English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

6. باب الْمُطَلَّقَةُ ثَلاَثًا لاَ نَفَقَةَ لَهَا:
باب: مطلقہ بائنہ کے نفقہ نہ ہونے کابیان۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3697
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلُهُ بِشَعِيرٍ فَسَخِطَتْهُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَىْءٍ. فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ «‏‏‏‏لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ» .‏‏‏‏ فَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِى بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ ثُمَّ قَالَ «‏‏‏‏تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِى اعْتَدِّى عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ فَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِى» .‏‏‏‏ قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِى سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- «‏‏‏‏أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلاَ يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتَقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لاَ مَالَ لَهُ انْكِحِى أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ» .‏‏‏‏ فَكَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ «‏‏‏‏انْكِحِى أُسَامَةَ» .‏‏‏‏ فَنَكَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ.
اسود بن سفیان کے مولیٰ عبداللہ بن یزید نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ (حتمی، تیسری طلاق) دے دی، اور وہ خود غیر حاضر تھے، ان کے وکیل نے ان کی طرف سے کچھ جَو (وغیرہ) بھیجے، تو وہ اس پر ناراض ہوئیں، اس (وکیل) نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور یہ بات آپ کو بتائی۔ آپ نے فرمایا: اب تمہارا خرچ اس کے ذمے نہیں۔ اور آپ نے انہیں حکم دیا کہ وہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے گھر میں عدت گزاریں، پھر فرمایا: اس عورت کے پاس میرے صحابہ آتے جاتے ہیں، تم ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں عدت گزار لو، وہ نابینا آدمی ہیں، تم اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے بھی اتار سکتی ہو۔ تم جب (عدت کی بندش سے) آزاد ہو جاؤ تو مجھے بتانا۔ جب میں (عدت سے) فارغ ہوئی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم رضی اللہ عنہما دونوں نے مجھے نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوجہم تو اپنے کندھے سے لاٹھی نہیں اتارتا، اور رہا معاویہ تو وہ انتہائی فقیر ہے، اس کے پاس کوئی مال نہیں، تم اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لو۔ میں نے اسے ناپسند کیا، آپ نے پھر فرمایا: اسامہ سے نکاح کر لو۔ تو میں نے ان سے نکاح کر لیا، اللہ نے اس میں خیر ڈال دی اور اس کی وجہ سے مجھ پر رشک کیا جانے لگا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3697]
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابو عمرو بن حفص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے الگ کرنے والی طلاق دے دی یعنی تیسری طلاق دے دی، اور وہ خود غیر حاضر تھا۔ اس لیے اس کے وکیل نے، اس کے پاس کچھ جو بھیجے، جو اس (فاطمہ) نے پسند نہ کیے، تو وکیل نے کہا، اللہ کی قسم! تیرا ہمارے ذمہ کوئی حق نہیں ہے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس بات کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا نان و نفقہ خاوند کے ذمہ نہیں ہے۔ اور اسے فرمایا: اپنی عدت ام شریک کے گھر پوری کر۔ پھر فرمایا: وہ ایک ایسی عورت ہے، جس کے پاس میرے ساتھی جمع ہو جاتے ہیں، ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزار لے کیونکہ وہ نابینا آدمی ہے، وہاں (پردہ کے) کپڑے اتار سکو گی، تو جب عدت پوری ہو جائے، تو مجھے آگاہ کرنا۔ جب میری عدت پوری ہو گئی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا، معاویہ بن ابی سفیان اور ابو جہم نے مجھے پیغام بھیجا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو جہم تو اپنے کندھے سے اپنی لاٹھی نہیں اتارتا اور معاویہ تو فقیر (تنگدست) ہے۔ اس کے پاس مال نہیں ہے، تو اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کر لے۔ میں نے اس کو ناپسند کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: اسامہ سے نکاح کر لے۔ تو میں نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر) اس سے نکاح کر لیا، اور اللہ تعالیٰ نے اس میں بہت خیر پیدا کی اور مجھ پر رشک ہونے لگا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3697]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3698
حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ : أَيْضًا حدثنا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، كِلَيْهِمَا عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ أَنْفَقَ عَلَيْهَا نَفَقَةَ دُونٍ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ، قَالَت: وَاللَّهِ لَأُعْلِمَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ كَانَ لِي نَفَقَةٌ أَخَذْتُ الَّذِي يُصْلِحُنِي، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لِي نَفَقَةٌ لَمْ آخُذْ مِنْهُ شَيْئًا، قَالَت: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " لَا نَفَقَةَ لَكِ، وَلَا سُكْنَى ".
