(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن سعيد بن يسار ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تصدق احد بصدقة من طيب، ولا يقبل الله إلا الطيب، إلا اخذها الرحمن بيمينه، وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن تبارك وتعالى حتى تكون اعظم من الجبل، ويربيها له كما يربي احدكم فلوه، او فصيله". (مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ بِيَمِينِهِ، وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً فَتَرْبُو فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ، وَيُرَبِّيهَا لَهُ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فُلُوَّهُ، أَوْ فَصِيلَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص حلال مال سے صدقہ دے، اور اللہ تعالیٰ تو حلال ہی قبول کرتا ہے، اس کے صدقہ کو دائیں ہاتھ میں لیتا ہے، گرچہ وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو ایسے ہی پالتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے یا اونٹ کے بچے کو پالتا ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لئے «یمین»(داہنا ہاتھ) اور «کف»(یعنی مٹھی) ثابت کیا گیا ہے، دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ «یمین»(داہنے) ہیں، ایسی حدیثوں سے جہمیہ اور معتزلہ اور اہل کلام کی جان نکلتی ہے، جب کہ اہل حدیث ان کو اپنی آنکھوں پر رکھتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اللہ کا پہنچاننے والا اس کے رسول سے زیادہ کوئی نہ تھا، پس جو صفات اللہ تعالیٰ نے خود اپنے لئے ثابت کیں یا اس کے رسول نے بیان کیں، ہم ان سب کو مانتے ہیں، لیکن ان کو مخلوقات کی صفات سے مشابہ نہیں کرتے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات مشابہت سے پاک ہے، «لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْئٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ»(سورة الشورى: 11) یہی نجات کا راستہ ہے، محققین علمائے سلف اور ائمہ اسلام نے اسی کو اختیار کیا ہے، اہل تاویل کہتے ہیں کہ یہ مجازی ہے، مطلب یہ ہے کہ وہ صدقہ قبول ہو جاتا ہے، اور بڑھنے کا معنی یہ ہے کہ اس کا ثواب عظیم ہوتا ہے۔ «واللہ اعلم»
Sa'eed bin Yasar narrated that:
he heard Abu Hurairah say: “The Messenger of Allah said: 'No one gives charity from good sources - for Allah does not accept anything but that which is good - but the Most Merciful takes it in His right hand, even if it is a date, and it flourishes in the Hand of the Most Merciful until it becomes bigger than a mountain and he tends it as anyone of you would tend to his colt (i.e., young pony) or his young (weaned) camel.'”
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن خيثمة ، عن عدي ابن حاتم ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منكم من احد إلا سيكلمه ربه ليس بينه وبينه ترجمان، فينظر امامه، فتستقبله النار، وينظر عن ايمن منه فلا يرى إلا شيئا قدمه، وينظر عن اشام منه فلا يرى إلا شيئا قدمه، فمن استطاع منكم ان يتقي النار ولو بشق تمرة فليفعل". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَدِيِّ ابْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ أَمَامَهُ، فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ، وَيَنْظُرُ عَنْ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، وَيَنْظُرُ عَنْ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم میں سے ہر شخص سے قیامت کے دن کلام کرے گا، اور دونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہو گا، وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو آگ ہو گی، دائیں جانب دیکھے گا تو اپنے اعمال کے سوا کچھ نہ پائے گا، اور بائیں دیکھے گا تو اپنے اعمال کے سوا ادھر بھی کچھ نہ دیکھے گا، لہٰذا تم میں سے جو جہنم سے بچ سکے تو اپنے بچاؤ کا سامان کرے، اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کر کے“۔
Adi bin Hatim narrated that:
the Messenger of Allah said: “Each one of you will be spoken to by his lord, with no mediator between them. He will look in from of him and the fire will be facing him. He will look to his right and will not see anything but something that he had sent on before. He will look to his left and will not see anything but something that he had sent on before. Whoeever among you can save himself in Fire, even with half a date, let him do so.”
سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسکین و فقیر کو صدقہ دینا (صرف) صدقہ ہے، اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیز ہے، ایک صدقہ اور دوسری صلہ رحمی“۔
Salman bin Amir Dabbi narrated that:
the Messenger of Allah said: “Charity given to the poor is charity, and that given to a relative is two things: charity and upholding the ties of kinship.”