الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
4. بَابُ: تَرْكِ اسْتِعْمَالِ مَنْ يَحْرِصُ عَلَى الْقَضَاءِ
باب: قاضی بنائے جانے کے خواہشمند کو قاضی نہ بنایا جائے۔
Chapter: Not Appointing One Who is Eager to be a Judge
حدیث نمبر: 5384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا عمر بن علي، عن ابي عميس، عن سعيد بن ابي بردة، عن ابيه، عن ابي موسى، قال: اتاني ناس من الاشعريين , فقالوا: اذهب معنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فإن لنا حاجة فذهبت معهم، فقالوا: يا رسول الله , استعن بنا في عملك، قال ابو موسى: فاعتذرت مما قالوا , واخبرت اني لا ادري ما حاجتهم فصدقني , وعذرني، فقال:" إنا لا نستعين في عملنا بمن سالنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: أَتَانِي نَاسٌ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ , فَقَالُوا: اذْهَبْ مَعَنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَإِنَّ لَنَا حَاجَةً فَذَهَبْتُ مَعَهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , اسْتَعِنْ بِنَا فِي عَمَلِكَ، قَالَ أَبُو مُوسَى: فَاعْتَذَرْتُ مِمَّا قَالُوا , وَأَخْبَرْتُ أَنِّي لَا أَدْرِي مَا حَاجَتُهُمْ فَصَدَّقَنِي , وَعَذَرَنِي، فَقَالَ:" إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ فِي عَمَلِنَا بِمَنْ سَأَلَنَا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس قبیلہ اشعر کے کچھ لوگوں نے آ کر کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلئے، ہمیں کچھ کام ہے، چنانچہ میں انہیں لے کر گیا، ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم سے اپنا کوئی کام لیجئیے ۱؎ میں نے آپ سے ان کی اس بات کی معذرت چاہی اور بتایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ان کی غرض کیا تھی، چنانچہ آپ نے میری بات کا یقین کیا اور معذرت قبول فرما لی اور فرمایا: ہم اپنے کام (عہدے) میں ایسے لوگوں کو نہیں لگاتے جو ہم سے اس کا مطالبہ کرتے ہیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9093)، مسند احمد (4/417) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہمیں کوئی عہدہ دیجئیے۔ ۲؎: یعنی جو شخص منصب و عہدے کا طالب ہو ہم اسے یہ چیز نہیں دیتے کیونکہ اگر اسے صحیح طور پر انجام نہ دے سکا تو ایسے شخص کی صرف دنیا ہی نہیں بلکہ آخرت کی تباہی و بربادی کا بھی ڈر ہے، اور عہدہ و منصب کا طالب تو وہی ہو گا جو حصول دنیا کا خواہاں ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا يحدث: عن اسيد بن حضير، ان رجلا من الانصار جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: الا تستعملني كما استعملت فلانا؟ قال:" إنكمستلقون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني على الحوض".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ: عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ قَالَ:" إِنَّكُمْسَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ".
اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: کیا آپ مجھے کام نہیں دیں گے جیسے فلاں کو دیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم پاؤ گے کہ ترجیحات ۱؎ ہوں گی ایسے حالات میں تم صبر سے کام لینا یہاں تک کہ حوض پر تم مجھ سے ملو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الٔعنصار 8 (3792)، الفتن 2 (7057)، صحیح مسلم/الإمارة 11 (1845)، سنن الترمذی/الفتن 25 (2189)، (تحفة الأشراف: 148)، مسند احمد (4/351، 352) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مستحق اور اہلیت والے کو محروم کر کے نالائق کو کام پر رکھنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.