الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الصلاة نماز کے احکام नमाज़ के नियम 6. باب المساجد مساجد کا بیان ६. “ मस्जिदों के बारे में ”
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں جائے نماز متعین کرنے اور ان کو صاف ستھرا رکھنے کا حکم دیا تھا۔
اسے احمد، ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اس کے مرسل ہونے کو صحیح قرار دیا ہے۔ تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب اتخاذ المساجد في الدور، حديث:455، والترمذي، الجمعة، حديث:594، 595، وأحمد:5 /17، 371، 6 /269.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ یہودیوں کو غارت و برباد کرے انہوں نے انبیاء کرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ “
اسے بخاری و مسلم دونوں نے روایت کیا ہے اور مسلم نے نصاریٰ کے لفظ کا اضافہ بھی نقل کیا ہے۔ بخاری و مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ” جب ان میں صالح آدمی فوت ہو جاتا ہے تو یہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے۔ “ اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ” یہ بدترین مخلوق ہیں۔ “ تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب (55)، حديث:437، ومسلم، المساجد، باب النهي عن بناء المساجد علي القبور...، حديث: 530، وحديث عائشة أخرجه البخاري، الصلاة، حديث:427، ومسلم، المساجد، حديث:528.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مختصر سا دستہ کسی طرف روانہ کیا۔ یہ لوگ ایک (مشرک) مرد کو (گرفتار کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں) لائے اور اس کو مسجد (نبوی) کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا (قید کر دیا)۔ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب الاغتسال إذا أسلم، وربط الأسير...، حديث:462، ومسلم، الجهاد والسير، باب ربط الأسير وحبسه وجواز المن عليه، حديث:1764.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی یہ حدیث بھی مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا گزر سیدنا حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہوا، وہ مسجد میں اشعار پڑھ رہے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف گھور کر دیکھا (اس پر) سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے کہا (گھورتے کیوں ہیں؟) میں تو اس وقت مسجد میں شعر پڑھا کرتا تھا جب مسجد میں وہ ذات گرامی موجود ہوتی تھی جو آپ سے افضل تھی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم )۔ (بخاری ومسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، بدء الخلق، باب ذكر الملائكة صلوات الله عليهم، حديث:3212، ومسلم، فضائل الصحابة، باب فضائل حسان بن ثابت، حديث:2485.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے یہ حدیث بھی مروی ہے کہ جو کوئی یہ سنے کہ کوئی آدمی مسجد میں اپنی گمشدہ چیز تلاش کر رہا ہے تو سننے والا اسے یہ کہے کہ اللہ کرے وہ چیز تمہیں واپس نہ ملے۔ مسجدیں اس مقصد کے لئے تو نہیں بنائی گئی ہیں۔ (مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساجد، باب النهي عن نشد الضالة في المسجد...، حديث:568.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے یہ روایت بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” جب تم کسی شخص کو مسجد میں خرید و فروخت کرتے دیکھو تو اسے کہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے کاروبار و تجارت میں نفع نہ دے۔ “
اس حدیث کو ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، البيوع، باب النهي عن البيع في المسجد، حديث:1321، والنسائي في الكبرٰي: 6 /52، حديث:10004، وعمل اليوم والليلة، حديث:1760، وأصله في صحيح مسلم، المساجد، حديث:568.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” مساجد میں نہ تو حدود قائم کی جائیں اور نہ ہی ان میں قصاص (خون کا بدلہ) لیا جائے۔“ اس حدیث کو احمد اور ابوداؤد نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في إقامة الحد في المسجد، حديث:4490، وأحمد:3 /434، وللحديث شواهد ضعيفة عند ابن ماجه، الحدود، حديث:2599 وغيره.»
حكم دارالسلام: ضعيف
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ” غزوہ خندق کے روز سیدنا سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے مسجد میں خیمہ لگوایا تھا، تاکہ قریب سے ان کی تیمارداری (بآسانی) کر سکیں۔“ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب الخيمة في المسجد للمرضيٰ وغيرهم، حديث: 463، ومسلم، الجهاد والسير، باب جواز قتال من نقض العهد، حديث:1769.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ ” میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے پردہ بنے ہوئے تھے اور میں حبشیوں کے کھیل کو دیکھ رہی تھی جو وہ مسجد میں کھیل رہے تھے۔“ یہ طویل حدیث کا جز ہے۔ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أجرجه البخاري، الصلاة، باب أصحاب الحراب في المسجد، حديث:454، ومسلم، صلاة العيدين، باب الرخصة في اللعب، حديث:892.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ ” ایک سیاہ رنگ لڑکی کا خیمہ مسجد میں تھا وہ میرے پاس باتیں کرنے کے لئے آیا کرتی تھی۔“ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب نوم المرأة في المسجد، حديث:439، ومسلم: لم أجده بسند البخاري.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مسجد میں تھوکنا گناہ ہے۔ اس کا کفارہ تھوک کو دفن کرنا ہے۔“ (بخاری و مسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب كفارة البزاق في المسجد، حديث:415، ومسلم، المساجد، باب النهي عن البصاق في المسجد، حديث:552.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ لوگ مسجدوں (کی تعمیر) میں فخر نہ کرنے لگیں۔“
اسے پانچوں نے روایت کیا ہے بجز ترمذی کے ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في بناء المساجد، حديث:449، والنسائي، المساجد حديث:490، وابن ماجه، المساجد، حديث:739، وأحمد:3 /134، 145، 152، 230، 283، وابن خزيمة:2 /282، حديث:1323.»
حكم دارالسلام: صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مجھے مساجد کی آرائش و زیبائش (بناؤ سنوار) کا حکم نہیں دیا گیا۔“
اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في بناء المساجد، حديث:448، وابن حبان (الإحسان): 3 /70، سفيان الثوري مدلس وعنعن.»
حكم دارالسلام: ضعيف
سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مجھ پر میری امت کے (اعمال کے) ثواب پیش کیے گئے، یہاں تک کہ اس تنکے کا ثواب بھی ان میں شامل تھا، جسے آدمی مسجد سے نکال کر باہر پھینکتا ہے۔“
اس حدیث کو ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے غریب کہا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب كنس المسجد، حديث:461، والترمذي، فضائل القرآن، حديث:2916، وابن خزيمة:2 /271، حديث:1297* ابن جريج لم يسمع من المطلب شيئًا والمطلب لا يعرف له سماع من أنس رضي الله عنه.»
حكم دارالسلام: ضعيف
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سے کوئی جب (بھی) مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت (نفل) ادا کر لے۔“ (بخاری ومسلم)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب إذا دخل المسجد فليركع ركعتين، حديث:444، ومسلم، صلاة المسافرين، باب استحباب تحية المسجد بركعتين، حديث:714.»
حكم دارالسلام: صحيح
|