English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

9. باب فِي الْخُلَفَاءِ
باب: خلفاء کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4632
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: مُحَمَّدٌ كَتَبْتُهُ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنِّي أَرَى اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ، فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَأَرَى سَبَبًا وَاصِلًا مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَأَرَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ فَعَلَا بِهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: بِأَبِي وَأُمِّي لَتَدَعَنِّي فَلَأُعَبِّرَنَّهَا، فَقَالَ: اعْبُرْهَا، قَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ: فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ: فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ، وَأَمَّا الْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ: فَهُوَ الْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ: فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ: أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، فَقَالَ: أَقْسَمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُقْسِمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے رات کو بادل کا ایک ٹکڑا دیکھا، جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، پھر میں نے لوگوں کو دیکھا وہ اپنے ہاتھوں کو پھیلائے اسے لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی ہے، پھر میں نے آپ کو دیکھا اللہ کے رسول! کہ آپ نے اسے پکڑ ا اور اس سے اوپر چلے گئے، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر ایک اور شخص نے اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر اسے ایک اور شخص نے پکڑا تو وہ ٹوٹ گئی پھر اسے جوڑا گیا، تو وہ بھی اوپر چلا گیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی تعبیر بیان کرو وہ بولے: بادل کے ٹکڑے سے مراد اسلام ہے، اور ٹپکنے والے گھی اور شہد سے قرآن کی حلاوت (شیرینی) اور نرمی مراد ہے، کم اور زیادہ لینے والوں سے مراد قرآن کو کم یا زیادہ حاصل کرنے والے لوگ ہیں، آسمان سے زمین تک پہنچی ہوئی رسی سے مراد حق ہے جس پر آپ ہیں، آپ اسے پکڑے ہوئے ہیں، اللہ آپ کو اٹھا لے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا، پھر ایک اور شخص پکڑے گا تو وہ بھی اٹھ جائے گا، پھر اسے ایک اور شخص پکڑے گا، تو وہ ٹوٹ جائے گی تو اسے جوڑا جائے گا، پھر وہ بھی اٹھ جائے گا، اللہ کے رسول! آپ مجھے بتائیے کہ میں نے صحیح کہا یا غلط، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ صحیح کہا اور کچھ غلط کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں کہ آپ مجھے بتائیے کہ میں نے کیا غلطی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم نہ دلاؤ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4632]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3268)، (تحفة الأشراف: 13575) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (7046) صحيح مسلم (2269)
انظر الحديث السابق (3268)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4633
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: فَأَبَى أَنْ يُخْبِرَهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی قصہ مرفوعاً مروی ہے لیکن اس میں یہ ہے کہ آپ نے ان کو بتانے سے انکار کر دیا، (کہ انہوں نے کیا غلطی کی ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4633]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3269)، (تحفة الأشراف: 5838) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سلیمان بن کثیر زہری سے روایت میں ضعیف ہیں، لیکن پچھلی سند سے یہ روایت صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
انظر الحديث السابق (4632)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4634
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" مَنْ رَأَى مِنْكُمْ رُؤْيَا، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحْتَ أَنْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ، وَأَبُو بَكْرٍ فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ، وَوُزِنَ عُمَرُ، وَعُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَرَأَيْنَا الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟ ایک شخص بولا: میں نے دیکھا: گویا ایک ترازو آسمان سے اترا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ابوبکر کو تولا گیا، تو آپ ابوبکر سے بھاری نکلے، پھر عمر اور ابوبکر کو تولا گیا تو ابوبکر بھاری نکلے، پھر عمر اور عثمان کو تولا گیا تو عمر بھاری نکلے، پھر ترازو اٹھا لیا گیا، تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے میں ناپسندیدگی دیکھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4634]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرؤیا10 (2287)، (تحفة الأشراف: 11662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/44، 50) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2287)
الحسن البصري مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 163

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4635
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيه، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ: أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ وَلَمْ يَذْكُرِ الْكَرَاهِيَةَ، قَالَ: فَاسْتَاءَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَسَاءَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے؟ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی اور چہرے پر ناگواری دیکھنے کا ذکر نہیں کیا بلکہ یوں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ (خواب) برا لگا، اور فرمایا: وہ نبوت کی خلافت ہے، پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا سلطنت عطا کرے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4635]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11687) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ روایت پچھلی روایت سے تقویت پاکر صحیح ہے، ورنہ اس کے اندر علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
علي بن زيد بن جدعان ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 163

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4636
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُرِيَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ صَالِحٌ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ نِيطَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنِيطَ عُمَرُ بِأَبِي بَكْرٍ، وَنِيطَ عُثْمَانُ بِعُمَرَ، قَالَ جَابِرٌ: فَلَمَّا قُمْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: أَمَّا الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَّا تَنَوُّطُ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ فَهُمْ وُلَاةُ هَذَا الْأَمْرِ الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ يُونُسُ، وَشُعَيْبٌ، لَمْ يَذْكُرَا عَمْرَو بْنَ أَبَانَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج کی رات ایک صالح شخص کو خواب میں دکھایا گیا کہ ابوبکر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جوڑ دیا گیا ہے، اور عمر کو ابوبکر سے اور عثمان کو عمر سے۔ جابر کہتے ہیں: جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اٹھ کر آئے تو ہم نے کہا: مرد صالح سے مراد تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اور بعض کا بعض سے جوڑے جانے کا مطلب یہ ہے کہ یہی لوگ اس امر (دین) کے والی ہوں گے جس کے ساتھ اللہ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یونس اور شعیب نے بھی روایت کیا ہے، لیکن ان دونوں نے عمرو بن ابان کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4636]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2502)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/355) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عمرو بن ابان لین الحدیث ہیں، نیز جابر رضی اللہ عنہ سے ان کے سماع میں اختلاف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
الزهري عنعن ومع ذلك صححه الحاكم (71/3،72) ووافقه الذهبي(!)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 163

