الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Drinks
16. بَابُ: تَخْمِيرِ الإِنَاءِ
باب: برتن ڈھانک کر رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح , انبانا الليث بن سعد , عن ابي الزبير , عن جابر بن عبد الله , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" غطوا الإناء واوكوا السقاء , واطفئوا السراج , واغلقوا الباب , فإن الشيطان لا يحل سقاء , ولا يفتح بابا , ولا يكشف إناء , فإن لم يجد احدكم إلا ان يعرض على إنائه عودا ويذكر اسم الله فليفعل , فإن الفويسقة تضرم على اهل البيت بيتهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" غَطُّوا الْإِنَاءَ وَأَوْكُوا السِّقَاءَ , وَأَطْفِئُوا السِّرَاجَ , وَأَغْلِقُوا الْبَابَ , فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَحُلُّ سِقَاءً , وَلَا يَفْتَحُ بَابًا , وَلَا يَكْشِفُ إِنَاءً , فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا أَنْ يَعْرُضَ عَلَى إِنَائِهِ عُودًا وَيَذْكُرَ اسْمَ اللَّهِ فَلْيَفْعَلْ , فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ بَيْتَهُمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برتن کو ڈھانک کر رکھو، مشک کا منہ بند کر کے رکھو، چراغ بجھا دو، اور دروازہ بند کر لو، اس لیے کہ شیطان نہ ایسی مشک کو کھولتا ہے، اور نہ ایسے دروازے کو اور نہ ہی ایسے برتن کو جو بند کر دیا گیا ہو، اب اگر تم میں سے کسی کو ڈھانکنے کے لیے لکڑی کے علاوہ کوئی چیز نہ ہو تو اسی کو «بسم الله» کہہ کر برتن پر آڑا رکھ دے، اس لیے کہ چوہیا لوگوں کے گھر جلا دیتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 12 (2012)، سنن ابی داود/الأشربة 22 (3731)، سنن الترمذی/الأدب 74 (2857)، (تحفة الأشراف: 2924)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة 22 (5623)، مسند احمد (3/355) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: چوہیا چراغ کی بتی منہ میں پکڑ کر لے جاتی ہے، اور اس سے گھر میں آگ لگ جاتی ہے، تو سوتے وقت چراغ بجھا دینا ضروری ہے، بعض علماء نے کہا ہے کہ پانی کا برتن ڈھانپ کر رکھنے میں ایک تو شیطان سے حفاظت ہے، دوسرے وباء سے حفاظت ہے جو سال میں ایک رات میں آسمان سے اترتی ہے، اور کھلے برتن میں سما جاتی ہے، تیسرے نجاستوں سے حفاظت ہے، چوتھے کیڑے مکوڑوں سے حفاظت ہے، اور کبھی پانی میں کیڑا ہوتا ہے، اور آدمی غفلت میں پی جاتا ہے، اور نقصان اٹھاتا ہے اس لئے برتن ڈھانپنا بہت ضروری ہے، دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ جب رات کا ایک حصہ گزر جائے، تو اپنے بچوں کو باہر جانے سے روک رکھو، غرض اس حدیث میں دین اور دنیا دونوں کے فائدے جمع ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الحميد بن بيان الواسطي , حدثنا خالد بن عبد الله , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بتغطية الإناء , وإيكاء السقاء , وإكفاء الإناء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِتَغْطِيَةِ الْإِنَاءِ , وَإِيكَاءِ السِّقَاءِ , وَإِكْفَاءِ الْإِنَاءِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں برتن ڈھانکنے، مشک کا منہ بند کر دینے، اور برتن کو الٹ کر رکھنے کا حکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12639، ومصباح الزجاجة: 1181)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/367)، سنن الدارمی/الأشربة 26 (2178) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3412
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عصمة بن الفضل , حدثنا حرمي بن عمارة بن ابي حفصة , حدثنا حريش بن خريت , انبانا ابن ابي مليكة , عن عائشة , قالت:" كنت اصنع لرسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة آنية من الليل مخمرة: إناء لطهوره , وإناء لسواكه , وإناء لشرابه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ , حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ , حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ خِرِّيتٍ , أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كُنْتُ أَصنَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ آنِيَةٍ مِنَ اللَّيْلِ مُخَمَّرَةً: إِنَاءً لِطَهُورِهِ , وَإِنَاءً لِسِوَاكِهِ , وَإِنَاءً لِشَرَابِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کو تین ڈھکے ہوئے پانی کے برتن رکھتی: ایک آپ کے استنجاء کے لیے، دوسرا آپ کے مسواک یعنی وضو کے لیے، اور تیسرا آپ کے پینے کے لیے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16237، ومصباح الزجاجة: 1182) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حریش بن خریت ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.