الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الشَّهَادَاتِ
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
2. بَابُ إِذَا عَدَّلَ رَجُلٌ أَحَدًا فَقَالَ لاَ نَعْلَمُ إِلاَّ خَيْرًا. أَوْ قَالَ مَا عَلِمْتُ إِلاَّ خَيْرًا:
باب: اگر ایک شخص دوسرے کے نیک عادات و عمدہ خصائل بیان کرنے کے لیے اگر صرف یہ کہے کہ ہم تو اس کے متعلق اچھا ہی جانتے ہیں یا یہ کہے کہ میں اس کے متعلق صرف اچھی بات جانتا ہوں۔
(2) Chapter. If a person attests the honourable record of a witness by saying, "I do not know except good about him."
حدیث نمبر: 2637
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج، حدثنا عبد الله بن عمر النميري، حدثنا يونس، وقال الليث، حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، وابن المسيب، وعلقمة بن وقاص، وعبيد الله بن عبد الله، عن حديث عائشة رضي الله عنها، وبعض حديثهم يصدق بعضا، حين قال لها اهل الإفك ما قالوا، فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا، واسامة حين استلبث الوحي يستامرهما في فراق اهله، فاما اسامة، فقال: اهلك ولا نعلم إلا خيرا، وقالت بريرة: إن رايت عليها امرا اغمصه اكثر من انها جارية حديثة السن تنام عن عجين اهلها فتاتي الداجن فتاكله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يعذرنا في رجل بلغني اذاه في اهل بيتي، فوالله ما علمت من اهلي إلا خيرا، ولقد ذكروا رجلا ما علمت عليه إلا خيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَابْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَبَعْضُ حَدِيثِهِمْ يُصَدِّقُ بَعْضًا، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا، وَأُسَامَةَ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ يَسْتَأْمِرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ، فَأَمَّا أُسَامَةُ، فَقَالَ: أَهْلُكَ وَلَا نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا، وَقَالَتْ بَرِيرَةُ: إِنْ رَأَيْتُ عَلَيْهَا أَمْرًا أَغْمِصُهُ أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْكُلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَعْذِرُنَا فِي رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِ بَيْتِي، فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ مِنْ أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا، وَلَقَدْ ذَكَرُوا رَجُلًا مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِ إِلَّا خَيْرًا".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے ثوبان نے بیان کیا اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ، ابن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کے متعلق خبر دی اور ان کی باہم ایک کی بات دوسرے کی بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جب ان پر تہمت لگانے والوں نے تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی اور اسامہ رضی اللہ عنہما کو اپنی بیوی (عائشہ رضی اللہ عنہا) کو اپنے سے جدا کرنے کے متعلق مشورہ کرنے کے لیے بلایا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اب تک (اس سلسلے میں) وحی نہیں آئی تھی۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے تو یہ کہا کہ آپ کی زوجہ مطہرہ (عائشہ رضی اللہ عنہا) میں ہم سوائے خیر کے اور کچھ نہیں جانتے۔ اور بریرہ رضی اللہ عنہا (ان کی خادمہ) نے کہا کہ میں کوئی ایسی چیز نہیں جانتی جس سے ان پر عیب لگایا جا سکے۔ اتنی بات ضرور ہے کہ وہ نوعمر لڑکی ہیں کہ آٹا گوندھتی اور پھر جا کے سو رہتی ہے اور بکری آ کر اسے کھا لیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تہمت کے جھوٹ ثابت ہونے کے بعد) فرمایا کہ ایسے شخص کی طرف سے کون عذر خواہی کرے گا جو میری بیوی کے بارے میں بھی مجھے اذیت پہنچاتا ہے۔ قسم اللہ کی! میں نے اپنے گھر میں خیر کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا اور لوگ ایسے شخص کا نام لیتے ہیں جس کے متعلق بھی مجھے خیر کے سوا اور کچھ معلوم نہیں۔

Narrated `Urwa bin Al-Musaiyab Alqama bin Waqqas and Ubaidullah bin `Abdullah: About the story of `Aisha and their narrations were similar attesting each other, when the liars said what they invented about `Aisha, and the Divine Inspiration was delayed, Allah's Apostle sent for `Ali and Usama to consult them in divorcing his wife (i.e. `Aisha). Usama said, "Keep your wife, as we know nothing about her except good." Buraira said, "I cannot accuse her of any defect except that she is still a young girl who sleeps, neglecting her family's dough which the domestic goats come to eat (i.e. she was too simpleminded to deceive her husband)." Allah's Apostle said, "Who can help me to take revenge over the man who has harmed me by defaming the reputation of my family? By Allah, I have not known about my family-anything except good, and they mentioned (i.e. accused) a man about whom I did not know anything except good."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 805


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.