ابوحازم نے ابوسلمہ سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ان کے شوہر نے انہیں طلاق دے دی، اور اس نے انہیں بہت حقیر سا خرچ دیا، جب انہوں نے اسے دیکھا تو کہا: اللہ کی قسم! میں (اس بات سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور آگاہ کروں گی، اگر میرے لیے خرچ ہے تو اتنا لوں گی جو میری گزران درست کر دے، اگر میرے لیے خرچ نہیں ہے تو میں اس سے کچھ بھی نہیں لوں گی۔ انہوں نے کہا: میں نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: تمہارے لیے نہ خرچ ہے اور نہ رہائش۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3698]
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ اس کے خاوند نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسم کے دور میں طلاق دے دی، اور اسے کم تر نفقہ دیا، تو جب اس نے یہ معاملہ دیکھا تو کہا، اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤں گی، اگر میرے لیے نفقہ ہوا تو اپنی حیثیت کے مطابق لوں گی اور اگر میرے لیے نفقہ نہ ہوا، تو کچھ نہ لوں گی، تو میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے لیے نفقہ اور مسکن دونوں ہی نہیں ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3698]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3699
حدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، فَأَخْبَرَتْنِي: أَنَّ زَوْجَهَا الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا، فَأَبَى أَنْ يُنْفِقَ عَلَيْهَا، فَجَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَتْهُ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا نَفَقَةَ لَكِ، فَانْتَقِلِي فَاذْهَبِي إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَكُونِي عَنْدَهُ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى تَضَعِينَ ثِيَابَكِ عَنْدَهُ ".
عمران بن ابی انس نے ابوسلمہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ ان کے مخزومی شوہر نے انہیں طلاق دے دی اور ان پر خرچ کرنے سے بھی انکار کر دیا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ کو اس بات کی خبر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے خرچ نہیں ہے۔ (وہاں سے) منتقل ہو کر ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں چلی جاؤ اور وہیں رہو، وہ نابینا آدمی ہیں، تم وہاں اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے بھی اتار سکو گی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3699]
ابو سلمہ بیان کرتے ہیں، میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا، تو اس نے مجھے بتایا کہ میرے مخزومی خاوند نے، مجھے طلاق دے دی، اور پورا خرچ دینے سے انکار کر دیا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے لیے نفقہ نہیں ہے، خاوند کے گھر سے منتقل ہو جا، اور ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں چلی جا، اور وہاں رہ، کیونکہ وہ نابینا آدمی ہے، تو وہاں اپنا پردے کا کپڑا اتار سکے گی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3699]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3700
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حدثنا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى الْيَمَنِ، فقَالَ لَهَا أَهْلُهُ: لَيْسَ لَكِ عَلَيْنَا نَفَقَةٌ، فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، فقَالُوا: إِنَّ أَبَا حَفْصٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، فَهَلْ لَهَا مِنْ نَفَقَةٍ؟ فقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ "، وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنْ لَا تَسْبِقِينِي بِنَفْسِكِ، وَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ أُمَّ شَرِيكٍ يَأْتِيهَا الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ، فَانْطَلِقِي إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، فَإِنَّكِ إِذَا وَضَعْتِ خِمَارَكِ لَمْ يَرَكِ، فَانْطَلَقَتْ إِلَيْهِ، فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ،
یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے، (کہا:) مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ ابوحفص بن مغیرہ مخزومی نے اسے تین طلاقیں دے دیں، پھر یمن کی طرف چلا گیا، تو اس کے عزیز و اقارب نے اسے کہا: تمہارا خرچ ہمارے ذمے نہیں ہے۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ چند ساتھیوں کے ہمراہ آئے، حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ابوحفص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، کیا اس (کی سابقہ بیوی) کے لیے خرچہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے خرچہ نہیں ہے جبکہ اس کے لیے عدت (گزارنا) ضروری ہے۔ اور آپ نے اس کی طرف پیغام بھیجا: اپنے بارے میں مجھ سے (مشورہ کرنے سے پہلے) سبقت نہ کرنا۔ اور اسے حکم دیا کہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے ہاں منتقل ہو جائے، پھر اسے پیغام بھیجا: ام شریک کے ہاں اولین مہاجرین آتے ہیں، تم ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں چلی جاؤ، جب (کبھی) تم اپنی اوڑھنی اتارو گی تو وہ تمہیں نہیں دیکھ سکیں گے۔ وہ ان کے ہاں چلی گئیں، جب ان کی عدت پوری ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3700]
ابو سلمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ضحاک بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمشیرہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسے بتایا کہ ابو حفص ابن مغیرہ مخزومی نے اسے تیسری طلاق دے دی، پھر یمن چلا گیا، اور اس کے گھر والوں نے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کہا، تیرا نفقہ ہمارے ذمہ لازم نہیں ہے، خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ ساتھیوں کے ساتھ چلا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیے عنہا کے گھر آ گئے، اور پوچھا، ابو حفص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، تو کیا اس کو خرچ ملے گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے خرچ نہیں ملے گا اور اس کو عدت گزارنی ہو گی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ کو پیغام بھیجا: مجھے اطلاع دیے بغیر یا مجھ سے پوچھنے سے پہلے اپنے بارے میں (نکاح کا) فیصلہ نہ کرنا۔ اور اسے حضرت ام شریک کے گھر منتقل ہونے کا حکم دیا، پھر اسے پیغام بھیجا: ام شریک کے ہاں مہاجرین اولین آ جاتے ہیں، ابن ام مکتوم نابینا کے ہاں چلی جاؤ، کیونکہ تو وہاں جب اپنا دوپٹہ اتارے گی تو وہ تمہیں دیکھ نہیں سکے گا۔ وہ ان کے ہاں چلی گئی اور جب اس کی عدت گزر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کر دیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3700]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3701
حدثنا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حدثنا إِسْمَاعِيل يَعَنْونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ . ح وحدثناه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حدثنا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ ذَلِكَ مِنْ فِيهَا كِتَابًا، قَالَت: كُنْتُ عَنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ، فَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى أَهْلِهِ أَبْتَغِي النَّفَقَةَ، وَاقْتَصُّوا الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو: لَا تَفُوتِينَا بِنَفْسِكِ.
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ بن سعید اور ابن حجر نے ہمیں حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں اسماعیل، یعنی ابن جعفر نے محمد بن عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے ہمیں ابوسلمہ سے، انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی۔ اسی طرح ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے محمد بن بشر نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے محمد بن عمرو نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی: (ابوسلمہ نے) کہا: میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے منہ سے سن کر یہ حدیث لکھی، انہوں نے کہا: میں بنو مخزوم کے ایک آدمی کے ہاں تھی۔ اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو میں نے اس کے گھر والوں کے ہاں پیغام بھیجا، میں خرچ کا مطالبہ کر رہی تھی۔۔۔ آگے ان سب نے ابوسلمہ سے یحییٰ بن ابی کثیر کی حدیث کے مانند بیان کیا، البتہ محمد بن عمرو کی حدیث میں ہے: اپنے (نکاح کے) معاملے میں (ہمارے ساتھ مشورہ کیے بغیر) ہمیں پیچھے نہ چھوڑ دینا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3701]
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سند سے ابو سلمہ سے روایت کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3701]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3702
حدثنا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حدثنا أَبِي ، عَنْ صَالِح ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْتَفْتِيهِ فِي خُرُوجِهَا مِنْ بَيْتِهَا، " فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى "، فأَبَى مَرْوَانُ أَنْ يُصَدِّقَهُ فِي خُرُوجِ الْمُطَلَّقَةِ مِنْ بَيْتِهَا، وقَالَ عُرْوَةُ: إِنَّ عَائِشَةَ أَنْكَرَتْ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ،
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی، ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے انہیں خبر دی کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ وہ ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، انہوں نے اسے تینوں طلاقوں میں سے آخری طلاق بھی دے دی، ان کا خیال تھا کہ وہ اپنے گھر سے باہر نکلنے کے بارے میں فتویٰ پوچھنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ نابینا (صحابی) ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر منتقل ہو جائیں۔ مروان نے (جب وہ مدینے کا عامل تھا) اس بات سے انکار کر دیا کہ وہ مطلقہ عورت کے اپنے گھر سے نکلنے کے بارے میں ان کی (بات کی) تصدیق کرے۔ اور عروہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے سامنے اس بات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3702]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3703
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حدثنا حُجَيْنٌ ، حدثنا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، مَعَ قَوْلِ عُرْوَةَ: إِنَّ عَائِشَةَ أَنْكَرَتْ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ.
