الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
25. بَابُ: الأَرْنَبِ
باب: خرگوش کا بیان۔
Chapter: Rabbits
حدیث نمبر: 4315
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر البحراني، قال: حدثنا حبان وهو ابن هلال، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة، عن ابي هريرة، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم بارنب قد شواها، فوضعها بين يديه، فامسك رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ياكل، وامر القوم ان ياكلوا، وامسك الاعرابي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما يمنعك ان تاكل"، قال: إني اصوم ثلاثة ايام من كل شهر، قال:" إن كنت صائما فصم الغر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْبَحْرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ وَهُوَ ابْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا، فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْ، وَأَمَرَ الْقَوْمَ أَنْ يَأْكُلُوا، وَأَمْسَكَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَأْكُلَ"، قَالَ: إِنِّي أَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، قَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا فَصُمْ الْغُرَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا، اس نے اسے بھون رکھا تھا، اسے آپ کے سامنے رکھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکے رہے اور خود نہیں کھایا اور لوگوں کو کھانے کا حکم دیا۔ اعرابی بھی رک گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تمہیں کھانے سے کیا چیز مانع ہے؟ وہ بولا: میں ہر ماہ تین دن کے روزے رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: اگر تمہیں روزے رکھنے ہیں تو چاندنی راتوں (تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخوں) میں رکھا کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2423 (ضعیف) (اس کے راوی ”عبدالملک“ مدلس اور مختلط ہیں، موسی بن طلحہ سے صحیح سند ”عن أبی ذر‘‘ ہے، جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4316
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن حكيم بن جبير، وعمرو بن عثمان، ومحمد بن عبد الرحمن , عن موسى بن طلحة، عن ابن الحوتكية، قال: قال عمر رضي الله عنه من حاضرنا يوم القاحة، قال: قال ابو ذر: انا اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بارنب، فقال الرجل الذي جاء بها: إني رايتها تدمى، فكان النبي صلى الله عليه وسلم لم ياكل، , ثم إنه قال:" كلوا"، فقال رجل: إني صائم، قال:" وما صومك؟"، قال: من كل شهر ثلاثة ايام، قال:" فاين انت عن البيض الغر؟ ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَنْ حَاضِرُنَا يَوْمَ الْقَاحَةِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: أَنَا أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ الَّذِي جَاءَ بِهَا: إِنِّي رَأَيْتُهَا تَدْمَى، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْكُلْ، , ثُمَّ إِنَّهُ قَالَ:" كُلُوا"، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ:" وَمَا صَوْمُكَ؟"، قَالَ: مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، قَالَ:" فَأَيْنَ أَنْتَ عَنِ الْبِيضِ الْغُرِّ؟ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قاحہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام) کے دن ہمارے ساتھ کون تھا؟ ابوذر رضی اللہ عنہ بولے: میں، (اس دن) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا تو جو لے کر آیا اس نے کہا: میں نے اسے حیض آتے دیکھا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا پھر فرمایا: تم لوگ کھاؤ، ایک شخص نے کہا: روزہ دار ہوں، آپ نے فرمایا: تمہارا یہ کون سا روزہ ہے؟ اس نے کہا: ہر ماہ تین دن والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں راتوں کے روزے کیوں نہیں رکھتے؟۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2428 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4317
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن هشام وهو ابن زيد، قال: سمعت انسا، يقول:" انفجنا ارنبا بمر الظهران فاخذتها، فجئت بها إلى ابي طلحة فذبحها، فبعثني بفخذيها ووركيها إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقبله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ:" أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَأَخَذْتُهَا، فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَنِي بِفَخِذَيْهَا وَوَرِكَيْهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مرالظہران میں میں نے ایک خرگوش کو چھیڑا اور اسے پکڑ لیا، میں اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اسے ذبح کیا، پھر مجھے اس کی دونوں رانیں اور پٹھے دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، تو آپ نے اسے قبول فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 5 (2572)، الصید 10 (5489)، 32 (5535)، صحیح مسلم/الصید 9 (1953)، سنن ابی داود/الأطعمة 27 (3791)، سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1789)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3243)، (تحفة الأشراف: 1629)، مسند احمد (3/118، 171، 191)، سنن الدارمی/الصید 7 92056) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مرالظہران مکے سے کچھ دور ایک مقام کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4318
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حفص، عن عاصم، وداود , عن الشعبي، عن ابن صفوان، قال: اصبت ارنبين فلم اجد ما اذكيهما به، فذكيتهما بمروة، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك ," فامرني باكلهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ عَاصِمٍ، وَدَاوُدَ , عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ صَفْوَانَ، قَالَ: أَصَبْتُ أَرْنَبَيْنِ فَلَمْ أَجِدْ مَا أُذَكِّيهِمَا بِهِ، فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ ," فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا".
ابن صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے دو خرگوش ملے، انہیں ذبح کرنے کے لیے کوئی چیز نہ ملی تو میں نے انہیں سفید پتھر سے ذبح کر دیا ۱؎، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں پوچھا، تو آپ نے مجھے انہیں کھانے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 15 (2822)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3244)، (تحفة الأشراف: 11224)، سنن الدارمی/الصید 7 (2057)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4404 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ سفید پتھر نوک دار تھا، کسی بھی دھاردار یا نوکدار چیز سے جس سے خون بہہ جائے، ذبح کر دینے سے جانور کا ذبح کرنا شرع کے مطابق صحیح ہو گا اور اس کا کھانا حلال ہو گا، ذبح کا اصل مقصود اللہ کا نام لینا اور خون بہنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.