الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الشَّهَادَاتِ
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
13. بَابُ شَهَادَةِ الإِمَاءِ وَالْعَبِيدِ:
باب: باندیوں اور غلاموں کی گواہی کا بیان۔
(13) Chapter. The witness of male and female slaves.
حدیث نمبر: Q2659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال انس: شهادة العبد جائزة إذا كان عدلا، واجازه شريح، وزرارة بن اوفى، وقال ابن سيرين: شهادته جائزة إلا العبد لسيده، واجازه الحسن، وإبراهيم في الشيء التافه، وقال شريح: كلكم بنو عبيد وإماء.وَقَالَ أَنَسٌ: شَهَادَةُ الْعَبْدِ جَائِزَةٌ إِذَا كَانَ عَدْلًا، وَأَجَازَهُ شُرَيْحٌ، وَزُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى، وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: شَهَادَتُهُ جَائِزَةٌ إِلَّا الْعَبْدَ لِسَيِّدِهِ، وَأَجَازَهُ الْحَسَنُ، وَإِبْرَاهِيمُ فِي الشَّيْءِ التَّافِهِ، وَقَالَ شُرَيْحٌ: كُلُّكُمْ بَنُو عَبِيدٍ وَإِمَاءٍ.
اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ غلام اگر عادل ہے تو اس کی گواہی جائز ہے، شریح اور زرارہ بن اوفی نے بھی اسے جائز قرار دیا ہے۔ ابن سیرین نے کہا کہ اس کی گواہی جائز ہے، سوا اس صورت کے جب غلام اپنے مالک کے حق میں گواہی دے (کیونکہ اس میں مالک کی طرف داری کا احتمال ہے) حسن اور ابراہیم نے معمولی چیزوں میں غلام کی گواہی کی اجازت دی ہے۔ قاضی شریح نے کہا کہ تم میں سے ہر شخص غلاموں اور باندیوں کی اولاد ہے۔
حدیث نمبر: 2659
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن ابن ابي مليكة، عن عقبة بن الحارث. ح وحدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، قال: سمعت ابن ابي مليكة، قال: حدثني عقبة بن الحارث، او سمعته منه" انه تزوج ام يحيى بنت ابي إهاب، قال: فجاءت امة سوداء، فقالت: قد ارضعتكما، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فاعرض عني، قال: فتنحيت، فذكرت ذلك له، قال: وكيف وقد زعمت ان قد ارضعتكما، فنهاه عنها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ. ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ، أَوْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ" أَنَّهُ تَزَوَّجَ أُمَّ يَحْيَى بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ، قَالَ: فَجَاءَتْ أَمَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْرَضَ عَنِّي، قَالَ: فَتَنَحَّيْتُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: وَكَيْفَ وَقَدْ زَعَمَتْ أَنْ قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا، فَنَهَاهُ عَنْهَا".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے، وہ ابن بی ملیکہ سے، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا، کہا کہ مجھ سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، یا (یہ کہا کہ) میں نے یہ حدیث ان سے سنی کہ انہوں نے ام یحیی بنت ابی اہاب سے شادی کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر ایک سیاہ رنگ والی باندی آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے۔ میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف سے منہ پھیر لیا پس میں جدا ہو گیا۔ میں نے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جا کر اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اب (نکاح) کیسے (باقی رہ سکتا ہے) جبکہ تمہیں اس عورت نے بتا دیا ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ام یحییٰ کو اپنے ساتھ رکھنے سے منع فرما دیا۔

Narrated `Uqba bin Al-Harith: That he had married Um Yahya bint Abu Ihab. He said. "A black slave-lady came and said, 'I suckled you both.' I then mentioned that to the Prophet who turned his face aside." `Uqba further said, "I went to the other side and told the Prophet about it. He said, 'How can you (keep her as your wife) when the lady has said that she suckled both of you (i.e. you and your wife?)" So, the Prophet ordered him to divorce her.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 827


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.