الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصلاة
کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer
5. بَابُ: وَقْتِ صَلاَةِ الْعَصْرِ
باب: نماز عصر کا وقت۔
حدیث نمبر: 682
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، انه اخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي العصر والشمس مرتفعة حية، فيذهب الذاهب إلى العوالي، والشمس مرتفعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَان" يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر اس وقت پڑھا کرتے تھے جب سورج اونچا اور زندہ ہوتا تھا، چنانچہ (نماز پڑھ کر) کوئی شخص عوالی ۱؎ میں جاتا تو سورج بلند ہی ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 34 (621)، سنن ابی داود/ الصلاة 5 (404)، سنن النسائی/المواقیت 7 (508)، (تحفة الأشراف: 1522)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 13 (550)، الاعتصام 16 (7329)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (11)، مسند احمد (3/223)، سنن الدارمی/الصلاة 15 (1244) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مدینہ کے جنوب مغرب میں جو بستیاں تھیں انہیں عوالی کہا جاتا تھا، ان میں سے بعض مدینہ سے دو میل بعض تین میل اور بعض آٹھ میل کی دوری پر تھیں۔

It was narrated from Anas bin Malik that: The Messenger of Allah used to pray 'Asr when the sun was still hot and high, and if a person were to go to the suburbs (of Al-Madinah) he would be able to reach it while the sun was still hot and high.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 683
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت:" صلى النبي صلى الله عليه وسلم العصر والشمس في حجرتي لم يظهرها الفيء بعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِي لَمْ يُظْهِرْهَا الْفَيْءُ بَعْدُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور دھوپ میرے کمرے میں باقی رہی، ابھی تک سایہ دیواروں پر چڑھا نہیں تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 1 (522)، 13 (546)، الخمس 4 (3103)، صحیح مسلم/المساجد 31 (611)، (تحفة الأشراف: 16440)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 5 (407)، سنن الترمذی/الصلاة 6 (159)، سنن النسائی/المواقیت 8 (506)، موطا امام مالک/ وقوت الصلاة 1 (2)، مسند احمد6/37، 85، 199، 278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سائے کا کمرہ کے اندر ہونا دلالت کرتا ہے کہ عصر کا وقت ہوتے ہی نماز پڑھ لی گئی تھی، اگر دیر کی جاتی تو سایہ کمرے میں نہ رہتا بلکہ دیواروں پر چڑھ جاتا۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Prophet prayed the 'Asr when the sun was shining into my room and there were no shadows yet."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.