الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب العلل
کتاب: کتاب العلل
The Book on Ilal
5. (باب)
(رواۃ پر جرح و تنقید کا مقصد نصیحت اور خیر خواہی ہے)
Chapter: ….
حدیث نمبر: م32
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وإنما حملهم على ذلك عندنا -والله اعلم- النصيحة للمسلمين. لا يظن بهم انهم ارادوا الطعن على الناس او الغيبة، إنما ارادوا عندنا ان يبينوا ضعف هؤلائ؛ لكي يعرفوا.وَإِنَّمَا حَمَلَهُمْ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَنَا -وَاللَّهُ أَعْلَمُ- النَّصِيحَةُ لِلْمُسْلِمِينَ. لا يُظَنُّ بِهِمْ أَنَّهُمْ أَرَادُوا الْطَعْنَ عَلَى النَّاسِ أَوْ الْغِيبَةَ، إِنَّمَا أَرَادُوا عِنْدَنَا أَنْ يُبَيِّنُوا ضَعْفَ هَؤُلائِ؛ لِكَيْ يُعْرَفُوا.
‏‏‏‏ ہمارے نزدیک ان کو اس اقدام پر مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کے جذبہ نے ابھارا، واللہ اعلم۔ ان ائمہ کے بارے میں یہ خیال نہیں ہونا چاہیئے کہ انہوں نے لوگوں کو مطعون کیا یا ان کی غیبت کی۔

تخریج الحدیث: «0»
حدیث نمبر: م33
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
لان بعض الذين ضعفوا كان صاحب بدعة، وبعضهم كان متهما في الحديث، وبعضهم كانوا اصحاب غفلة وكثرة خطإ؛ فاراد هؤلائ الائمة ان يبينوا احوالهم شفقة على الدين وتثبيتا؛ لان الشهادة في الدين احق ان يتثبت فيها من الشهادة في الحقوق والاموال.لأَنَّ بَعْضَ الَّذِينَ ضُعِّفُوا كَانَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ، وَبَعْضَهُمْ كَانَ مُتَّهَمًا فِي الْحَدِيثِ، وَبَعْضَهُمْ كَانُوا أَصْحَابَ غَفْلَةٍ وَكَثْرَةِ خَطَإٍ؛ فَأَرَادَ هَؤُلائِ الأَئِمَّةُ أَنْ يُبَيِّنُوا أَحْوَالَهُمْ شَفَقَةً عَلَى الدِّينِ وَتَثْبِيتًا؛ لأَنَّ الشَّهَادَةَ فِي الدِّينِ أَحَقُّ أَنْ يُتَثَبَّتَ فِيهَا مِنْ الشَّهَادَةِ فِي الْحُقُوقِ وَالأَمْوَالِ.
‏‏‏‏ انہوں نے ہمارے خیال میں رواۃ کے ضعف کو اس لیے بیان کیا تاکہ ان کے بارے میں لوگوں کو علم ہو جائے اس لیے کہ، ۱- بعض ضعیف رواۃ اہل بدعت میں سے تھے، ۲- اور بعض روایت حدیث کے باب میں متہم بالکذب تھے، ۳- بعض اصحاب غفلت اور کثیر الخطا تھے، ان ائمہ نے دینی جذبہ سے ان رواۃ کے احوال کو بیان کیا اس لیے کہ دین کے بارے میں شہادت حقوق اور اموال میں شہادت سے زیادہ تحقیق اور ثبوت کی حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «0»
حدیث نمبر: م34
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: و اخبرني محمد بن إسماعيل، حدثنا محمد بن يحيى بن سعيد القطان، حدثني ابي، قال: سالت سفيان الثوري، وشعبة، ومالك بن انس، وسفيان بن عيينة عن الرجل تكون فيه تهمة او ضعف؛ اسكت او ابين؟ قالوا: بين.قَالَ: و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، وَشُعْبَةَ، وَمَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، وَسُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ الرَّجُلِ تَكُونُ فِيهِ تُهْمَةٌ أَوْ ضَعْفٌ؛ أَسْكُتُ أَوْ أُبَيِّنُ؟ قَالُوا: بَيِّنْ.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: میں نے سفیان ثوری، شعبہ، مالک بن انس اور سفیان بن عیینہ سے راوی کے بارے میں سوال کیا کہ اس پر جھوٹ بولنے کا الزام ہے، یا اس میں ضعف ہے، تو میں خاموش رہوں یا بیان کر دوں، تو ان سب لوگوں نے کہا: بیان کر دو۔

تخریج الحدیث: «0»
حدیث نمبر: م35
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع النيسابوري، حدثنا يحيى بن آدم، قال: قيل لابي بكر بن عياش: إن اناسا يجلسون ويجلس إليهم الناس، ولا يستاهلون؟! قال: فقال ابو بكر بن عياش: كل من جلس؛ جلس إليه الناس، وصاحب السنة إذا مات احيا الله ذكره، والمبتدع لايذكر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: قِيلَ لأَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ: إِنَّ أُنَاسًا يَجْلِسُونَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ النَّاسُ، وَلا يَسْتَأْهِلُونَ؟! قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ: كُلُّ مَنْ جَلَسَ؛ جَلَسَ إِلَيْهِ النَّاسُ، وَصَاحِبُ السُّنَّةِ إِذَا مَاتَ أَحْيَا اللَّهُ ذِكْرَهُ، وَالْمُبْتَدِعُ لايُذْكَرُ.
‏‏‏‏ یحیی بن آدم کہتے ہیں کہ ابوبکر بن عیاش سے کہا گیا: بعض لوگ درس دینے بیٹھتے ہیں، اور لوگ ان کے پاس آ کر بیٹھتے ہیں، لیکن وہ درس دینے کی اہلیت نہیں رکھتے تو ابوبکر بن عیاش نے کہا: جو شخص بھی درس دینے بیٹھتا ہے لوگ اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں۔ صاحب سنت (صحیح عقیدہ والا) جب مر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذکر کا چرچہ کر دیتا ہے، اور بدعتی کا ذکر مٹ جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «0»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.