سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
14. باب فِي لُبْسِ الْحِبَرَةِ
باب: دھاری دار لال چادر پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4060
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْنَا لِأَنَسٍ يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ" أَيُّ اللِّبَاسِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَعْجَبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: الْحِبَرَةُ".
قتادہ کہتے ہیں ہم نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سا لباس زیادہ محبوب یا زیادہ پسند تھا؟ تو انہوں نے کہا: دھاری دار یمنی چادر ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4060]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/اللباس 18 (5812)، صحیح مسلم/اللباس 5 (2079)، (تحفة الأشراف: 1395)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/اللباس 45 (1787)، الشمائل 8 (60)، مسند احمد (3/134، 184، 251، 291) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «حبرہ» : یمن کے اچھے کپڑوں کو کہتے تھے، اور یہاں اس سے یمن کی لال رنگ کی خط دار چادر جو سوت یا کتان کی ہوتی تھی مرادہے، اور اس کا شمار عرب کے بہترین کپڑوں میں تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (5812) صحيح مسلم (2079)
15. باب فِي الْبَيَاضِ
باب: سفید کپڑوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4061
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَسُوا مِنْ ثِيَابِكُمُ الْبَيَاضَ، فَإِنَّهَا خَيْرُ ثِيَابِكُمْ وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ، وَإِنَّ خَيْرَ أَكْحَالِكُمُ الْإِثْمِدُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ تمہارے بہتر کپڑوں میں سے ہے اور اسی میں اپنے مردوں کو کفناؤ اور تمہارے سرموں میں بہترین سرمہ اثمد ہے کیونکہ وہ نگاہ کو تیز کرتا اور (پلکوں کے) بال اگاتا ہے“۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4061]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم (3878)، (تحفة الأشراف: 5534) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
مشكوة المصابيح (1638)
انظر الحديث السابق (3878)
مشكوة المصابيح (1638)
انظر الحديث السابق (3878)
16. باب فِي غَسْلِ الثَّوْبِ وَفِي الْخُلْقَانِ
باب: کپڑے دھونے کا اور پرانے کپڑوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4062
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ وَكِيعٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ نَحْوَهُ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى رَجُلًا شَعِثًا قَدْ تَفَرَّقَ شَعْرُهُ، فَقَالَ:" أَمَا كَانَ يَجِدُ هَذَا مَا يُسَكِّنُ بِهِ شَعْرَهُ، وَرَأَى رَجُلًا آخَرَ وَعَلْيِهِ ثِيَابٌ وَسِخَةٌ، فَقَالَ: أَمَا كَانَ هَذَا يَجِدُ مَاءً يَغْسِلُ بِهِ ثَوْبَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے آپ نے ایک پراگندہ سر شخص کو جس کے بال بکھرے ہوئے تھے دیکھا تو فرمایا: ”کیا اسے کوئی ایسی چیز نہیں ملتی جس سے یہ اپنا بال ٹھیک کر لے؟“ اور ایک دوسرے شخص کو دیکھا جو میلے کپڑے پہنے ہوئے تھا تو فرمایا: ”کیا اسے پانی نہیں ملتا جس سے اپنے کپڑے دھو لے؟“۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4062]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة من المجتبی 6 (5238)، (تحفة الأشراف: 3012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/357) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4351)
أخرجه النسائي (5238 وسنده صحيح) وابن عبد البر في التمھيد (5/52)
مشكوة المصابيح (4351)
أخرجه النسائي (5238 وسنده صحيح) وابن عبد البر في التمھيد (5/52)
حدیث نمبر: 4063
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ دُونٍ، فَقَالَ: أَلَكَ مَالٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مِنْ أَيِّ الْمَالِ؟ قَالَ: قَدْ آتَانِي اللَّهُ مِنَ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ وَالْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، قَالَ: فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالًا، فَلْيُرَ أَثَرُ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكَ وَكَرَامَتِهِ".
مالک بن نضلۃ الجشمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک معمولی کپڑے میں آیا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم مالدار ہو؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں مالدار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس قسم کا مال ہے؟“ تو انہوں نے کہا: اونٹ، بکریاں، گھوڑے، غلام (ہر طرح کے مال سے) اللہ نے مجھے نوازا ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اللہ کی نعمت اور اس کے اعزاز کا اثر تمہارے اوپر نظر آنا چاہیئے“۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4063]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة 52 (5225)، الزینة من المجتبی 28 (5296)، (تحفة الأشراف: 11203)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 473، 4/137) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
أبو إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (3/473) ورواه عنه شعبة أيضًا
أبو إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (3/473) ورواه عنه شعبة أيضًا
17. باب فِي الْمَصْبُوغِ بِالصُّفْرَةِ
باب: پیلے یا گیروے رنگ سے رنگے ہوئے کپڑوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4064
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ أَسْلَمَ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَصْبُغُ لِحْيَتَهُ بِالصُّفْرَةِ حَتَّى تَمْتَلِئَ ثِيَابُهُ مِنَ الصُّفْرَةِ، فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ؟ فَقَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْهَا، وَقَدْ كَانَ يَصْبُغُ ثِيَابَهُ كُلَّهَا حَتَّى عِمَامَتَهُ".
