الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
31. بَابُ: قَضَاءِ الْحَاكِمِ عَلَى الْغَائِبِ إِذَا عَرَفَهُ
باب: حاکم اگر کسی کو پہچانتا ہو تو اس کی غیر موجودگی میں اس کے بارے میں فیصلہ کر سکتا ہے۔
Chapter: The Judge Passing a Judgment on Someone in Absentia, if he Knows Who he is
حدیث نمبر: 5422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: جاءت هند إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله , إن ابا سفيان رجل شحيح , ولا ينفق علي وولدي ما يكفيني، افآخذ من ماله ولا يشعر، قال:" خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ , وَلَا يُنْفِقُ عَلَيَّ وَوَلَدِي مَا يَكْفِينِي، أَفَآخُذُ مِنْ مَالِهِ وَلَا يَشْعُرُ، قَالَ:" خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدِكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہند رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان بخیل شخص ہیں، وہ مجھ پر اور میرے بچوں پر اس قدر نہیں خرچ کرتے ہیں جو کافی ہو، تو کیا میں ان کے مال میں سے کچھ لے لیا کروں اور انہیں پتا بھی نہ چلے؟ آپ نے فرمایا: بھلائی کے ساتھ اس قدر لے لو کہ تمہارے لیے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الٔاقضیة 4 (1714)، (تحفة الأشراف: 17261)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 95 (2211)، والمظالم 18 (2460)، النفقات 5 (5359)، 9 (5364)، 14 (537)، الأیمان 3 (6641)، الأحکام 14 (7161)، 28 (7180)، سنن ابی داود/البیوع 81 (3532)، سنن ابن ماجہ/التجارات 65 (2293)، مسند احمد (396، 50، 206)، سنن الدارمی/النکاح 54 (2305) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس غائب اور غیر موجود کو پہچانتا ہو، اور مدعی کی صداقت اور مدعی علیہ کے حالات سے گہری واقفیت رکھتا ہو جیسا کہ ہند اور ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے معاملہ کی بابت آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے، ہر مدعی علیہ کے بارے میں اس طرح فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ عام حالات میں مدعی کی گواہی یا قسم اور مدعا علیہ کے بیان سننے کی ضرورت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.