English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
1. بَابُ: اتِّبَاعِ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: اتباع سنت کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ فَخُذُوهُ، وَمَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں اسے مانو، اور جس چیز سے روک دوں اس سے رک جاؤ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 1]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12392)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/355) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں شریک بن عبد اللہ القاضی ضعیف ہیں، لیکن متابعت سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو اگلی حدیث کی تخریج میں دئیے گئے حوالہ جات)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَانْتَهُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز میں نے تمہیں نہ بتائی ہو اسے یوں ہی رہنے دو ۱؎، اس لیے کہ تم سے پہلے کی امتیں زیادہ سوال اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، لہٰذا جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو طاقت بھر اس پر عمل کرو، اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے رک جاؤ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 2]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12361)، الحدیث أخرجہ من طریق الأعمش: صحیح مسلم/الحج 73 (1337)، الفضائل 37 (131)، سنن الترمذی/العلم 17 (6279)، مسند احمد (2/495)، وقد أخرجہ من طرق أخری: صحیح البخاری/الاعتصام 2 (7288)، صحیح مسلم/الفضائل 37 (130)، سنن النسائی/الحج 1 (2620)، مسند احمد (2/247، 258، 313، 428، 448) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎«ذروني ما تركتكم» میں  «ما» مصدریہ ظرفیہ ہے، یعنی جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں، مطلب یہ ہے کہ جس چیز کے بارے میں میں تم سے کچھ نہ کہوں اس کے بارے میں تم مجھ سے غیر ضروری سوالات کرنے سے بچو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 3
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 3]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف 12477، 12547)، الحدیث أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 109 (2957)، الأحکام 1 (7137)، صحیح مسلم/الإمارة 8 (8135)، سنن النسائی/البیعة 27 (4198)، مسند احمد (2/244، 252، 270، 313، 342، 416، 467) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے حدیث نمبر: 2859)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت دراصل اللہ تعالیٰ ہی کی اطاعت ہے، اور ان کی نافرمانی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:  «من يطع الرسول فقد أطاع الله» جو اطاعت کرے رسول کی وہ اطاعت کر چکا اللہ کی (سورة النساء: 80)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا لَمْ يَعْدُهُ وَلَمْ يُقَصِّرْ دُونَهُ".
ابو جعفر کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتے تو نہ اس میں کچھ بڑھاتے، اور نہ ہی کچھ گھٹاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 4]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7442، ومصباح الزجاجة: 2)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/82)، سنن الدارمی/المقدمة 31 (327) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ حدیث کی روایت میں حد درجہ محتاط تھے، الفاظ کی پوری پابندی کرتے تھے، اور ہوبہو اسی طرح روایت کرتے جس طرح سنتے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 5
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ سُمَيْعٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَفْطَسُ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نَذْكُرُ الْفَقْرَ وَنَتَخَوَّفُهُ، فَقَالَ:" آلْفَقْرَ تَخَافُونَ؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُصَبَّنَّ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا صَبًّا حَتَّى لَا يُزِيغَ قَلْبَ أَحَدِ مِنْكُمْ إِزَاغَةً إِلَّا هِيَهْ، وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ تَرَكْتُكُمْ عَلَى مِثْلِ الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا وَنَهَارُهَا سَوَاءٌ"، قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: صَدَقَ وَاللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَرَكَنَا وَاللَّهِ عَلَى مِثْلِ الْبَيْضَاء، لَيْلُهَا وَنَهَارُهَا سَوَاءٌ.
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم اس وقت غربت و افلاس اور فقر کا تذکرہ کر رہے تھے، اور اس سے ڈر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ فقر سے ڈرتے ہو؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ضرور تم پر دنیا آئندہ ایسی لائی جائے گی کہ اس کی طلب مزید تمہارے دل کو حق سے پھیر دے گی ۱؎، قسم اللہ کی! میں نے تم کو ایسی تابناک اور روشن شریعت پر چھوڑا ہے جس کی رات (تابناکی میں) اس کے دن کی طرح ہے۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قسم اللہ کی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، قسم اللہ کی! آپ نے ہم کو ایک تابناک اور روشن شریعت پر چھوڑا، جس کی رات (تابناکی میں) اس کے دن کی طرح ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 5]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10929، ومصباح الزجاجة: 1) (حسن)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: «إلا هيه» میں «ھی» کی ضمیر دنیا کی طرف لوٹ رہی ہے، اور اس کے آخر میں «ھا» ھائے سکت ہے۔ ۲؎: اس کا ایک مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میں نے تمہیں ایک ایسے حال پر چھوڑا ہے کہ تمہارے دل پاک و صاف ہیں، ان میں باطل کی طرف کوئی میلان نہیں، اور اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ سے تنگی و خوشحالی کوئی بھی چیز انہیں پھیر نہیں سکتی۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 6
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ".
