الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
24. بَابُ: مَسِيرِ الْحَاكِمِ إِلَى رَعِيَّتِهِ لِلصُّلْحِ بَيْنَهُمْ
باب: صلح کرانے کے لیے حاکم کے رعایا کے پاس جانے کا بیان۔
Chapter: The Judge Going to His People to Reconcile Between Them
حدیث نمبر: 5415
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو حازم، قال: سمعت سهل بن سعد الساعدي، يقول: وقع بين حيين من الانصار كلام حتى تراموا بالحجارة، فذهب النبي صلى الله عليه وسلم ليصلح بينهم، فحضرت الصلاة , فاذن بلال وانتظر رسول الله صلى الله عليه وسلم , فاحتبس فاقام الصلاة، وتقدم ابو بكر رضي الله عنه , فجاء النبي صلى الله عليه وسلم وابو بكر يصلي بالناس، فلما رآه الناس صفحوا , وكان ابو بكر لا يلتفت في الصلاة، فلما سمع تصفيحهم التفت , فإذا هو برسول الله صلى الله عليه وسلم اراد ان يتاخر فاشار إليه ان اثبت، فرفع ابو بكر رضي الله عنه يعني يديه، ثم نكص القهقرى , وتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم , فصلى فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة , قال:" ما منعك ان تثبت؟" قال: ما كان الله ليرى ابن ابي قحافة بين يدي نبيه، ثم اقبل على الناس، فقال:" ما لكم إذا نابكم شيء في صلاتكم صفحتم , إن ذلك للنساء، من نابه شيء في صلاته فليقل سبحان الله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، يَقُولُ: وَقَعَ بَيْنَ حَيَّيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ كَلَامٌ حَتَّى تَرَامَوْا بِالْحِجَارَةِ، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ , فَأَذَّنَ بِلَالٌ وَانْتُظِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَاحْتُبِسَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ صَفَّحُوا , وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا سَمِعَ تَصْفِيحَهُمُ الْتَفَتَ , فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ أَنْ يَتَأَخَّرَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنِ اثْبُتْ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَعْنِي يَدَيْهِ، ثُمَّ نَكَصَ الْقَهْقَرَى , وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ , قَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ؟" قَالَ: مَا كَانَ اللَّهُ لِيَرَى ابْنَ أَبِي قُحَافَةَ بَيْنَ يَدَيْ نَبِيِّهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" مَا لَكُمْ إِذَا نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِكُمْ صَفَّحْتُمْ , إِنَّ ذَلِكَ لِلنِّسَاءِ، مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کے دو قبیلوں کے درمیان تکرار ہوئی یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے کو پتھر مارنے لگے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے درمیان صلح کرانے گئے، اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا، تو بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی اور آپ کا انتظار کیا اور رکے رہے، پھر اقامت کہی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب لوگوں نے آپ کو دیکھا تو (بتانے کے لیے) تالی بجا دی۔ (ابوبکر نماز میں کسی اور طرف توجہ نہیں دیتے تھے) پھر جب انہوں نے ان سب کی تالی کی آواز سنی تو مڑے، دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، انہوں نے پیچھے ہٹنے کا ارادہ کیا، تو آپ نے وہیں رہنے کا اشارہ کیا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور الٹے پاؤں پیچھے ہٹے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور نماز پڑھائی، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو فرمایا: تمہیں وہیں رکنے سے کس چیز نے روکا؟ وہ بولے: یہ ممکن نہیں کہ اللہ تعالیٰ ابوقحافہ کے بیٹے کو اپنے نبی کے آگے دیکھے، پھر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تمہیں نماز میں کوئی چیز پیش آتی ہے تو تالی بجانے لگتے ہو، یہ تو عورتوں کے لیے ہے، تم میں سے کسی کو جب کوئی بات پیش آئے تو وہ «سبحان اللہ» کہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4693)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 3 (1201)، 16 (1218)، الصلح 1 (2690)، صحیح مسلم/الصلاة 22 (421)، مسند احمد (5/330، 331، 236) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.