الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل 5. باب إِثْبَاتِ الْقِصَاصِ فِي الأَسْنَانِ وَمَا فِي مَعْنَاهَا: باب: دانتوں میں قصاص کا بیان۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ام حارثہ رضی اللہ عنہا ربیع کی بہن نے (جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں) ایک آدمی کو زخمی کیا۔ (اس کا دانت توڑ ڈالا) پھر انہوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قصاص لیا جائے گا۔ قصاص لیا جائے گا۔“ ام ربیع نے کہا: یا رسول اللہ! کیا فلانے سے قصاص لیا جائے گا؟ (یعنی ام حارثہ سے) اللہ کی قسم! اس سے قصاص نہ لیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! اے ام ربیع! اللہ کی کتاب حکم کرتی ہے قصاص کا۔“ ام ربیع نے کہا: نہیں اللہ کی قسم! اس سے کبھی قصاص نہیں لیا جائے گا۔ پھر اُم ربیع بھی کہتی رہی۔ یہاں تک کہ جس کا دانت ٹوٹا تھا اس کے کنبے والے دیت لینے پر راضی ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض بندے اللہ تعالیٰ کے ایسے ہیں کہ اگر اس کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کو سچا کرے گا۔“
|