عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے علم سیکھا تاکہ بے وقوفوں سے بحث و مباحثہ کرے، یا علماء پر فخر کرے، یا لوگوں کو اپنی جانب مائل کرے، تو وہ جہنم میں ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8544، ومصباح الزجاجة: 101) (حسن)» (تراجع الألبانی رقم: 389، سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، اس کی سند میں ”حماد بن عبد الرحمن“ اور ”ابوکرب ازدی“ دونوں مجہول راوی ہیں)
It was narrated from Ibn 'Umar that:
The Messenger of Allah said: "Whoever seeks knowledge in order to argue with the foolish, or to show off before the scholars, or to attract people's attention, will be in Hell."
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم علم کو علماء پر فخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث و تکرار کے لیے نہ سیکھو، اور علم دین کو مجالس میں اچھے مقام کے حصول کا ذریعہ نہ بناؤ، جس نے ایسا کیا تو اس کے لیے جہنم ہے، جہنم“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2878، ومصباح الزجاجة: 102) (صحیح)» (تراجع الألبانی رقم: 388، وصحیح الترغیب: 102، شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی جہنم کا مستحق ہے، یا وہ علم اس کے حق میں خود آگ ہے۔
It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that:
The Prophet said: "Do not seek knowledge in order to show off in front of the scholars, or to argue with the foolish, and do not choose the best seat in a gathering, due to it (i.e. the knowledge which you have learned) for whoever does that, the Fire, the Fire (awaits him)."
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا الوليد بن مسلم ، عن يحيى بن عبد الرحمن الكندي ، عن عبيد الله بن ابي بردة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن اناسا من امتي سيتفقهون في الدين، ويقرءون القرآن، ويقولون: ناتي الامراء فنصيب من دنياهم ونعتزلهم بديننا، ولا يكون ذلك كما لا يجتنى من القتاد إلا الشوك، كذلك لا يجتنى من قربهم إلا"، قال محمد بن الصباح: كانه يعني: الخطايا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي سَيَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ، وَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، وَيَقُولُونَ: نَأْتِي الْأُمَرَاءَ فَنُصِيبُ مِنْ دُنْيَاهُمْ وَنَعْتَزِلُهُمْ بِدِينِنَا، وَلَا يَكُونُ ذَلِكَ كَمَا لَا يُجْتَنَى مِنَ الْقَتَادِ إِلَّا الشَّوْكُ، كَذَلِكَ لَا يُجْتَنَى مِنْ قُرْبِهِمْ إِلَّا"، قَال مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ: كَأَنَّهُ يَعْنِي: الْخَطَايَا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میری امت کے کچھ لوگ دین کا علم حاصل کریں گے، قرآن پڑھیں گے، اور کہیں گے کہ ہم امراء و حکام کے پاس چلیں اور ان کی دنیا سے کچھ حصہ حاصل کریں، پھر ہم اپنے دین کے ساتھ ان سے الگ ہو جائیں گے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) یہ بات ہونے والی نہیں ہے، جس طرح کانٹے دار درخت سے کانٹا ہی چنا جا سکتا ہے، اسی طرح ان کی قربت سے صرف... چنا جا سکتا ہے“۔ محمد بن صباح راوی نے کہا: گویا آپ نے (گناہ) مراد لیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5825، ومصباح الزجاجة: 104) (ضعیف)» (حدیث کی سند میں مذکور راوی عبید اللہ بن أبی بردہ مقبول راوی ہیں، لیکن متابعت نہ ہونے سے لین الحدیث ہیں، یعنی ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1250)
It was narrated from Ibn 'Abbas that:
The Prophet said: "There will be some people among my Ummah (nation) who will gain knowledge of the religion, and they will recite Qur'an, and will say: 'We come to the rulers so that we may have some share of their worldly wealth, and we will make sure that our religious commitment is not affected,' but that will not be the case. Just as nothing can be harvested from the Qatad except thorns, so nothing can be gained from being close to them except (sins).'" (Da'if)(One of the narrators) Muhammed bin As-Sabbah said: "It is as if he meant, 'except sins'."
