الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
حدیث نمبر: 236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا مبشر بن إسماعيل الحلبي ، عن معان بن رفاعة ، عن عبد الوهاب بن بخت المكي ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نضر الله عبدا سمع مقالتي فوعاها، ثم بلغها عني، فرب حامل فقه غير فقيه، ورب حامل فقه إلى من هو افقه منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْحَلَبِيُّ ، عَنْ مُعَانِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ بُخْتٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا، ثُمَّ بَلَّغَهَا عَنِّي، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی، اور اسے محفوظ رکھا، پھر میری جانب سے اسے اوروں کو پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے علم دین رکھنے والے اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1076، ومصباح الزجاجة: 91)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/427، 3/225، 4/80، 82، 5/183) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں محمد بن ابراہیم الدمشقی منکر الحدیث ہیں، لیکن اصل حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، بلکہ متواتر ہے، ملاحظہ ہو: دراسة حديث: «نضر الله امرأ» للشيخ عبدالمحسن العباد)۔

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah said: 'May Allah cause to flourish a slave (of His) who hears my words and understands them, then he conveys them from me. There are those who have knowledge but no understanding, and there may be those who convey knowledge to those who may have more understanding of it than they do.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
41. بَابُ: مَنْ كَانَ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ
41. باب: خیر کی کنجی والی شخصیت کا بیان۔
Chapter: One who opens the door to good
حدیث نمبر: 237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن الحسن المروزي ، انبانا محمد بن ابي عدي ، حدثنا محمد بن ابي حميد ، حدثنا حفص بن عبيد الله بن انس ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من الناس مفاتيح للخير مغاليق للشر، وإن من الناس مفاتيح للشر مغاليق للخير، فطوبى لمن جعل الله مفاتيح الخير على يديه، وويل لمن جعل الله مفاتيح الشر على يديه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِيحَ لِلْخَيْرِ مَغَالِيقَ لِلشَّرِّ، وَإِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِيحَ لِلشَّرِّ مَغَالِيقَ لِلْخَيْرِ، فَطُوبَى لِمَنْ جَعَلَ اللَّهُ مَفَاتِيحَ الْخَيْرِ عَلَى يَدَيْهِ، وَوَيْلٌ لِمَنْ جَعَلَ اللَّهُ مَفَاتِيحَ الشَّرِّ عَلَى يَدَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض لوگ خیر کی کنجی اور برائی کے قفل ہوتے ہیں ۱؎ اور بعض لوگ برائی کی کنجی اور خیر کے قفل ہوتے ہیں، تو اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجیاں رکھ دیں ہیں، اور اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجیاں رکھ دی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 550، ومصباح الزجاجة: 92) (حسن)» ‏‏‏‏ (حدیث کی سند میں مذکور راوی ''محمد بن أبی حمید'' ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1332)۔

وضاحت:
۱؎: یعنی خیر (اچھائی) کو پھیلاتے، اور برائی کو روکتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھ سے خیر کے دروازے کھلواتا ہے، گویا کہ اس نے خیر کی کنجی ان کو دے رکھی ہے جیسے محدثین، ائمہ دین، صلحاء و اتقیاء ان کی صحبت لوگوں کو نیک بناتی ہے، شر و فساد اور بدعات و سئیات سے روکتی ہے، برخلاف فساق و فجار، مفسدین و مبتدعین کے ان کی صحبت سے محض شر پیدا ہوتا ہے، «أعاذنا الله منهم»

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah said: 'Some people open the door to good and close the door to evil, and some people open the door to evil and close the door to good. Glad tidings to those in whose hands Allah places they keys to good, and woe to those in whose hands Allah places the keys to evil.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن سعيد الايلي ابو جعفر ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عبد الرحمن بن زيد بن اسلم ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن هذا الخير خزائن، ولتلك الخزائن مفاتيح، فطوبى لعبد جعله الله مفتاحا للخير مغلاقا للشر، وويل لعبد جعله الله مفتاحا للشر مغلاقا للخير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْخَيْرَ خَزَائِنُ، وَلِتِلْكَ الْخَزَائِنِ مَفَاتِيحُ، فَطُوبَى لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ مِغْلَاقًا لِلشَّرِّ، وَوَيْلٌ لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لَلشَّرِّ مِغْلَاقًا لِلْخَيْرِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خیر خزانے ہیں، اور ان خزانوں کی کنجیاں بھی ہیں، اس بندے کے لیے خوشخبری ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجی، اور شر کا قفل بنا دیا ہو، اور اس بندے کے لیے ہلاکت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجی، اور خیر کا قفل بنایا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4701، ومصباح الزجاجة: 93) (حسن)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی: رقم: 104، شواہد کی بناء پر یہ حدیث بھی حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ''عبد الرحمن بن زید بن اسلم'' ضعیف ہیں)

