2. باب: اللہ پاک کا سورۃ الحج میں یہ ارشاد کہ لوگ پیدل چل کر تیرے پاس آئیں اور دبلے اونٹوں پر دور دراز راستوں سے اس لیے کہ دین اور دنیا کے فائدے حاصل کریں۔
33. باب: اللہ پاک کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا کہ حج کے مہینے مقرر ہیں جو کوئی ان میں حج کی ٹھان لے تو شہوت کی باتیں نہ کرے نہ گناہ اور جھگڑے کے قریب جائے کیونکہ حج میں خاص طور پر یہ گناہ اور جھگڑے بہت ہی برے ہیں۔
46. باب: اللہ تعالیٰ نے سورۃ ابراہیم میں فرمایا اور جب ابراہیم نے کہا میرے رب! اس شہر کو امن کا شہر بنا اور مجھے اور میری اولاد کو اس سے محفوظ رکھیو کہ ہم بتوں کی عبادت کریں۔ میرے رب! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہ کیا ہے اللہ تعالیٰ کے فرمان «لعلهم يشکرون» تک۔
47. باب: اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا اللہ نے کعبہ کو عزت والا گھر اور لوگوں کے قیام کی جگہ بنایا ہے اور اس طرح حرمت والے مہینہ کو بنایا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان «وأن الله بكل شىء عليم» تک۔
102. باب: (سورۃ البقرہ کی اس آیت کی تفسیر میں) پس جو شخص تمتع کرے حج کے ساتھ عمرہ کا یعنی حج تمتع کر کے فائدہ اٹھائے تو اس پر ہے جو کچھ میسر ہو قربانی سے اور اگر کسی کو قربانی میسر نہ ہو تو تین دن کے روزے ایام حج میں اور سات دن کے روزے گھر واپس ہونے پر رکھے، یہ پورے دس دن (کے روزے) ہوئے، یہ آسانی ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد کے پاس نہ رہتے ہوں۔
123. باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور جب ہم نے بتلا دیا ابراہیم کو ٹھکانا اس گھر کا اور کہہ دیا کہ شریک نہ کر میرے ساتھ کسی کو، اور پاک رکھ میرا گھر طواف کرنے والوں اور کھڑے رہنے والوں، اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے اور پکار لوگوں میں حج کے واسطے کہ آئیں تیری طرف پیدل اور سوار ہو کر، دبلے پتلے اونٹوں پر، چلے آتے راہوں دور دراز سے کہ پہنچیں اپنے فائدوں کی جگہوں پر اور یاد کریں اللہ کا نام کئی دنوں میں جو مقرر ہیں، چوپائے جانوروں پر جو اس نے دیئے ہیں، سو ان کو کھاؤ اور کھلاؤ برے حال فقیر کو، پھر چاہئے کہ دور کریں اپنا میل کچیل اور پوری کریں اپنی نذریں اور طواف کریں اس قدیم گھر (کعبہ) کا، یہ سن چکے اور جو کوئی اللہ کی عزت دی ہوئی چیزوں کی عزت کرے تو اس کو اپنے مالک کے پاس بھلائی پہنچے گی۔
(مرفوع) حدثنا اصبغ، عن ابن وهب، اخبرني عمرو، عن محمد بن عبد الرحمن، ذكرت لعروة، قال: فاخبرتني عائشة رضي الله عنها،"ان اول شيء بدا به حين قدم النبي صلى الله عليه وسلم، انه توضا، ثم طاف، ثم لم تكن عمرة، ثم حج ابو بكر وعمر رضي الله عنهما مثله، ثم حججت مع ابي الزبير رضي الله عنه، فاول شيء بدا به الطواف، ثم رايت المهاجرين , والانصار يفعلونه، وقد اخبرتني امي انها اهلت هي , واختها والزبير وفلان وفلان بعمرة، فلما مسحوا الركن حلوا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ذَكَرْتُ لِعُرْوَةَ، قال: فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،"أَنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ طَافَ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِثْلَهُ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ , وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَهُ، وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ , وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن حارث نے محمد بن عبدالرحمٰن ابوالاسود سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ سے (حج کا مسئلہ) پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب (مکہ) تشریف لائے تو سب سے پہلا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا کہ وضو کیا پھر طواف کیا اور طواف کرنے سے عمرہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اسی طرح حج کیا۔ پھر عروہ نے کہا کہ میں نے اپنے والد زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے بھی سب سے پہلے طواف کیا۔ مہاجرین اور انصار کو بھی میں نے اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔ میری والدہ (اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا) نے بھی مجھے بتایا کہ انہوں نے اپنی بہن (عائشہ رضی اللہ عنہا) اور زبیر اور فلاں فلاں کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ جب ان لوگوں نے حجر اسود کو بوسہ دے لیا تو احرام کھول ڈالا تھا۔
Narrated `Urwa: `Aisha said, "The first thing the Prophet did on reaching Mecca, was the ablution and then he performed Tawaf of the Ka`ba and that was not `Umra (alone), (but Hajj-al-Qiran). `Urwa added: Later Abu Bakr and `Umar did the same in their Hajj." And I performed the Hajj with my father Az- Zubair, and the first thing he did was Tawaf of the Ka`ba. Later I saw the Muhajirin (Emigrants) and the Ansar doing the same. My mother (Asma') told me that she, her sister (`Aisha), Az-Zubair and such and such persons assumed Ihram for `Umra, and after they passed their hands over the Black Stone Corner (of the Ka`ba) they finished the Ihram. (i.e. After doing Tawaf of the Ka`ba and Sa`i between Safa-Marwa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 683
