الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
16. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي ثَمَنِ كَلْبِ الصَّيْدِ
باب: شکاری کتے کی قیمت لینے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: The Concession For The Price Of A Hunting Dog
حدیث نمبر: 4300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن المقسمي، قال: حدثنا حجاج بن محمد، عن حماد بن سلمة، عن ابي الزبير، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن ثمن السنور، والكلب إلا كلب صيد". قال ابو عبد الرحمن: وحديث حجاج، عن حماد بن سلمة، ليس هو بصحيح.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِقْسَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ ثَمَنِ السِّنَّوْرِ، وَالْكَلْبِ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَحَدِيثُ حَجَّاجٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، لَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی ۱؎ اور کتے کی قیمت لینے سے منع فرمایا، سوائے شکاری کتے کے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: حماد بن سلمہ سے حجاج (حجاج بن محمد) نے جو حدیث روایت کی ہے وہ صحیح نہیں ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2697)، ویأتي عند المؤلف في البیوع 90 (برقم: 4672) (صحیح) ’’إلا کلب صید‘‘ کا جملہ امام نسائی کے یہاں صحیح نہیں ہے، لیکن البانی صاحب نے طرق اور شواہد کی روشنی میں اس کو بھی صحیح قرار دیا ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 2971، 2990، وتراجع الالبانی 226)»

وضاحت:
۱؎: چونکہ بلی سے کوئی ایسا فائدہ جو مقصود ہو حاصل ہونے والا نہیں اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے اور یہی اس کے حرام ہونے کی علت اور اس کا سبب ہے۔ ۲؎: اس کے راوی ابوالزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور یہ لفظ مسلم کی روایت میں ہے بھی نہیں ہے، انہیں اسباب و وجوہ سے بہت سے ائمہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئیے فتح الباری (۴/۴۲۷) اور التعلیقات السلفیہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابن سواء، قال: حدثنا سعيد، عن ابي مالك، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله , إن لي كلابا مكلبة فافتني فيها؟، قال:" ما امسك عليك كلابك فكل"، قلت: وإن قتلن؟، قال:" وإن قتلن"، قال: افتني في قوسي؟، قال:" ما رد عليك سهمك فكل"، قال: وإن تغيب علي؟، قال:" وإن تغيب عليك ما لم تجد فيه اثر سهم غير سهمك، او تجده قد صل يعني قد انتن". قال ابن سواء: وسمعته من ابي مالك عبيد الله بن الاخنس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَال: حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِيهَا؟، قَالَ:" مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ كِلَابُكَ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟، قَالَ:" وَإِنْ قَتَلْنَ"، قَالَ: أَفْتِنِي فِي قَوْسِي؟، قَالَ:" مَا رَدَّ عَلَيْكَ سَهْمُكَ فَكُلْ"، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَلَيَّ؟، قَالَ:" وَإِنْ تَغَيَّبَ عَلَيْكَ مَا لَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَهْمٍ غَيْرَ سَهْمِكَ، أَوْ تَجِدْهُ قَدْ صَلَّ يَعْنِي قَدْ أَنْتَنَ". قَالَ ابْنُ سَوَاءٍ: وَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي مَالِكٍ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس کچھ شکاری کتے ہیں، آپ نے فرمایا: تمہارے لیے تمہارے کتے جو پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ۔ میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ اسے قتل کر ڈالیں؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ قتل کر ڈالیں، اس نے کہا: (میں اپنے تیر کمان سے فائدہ اٹھاتا ہوں لہٰذا) مجھے تیر کمان کے سلسلے میں بتائیے، آپ نے فرمایا: جو شکار تمہیں تیر سے ملے تو اسے کھاؤ، اس نے کہا: اگر وہ (شکار تیر کھا کر) غائب ہو جائے؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ وہ غائب ہو جائے، جب تک کہ تم اس میں اپنے تیر کے علاوہ کسی چیز کا نشان نہ پاؤ یا اس میں بدبو نہ پیدا ہوئی ہو ۱؎۔ ابن سواء کہتے ہیں: میں نے اسے ابو مالک عبیداللہ بن اخنس سے سنا ہے وہ اسے بسند عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما عن النبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8758)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصید2(2857)، مسند احمد (2/184) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے مؤلف نے باب پر اس طرح استدلال کیا ہے کہ جب شکار کے لیے کتے استعمال کرنے کی رخصت ہے تو بھر اس کی خرید و فروخت کی بھی رخصت ہے، لیکن جمہور اس استدلال کے خلاف ہیں، پچھلی احادیث میں صراحت ہے کہ کتے کی قیمت لینی دینی حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.