الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل 21. باب طِيبِ رَائِحَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِينِ مَسِّهِ وَالتَّبَرُّكِ بِمَسْحِهِ: باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن کی خوشبو اور نرمی کا بیان۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر جانے کو نکلے۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، سامنے کچھ بچے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک بچہ کے رخسار پر ہاتھ پھیرا اور میرے بھی رخسار پر ہاتھ پھیرا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں وہ ٹھنڈک اور وہ خوشبو دیکھی جیسے خوشبو ساز کے ڈبہ میں سے ہاتھ نکالا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نہ عنبر نہ مشک نہ اور کوئی خوشبو ایسی سونگھی جیسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کی خوشبو تھی، اور میں نے نہ دیباج نہ حریر نہ اور کوئی چیز ایسی نرم چھوئی جیسی نرمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک جسم میں تھی۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید چمکتا ہوا تھا۔ (نووی رحمہ اللہ نے کہا: یہ رنگ سب رنگوں سے عمدہ ہے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک موتی کی طرح تھا اور جب چلتے تو آگے جھکے ہوئے زور ڈال کر (یا ادھر ادھر جھکے جاتے تھے، جیسے کشتی جھکی جاتی ہے، زہری نے کہا: یہ معنی غلط ہیں کیوں کہ یہ مغرور کی صفت ہے۔ قاضی رحمہ اللہ نے کہا: مغرور کی صفت جب ہے کہ بناوٹ کرے اور جو خلقی ہو تو مذموم نہیں ہے) اور میں نے دیباج اور حریر بھی اتنا نرم نہیں پایا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی نرم تھی، اور میں نے مشک اور عنبر میں یہ خوشبو نہ پائی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک میں تھی۔
|