It was narrated from Sahl bin Sa'd that: The Messenger of Allah said: "This goodness contains many treasures, and for those there are keys. So glad tidings to the one whom Allah makes a key to good and a lock for evil, and woe to the one whom Allah makes a key to evil and a lock to good."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
42. بَابُ: ثَوْابِ مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَيْرَ
42. باب: لوگوں کو خیر و بھلائی سکھانے والے کا ثواب۔
Chapter: The reward of the one teaching the people the good
حدیث نمبر: 239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا حفص بن عمر ، عن عثمان بن عطاء ، عن ابيه ، عن ابي الدرداء ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إنه ليستغفر للعالم من في السماوات ومن في الارض، حتى الحيتان في البحر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّهُ لَيَسْتَغْفِرُ لِلْعَالِمِ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، حَتَّى الْحِيتَانِ فِي الْبَحْرِ".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عالم کے لیے آسمان و زمین کی تمام مخلوق مغفرت طلب کرتی ہے، یہاں تک کہ سمندر میں مچھلیاں بھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10952)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/ المقدمة 32 (355) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عالم باعمل کی بڑی فضیلت ہے۔

It was narrated that Abu Dharr said: "I heard the Messenger of Allah say: 'Everyone in the universe, in the heavens and on earth, prays for forgiveness for the scholar, even the fish in the sea."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عيسى المصري ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن يحيى بن ايوب ، عن سهل بن معاذ بن انس ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من علم علما فله اجر من عمل به لا ينقص من اجر العامل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ عَلَّمَ عِلْمًا فَلَهُ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهِ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْعَامِلِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو علم دین سکھایا، تو اس کو اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اس شخص کو جو اس پر عمل کرے، اور عمل کرنے والے کے ثواب سے کوئی کمی نہ ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11304، ومصباح الزجاجة: 94) (حسن)» ‏‏‏‏ (یحییٰ بن ایوب نے سہل بن معاذ کو نہیں پایا، امام مزی نے ابن وہب عن یحییٰ بن ایوب عن زبان بن فائد عن سہل بن معاذ بن انس عن أبیہ کی سند ذکر کی ہے، حافظ ابن حجر نے سہل بن معاذ کے بارے میں فرمایا کہ «لا بأس به إلا في روايات زبان عنه» ، لیکن شواہد کی بنا ء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: باب نمبر: 14، حدیث نمبر: 203- 207)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں بڑی فضیلت ہے ان علماء کی جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنے) کی تعلیم دیتے ہیں، یا درس و تدریس سے علوم دینیہ پھیلاتے ہیں، یا تقریر و تحریر سے علوم قرآن و حدیث نشر کرتے ہیں۔

Sahl bin Mu'adh bin Anas narrated from his father that: The Prophet said: "Whoever teaches some knowledge will have the reward of the one who acts upon it, without that detracting from his reward in the slightest."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابي كريمة الحراني ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابي عبد الرحيم ، حدثني زيد بن ابي انيسة ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير ما يخلف الرجل من بعده ثلاث، ولد صالح يدعو له، وصدقة تجري يبلغه اجرها، وعلم يعمل به من بعده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي كَرِيمَةَ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنيْسَةَ ، عَنْ زيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ مَا يُخَلِّفُ الرَّجُلُ مِنْ بَعْدِهِ ثَلَاثٌ، وَلَدٌ صَالِحٌ يَدْعُو لَهُ، وَصَدَقَةٌ تَجْرِي يَبْلُغُهُ أَجْرُهَا، وَعِلْمٌ يُعْمَلُ بِهِ مِنْ بَعْدِهِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اپنی موت کے بعد جو چیزیں دنیا میں چھوڑ جاتا ہے ان میں سے بہترین چیزیں تین ہیں: نیک اور صالح اولاد جو اس کے لیے دعائے خیر کرتی رہے، صدقہ جاریہ جس سے نفع جاری رہے، اس کا ثواب اسے پہنچتا رہے گا، اور ایسا علم کہ اس کے بعد اس پر عمل کیا جاتا رہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1297، ومصباح الزجاجة: 95) (صحیح)» ‏‏‏‏

