الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
20. بَابُ: زَكَاةِ الْعَسَلِ
20. باب: شہد کی زکاۃ کا بیان۔
Chapter: Zakat due on honey
حدیث نمبر: 1823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، وسعيد بن عبد العزيز ، عن سليمان بن موسى ، عن ابي سيارة المتعي ، قال: قلت: يا رسول الله، إن لي نحلا، قال:" اد العشر"، قلت: يا رسول الله احمها لي،" فحماها لي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ أَبِي سَيَّارَةَ الْمُتَعِيُّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي نَحْلًا، قَالَ:" أَدِّ الْعُشْرَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ احْمِهَا لِي،" فَحَمَاهَا لِي".
ابوسیارہ متقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس شہد کی مکھیاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا دسواں حصہ بطور زکاۃ ادا کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ جگہ میرے لیے خاص کر دیجئیے، چنانچہ آپ نے وہ جگہ میرے لیے خاص کر دی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12055، ومصباح الزجاجة: 649)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/236) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں سلیمان بن موسیٰ ضعیف ہے، سلیمان کی کسی صحابی سے ملاقات نہیں ہے، موت سے کچھ پہلے مختلط ہو گئے تھے، لیکن عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حسن ہے، کماسیأتی)

وضاحت:
۱؎: یعنی بطور حفاظت و نگرانی اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے جاگیر میں دے دی۔

It was narrated that: Abu Sayyarah Al-Muta said: “I said: 'O Messenger of Allah! I have bees.' He said: 'Give one-tenth.' I said: 'O Messenger of Allah!' Protect it for me.' And he protected it for me.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا نعيم بن حماد ، حدثنا ابن المبارك ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه اخذ من العسل العشر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ أَخَذَ مِنَ الْعَسَلِ الْعُشْرَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد سے دسواں حصہ زکاۃ لی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 12 (1602)، (تحفة الأشراف: 8657)، سنن النسائی/الزکاة 29 (2501) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah bin 'Amr narrated that: the Prophet took one-tenth of honey (as Zakat).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
21. بَابُ: صَدَقَةِ الْفِطْرِ
21. باب: صدقہ فطر کا بیان۔
Chapter: Sadaqat al-Fitr
حدیث نمبر: 1825
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بزكاة الفطر صاعا من تمر، او صاعا من شعير"، قال عبد الله:" فجعل الناس عدله مدين من حنطة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ"، قَالَ عَبْدُ اللَّه:" فَجَعَلَ النَّاسُ عِدْلَهُ مُدَّيْنِ مِنْ حِنْطَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اور جو سے ایک ایک صاع صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر لوگوں نے دو مد گیہوں کو ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو کے برابر کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 70 (1503)، 71 (1504)، 74 (1507)، 77 (1511)، 78 (1512)، صحیح مسلم/الزکاة 4 (984)، (تحفة الأشراف: 8270)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة 19 (1615)، سنن الترمذی/الزکاة 35 (676)، 36 (677)، سنن النسائی/الزکاة 30 (2502)، موطا امام مالک/الزکاة 28 (52)، مسند احمد (2/5، 55، 63، 66، 102، 114، 137)، سنن الدارمی/الزکاة 27 (1702) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: صدقہ فطر وہ صدقہ ہے جو عیدالفطر کے دن نماز عید سے پہلے دیا جاتا ہے، اہل حدیث کے نزدیک ہر قسم میں سے کھجور یا غلہ سے ایک صاع، حجازی صاع سے دینا چاہئے جو پانچ رطل اور ایک تہائی رطل کا ہوتا ہے، اور موجودہ وزن کے حساب سے تقریباً ڈھائی کلو ہوتا ہے۔