عقیل نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، ساتھ عروہ کا قول بھی ذکر کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس بات کو ناقابل قبول قرار دیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3703]
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث، عروہ کے قول سمیت بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3703]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3704
حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، واللفظ لعبد، قَالَا: أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ : أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ خَرَجَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَأَرْسَلَ إِلَى امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ مِنْ طَلَاقِهَا، وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَةٍ، فقَالَا لَهَا: وَاللَّهِ مَا لَكِ نَفَقَةٌ، إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ لَهُ قَوْلَهُمَا، فقَالَ: " لَا نَفَقَةَ لَكِ "، فَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الِانْتِقَالَ: فَأَذِنَ لَهَا، فقَالَت: أَيْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فقَالَ: " إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ "، وَكَانَ أَعْمَى تَضَعُ ثِيَابَهَا عَنْدَهُ وَلَا يَرَاهَا، فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَرْوَانُ: قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ يَسْأَلُهَا عَنِ الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَتْهُ بِهِ، فقَالَ مَرْوَانُ: لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنَ امْرَأَةٍ سَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا، فقَالَت فَاطِمَةُ: حِينَ بَلَغَهَا قَوْلُ مَرْوَانَ، فَبَيْنِي وَبَيْنَكُمُ الْقُرْآنُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ سورة الطلاق آية 1 الْآيَةَ، قَالَت: هَذَا لِمَنْ كَانَتْ لَهُ مُرَاجَعَةٌ، فَأَيُّ أَمْرٍ يَحْدُثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ، فَكَيْفَ تَقُولُونَ: لَا نَفَقَةَ لَهَا، إِذَا لَمْ تَكُنْ حَامِلًا، فَعَلَامَ تَحْبِسُونَهَا.
معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت کی کہ ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن کی جانب گئے اور اپنی بیوی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو اس کی (تین) طلاقوں میں سے جو طلاق باقی تھی بھیج دی، اور انہوں نے ان کے بارے میں (اپنے عزیزوں) حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ سے کہا کہ وہ انہیں خرچ دیں، تو ان دونوں نے ان (فاطمہ) سے کہا: اللہ کی قسم! تمہارے لیے کوئی خرچ نہیں الا یہ کہ تم حاملہ ہوتی۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ کو ان دونوں کی بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے خرچ نہیں (بنتا۔) انہوں نے آپ سے نقل مکانی کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی۔ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کہاں؟ فرمایا: ابن ام مکتوم کے ہاں۔ وہ نابینا تھے، وہ ان کے سامنے اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے اتارتیں تو وہ انہیں دیکھ نہیں سکتے تھے۔ جب ان کی عدت پوری ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔ اس کے بعد مروان نے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے قبیصہ بن ذؤیب کو ان کے پاس بھیجا تو انہوں نے اسے یہ حدیث بیان کی، اس پر مروان نے کہا: ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے، ہم تو اسی مقبول طریقے کو تھامے رکھیں گے جس پر ہم نے تمام لوگوں کو پایا ہے۔ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مروان کی یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان قرآن فیصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تم انہیں ان کے گھروں سے مت نکالو۔ آیت مکمل کی۔ انہوں نے کہا: یہ آیت تو (جس طرح اس کے الفاظ (لَعَلَّ ٱللَّـہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِکَ أَمْرًا) (الطلاق 1: 65) سے ظاہر ہے) اس (شوہر) کے لیے ہوئی جسے رجوع کا حق حاصل ہے، اور تیسری طلاق کے بعد از سر نو کون سی بات پیدا ہو سکتی ہے؟ اور تم یہ بات کیسے کہتے ہو کہ اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو اس کے لیے خرچ نہیں ہے؟ پھر تم اسے روکتے کس بنا پر ہو؟ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3704]
