الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
29. باب فِي النَّوْحِ
باب: نوحے کا بیان۔
Chapter: Wailing.
حدیث نمبر: 3127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ايوب، عن حفصة، عن ام عطية، قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهانا عن النياحة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18122)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 45 (1306)، والأحکام 49 (7215)، صحیح مسلم/الجنائز 10 (936)، سنن النسائی/البیعة 18 (4158)، مسند احمد (6/407، 408) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: میت پر آواز کے ساتھ رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔

Narrated Umm Atiyyah: The Messenger of Allah ﷺ prohibited us to wail.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3121


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3128
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا محمد بن ربيعة، عن محمد بن الحسن بن عطية، عن ابيه، عن جده، عن ابي سعيد الخدري، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم النائحة والمستمعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے والی اور نوحہ (دلچسپی سے) سننے والی پر لعنت فرمائی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4194)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/65) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوة: محمد، ان کے والد اور دادا سب ضعیف ہیں)

Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Messenger of Allah ﷺ cursed the wailing woman and the woman who listens to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3122


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 3129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، عن عبدة، وابي معاوية، المعني عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه، فذكر ذلك لعائشة، فقالت: وهل تعني ابن عمر؟ إنما مر النبي صلى الله عليه وسلم على قبر، فقال: إن صاحب هذا ليعذب، واهله يبكون عليه". ثم قرات: ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164. قال عن ابي معاوية: على قبر يهودي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، وأبي معاوية، المعني عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَقَالَتْ: وَهِلَ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ؟ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ، فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ، وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ". ثُمَّ قَرَأَتْ: وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164. قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ: عَلَى قَبْرِ يَهُودِيٍّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ۱؎، ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس بات کا ذکر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا: ان سے یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھول ہوئی ہے، سچ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قبر کے پاس سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس قبر والے کو تو عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے ہیں کہ اس پر رو رہے ہیں، پھر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ولا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (سورۃ الإسراء: ۱۵) پڑھی۔ ابومعاویہ کی روایت میں «على قبر» کے بجائے «على قبر يهودي» ہے، یعنی ایک یہودی کے قبر کے پاس سے گزر ہوا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 9 (931)، سنن النسائی/الجنائز 15 (1856)، (تحفة الأشراف: 7324، 17069، 17226)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 8 (3978)، مسند احمد (2/38، 6/39، 57، 95، 209) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎ «إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے، حالاں کہ رونا یا نوحہ کرنا بذات خود میت کا عمل نہیں ہے، پھر غیر کے عمل پر اسے عذاب دیا جانا باعث تعجب ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے  «ولا تزر وازرة وزر أخرى»  کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ مرنے والے کو اگر یہ معلوم ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے گھر والے مجھ پر نوحہ کریں گے اور اس نے قدرت رکھنے کے باوجود قبل از موت اس سے منع نہیں کیا تو نہ روکنا اس کے لئے باعث سزا ہو گا، اور اس کے گھر والے اگر آہ و بکا کئے بغیر آنسو بہا رہے ہیں تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابراہیم اور ام کلثوم کے انتقال پر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، پوچھے جانے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو رحمت ہے اللہ نے جس کے دل میں چاہا رکھا۔

Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ as saying: The dead is punished because of his family's weeping for him. When this was mentioned to Aishah, she said: Ibn Umar forgot and made a mistake. The Prophet ﷺ passed by grave and he said: The man in the grave is being punished while his family is weeping for him. She then recited: "No bearer of burdens can bear the burden of another. " The narrator Abu Muawiyyah said: (The Prophet passed) by the grave of a Jew.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3123


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن يزيد بن اوس، قال: دخلت على ابي موسى وهو ثقيل، فذهبت امراته لتبكي، او تهم به، فقال لها ابو موسى: اما سمعت ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: بلى، قال: فسكتت، فلما مات ابو موسى، قال يزيد: لقيت المراة، فقلت لها: ما قول ابي موسى لك: اما سمعت قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم سكت؟ قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من حلق، ومن سلق، ومن خرق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ ثَقِيلٌ، فَذَهَبَتِ امْرَأَتُهُ لِتَبْكِيَ، أَوْ تَهُمَّ بِهِ، فَقَالَ لَهَا أَبُو مُوسَى: أَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَسَكَتَتْ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو مُوسَى، قَالَ يَزِيدُ: لَقِيتُ الْمَرْأَةَ، فَقُلْتُ لَهَا: مَا قَوْلُ أَبِي مُوسَى لَكِ: أَمَا سَمِعْتِ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَكَتِّ؟ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ، وَمَنْ سَلَقَ، وَمَنْ خَرَقَ".
یزید بن اوس کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیمار تھے میں ان کے پاس (عیادت کے لیے) گیا تو ان کی اہلیہ رونے لگیں یا رونا چاہا، تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں سنا ہے؟ وہ بولیں: کیوں نہیں، ضرور سنا ہے، تو وہ چپ ہو گئیں، یزید کہتے ہیں: جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو میں ان کی اہلیہ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے قول: کیا تم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نہیں سنا ہے پھر آپ چپ ہو گئیں کا کیا مطلب تھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو (میت کے غم میں) اپنا سر منڈوائے، جو چلا کر روئے پیٹے، اور جو کپڑے پھاڑے وہ ہم میں سے نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 20 (1866)، (تحفة الأشراف: 18334)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 44 (104)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 52 (1586)، مسند احمد (4/396، 404، 405، 411، 416) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ کفر کی رسم تھی جب کوئی مر جاتا تو اس کے غم میں یہ سب کام کئے جاتے تھے، جس طرح ہندؤوں میں بال منڈوانے کی رسم ہے، اس سے معلوم ہوا کہ مصیبت میں صبر کرنا لازم ہے۔

Yazid ibn Aws said: I entered upon Abu Musa while he was at the point of death. His wife began to weep or was going to weep. Abu Musa said to her: Did you not hear what the Messenger of Allah ﷺ said? She said: Yes. The narrator said: She then kept silence. When Abu Musa died, Yazid said: I met the woman and asked her: What did Abu Musa mean when he said to you: Did you not hear what the Messenger of Allah ﷺ and the you kept silence? She replied: The Messenger of Allah ﷺ said: He who shaves (his head), shouts and tears his clothing does not belong to us.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3124


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حميد بن الاسود، حدثنا الحجاج عامل لعمر بن عبد العزيز على الربذة، حدثني اسيد بن ابي اسيد، عن امراة من المبايعات، قالت:" كان فيما اخذ علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في المعروف الذي اخذ علينا، ان لا نعصيه فيه: ان لا نخمش وجها، ولا ندعو ويلا، ولا نشق جيبا، وان لا ننشر شعرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَامِلٌ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَلَى الرَّبَذَةِ، حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنَ الْمُبَايِعَاتِ، قَالَتْ:" كَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَعْرُوفِ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْنَا، أَنْ لَا نَعْصِيَهُ فِيهِ: أَنْ لَا نَخْمُشَ وَجْهًا، وَلَا نَدْعُوَ وَيْلًا، وَلَا نَشُقَّ جَيْبًا، وَأَنْ لَا نَنْشُرَ شَعَرًا".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والی عورتوں میں سے ایک عورت کہتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن بھلی باتوں کا ہم سے عہد لیا تھا کہ ان میں ہم آپ کی نافرمانی نہیں کریں گے وہ یہ تھیں کہ ہم (کسی کے مرنے پر) نہ منہ نوچیں گے، نہ تباہی و بربادی کو پکاریں گے، نہ کپڑے پھاڑیں گے اور نہ بال بکھیریں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18366) (صحیح)» ‏‏‏‏

Usayd ibn Abu Usayd, reported on the authority of a woman who took oath of allegiance (to the Prophet): One of the oaths which the Messenger of Allah ﷺ received from us about the virtue was that we would not disobey him in it (virtue): that we would not scratch the face, nor wail, nor tear the front of the garments nor dishevel the hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3125


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.