Ibn Umar narrated that: the Messenger of Allah enjoined Zakatul-Fitr, one Sa of dates or one Sa of barley.Abdullah said: The people made two Mudd (equal to half of a Sa) of wheat as its equivalent.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1826
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمرو ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم صدقة الفطر صاعا من شعير، او صاعا من تمر، على كل حر، او عبد ذكر، او انثى من المسلمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، عَلَى كُلِّ حُرٍّ، أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ، أَوْ أُنْثَى مِنَ الْمُسْلِمِينَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر میں ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو مسلمانوں میں سے ہر ایک پر فرض کیا، خواہ وہ آزاد ہو یا غلام، مرد ہو یا عورت ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 71 (1506)، صحیح مسلم/الزکاة 4 (984)، سنن ابی داود/الزکاة 19 (1611)، سنن الترمذی/الزکاة 35 (676)، سنن النسائی/الزکاة 32 (2504)، 33 (2505)، (تحفة الأشراف: 8321)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 28 (52)، مسند احمد (2/5، 55، 63، 66، 102، 114، 137)، سنن الدارمی/الزکاة 27 (1702) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «فَرَضَ» معنی میں «وَجَبَ» کے ہے، صدقہ فطرکے وجوب کی یہ حدیث واضح دلیل ہے، امام اسحاق بن راہویہ نے اس کے وجوب پر اجماع کا دعویٰ کیا ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ «فَرَضَ» قدر کے معنی میں ہے لیکن یہ ظاہر کے خلاف ہے، «من المسلمین» سے معلوم ہوا کہ کافر غلام کا صدقہ فطر نہیں نکالا جائے گا۔

It was narrated that: Umar said: “The Messenger of Allah enjoined Sadaqatul-Fitr, one Sa, of barley or one Sa of dates for every Muslim, free or slave, male or female.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد بن بشير بن ذكوان ، واحمد بن الازهر ، قالا: حدثنا مروان بن محمد ، حدثنا ابو يزيد الخولاني ، عن سيار بن عبد الرحمن الصدفي ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو، والرفث، وطعمة للمساكين، فمن اداها قبل الصلاة فهي زكاة مقبولة، ومن اداها بعد الصلاة، فهي صدقة من الصدقات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو يَزِيدَ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الصَّدَفِيِّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِلصَّائِمِ مِنَ اللَّغْوِ، وَالرَّفَثِ، وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ، فَمَنْ أَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ، وَمَنْ أَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَهِيَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر روزہ دار کو فحش اور بیہودہ باتوں سے پاک کرنے، اور مسکینوں کی خوراک کے لیے فرض قرار دیا، لہٰذا جس نے اسے نماز عید سے پہلے ادا کر دیا، تو یہ مقبول زکاۃ ہے اور جس نے نماز کے بعد ادا کیا تو وہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 17 (1609)، (تحفة الأشراف: 6133) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: لیکن صدقہ فطر نہ ہوا، صحیحین میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عید کی نماز کے لئے نکلنے سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا، سنت یہی ہے کہ صدقہ فطر نماز کے لئے جانے سے پہلے دے دے، اور اگر رمضان کے اندر ہی عید سے پہلے دے دے تو بھی جائزہے، لیکن عید کی صبح سے زیادہ اس میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔

It was narrated that: Ibn Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) enjoined Zakatul-Fitr as a purification for the fasting person from idle talk and obscenities, and to feed the poor. Whoever pays it before the (Eid) prayer, it is an accepted Zakah, and whoever pays it after the prayer, it is (ordinary) charity.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن القاسم بن مخيمرة ، عن ابي عمار ، عن قيس بن سعد ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بصدقة الفطر قبل ان تنزل الزكاة، فلما نزلت الزكاة لم يامرنا، ولم ينهنا، ونحن نفعله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ الزَّكَاةُ، فَلَمَّا نَزَلَتِ الزَّكَاةُ لَمْ يَأْمُرْنَا، وَلَمْ يَنْهَنَا، وَنَحْنُ نَفْعَلُهُ".
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کا حکم نازل ہونے سے پہلے ہمیں صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا، لیکن جب زکاۃ کا حکم نازل ہو گیا تو نہ تو ہمیں صدقہ فطر دینے کا حکم دیا، اور نہ ہی منع کیا، اور ہم اسے دیتے رہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 35 (2508)، (تحفة الأشراف: 11098)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/442، 6/6) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ ﷺ نے نیا حکم نہیں دیا، پہلا حکم ہی کافی تھا، زکاۃ کا حکم اترنے سے صدقہ فطر موقوف نہیں ہوا، بلکہ اس کی فرضیت اپنے حال پر باقی رہی۔