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4637
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّ رَجُلًا، قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ دَلْوًا دُلِّيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا فَشَرِبَ شُرْبًا ضَعِيفًا، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا فَشَرِبَ حَتَّى تَضَلَّعَ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا فَشَرِبَ حَتَّى تَضَلَّعَ، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِعَرَاقِيهَا فَانْتَشَطَتْ وَانْتَضَحَ عَلَيْهِ مِنْهَا شَيْءٌ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے دیکھا گویا کہ آسمان سے ایک ڈول لٹکایا گیا پہلے ابوبکر آئے تو اس کی دونوں لکڑیاں پکڑ کر اس میں سے تھوڑا سا پیا، پھر عمر آئے تو اس کی دونوں لکڑیاں پکڑیں اور انہوں نے خوب سیر ہو کر پیا، پھر عثمان آئے اور اس کی دونوں لکڑیاں پکڑیں اور خوب سیر ہو کر پیا، پھر علی آئے اور اس کی دونوں لکڑیاں پکڑیں، تو وہ چھلک گیا اور اس میں سے کچھ ان کے اوپر بھی پڑ گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4637]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4628)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/21) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبدالرحمن لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
عبد الرحمن أبو أشعث حسن الحديث

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4638
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ:" لَتَمْخُرَنَّ الرُّومُ، الشَّامَ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، لَا يَمْتَنِعُ مِنْهَا إِلَّا دِمَشْقَ، وَعَمَّانُ".
مکحول نے کہا رومی شام میں چالیس دن تک لوٹ کھسوٹ کرتے رہیں گے اور سوائے دمشق اور عمان کے کوئی شہر بھی ان سے نہ بچے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4638]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19464) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع المسلسل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 163

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4639
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَامِرٍ الْمُرِّيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْعَلَاءِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْأَعْيَسِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَلْمَانَ، يَقُولُ:"سَيَأْتِي مَلِكٌ مِنْ مُلُوكِ الْعَجَمِ يَظْهَرُ عَلَى الْمَدَائِنِ كُلِّهَا إِلَّا دِمَشْقَ".
عبدالعزیز بن علاء کہتے ہیں کہ انہوں نے ابو الأ عیس عبدالرحمٰن بن سلمان کو کہتے سنا کہ عجم کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ تمام شہروں پر غالب آ جائے گا سوائے دمشق کے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4639]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18962) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
عبدالعزيز : لم أجد له ترجمة،ولعله عبد اللّٰه بن العلاء كما يظهر من تهذيب الكمال وغيره فالسند صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 164

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4640
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا بُرْدٌ أَبُو الْعَلَاءِ، عَنْ مَكْحُولٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَوْضِعُ فُسْطَاطِ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمَلَاحِمِ: أَرْضٌ يُقَالُ لَهَا الْغُوطَةُ".
مکحول کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کا خیمہ لڑائیوں کے وقت ایک ایسی سر زمین میں ہو گا جسے غوطہٰ ۱؎ کہا جاتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4640]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19459) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: دمشق کے پاس ملک شام میں ایک جگہ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
وله شاھد صحيح انظر الحديث السابق (4298)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4641
حَدَّثَنَا أَبُو ظَفَرٍ عَبْدُ السَّلَامِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ عَوْفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَخْطُبُ، وَهُوَ يَقُولُ:" إِنَّ مَثَلَ عُثْمَانَ عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ يَقْرَؤُهَا وَيُفَسِّرُهَا: إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا سورة آل عمران آية 55، يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ وَإِلَى أَهْلِ الشَّامِ".
عوف الا عرابی کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو خطبہ میں یہ کہتے سنا: عثمان کی مثال اللہ کے نزدیک عیسیٰ بن مریم کی طرح ہے، پھر انہوں نے آیت کریمہ «إذ قال الله يا عيسى إني متوفيك ورافعك إلى ومطهرك من الذين كفروا» جب اللہ نے کہا کہ: اے عیسیٰ! میں تجھے پورا لینے والا ہوں، اور تجھے اپنی جانب اٹھانے والا ہوں، اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں (سورۃ آل عمران: ۵۵) پڑھی اور اپنے ہاتھ سے ہماری اور اہل شام کی طرف اشارہ کر رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4641]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19183) (ضعیف) (عوف بن ابی جمیلة اعرابی اور حجاج کے درمیان انقطاع ہے)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: یہ تفسیر بالرائے کی بدترین قسم ہے حجاج نے اس آیت کریمہ کو اپنے اور اپنے مخالفوں پر منطبق کر ڈالا جب کہ حقیقت سے اس کا کوئی واسطہ نہیں، آج بھی بعض اہل بدعت آیات قرآنیہ کی من مانی تفسیر کرتے رہتے ہیں، اور اہل حق کو اہل باطل اور باطل پرستوں کو اہل حق باور کراتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
عبد السلام ھو ابن مطھر وجعفر ھو ابن سليمان الضبعي

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں