الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
100. بَابُ: شِرَاءِ الصَّدَقَةِ
باب: صدقہ خریدنے کا بیان۔
Chapter: Buying Something That One Has Given In Charity
حدیث نمبر: 2616
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثنا مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، قال: سمعت عمر يقول: حملت على فرس في سبيل الله عز وجل، فاضاعه الذي كان عنده واردت ان ابتاعه منه، وظننت انه بائعه برخص، فسالت عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" لا تشتره وإن اعطاكه بدرهم، فإن العائد في صدقته كالكلب يعود في قيئه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ وَأَرَدْتُ أَنْ أَبْتَاعَهُ مِنْهُ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے (ایک آدمی کو) ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دیا تو اسے اس شخص نے برباد کر دیا، تو میں نے سوچا کہ میں اسے خرید لوں، خیال تھا کہ وہ اسے سستا ہی بیچ دے گا، میں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: تم اسے مت خریدو گرچہ وہ تمہیں ایک ہی درہم میں دیدے، کیونکہ صدقہ کر کے پھر اسے لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسے چاٹتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 59 (1490)، الھبة 30 (2623)، 37 (2636)، الوصایا 31 (2970)، الجھاد 119 (2970)، 137 (3003)، صحیح مسلم/الھبات 1 (1620)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 1 (2390)، 2 (1392)، ما/الزکاة 26 (49)، (تحفة الأشراف: 10385)، مسند احمد (1/ 25، 37، 40، 54) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2617
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن إسحاق، قال: حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، عن عمر، انه حمل على فرس في سبيل الله فرآها تباع، فاراد شراءها , فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تعرض في صدقتك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَرَآهَا تُبَاعُ، فَأَرَادَ شِرَاءَهَا , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَعْرِضْ فِي صَدَقَتِكَ".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دیا، پھر دیکھا کہ وہ گھوڑا بیچا جا رہا ہے، تو انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم اپنے صدقے میں آڑے نہ آؤ۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الزکاة 32 (668)، (تحفة الأشراف: 10526) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2618
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: انبانا حجين، قال: حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر كان يحدث، ان عمر تصدق بفرس في سبيل الله عز وجل، فوجدها تباع بعد ذلك، فاراد ان يشتريه، ثم اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستامره في ذلك , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعد في صدقتك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُجَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ عُمَرَ تَصَدَّقَ بِفَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَوَجَدَهَا تُبَاعُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فِي ذَلِكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا، اس کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ بیچا جا رہا ہے۔ تو انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے اس بارے میں اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: اپنا صدقہ واپس نہ لو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 59 (1489)، (تحفة الأشراف: 6882) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا بشر، ويزيد قالا: حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" امر عتاب بن اسيد ان يخرص العنب، فتؤدى زكاته زبيبا كما تؤدى زكاة النخل تمرا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، وَيَزِيدُ قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ عَتَّابَ بْنَ أَسِيدٍ أَنْ يَخْرُصَ الْعِنَبَ، فَتُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا".
تابعی سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتاب بن اسید کو (درخت پر لگے) انگور کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا تاکہ اس کی زکاۃ کشمش سے ادا کی جا سکے، جیسے درخت پر لگی کھجوروں کی زکاۃ پکی کھجور سے ادا کی جاتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة13 (1603)، سنن الترمذی/الزکاة17 (644)، سنن ابن ماجہ/18 (1819)، (تحفة الأشراف: 9748) (حسن الإسناد) (حدیث کی سند میں ارسال ہے، اور یہ سعید بن مسیب کی مرسل ہے، اور یہ بات معلوم ہے کہ سب سے صحیح مراسیل سعید بن مسیب ہی کی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: بظاہر اس حدیث کا تعلق اس کے باب صدقہ خریدنے کا بیان سے نظر نہیں آتا، ممکن ہے کہ مؤلف کی مراد یہ ہو کہ جب درخت پر لگے پھل کا تخمینہ لگا کر مالک کے گھر میں موجود کھجور سے اس کی زکاۃ لے لی گئی تو گویا یہ بیع ہو گئی، اور تب عمر رضی الله عنہ کے واقعہ میں ممانعت تنزیہ پہ محمول کی جائے گی، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد مرسل

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.