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بیان کرتے ہیں کہ عمرو بن حفص بن مغیرہ، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ یمن روانہ ہوا، اور اپنی بیوی فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا کو آخری طلاق جو باقی رہ گئی تھی بھیج دی اور حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ کو اسے نفقہ دینے کا کہہ دیا، تو ان دونوں نے اسے کہا، اللہ کی قسم! تجھے صرف حاملہ ہونے کی صورت میں نفقہ ملے گا، تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ان کی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے خرچ نہیں ملتا۔ تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منتقل ہونے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی۔ اس نے عرض کیا، کہاں؟ اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن ام مکتوم کے ہاں۔ وہ نابینا تھے، وہ وہاں پردہ کے کپڑے اتار سکتی تھیں اور وہ اسے دیکھ نہیں سکتے تھے، جب اس کی عدت پوری ہو گئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ سے کر دیا۔ مروان نے اس کے (فاطمہ کے) پاس قبیصہ بن ذویب کو بھیجا کہ وہ اس سے اس واقعہ کے بارے میں دریافت کرے، اس نے اسے یہ واقعہ سنا دیا، مروان کہنے لگا۔ ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے۔ اور ہم اس موقف کو اپنائیں گے جس پر ہم نے لوگوں کو پایا ہے، تو جب فاطمہ تک مروان کی بات پہنچی، اس نے کہا میرے اور تمہارے درمیان قرآنِ مجید فیصل ہے، اللہ کا فرمان ہے: ان کو ان کے گھروں سے نہ نکالو۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3704]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3705
حَدَّثَنِي زُهَّيرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنا سَيَّارٌ ، وَحُصَيْنٌ ، وَمُغِيرَةُ ، وَأَشْعَثُ ، وَمُجَالِدٌ ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خالد ، وداود ، كلهم عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، فَسَأَلْتُهَا عَنْ قَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا، فقَالَت: طَلَّقَهَا زَوْجُهَا الْبَتَّةَ، فقَالَت: فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّكْنَى وَالنَّفَقَةِ، قَالَت: " فَلَمْ يَجْعَلْ لِي سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةً، وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَدَّ فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ "،
زہیر بن حرب نے مجھے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ہشیم نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں سیار، حصین، مغیرہ، اشعث، مجالد، اسماعیل بن ابی خالد اور داود سب نے شعبی سے خبر دی۔۔ البتہ داود نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔۔ انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے متعلق دریافت کیا جو ان کے بارے میں تھا۔ انہوں نے کہا: ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں، کہا: تو میں رہائش اور خرچ کے لیے اس کے ساتھ اپنا جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی۔ کہا: تو آپ نے مجھے رہائش اور خرچ (کا حق) نہ دیا، اور مجھے حکم دیا کہ میں اپنی عدت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر گزاروں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3705]
امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خلاف جو فیصلہ دیا اس کے بارے میں دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ میرے خاوند نے مجھے فیصلہ کن طلاق دے دی۔ تو میں نفقہ اور سکنیٰ کے بارے میں اس کے خلاف مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہ سکنیٰ دلوایا اور نہ ہی نفقہ اور مجھے عدت ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالی عنہ کے گھر گزارنے کا حکم دیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3705]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1480 ترقیم شاملہ: -- 3706
وَحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا هُشَيْمٌ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، وَدَاوُدَ ، وَمُغِيرَةَ ، وَإِسْمَاعِيل ، وَأَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ زُهَّيرُ، عَنْ هُشَيْمٍ.
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشیم نے حصین، داود، مغیرہ، اسماعیل اور اشعث سے، انہوں نے شعبی سے خبر دی کہ انہوں نے کہا: میں فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گیا۔۔۔ (آگے) ہشیم سے زہیر کی روایت کردہ حدیث کے مانند ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3706]
امام شعبی سے روایت ہے کہ میں حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 3706]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1480
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں