الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْقَدَرِ
کتاب: تقدیر کے بیان میں
The Book of Al-Qadar (Divine Preordainment)
9. بَابُ: {وَحَرَامٌ عَلَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ}، {أَنَّهُ لَنْ يُؤْمِنَ مِنْ قَوْمِكَ إِلاَّ مَنْ قَدْ آمَنَ}، {وَلاَ يَلِدُوا إِلاَّ فَاجِرًا كَفَّارًا}:
باب: اور اس بستی پر ہم نے حرام کر دیا ہے جسے ہم نے ہلاک کر دیا کہ وہ اب دنیا میں لوٹ نہیں سکیں گے (سورۃ انبیاء)“ اور یہ کہ جو لوگ تمہاری قوم کے ایمان لا چکے ہیں ان کے سوا اور کوئی اب ایمان نہیں لائے گا (سورۃ ہود) اور یہ کہ ”وہ بدکرداروں کے سوا اور کسی کو نہیں جنیں گے۔
(9) Chapter. The Statement of Allah: “And a ban is laid on every town (population) which We have destroyed that they shall not return (to this world again, nor repent to Us).” (V.21:95) “...None of your people will believe, except those who have believed, already..." (V.11:36) “...And they will beget none but wicked disbelievers.” (V.71:27)
حدیث نمبر: Q6612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال منصور بن النعمان، عن عكرمة، عن ابن عباس: وحرم بالحبشية وجب"وَقَالَ مَنْصُورُ بْنُ النُّعْمَانِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: وَحِرْمٌ بِالْحَبَشِيَّةِ وَجَبَ"
‏‏‏‏ اور منصور بن نعمان نے عکرمہ سے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ «حرم» حبشی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی ضرور اور واجب کے ہیں۔
حدیث نمبر: 6612
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: ما رايت شيئا اشبه باللمم مما قال ابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله كتب على ابن آدم حظه من الزنا ادرك ذلك لا محالة، فزنا العين: النظر، وزنا اللسان: المنطق، والنفس: تمنى وتشتهي، والفرج: يصدق ذلك او يكذبه"، وقال شبابة: حدثنا ورقاء، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنِ: النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ: الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ: تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ: يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ"، وَقَالَ شَبَابَةُ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ابن طاؤس نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یہ جو «لمم» کا لفظ قرآن میں آیا ہے تو میں «لمم» کے مشابہ اس بات سے زیادہ کوئی بات نہیں جانتا جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے زنا کا کوئی نہ کوئی حصہ لکھ دیا ہے جس سے اسے لامحالہ گزرنا ہے، پس آنکھ کا زنا (غیرمحرم کو) دیکھنا ہے، زبان کا زنا غیرمحرم سے گفتگو کرنا ہے، دل کا زنا خواہش اور شہوت ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کر دیتی ہے یا اسے جھٹلا دیتی ہے۔ اور شبابہ نے بیان کیا کہ ہم سے ورقاء نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر اس حدیث کو نقل کیا۔

Narrated Ibn `Abbas: I did not see anything so resembling minor sins as what Abu Huraira said from the Prophet, who said, "Allah has written for the son of Adam his inevitable share of adultery whether he is aware of it or not: The adultery of the eye is the looking (at something which is sinful to look at), and the adultery of the tongue is to utter (what it is unlawful to utter), and the innerself wishes and longs for (adultery) and the private parts turn that into reality or refrain from submitting to the temptation."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 77, Number 609


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.