الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الصلاة
کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer
2. بَابُ: وَقْتِ صَلاَةِ الْفَجْرِ
باب: نماز فجر کا وقت۔
حدیث نمبر: 669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت:" كن نساء المؤمنات يصلين مع النبي صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح، ثم يرجعن إلى اهلهن فلا يعرفهن احد تعني: من الغلس".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنَّ نِسَاءُ الْمُؤْمِنَاتِ يُصَلِّينَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى أَهْلِهِنَّ فَلَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ تَعْنِي: مِنَ الْغَلَسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مسلمان عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتیں، پھر اپنے گھروں کو واپس لوٹتیں، لیکن انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا، یعنی رات کے آخری حصہ کی تاریکی کے سبب ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 40 (645)، سنن النسائی/المواقیت 24 (547)، (تحفة الأشراف: 16442)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 13 (372)، المواقیت 27 (578)، الأذان 163 (767)، 165 (872)، سنن ابی داود/الصلاة 8 (423)، سنن الترمذی/الصلاة 2 (153)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (4)، مسند احمد (6/33، 36، 179، 248، 259)، سنن الدارمی/الصلاة 20 (1252) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھنی چاہئے، اور یہی نبی ﷺ کا دائمی طریقہ تھا۔

Sunan Ibn Majah 669 It was narrated that 'Aishah said: "The believing women used to perform the Subh prayer with the Prophet, then they would go back to their families and no one would recognize them," meaning of the darkness.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد القرشي ، حدثنا ابي ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبد الله ، والاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة : عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وقرءان الفجر إن قرءان الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78، قال:" تشهده ملائكة الليل والنهار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، وَالْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُرْءَانَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْءَانَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78، قَالَ:" تَشْهَدُهُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کریمہ: «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا» (سورة الإسراء: 78)  کی تفسیر میں فرمایا: اس میں رات اور دن کے فرشتے حاضر رہتے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث عبد اللہ بن مسعود تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3135)، وحدیث أبي ہریرة أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 47 (215)، التفسیر 18 (3135)، (تحفة الأشراف: 12332)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 31 (648)، صحیح مسلم/المساجد 42 (649)، مسند احمد (2/233) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو رات اور دن دونوں کے فرشتے فجر اور عصر کے وقت، جمع ہو جاتے ہیں اور یہ مضمون دوسری حدیث میں مزید صراحت سے آیا ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that: The Messenger of Allah recited: And recite the Qur'an during the Fajr. Verily, the recitation of the Qur'an during Fajr is ever witnessed." He said: "It is witnessed by the angels of the night and the day."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا نهيك بن يريم الاوزاعي ، حدثنا مغيث بن سمي ، قال: صليت مع عبد الله بن الزبير الصبح بغلس، فلما سلم اقبلت على ابن عمر ، فقلت: ما هذه الصلاة؟ قال:" هذه صلاتنا كانت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر فلما طعن عمر اسفر بها عثمان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا نَهِيكُ بْنُ يَرِيمَ الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُغِيثُ بْنُ سُمَيٍّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ الصُّبْحَ بِغَلَسٍ، فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ؟ قَالَ:" هَذِهِ صَلَاتُنَا كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ فَلَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أَسْفَرَ بِهَا عُثْمَانُ".
مغیث بن سمی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ صبح کی نماز «غلس» (آخر رات کی تاریکی) میں پڑھی، جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوا، اور ان سے کہا: یہ کیسی نماز ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ نماز ہے جو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ پڑھتے تھے، لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ کو نیزہ مار کر زخمی کر دیا گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے «اسفار» (اجالے) میں پڑھنا شروع کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7461، ومصباح الزجاجة: 253) (صحیح) (نیزملاحظہ ہو: الإرواء: 1 / 279)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عثمان رضی اللہ عنہ کو «اسفار» (اجالے) میں فجر پڑھتے دیکھ کر بعض تابعین کو یہ گمان پیدا ہو گیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ یہی تھا کہ وہ «اسفار» میں فجر کی نماز پڑھا کرتے جیسے ابراہیم نخعی سے منقول ہے حالانکہ «اسفار» میں پڑھنے کا باعث جان کا ڈر تھا ورنہ اصلی وقت اس نماز کا وہی تھا جو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ منہ اندھیرے نبی اکرم ﷺ اور شیخین (ابوبکر صدیق و عمر فاروق رضی اللہ عنہما) ایسا ہی کرتے رہے۔

Mughith bin Sumayi said: "I prayed the Subh with 'Abdullah bin Zubair in the darkness, and when he said the Taslim, I turned to Ibn 'Umar and said: 'What is this prayer?' He said: 'This is how we prayed with the Messenger of Allah and with Abu Bakr and 'Umar. When 'Umar was stabbed, 'Uthman delayed it until there was light.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن ابن عجلان ، سمع عاصم بن عمر بن قتادة ، وجده بدري يخبر، عن محمود بن لبيد ، عن رافع بن خديج ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اصبحوا بالصبح فإنه اعظم للاجر، او لاجركم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، سَمِعَ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، وَجَدُّهُ بَدْرِيٌّ يُخْبِرُ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَصْبِحُوا بِالصُّبْحِ فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ، أَوْ لِأَجْرِكُمْ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح کو اچھی طرح روشن کر لیا کرو، اس میں تم کو زیادہ ثواب ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 8 (424)، سنن الترمذی/الصلاة 3 (154)، سنن النسائی/المواقیت 26 (549)، (تحفة الأشراف: 3582) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/460، 465، 4/140، 142، 5/429)، سنن الدارمی/الصلاة 21 (1253) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اتنا اجالا ہو جانے دو کہ طلوع فجر میں کوئی شک و شبہ باقی نہ رہے، یا یہ حکم ان چاندنی راتوں میں ہے جن میں طلوع فجر واضح نہیں ہوتا، شاہ ولی اللہ دہلوی (حجۃ اللہ البالغہ) میں لکھتے ہیں کہ یہ خطاب ان لوگوں کو ہے جنہیں جماعت میں کم لوگوں کی حاضری کا خدشہ ہو، یا ایسی بڑی مسجدوں کے لوگوں کو ہے جس میں کمزور اور بچے سبھی جمع ہوتے ہوں، یا اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ فجر کی نماز خوب لمبی پڑھو، تاکہ ختم ہوتے ہوتے خوب اجالا ہو جائے، جیسا کہ ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ فجر کی نماز پڑھ کر لوٹتے تو آدمی اپنے ہم نشیں کو پہنچان لیتا اس طرح اس میں اور «غلس» والی روایتوں میں کوئی تضاد و تعارض نہیں رہ جاتا ہے۔

It was narrated from Rafi' bin Khadij that: The Prophet said: "Pray the Subh early, for indeed its reward is greater" or "your reward."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.