الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
مُقَدِّمَةٌ مقدمہ 3. باب النَّهْىِ عَنِ الْحَدِيثِ بِكُلِّ مَا سَمِعَ باب: سنی ہوئی بات (بغیر تحقیق کے) کہہ دینا منع ہے۔
حفص بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافی ہے آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہ کہ جو سنے اس کو بیان کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في الادب، باب: فی التشديد فی الكذب برقم (4992) انظر ((التحفة)) برقم (12268) وهو فی ((جامع الاصول)) برقم (8189)»
حفص بن عاصم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی مثل بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انظر الحديث الذي قبله (7)»
ابوعثمان نہدی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کافی ہے آدمی کو اتنا جھوٹ کہ کہہ ڈالے جو بات سنے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (10598) - لم يذكره في ((جامع الاصول))»
ابن وہب سے روایت ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا: جان لو اس بات کو کہ جو شخص کہہ ڈالے جو سنے وہ بچ نہیں سکتا (جھوٹ سے) اور کبھی وہ شخص امام (پیشوا) نہیں ہو سکتا جو بیان کرے ہر بات جس کو وہ سنے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (19247)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ کافی ہے آدمی کو اتنا جھوٹ کہ جو سنے وہ کہہ دے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9508) وهو في ((جامع الاصول)) برقم (8189)»
عبدالرحمٰن بن مہدی سے روایت ہے (جو حدیث کے بڑے امام ہیں) انہوں نے کہا: آدمی کبھی امام نہیں ہو سکتا (یعنی اس لائق کہ لوگ اس کی پیروی کریں) جب تک کہ وہ نہ کہے بعض باتوں کو جن کو اس نے سنا ہو اس خیال سے کہ شاید یہ باتیں غلط ہوں تو میرا جھوٹ ثابت ہو گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18986)»
سفیان بن حسین سے روایت ہے، مجھ سے ایاس بن معاویہ نے کہا: میں دیکھتا ہوں تم بہت محنت کرتے ہو قرآن کے حاصل کرنے میں (یعنی علم تفسیر میں) تو ایک سورت پڑھ میرے سامنے پھر اس کا مطلب بیان کر تاکہ میں دیکھوں تمہارا علم۔ سفیان نے کہا: میں نے ایسا ہی کیا۔ ایاس نے کہا، یاد رکھ جو میں کہتا ہوں تجھ سے۔ بچ تو شناعت سے حدیث میں (شناعت کے معنی قباحت یعنی ایسی حدیثیں مت نقل کر کہ لوگ تمہیں برا سمجھیں اور جھوٹا جانیں) کیوں کہ جس نے شناعت کو اختیار کیا وہ خود بھی ذلیل ہوا اور دوسروں نے بھی اس کو جھٹلایا (یعنی اس کا اعتبار جاتا رہا، اب سچی بات بھی اس کی جھوٹی سمجھی جاتی ہے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18442)»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تو لوگوں سے ایسی حدیثیں بیان کرے جو ان کی عقل میں نہ آئیں تو بعض لوگوں کیلئے اس میں فتنہ ہو گا یعنی وہ گمراہ ہو جائیں گے اسی لئے ہر شخص سے اس کی عقل کے موافق بات کرنی چاہئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (9401) وسنده منقطع فان عبيدالله بن عبدالله بن عتبة بن مسعود عن ابيه عبدالله ومرسلة وهو في ((جامع الاصول) 16/8-17»
|