'Abdullah bin Abu Qatadah narrated that his father said: "The Messenger of Allah said: 'The best things that a man can leave behind are three: A righteous son who will pray for him, ongoing charity whose reward will reach him, and knowledge which is acted upon after his death.'" (Hasan) Another chain with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 241M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قال ابو الحسن: وحدثنا ابو حاتم ، حدثنا محمد بن يزيد بن سنان الرهاوي ، حدثنا يزيد بن سنان يعني اباه ، حدثني زيد بن ابي انيسة ، عن فليح بن سليمان ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر نحوه.
(مرفوع) قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَحَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ الرَّهَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ يَعْنِي أَبَاهُ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا پھر انہوں نے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا محمد بن وهب بن عطية ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا مرزوق بن ابي الهذيل ، حدثني الزهري ، حدثني ابو عبد الله الاغر ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن مما يلحق المؤمن من عمله، وحسناته بعد موته، علما علمه ونشره، وولدا صالحا تركه، ومصحفا ورثه، او مسجدا بناه، او بيتا لابن السبيل بناه، او نهرا اجراه، او صدقة اخرجها من ماله في صحته وحياته يلحقه من بعد موته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقُ بْنُ أَبِي الْهُذَيْلِ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ، وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ، عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَكَهُ، وَمُصْحَفًا وَرَّثَهُ، أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ، أَوْ بَيْتًا لِابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ، أَوْ نَهْرًا أَجْرَاهُ، أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ يَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو اس کے اعمال اور نیکیوں میں سے اس کے مرنے کے بعد جن چیزوں کا ثواب پہنچتا رہتا ہے وہ یہ ہیں: علم جو اس نے سکھایا اور پھیلایا، نیک اور صالح اولاد جو چھوڑ گیا، وراثت میں قرآن مجید چھوڑ گیا، کوئی مسجد بنا گیا، یا مسافروں کے لیے کوئی مسافر خانہ بنوا دیا ہو، یا کوئی نہر جاری کر گیا، یا زندگی اور صحت و تندرستی کی حالت میں اپنے مال سے کوئی صدقہ نکالا ہو، تو اس کا ثواب اس کے مرنے کے بعد بھی اسے ملتا رہے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13474، ومصباح الزجاجة: 96)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الوصایا 14 (2880)، مسند احمد (2/372)، سنن الدارمی/المقدمة 46 (578) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'The rewards of the good deeds that will reach a believer after his death are: Knowledge which he taught and spread; a righteous son whom he leaves behind; a copy of the Qur'an that he leaves as a legacy; a mosque that he built; a house that he built for wayfarers; a canal that he dug; or charity that he gave during his lifetime when he was in good health. These deeds will reach him after his death.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب المدني ، حدثني إسحاق بن إبراهيم ، عن صفوان بن سليم ، عن عبيد الله بن طلحة ، عن الحسن البصري ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" افضل الصدقة ان يتعلم المرء المسلم علما، ثم يعلمه اخاه المسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ الْمَدَنِيُّ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ أَنْ يَتَعَلَّمَ الْمَرْءُ الْمُسْلِمُ عِلْمًا، ثُمَّ يُعَلِّمَهُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہتر اور افضل صدقہ یہ ہے کہ کوئی مسلمان علم دین سیکھے، پھر اسے اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے۔

تخریج الحدیث: «تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12260، ومصباح الزجاجة: 97) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں اسحاق بن ابراہیم ضعیف ہیں، اور حسن بصری کا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 6/29)

It was narrated from Abu Hurairah that: The Prophet said: "The best of charity is when a Muslim man gains knowledge, then he teaches it to his Muslim brother."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
43. بَابُ: مَنْ كَرِهَ أَنْ يُوطَأَ عَقِبَاهُ
43. باب: اس کا ذکر جس کو یہ ناپسند ہو کہ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں۔
Chapter: He who dislikes having people walk behind him
حدیث نمبر: 244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سويد بن عمرو ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن شعيب بن عبد الله بن عمرو ، عن ابيه ، قال:" ما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ياكل متكئا قط، ولا يطا عقبيه رجلان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" مَا رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ، وَلَا يَطَأُ عَقِبَيْهِ رَجُلَانِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ٹیک لگا کر کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 17 (3770)، (تحفة الأشراف: 8654)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/165، 167) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «اتکاء» (ٹیک لگانے) سے مراد کیا ہے؟ اس میں اختلاف ہے، صحیح یہی ہے کہ ایک جانب جھک کر کھانا «اتکاء» ہے جیسے دائیں یا بائیں ہاتھ پر یا دیوار کے ساتھ ٹیک لگانا وغیرہ، ٹیک لگا کر کھانا منع ہے، گاؤ تکیہ لگا کر اس پر ٹیک دے کر کھانا، یا ایک ہاتھ زمین پر ٹیک کر کھانا، غرض ہر وہ صورت جس میں متکبرین و مکثرین (تکبر کرنے والوں، زیادہ کھانے والوں) کی مشابہت ہو منع ہے۔ ۲؎ نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے مطلب: جیسے دینی تعلیم سے غافل عام امراء اور مالداروں کے بارے میں مشاہدہ ہے کہ ان میں تکبر پایا جاتا ہے۔

It was narrated from Shu'aib bin 'Abdullah bin 'Amr that his father said: "The Messenger of Allah was never seen eating while reclining or making two men walk behind him." (Sahih) Other chains with the same meanings.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.