الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
33. بَابُ: إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ الدَّجَاجِ
باب: مرغی کے گوشت کے حلال ہونے کا بیان۔
Chapter: Permissibility Ofg Eating The Flesh Of Chickens
حدیث نمبر: 4351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن زهدم، ان ابا موسى اتي بدجاجة، فتنحى رجل من القوم، فقال: ما شانك؟، قال: إني رايتها تاكل شيئا قذرته، فحلفت ان لا آكله، فقال ابو موسى: ادن فكل، فإني" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكله"، وامره ان يكفر عن يمينه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ، أَنَّ أَبَا مُوسَى أُتِيَ بِدَجَاجَةٍ، فَتَنَحَّى رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُهَا تَأْكُلُ شَيْئًا قَذِرْتُهُ، فَحَلَفْتُ أَنْ لَا آكُلَهُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: ادْنُ فَكُلْ، فَإِنِّي" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ"، وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِهِ.
زہدم سے روایت ہے کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مرغی لائی گئی تو لوگوں میں سے ایک شخص وہاں سے ہٹ گیا، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ وہ بولا: میں نے اسے دیکھا کہ وہ کوئی چیز کھا رہی تھی تو میں نے اس کو گندہ سمجھا اور قسم کھا لی کہ میں اسے نہیں کھاؤں گا، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: قریب آؤ اور کھاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے، اور اسے حکم دیا کہ وہ اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3810 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن القاسم التميمي، عن زهدم الجرمي، قال: كنا عند ابي موسى، فقدم طعامه، وقدم في طعامه لحم دجاج، وفي القوم رجل من بني تيم الله احمر كانه مولى فلم يدن، فقال له ابو موسى: ادن , فإني قد" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل منه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى، فَقُدِّمَ طَعَامُهُ، وَقُدِّمَ فِي طَعَامِهِ لَحْمُ دَجَاجٍ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مَوْلًى فَلَمْ يَدْنُ، فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: ادْنُ , فَإِنِّي قَدْ" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ".
زہدم جرمی کہتے ہیں کہ ہم ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، اتنے میں انہیں ان کا کھانا پیش کیا گیا اور ان کے کھانے میں مرغی کا گوشت پیش کیا گیا، لوگوں میں بنی تیم کا ایک سرخ آدمی تھا جیسے وہ غلام ہو ۱؎، وہ کھانے کے قریب نہیں آیا، اس سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: قریب آؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3810 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس لیے کہ عام طور پر غلام عجمی ہوتے ہیں جو رومی یا ایرانی اور ترکی ہوتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4353
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، عن بشر هو ابن المفضل، قال: حدثنا سعيد، عن علي بن الحكم، عن ميمون بن مهران، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم" نهى يوم خيبر عن كل ذي مخلب من الطير، وعن كل ذي ناب من السباع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ بِشْرٍ هُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن پنجے والے تمام پرندوں کو کھانے سے اور دانت (سے پھاڑنے) والے تمام درندوں کو کھانے سے روکا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 33 (3803)، سنن ابن ماجہ/الصید 13 (3805)، (تحفة الأشراف: 5639)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 3 (1934)، مسند احمد (1/ 339) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور چونکہ مرغی ان میں سے نہیں ہے اس لیے حلال ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.