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی داڑھی زرد (زعفرانی) رنگ سے رنگتے تھے یہاں تک کہ ان کے کپڑے زردی سے بھر جاتے تھے، ان سے پوچھا گیا: آپ زرد رنگ سے کیوں رنگتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے رنگتے دیکھا ہے آپ کو اس سے زیادہ کوئی اور چیز پسند نہ تھی آپ اپنے تمام کپڑے یہاں تک کہ عمامہ کو بھی اسی سے رنگتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4064]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/اللباس 37 (5852)، صحیح مسلم/الحج 5 (1187)، سنن النسائی/الزینة 17 (5088)، سنن ابن ماجہ/اللباس 34 (3626)، (تحفة الأشراف: 6728) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4479)
أخرجه النسائي (5088 وسنده صحيح)
مشكوة المصابيح (4479)
أخرجه النسائي (5088 وسنده صحيح)
18. باب فِي الْخُضْرَةِ
باب: سبز (ہرے) رنگ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4065
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِيَادٍ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي نَحْوَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَرَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدَيْنِ أَخْضَرَيْنِ".
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ پر دو سبز رنگ کی چادریں دیکھا۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4065]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الأدب 48 (2813)، سنن النسائی/العیدین 15 (1573)، الزینة من المجتبی 42 (5321)، (تحفة الأشراف: 12036)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/226، 227، 228) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4359)
أخرجه النسائي (1573 وسنده صحيح) ورواه الترمذي (2812 وسنده صحيح)
مشكوة المصابيح (4359)
أخرجه النسائي (1573 وسنده صحيح) ورواه الترمذي (2812 وسنده صحيح)
19. باب فِي الْحُمْرَةِ
باب: لال رنگ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4066
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةٍ، فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الرَّيْطَةُ عَلَيْكَ؟ فَعَرَفْتُ مَا كَرِهَ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورًا لَهُمْ، فَقَذَفْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا فَعَلَتِ الرَّيْطَةُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: أَلَا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ لِلنِّسَاءِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی سے اترے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے، اس وقت میں کسم میں رنگی ہوئی چادر اوڑھے ہوئے تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تم نے کیسی اوڑھ رکھی ہے؟“ میں سمجھ گیا کہ یہ آپ کو ناپسند لگی ہے، تو میں اپنے اہل خانہ کے پاس آیا وہ اپنا ایک تنور سلگا رہے تھے تو میں نے اسے اس میں ڈال دیا پھر میں دوسرے دن آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”عبداللہ! وہ چادر کیا ہوئی؟“ تو میں نے آپ کو بتایا (کہ میں نے اسے تنور میں ڈال دیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اسے اپنے گھر کی کسی عورت کو کیوں نہیں پہنا دیا کیونکہ عورتوں کو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں“۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4066]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/اللباس 21 (3603)، (تحفة الأشراف: 8811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/164، 196) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
رواه ابن ماجه (3603 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (708)
رواه ابن ماجه (3603 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (708)
حدیث نمبر: 4067
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: قَالَ هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ الْغَازِ الْمُضَرَّجَةُ" الَّتِي لَيْسَتْ بِمُشَبَّعَةٍ وَلَا الْمُوَرَّدَةُ".
ہشام بن غاز کہتے ہیں کہ وہ مضرجہ (چادر) ہوتی ہے جو درمیانی رنگ کی ہو نہ بہت زیادہ لال ہو اور نہ بالکل گلابی۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4067]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8811) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144
إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144
حدیث نمبر: 4068
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ شُفْعَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ اللُّؤْلُئِيُّ: أُرَاهُ وَعَلَيَّ ثَوْبٌ مَصْبُوغٌ بِعُصْفُرٍ مُوَرَّدٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟، فَانْطَلَقْتُ، فَأَحْرَقْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا صَنَعْتَ بِثَوْبِكَ؟ فَقُلْتُ: أَحْرَقْتُهُ، قَالَ: أَفَلَا كَسَوْتَهُ بَعْضَ أَهْلِكَ؟"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ثَوْرٌ، عَنْ خَالِدٍ، فَقَالَ: مُوَرَّدٌ، وَطَاوُسٌ، قَالَ: مُعَصْفَرٌ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا، اس وقت میں گلابی کسم سے رنگا ہوا کپڑا پہنے تھا آپ نے (ناگواری کے انداز میں) فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ تو میں نے جا کر اسے جلا دیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”تم نے اپنے کپڑے کے ساتھ کیا کیا؟“ تو میں نے عرض کیا: میں نے اسے جلا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی کسی گھر والی کو کیوں نہیں پہنا دیا؟“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثور نے خالد سے مورد (گلابی رنگ میں رنگا ہوا کپڑا) اور طاؤس نے «معصفر» (کسم میں رنگا ہوا کپڑا) روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4068]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4066)، (تحفة الأشراف: 8824) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
شفعة مستور وثقه ابن حبان وجھله ابن القطان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144
إسناده ضعيف
شفعة مستور وثقه ابن حبان وجھله ابن القطان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144
حدیث نمبر: 4069
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُزَابَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک شخص گزرا جس کے جسم پر دو سرخ کپڑے تھے، اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اسے جواب نہیں دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4069]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الأدب 45 (2807)، (تحفة الأشراف: 8918) (ضعیف)» (سند میں ابویحیی القتات لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (2807)
قال أحمد في أبي يحيي القتات :’’ روي عنه إسرائيل أحاديث كثيرة مناكير جدًا ‘‘ (الجرح والتعديل 433/3 وسنده صحيح) وقال الحافظ : لين الحديث (تق : 4069) وقال الھيثمي : وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 10 / 74،و انظر 200/7)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 145
إسناده ضعيف
ترمذي (2807)
قال أحمد في أبي يحيي القتات :’’ روي عنه إسرائيل أحاديث كثيرة مناكير جدًا ‘‘ (الجرح والتعديل 433/3 وسنده صحيح) وقال الحافظ : لين الحديث (تق : 4069) وقال الھيثمي : وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 10 / 74،و انظر 200/7)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 145