It was narrated that: Qais bin Sa'ad said: “The Messenger of Allah (ﷺ) enjoined Sadaqatul-Fitr upon is before (the command of) Zakat was revealed. He neither ordered us (to pay) nor forbade us (from paying it), so we did it.”
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 1829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن داود بن قيس الفراء ، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: كنا نخرج زكاة الفطر إذ كان فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم صاعا من طعام، صاعا من تمر، صاعا من شعير، صاعا من اقط، صاعا من زبيب، فلم نزل كذلك حتى قدم علينا معاوية المدينة، فكان فيما كلم به الناس، ان قال:" لا ارى مدين من سمراء الشام إلا تعدل صاعا من هذا" فاخذ الناس بذلك، قال ابو سعيد: لا ازال اخرجه كما كنت اخرجه على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ابدا ما عشت.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ الْفَرَّاءِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، فَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ، فَكَانَ فِيمَا كَلَّمَ بِهِ النَّاسَ، أَنْ قَالَ:" لَا أُرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ إِلَّا تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ هَذَا" فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: لَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا مَا عِشْتُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے ہم تو صدقہ فطر میں ایک صاع گیہوں، ایک صاع کھجور، ایک صاع جو، ایک صاع پنیر، اور ایک صاع کشمش نکالتے تھے، ہم ایسے ہی برابر نکالتے رہے یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس مدینہ آئے، تو انہوں نے جو باتیں لوگوں سے کیں ان میں یہ بھی تھی کہ میں شام کے گیہوں کا دو مد تمہارے غلوں کی ایک صاع کے برابر پاتا ہوں، تو لوگوں نے اسی پر عمل شروع کر دیا۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جب تک زندہ رہوں گا اسی طرح ایک صاع نکالتا رہوں گا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نکالا کرتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 72 (1505)، 73 (1506)، 75 (1508)، 76 (1510)، صحیح مسلم/الزکاة 4 (985)، سنن ابی داود/الزکاة 19 (1616، 1617)، سنن الترمذی/الزکاة 35 (673)، سنن النسائی/الزکاة 37 (2513)، (تحفة الأشراف: 4269)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 28 (53)، مسند احمد (3/23، 73، 98)، سنن الدارمی/الزکاة 27 (1704) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «صاعاً من طعام» میں «طعام» سے گیہوں مرادہے «طعام» کا لفظ بعد میں ذکر کی گئی اشیاء کے ساتھ بولا گیا ہے تاکہ «طعام» اور دوسری اجناس کے درمیان فرق و تغایر واضح ہو جائے، «طعام» بول کر اہل عرب عموماً گیہوں ہی مراد لیتے ہیں، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ «طعام» میں اجمال ہے اور مابعد اس کی تفصیل ہے، ایک صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، جدید حساب کے مطابق ایک صاع کا وزن ڈھائی کلو گرام کے قریب ہوتا ہے، لیکن شیخ عبد اللہ البسام نے توضیح الأحکام میں صاع کا وزن تین کلو گرام بیان کیا ہے۔

It was narrated that: Abu Sa'eed Al-Khudri said: “We used to pay Zakatul-Fitr when the Messenger of Allah was among us, one Sa of food, one Sa of dates, one Sa of barley, one Sa of sun-baked cottage cheese, one Sa of raisins. We continued to do that until Mu'awiyah came to us in Al-Madinah. One of the things he said to the people was: 'I think that two Mudd wheat from Sham is equivalent to one Sa of this (i.e. dates).' So the people followed that.”Abu Sa'eed said: “I'll continue to pay it as I used to pay it at the time of Messenger of Allah for as long as I live.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الرحمن بن سعد بن عمار المؤذن ، حدثنا عمر بن حفص ، عن عمر بن سعد مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امر بصدقة الفطر صاعا من تمر، او صاعا من شعير، او صاعا من سلت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارٍ الْمُؤَذِّنِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ مُؤَذِّنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِصَدَقَةِ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ سُلْتٍ".
مؤذن رسول سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کھجور، ایک صاع جو اور ایک صاع سلت (بے چھلکے کا جو) صدقہ فطر میں دینے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10345، ومصباح الزجاجة: 650) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عمار بن سعد تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت مرسل ہے، نیز عبد الرحمن بن سعد ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)