قرہ بن ایاس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ایک گروہ کو ہمیشہ قیامت تک اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل رہے گی ۱؎، اور جو اس کی تائید و مدد نہ کرے گا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 6]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/کتاب الفتن 27 (2192)، 51 (2229)، (تحفة الأشراف: 11081)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/436 4/97، 101) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎«طائفة» کا لفظ نکرہ استعمال ہوا ہے جس سے قلت مراد ہے، یعنی یہ ایک ایسا گروہ ہو گا جو تعداد میں کم ہو گا، یا تعظیم کے لئے ہے یعنی یہ ایک بڑے رتبے والا گروہ ہو گا، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس گروہ کے بار ے میں فرماتے ہیں کہ اگر اس سے مراد اہل حدیث نہیں ہیں تو میں نہیں جانتا کہ پھر اس سے مراد کون ہوں گے، اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاملین بالحدیث کو یہ بشارت دی ہے کہ کسی کی موافقت یا مخالفت اس کو نقصان نہ پہنچا سکے گی، اس لئے کہ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی حفاظت و امان میں ہیں، اس لئے متبع سنت کو اس حدیث کی روشنی میں یہ طریقہ اختیار کرنا چاہئے کہ حدیث رسول کے ثابت ہو جانے کے بعد سلف صالحین کے فہم و مراد کے مطابق اس پر بلا خوف و خطر عمل کرے اور اگر ساری دنیا بھی اس کی مخالف ہو تو اس کی ذرہ برابر پرواہ نہ کرے، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت اللہ کا آخری دین ہے، اور اسی پر چل کر ہمارے لئے نجات ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 7
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ نَصْرُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، وَكَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَوَّامَةً عَلَى أَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهَا مَنْ خَالَفَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم (دین) پر قائم رہنے والا ہو گا، اس کی مخالفت کرنے والا اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 7]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 14278، ومصباح الزجاجة: 3)، وقد أ خرجہ: مسند احمد (3/436، 4/97) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 8
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ بْنُ مَلِيحٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ زُرْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عِنَبَةَ الْخَوْلَانِيَّ ، وَكَانَ قَدْ صَلَّى الْقِبْلَتَيْنِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَزَالُ اللَّهُ يَغْرِسُ فِي هَذَا الدِّينِ غَرْسًا يَسْتَعْمِلُهُمْ فِي طَاعَتِهِ".
ابوعنبہ خولانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ ہمیشہ اس دین میں نئے پودے اگا کر ان سے اپنی اطاعت کراتا رہے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 8]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12075، ومصباح الزجاجة: 4)، مسند احمد (4/200) (حسن)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: نئے پودے اگانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ نئے نئے لوگوں کو پیدا فرمائے گا، جو اس کی اطاعت و فرمانبرداری کریں گے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 9
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَامَ مُعَاوِيَةُ خَطِيبًا، فَقَالَ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا وَطَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ لَا يُبَالُونَ مَنْ خَذَلَهُمْ، وَلَا مَنْ نَصَرَهُمْ".
شعیب کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: تمہارے علماء کہاں ہیں؟ تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: قیامت تک میری امت میں سے ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا، کوئی اس کی مدد کرے یا نہ کرے اسے اس کی پرواہ نہ ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 9]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11419)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فرض الخمس 7 (3116)، المناقب 28 (3640)، الاعتصام 10 (7311)، التوحید 29 (7459)، صحیح مسلم/الإمارة 53 (1923)، مسند احمد (4/93) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 10
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ نصرت الٰہی سے بہرہ ور ہو کر حق پر قائم رہے گا، مخالفین کی مخالفت اسے (اللہ کے امر یعنی:) ۱؎ قیامت تک کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 10]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 53 (1920)، الفتن 5 (2889)، سنن الترمذی/الفتن 14 (2176)، 51 (2229)، (تحفة الأشراف: 2102)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الفتن 1 (4252)، مسند احمد (5/34، 35)، سنن الدارمی/الجہاد 38 (2476) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3952) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: امر اللہ سے مراد وہ ہوا ہے جو سارے مومنوں کی روحوں کو قبض کرے گی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں