الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل 36. باب وُجُوبِ اتِّبَاعِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنا واجب ہے۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے جھگڑا کیا زبیر رضی اللہ عنہ سے (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حرہ کے موہرے میں (حرہ کہتے ہیں کالے پتھر والی زمین کو) جس سے پانی دیتے تھے کھجور کے درختوں کو۔ انصاری نے کہا: پانی کو چھوڑ دے بہتا رہے، زبیر رضی اللہ عنہ نے نہ مانا، آخر سب نے جھگڑا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زبیر سے، ”اے زبیر! تو اپنے درختوں کو پانی پلا لے، پھر پانی کو چھوڑ دے اپنے ہمسائے کی طرف۔“ یہ سن کر انصاری غصہ ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! زبیر آپ کی پھوپھی کے بیٹے تھے، (اس وجہ سے آپ نے ان کی رعایت کی) یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے زبیر! اپنے درختوں کو پانی پلا، پھر پانی کو روک لے یہاں تک کہ وہ منڈیروں تک چڑھ جائے۔“ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں سمجھتا ہوں قسم اللہ کی یہ آیت اسی باب میں اتری «فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ» (النساء: ۶۵) اخیر تک۔
|