الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
مُقَدِّمَةٌ مقدمہ 4. باب النَّهْىِ عَنِ الرِّوَايَةِ عَنِ الضُّعَفَاءِ وَالاِحْتِيَاطِ فِي تَحَمُّلِهَا باب: ضعیف راویوں سے روایت کرنے کی ممانعت اور روایت لینے میں احتیاط برتنا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اخیر امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو تم سے حدیثیں بیان کریں گے جن کو نہ تم نے سنا، نہ تمہارے باپ دادا نے تو ان سے بچے رہنا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (14621) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8193)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اخیر زمانے میں دجال (یعنی جھوٹ کو سچ بنانے والے) اور کذاب (یعنی جھوٹ بولنے والے) پیدا ہوں گے۔ وہ ایسی حدیثیں تم کو سنائیں گے جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے نہ سنی ہوں گی تو بچے رہنا ان سے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تم کو گمراہ کر دیں اور آفت میں ڈال دیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (4612) انظر ((جامع الاصول)) برقم (8193)»
عامر بن عبدہ سے روایت ہے، اس نے کہا کہ سيدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: شیطان ایک مرد کی صورت بن کر لوگوں کے پاس آتا ہے پھر ان سے جھوٹى حدیث بیان کرتا ہے۔ جب لوگ اس جگہ سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان میں سے ایک شخص کہتا ہے، میں نے سنا ایک شخص سے جس کی صورت میں پہچانتا ہوں لیکن نام نہیں جانتا وہ ایسا بیان کرتا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9326) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8194)»
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: دریا میں (یعنی سمندر میں) بہت شیطان ہیں جن کو قید کیا ہے سیدنا سلیمان علیہ السلام نے، قریب ہے کہ وہ نکلیں اور لوگوں کو قرآن سنائیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (8831) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8195)»
سیدنا طاوَس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بشیر بن کعب، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے حدیثیں بیان کرنے لگے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسے کہا کہ فلاں حدیث پھر بیان کر۔ انہوں نے پھر دوبارہ بیان کیا اور کہا: مجھے معلوم نہیں ہوتا کیا تم نے سب حدیثیں میری پہچانیں اور اسی کو منکر سمجھا یا سب حدیثوں کو منکر سمجھا اور اسی حدیث کو پہچانا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث نقل کیا کرتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھا جاتا تھا پھر جب لوگ بری اور اچھی راہ چلنے لگے (یعنی سب قسم کی حدیثیں صحیح اور غلط نقل کرنے لگے) تو ہم نے حدیثیں بیان کرنا چھوڑ دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (5759)»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم حدیث یاد کیا کرتے تھے اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد کرنی چاہیے لیکن جب تم بری اور اچھی ہر طرح کی راہ چلنے لگے تو اب اعتبار جاتا رہا اور دور ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، وأخرجه ابن ماجه في ((المقدمة)) باب: التوقي في الحديث عن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم برقم (27) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (5717)»
مجاہد سے روایت ہے بشیر بن کعب عدوی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور حدیث بیان کرنے لگے اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کان نہ رکھا ان کی طرف نہ دیکھا ان کو۔ بشیر بولے اے ابن عباس! تم کو کیا ہوا جو میری بات نہیں سنتے۔ میں حدیث بیان کرتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور تم نہیں سنتے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک وہ وقت تھا جب ہم کسی شخص سے یہ سنتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا تو اسی وقت اس طرف دیکھتے اور کان اپنے لگا دیتے۔ پھر جب لوگ بری اور اچھی راہ چلنے لگے (یعنی غلط روایتیں شروع ہو گئیں) تو ہم لوگوں نے سننا چھوڑ دیا مگر جس حدیث کو ہم پہچانتے ہیں (اور ہم کو صحیح معلوم ہوتی ہے تو اس کو سن لیتے ہیں)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (6419)»
ابن ابی ملکیہ سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ میرے لئے ایک کتاب لکھ دو اور چھپا لو (ان باتوں کو جن میں کلام ہے تاکہ جھگڑا نہ ہو) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: لڑکا (اچھی) نصیحت کرتا ہے (یعنی ابن ابی ملکیہ کو کہا) میں اس کے لئے چنوں گا باتوں کو اور چھپا لوں گا جو چھپانے کی باتیں ہیں۔ ۱؎ پھر انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں کو منگوایا۔ ان میں سے کچھ باتیں لکھنے لگے اور بعض فیصلوں کو دیکھ کر کہتے تھے کہ قسم اللہ کی سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایسا فیصلہ نہیں کیا۔ اگر کیا ہو تو وہ بھٹک گئے (یعنی ان سے غلطی ہوئی)۔ ۲؎
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (5806)»
طاؤس سے روایت ہے کہ سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس سيدنا علی رضی اللہ عنہ کے فیصلوں کی کتاب آئی۔ انہوں نے سب کو مٹا دیا مگر ایک ہاتھ کے برابر رہنے دیا (جو فیصلہ صحیح تھا اس لیے کہ ان کو معلوم ہوا کہ روایت ان فیصلوں کی ٹھیک نہیں)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (5760)»
ابواسحاق نے کہا: جب لوگوں نے ان باتوں کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعد نکالا (یعنی جھوٹی جھوٹی روایتیں ان سے شائع کیں) تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ایک رفیق بولے: اللہ ان کو تباہ کرے یا ان پر لعنت کرے کیسا علم کو بگاڑا (یعنی لوگوں کو گمرا کیا اور حدیث کے علم کا ستیاناس کیا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (19617)»
ابوبکر بن عیاش سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے: سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے جو لوگ روایت کرتے تھے ان کی روایت نہ مانی جاتی جب تک سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھی اس کی تصدیق نہ کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (19450)»
|