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «جب الحزن» سے اللہ کی پناہ مانگو“، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! «جب الحزن» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس میں کون لوگ داخل ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ان قراء کے لیے تیار کیا گیا ہے جو اپنے اعمال میں ریاکاری کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین قاری وہ ہیں جو مالداروں کا چکر کاٹتے ہیں“۔ محاربی کہتے ہیں: امراء سے مراد ظالم حکمران ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد ابن ماجہ بہذا السیاق (تحفة الأشراف: 14586، ومصباح الزجاجة: 103)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 48 (3283)، دون قوله: ''وَإِنَّ مِنْ أَبْغَضِ الْقُرَّائِ إِلَى...''، وقال: ''مئة مرة''، بدل: ''أربع مئة''، والباقي نحوه، وقال: غريب (ضعیف)» (حدیث کی سند میں مذکور راوی ''عمار بن سیف'' ''وابومعاذ البصری'' دونوں ضعیف را وی ہیں، ترمذی نے اس حدیث کو غریب کہا ہے، جس کا مطلب ان کے یہاں حدیث کی تضعیف ہے)
It was narrated that Abu Hurairah said:
"The Messenger of Allah said: 'Seek refuge with Allah from the pit of grief.' They said: 'O Messenger of Allah, what is the pit of grief?' He said: 'A valley in Hell from which Hell itself seeks refuge four hundred times each day.' It was said: 'O Messenger of Allah, who will enter it?' He said: 'It has been prepared for reciters of the Qur'an who want to show off their deeds. The most hateful of reciters of the Qur'an to Allah are those who visit the rulers.'" (Da'if) Other chains of narrators.
(مرفوع) قال ابو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده. (مرفوع) قال أبو الحسن: حدثنا حازم بن يحيى حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن نمير قالا: حدثنا ابن نمير عن معاوية النصري -وكان ثقة- ثم ذكر الحديث نحوه بإسناده.
اس سند سے بھی معاویہ نصری نے جو ثقہ ہیں مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔
(مرفوع) قال مالك بن إسماعيل: قال عمار: لا ادري محمد، او انس بن سيرين. (مرفوع) قَالَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل: قَالَ عَمَّارٌ: لَا أَدْرِي مُحَمَّدٌ، أَوْ أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ.
امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ایک دوسری سند سے (حدیث کے راوی ابن سیرین) کے بارے میں راوی کا تردد بھی بیان کیا ہے کہ وہ محمد بن سیرین ہے یا انس بن سیرین۔
وضاحت: (مصباح الزجاجۃ، تحت رقم: ۱۰۳) د/عوض شہری کے نسخہ میں یہ عبارت نہیں ہے جب کہ مصری نسخہ میں یہ یہاں، اور بعد میں نمبر (۲۵) کے بعد ہے، یہاں پر اس نص کا وجود غلط معلوم ہوتا ہے، اس کا مقام نمبر (۲۵۷) کے بعد ہی صحیح ہے)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا اگر اہل علم علم کی حفاظت کرتے، اور اس کو اس کے اہل ہی کے پاس رکھتے تو وہ اپنے زمانہ والوں کے سردار ہوتے، لیکن ان لوگوں نے دنیا طلبی کے لیے اہل دنیا پر علم کو نچھاور کیا، تو ان کی نگاہوں میں ذلیل ہو گئے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اپنی تمام تر سوچوں کو ایک سوچ یعنی آخرت کی سوچ بنا لیا، تو اللہ تعالیٰ اس کے دنیاوی غموں کے لیے کافی ہو گا، اور جس کی تمام تر سوچیں دنیاوی احوال میں پریشان رہیں، تو اللہ تعالیٰ کو کچھ پرواہ نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہو جائے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9169، ومصباح الزجاجة: 105) (ضعیف)» (اس سند میں نہشل متروک ہے راوی، مناکیر روایت کرتا ہے، اس لئے حدیث کا پہلا ٹکڑا ضعیف ہے، لیکن حدیث کا دوسرا ٹکڑا: «من جعل الهموم» شواہد کی وجہ سے حسن ہے، جو اسی سند سے مؤلف کے یہاں کتاب الزہد (4106) میں آ رہا ہے، نیز ملاحظہ ہو: كتاب الزهد لوكيع بن الجراح، تحقیق دکتور عبد الرحمن الفریوائی)
وضاحت: ۱؎: یعنی اس حالت میں اللہ تعالیٰ اس سے اپنی مدد اٹھا لے گا۔
It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said:
"If the people of knowledge had taken care of it and presented it only to those who cared for it, they would have become the leaders of their age by virtue of that. But they squandered it on the people of wealth and status in this world in order to gain some worldly benefit, so the people of wealth and status began to look down on them. I heard your Prophet say: 'Whoever focuses all his concerns on one issue, the concerns of the Hereafter, Allah will suffice him and spare him the worries of this world. But whoever wanders off in concern over different worldly issues, Allah will not care in which of these valleys he is destroyed.'" (Da'if) Another chain with similar wording.