الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
3. بَابُ: الإِصَابَةِ فِي الْحُكْمِ
باب: صحیح فیصلہ کرنے پر اجر و ثواب کا بیان۔
Chapter: Passing Correct Judgement
حدیث نمبر: 5383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن ابي بكر محمد بن عمرو بن حزم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا حكم الحاكم فاجتهد فاصاب، فله اجران، وإذا اجتهد فاخطا، فله اجر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا اجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ، فَلَهُ أَجْرٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حاکم فیصلہ (کا ارادہ) کرے اور اجتہاد سے کام لے پھر وہ صحیح فیصلہ تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دو اجر ہیں، اور اگر اجتہاد کرنے میں غلطی کر بیٹھے تو اس کے لیے ایک اجر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 21 (7352)، صحیح مسلم/الأقضیة (1716)، سنن ابی داود/الأقضیة 2(3574)، سنن الترمذی/الاحکام 2 (1326)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2314)، (تحفة الأشراف: 10748)، مسند احمد (4/198، 204) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حاکم مراد وہ حاکم ہے جو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو، قدیم و جدید سارے علما مجتہدین کے اجتہادات کا بھی یہی حکم ہے۔ کسی غلط فیصلہ یا اجتہاد کا گناہ حاکم یا عالم یا امام پر تو نہیں ہو گا، مگر جان بوجھ کر کسی امام یا عالم کے کسی فتوے پر اڑے رہ جانے والوں کو ضرور گناہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.