوله، ثم يذمه فيصدق فيه حتى يصرف القلوب إلى قوله الآخر، فكانه سحر السامعين بذلك.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا" , قال أَبُو عَلِيٍّ: بَلَغَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، أَنَّهُ قَالَ وَجْهُهُ: أَنْ يَمْتَلِئَ قَلْبُهُ حَتَّى يَشْغَلَهُ عَنِ الْقُرْآنِ وَذِكْرِ اللَّهِ، فَإِذَا كَانَ الْقُرْآنُ وَالْعِلْمُ الْغَالِبَ، فَلَيْسَ جَوْفُ هَذَا عِنْدَنَا مُمْتَلِئًا مِنَ الشِّعْرِ، وَإِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا , قال: كَأَنَّ الْمَعْنَى: أَنْ يَبْلُغَ مِنْ بَيَانِهِ: أَنْ يَمْدَحَ الْإِنْسَانَ فَيَصْدُقَ فِيهِ حَتَّى يَصْرِفَ الْقُلُوبَ إِلَى قَوْلِهِ، ثُمَّ يَذُمَّهُ فَيَصْدُقَ فِيهِ حَتَّى يَصْرِفَ الْقُلُوبَ إِلَى قَوْلِهِ الْآخَرِ، فَكَأَنَّهُ سَحَرَ السَّامِعِينَ بِذَلِكَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے لیے اپنا پیٹ پیپ سے بھر لینا بہتر ہے اس بات سے کہ وہ شعر سے بھرے، ابوعلی کہتے ہیں: مجھے ابو عبید سے یہ بات پہنچی کہ انہوں نے کہا: اس کی شکل (شعر سے پیٹ بھرنے کی) یہ ہے کہ اس کا دل بھر جائے یہاں تک کہ وہ اسے قرآن، اور اللہ کے ذکر سے غافل کر دے اور جب قرآن اور علم اس پر چھایا ہوا ہو تو اس کا پیٹ ہمارے نزدیک شعر سے بھرا ہوا نہیں ہے (اور آپ نے فرمایا) بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں یعنی ان میں سحر کی سی تاثیر ہوتی ہے، وہ کہتے ہیں: اس کے معنی گویا یہ ہیں کہ وہ اپنی تقریر میں اس مقام کو پہنچ جائے کہ وہ انسان کی تعریف کرے اور سچی بات (تعریف میں) کہے یہاں تک کہ دلوں کو اپنی بات کی طرف موڑ لے پھر اس کی مذمت کرے اور اس میں بھی سچی بات کہے، یہاں تک کہ دلوں کو اپنی دوسری بات جو پہلی بات کے مخالف ہو کی طرف موڑ دے، تو گویا اس نے سامعین کو اس کے ذریعہ سے مسحور کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 92 (6155)، صحیح مسلم/الشعر ح 7 (2257)، سنن الترمذی/الأدب 71 (2851)، سنن ابن ماجہ/الأدب 1 (3759)، (تحفة الأشراف: 12404)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288، 331، 355، 391، 480) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: it is better for a man’s belly to be full of pus than to be full of poetry. Abu Ali said: I have been told that Abu Ubaid said: It means that his heart is full of poetry so much so that it makes him neglectful of the Quran and remembrance of Allah. If the Quran and the knowledge (of religion) are dominant, the belly will not be full of poetry in our opinion. Some eloquent speech is magic. It means that a man expresses his eloquence by praising another man, and he speaks the truth about him so much so that he attracts the hearts to his speech. He then condemns him and speaks the truth about him so much so that he attracts the hearts to another of his speech, as if he spelled the audience by it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4991


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
رواه البخاري (6155) مسلم (2257)
حدیث نمبر: 5007
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عبد الله بن عمر، انه قال:" قدم رجلان من المشرق فخطبا فعجب الناس يعني لبيانهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من البيان لسحرا، او إن بعض البيان لسحر".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ:" قَدِمَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ يَعْنِي لِبَيَانِهِمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا، أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ لَسِحْرٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو آدمی ۱؎ پورب سے آئے تو ان دونوں نے خطبہ دیا، لوگ حیرت میں پڑ گئے، یعنی ان کے عمدہ بیان سے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض تقریریں جادو ہوتی ہیں ۲؎ یعنی سحر کی سی تاثیر رکھتی ہیں راوی کو شک ہے کہ «إن من البيان لسحرا» کہا یا «إن بعض البيان لسحر» کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 47 (5146)، الطب 51 (5767)، سنن الترمذی/البر والصلة 81 (2029)، (تحفة الأشراف: 6727)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/16، 59، 62، 94، 4/263) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ان دونوں آدمیوں کے نام زبرقان بن بدر اور عمرو بن اہتم تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کی آمد کا وواقعہ ۹ ھ کا ہے۔
۲؎: یہ خوبی اگر حق کی طرف پھیرنے کے لئے ہو تو ممدوح ہوتی ہے اور اگر باطل کی طرف پھیرنے کے لئے ہو تو مذموم۔

Abdullah bin Umar said: When two men who came from the east made a speech and the people were charmed with their eloquence, the Messenger of Allah ﷺ said: In some eloquent speech there is magic.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4989


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5767)
مشكوة المصابيح (4887)
و للحديث شاھد حسن عند الطبراني في الكبير (1/ 240 ح 662)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.