(مرفوع) حدثنا اصبغ، عن ابن وهب، اخبرني عمرو، عن محمد بن عبد الرحمن، ذكرت لعروة، قال: فاخبرتني عائشة رضي الله عنها،"ان اول شيء بدا به حين قدم النبي صلى الله عليه وسلم، انه توضا، ثم طاف، ثم لم تكن عمرة، ثم حج ابو بكر وعمر رضي الله عنهما مثله، ثم حججت مع ابي الزبير رضي الله عنه، فاول شيء بدا به الطواف، ثم رايت المهاجرين , والانصار يفعلونه، وقد اخبرتني امي انها اهلت هي , واختها والزبير وفلان وفلان بعمرة، فلما مسحوا الركن حلوا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ذَكَرْتُ لِعُرْوَةَ، قال: فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،"أَنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ طَافَ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِثْلَهُ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ , وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَهُ، وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ , وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن حارث نے محمد بن عبدالرحمٰن ابوالاسود سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ سے (حج کا مسئلہ) پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب (مکہ) تشریف لائے تو سب سے پہلا کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا کہ وضو کیا پھر طواف کیا اور طواف کرنے سے عمرہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اسی طرح حج کیا۔ پھر عروہ نے کہا کہ میں نے اپنے والد زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے بھی سب سے پہلے طواف کیا۔ مہاجرین اور انصار کو بھی میں نے اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔ میری والدہ (اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا) نے بھی مجھے بتایا کہ انہوں نے اپنی بہن (عائشہ رضی اللہ عنہا) اور زبیر اور فلاں فلاں کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ جب ان لوگوں نے حجر اسود کو بوسہ دے لیا تو احرام کھول ڈالا تھا۔
Narrated `Urwa: `Aisha said, "The first thing the Prophet did on reaching Mecca, was the ablution and then he performed Tawaf of the Ka`ba and that was not `Umra (alone), (but Hajj-al-Qiran). `Urwa added: Later Abu Bakr and `Umar did the same in their Hajj." And I performed the Hajj with my father Az- Zubair, and the first thing he did was Tawaf of the Ka`ba. Later I saw the Muhajirin (Emigrants) and the Ansar doing the same. My mother (Asma') told me that she, her sister (`Aisha), Az-Zubair and such and such persons assumed Ihram for `Umra, and after they passed their hands over the Black Stone Corner (of the Ka`ba) they finished the Ihram. (i.e. After doing Tawaf of the Ka`ba and Sa`i between Safa-Marwa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 683
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا ابو ضمرة انس، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا طاف في الحج او العمرة، اول ما يقدم سعى ثلاثة اطواف ومشى اربعة، ثم سجد سجدتين، ثم يطوف بين الصفا والمروة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ أَنَسٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا طَافَ فِي الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ، أَوَّلَ مَا يَقْدَمُ سَعَى ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَمَشَى أَرْبَعَةً، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، انہوں نے نافع سے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مکہ) آنے کے بعد سب سے پہلے حج اور عمرہ کا طواف کیا تھا۔ اس کے تین چکروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعی (رمل) کی اور باقی چار میں حسب معمول چلے۔ پھر طواف کی دو رکعت نماز پڑھی اور صفا مروہ کی سعی کی۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: When Allah's Apostle performed Tawaf of the Ka`ba for Hajj or `Umra, he used to do Ramal during the first three rounds, and in the last four rounds he used to walk; then after the Tawaf he used to offer two rak`at and then performed Tawaf between Safa and Marwa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 684
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا انس بن عياض، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا طاف بالبيت الطواف الاول يخب ثلاثة اطواف , ويمشي اربعة، وانه كان يسعى بطن المسيل إذا طاف بين الصفا والمروة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا طَافَ بالبيت الطَّوَافَ الْأَوَّلَ يَخُبُّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ , وَيَمْشِي أَرْبَعَةً، وَأَنَّهُ كَانَ يَسْعَى بَطْنَ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا والمروة".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف (یعنی طواف قدوم) کرتے تو اس کے تین چکروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوڑ کر چلتے اور چار میں معمول کے موافق چلتے پھر جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو ”بطن مسیل“(وادی) میں دوڑ کر چلتے۔
Narrated Ibn `Umar: When the Prophet performed the Tawaf of the Ka`ba, he did Ramal during the first three rounds and in the last four rounds he used to walk and while doing Tawaf between Safa and Marwa, he used to run in the midst of the rain water passage.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 685