It was narrated from Ammar bin Sa'eed, the Mu'adhdhin of the Messenger of Allah from his father,: that the Messenger of Allah enjoined Sadaqatul-Fitr, one Sa of dates, one Sa of barley, or one Sa of Sult (a kind of barley without skin on it, resembling wheat).
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: الْعُشْرِ وَالْخَرَاجِ
22. باب: عشر اور خراج کا بیان۔
Chapter: `Ushr and Kharaj
حدیث نمبر: 1831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن جنيد الدامغاني ، حدثنا عتاب بن زياد المروزي ، حدثنا ابو حمزة ، قال: سمعت مغيرة الازدي يحدث، عن محمد بن زيد ، عن حيان الاعرج ، عن العلاء بن الحضرمي ، قال:" بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى البحرين، او إلى هجر، فكنت آتي الحائط يكون بين الإخوة يسلم احدهم، فآخذ من المسلم العشر، ومن المشرك الخراج".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ جُنَيْدٍ الدَّامَغَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ الْمُرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُغِيرَةَ الْأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ حَيَّانَ الْأَعْرَجِ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ ، قَالَ:" بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبَحْرَيْنِ، أَوْ إِلَى هَجَرَ، فَكُنْتُ آتِي الْحَائِطَ يَكُونُ بَيْنَ الْإِخْوَةِ يُسْلِمُ أَحَدُهُمْ، فَآخُذُ مِنَ الْمُسْلِمِ الْعُشْرَ، وَمِنَ الْمُشْرِكِ الْخَرَاجَ".
علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بحرین ہجر بھیجا، میں ایک باغ میں جاتا جو کئی بھائیوں میں مشترک ہوتا، اور ان میں سے ایک مسلمان ہو چکا ہوتا، تو میں مسلمان سے عشر (دسواں) حصہ لیتا، اور کافر سے خراج (محصول) لیتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11010، ومصباح الزجاجة: 651)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/52) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مغیرہ الأزدی اور محمد بن زید مجہول ہیں، اور حیان کی علاء سے روایت مرسل ہے)

وضاحت:
۱؎: بحرین یا ہجر سے مراد سعودی عرب کے مشرقی زون کا علاقہ احساء ہے۔ عشر کا معنی دسواں حصہ ہے، یہ مسلمانوں سے لیا جاتا ہے، اور خراج وہ محصول ہے جو کفار سے لیا جاتا ہے، اس میں اسلامی حکمراں کو اختیار ہے کہ جس قدر مناسب سمجھے ان کی زراعت سے محصول لے لے لیکن نصف سے زیادہ لینا کسی طرح درست نہیں، واضح رہے کہ یہ کافروں کے مسلمان ہونے کے لئے نہایت عمدہ حکمت عملی تھی کہ دنیا میں مال سب کو عزیز ہے خصوصاً دنیا داروں کو تو جب کافر دیکھیں گے کہ ان کو جزیہ دینا پڑتا ہے، اور زراعت میں سے صرف دسواں یا بیسواں حصہ لیا جائے گا، تو بہت سے کافر مسلمان ہو جائیں گے، گو دنیاوی طمع و لالچ ہی سے سہی، لیکن ان کی اولاد پھر سچی مسلمان ہو گی، اور کیا عجب ہے کہ ان کو بھی مسلمانوں کی صحبت سے سچا ایمان نصیب ہو۔

It was narrated: that Ala bin Hadrami said: “The Messenger of Allah sent me to Bahrain or Hajar. I used to go to a garden that was shared by some brothers, one of whom had become Muslim. I would take the Ushr (one-tenth of the harvest) from the Muslim, and Kharaj from the Mushrik.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
23. بَابُ: الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا
23. باب: ایک وسق میں ساٹھ صاع ہوتے ہیں۔
Chapter: A Wasq is sixty Sa`
حدیث نمبر: 1832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد الكندي ، حدثنا محمد بن عبيد الطنافسي ، عن إدريس الاودي ، عن عمرو بن مرة ، عن ابي البختري ، عن ابي سعيد ، رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الوسق ستون صاعا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، عَنْ إِدْرِيسَ الْأَوْدِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 1 (1559)، بلفظ مختوما بدل صاعا سنن النسائی/الزکاة 24 (2488)، (تحفة الأشراف: 4042)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/59، 83، 97) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عبید اللہ متروک الحدیث ہے)

Abu Sa'eed narrated and attributed to the Prophet: “A Wasq is sixty Sa.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.