الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
44. بَابُ: عُهْدَةِ الرَّقِيقِ
44. باب: غلام کو واپس لینے کی ذمے داری کی مدت کا بیان۔
Chapter: Contractual Obligation Regarding A Slave
حدیث نمبر: 2244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، إن شاء الله، عن سمرة بن جندب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عهدة الرقيق ثلاثة ايام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، إِنْ شَاءَ اللَّهُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عُهْدَةُ الرَّقِيقِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیچنے والے پر غلام یا لونڈی کو واپس لینے کی ذمہ داری تین دن تک ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجة، (تحفة الأشراف: 4608، ومصباح الزجاجة: 790) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری نے یہ حدیث سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے نہیں سنی ہے، کیونکہ حدیث عقیقہ کے علاوہ کسی دوسری حدیث کا سماع ان سے صحیح نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا هشيم ، عن يونس بن عبيد ، عن الحسن ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا عهدة بعد اربع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا عُهْدَةَ بَعْدَ أَرْبَعٍ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار دن کے بعد بیچنے والا ذمہ دار نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 72 (3506)، (تحفة الأشراف: 9917)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/143، 150، 152)، سنن الدارمی/البیوع 18 (2594) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ہشیم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
45. بَابُ: مَنْ بَاعَ عَيْبًا فَلْيُبَيِّنْهُ
45. باب: بیچتے وقت خراب چیز کے عیب کو ظاہر کر دینے کا بیان۔
Chapter: One Who Sells Defective Goods Should Point Out The Defect
حدیث نمبر: 2246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي سمعت يحيى بن ايوب يحدث، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عبد الرحمن بن شماسة ، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" المسلم اخو المسلم لا يحل لمسلم باع من اخيه بيعا فيه عيب إلا بينه له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ بَاعَ مِنْ أَخِيهِ بَيْعًا فِيهِ عَيْبٌ إِلَّا بَيَّنَهُ لَهُ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ہاتھ کوئی ایسی چیز بیچے جس میں عیب ہو، مگر یہ کہ وہ اس کو اس سے بیان کر دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 6 (1414)، (تحفة الأشراف: 9932)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عیب بیان کر دینے کے بعد خریدار اس مال کو خریدے تو اس کو پھیرنے کا اختیار نہ ہو گا، اگر عیب نہ بیان کرے تو اختیار ہو گا، جب عیب معلوم ہو تو اس کو پھیر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ولـ م الجملة الأولى نحوه
حدیث نمبر: 2247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن الضحاك ، حدثنا بقية بن الوليد ، عن معاوية بن يحيى ، عن مكحول ، وسليمان بن موسى ، عن واثلة بن الاسقع ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من باع عيبا لم يبينه لم يزل في مقت من الله، ولم تزل الملائكة تلعنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ مَكْحُولٍ ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ بَاعَ عَيْبًا لَمْ يُبَيِّنْهُ لَمْ يَزَلْ فِي مَقْتِ مِنَ اللَّهِ، وَلَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تَلْعَنُهُ".
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کوئی عیب دار چیز بیچے اور اس کے عیب کو بیان نہ کرے، تو وہ برابر اللہ تعالیٰ کے غضب میں رہے گا، اور فرشتے اس پر برابر لعنت کرتے رہیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ما جة، (تحفة الأشراف: 11740، 11752، ومصباح الزجاجة: 792) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں کئی ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
46. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ التَّفْرِيقِ بَيْنَ السَّبْيِ
46. باب: قیدیوں کو الگ الگ بیچنے کی ممانعت۔
Chapter: Prohibition Of Seperating Caprives
حدیث نمبر: 2248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، ومحمد بن إسماعيل ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن جابر ، عن القاسم بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتي بالسبي اعطى اهل البيت جميعا كراهية ان يفرق بينهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنَ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالسَّبْيِ أَعْطَى أَهْلَ الْبَيْتِ جَمِيعًا كَرَاهِيَةَ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمْ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب قیدی (جو آپس میں قریبی عزیز ہوتے) لائے جاتے، تو آپ ان سب کو ایک گھر کے لوگوں کو دے دیتے، اس لیے کہ آپ ان کے درمیان جدائی ڈالنے کو ناپسند فرماتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9369، ومصباح الزجاجة: 794)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عفان ، عن حماد ، انبانا الحجاج ، عن الحكم ، عن ميمون بن ابي شبيب ، عن علي ، قال: وهب لي رسول الله صلى الله عليه وسلم غلامين اخوين فبعت احدهما، فقال:" ما فعل الغلامان؟"، قلت: بعت احدهما، قال:" رده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، عَنْ حَمَّادٍ ، أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: وَهَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامَيْنِ أَخَوَيْنِ فَبِعْتُ أَحَدَهُمَا، فَقَالَ:" مَا فَعَلَ الْغُلَامَانِ؟"، قُلْتُ: بِعْتُ أَحَدَهُمَا، قَالَ:" رُدَّهُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دو غلام ہبہ کئے جو دونوں سگے بھائی تھے، میں نے ان میں سے ایک کو بیچ دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: دونوں غلام کہاں گئے؟ میں نے عرض کیا: میں نے ایک کو بیچ دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو واپس لے لو۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 52 (1284)، (تحفة الأشراف: 10285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/102) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف راوی ہیں، لیکن یہ مختصراً ابوداود میں صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمر بن هياج ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، انبانا إبراهيم بن إسماعيل ، عن طليق بن عمران ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم من فرق بين الوالدة وولدها وبين الاخ وبين اخيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ هَيَّاجٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ طَلِيقِ بْنِ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا وَبَيْنَ الْأَخِ وَبَيْنَ أَخِيهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو ماں بیٹے، اور بھائی بھائی کے درمیان جدائی ڈال دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجة، (تحفة الأشراف: 9104، ومصباح الزجاجة: 795) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابراہیم بن اسماعیل ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
47. بَابُ: شِرَاءِ الرَّقِيقِ
47. باب: غلام یا لونڈی خریدنے کا بیان۔
Chapter: Buying Slaves
حدیث نمبر: 2251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عباد بن ليث صاحب الكرابيسي، حدثنا عبد المجيد بن وهب ، قال: قال لي العداء بن خالد بن هوذة :" الا نقرئك كتابا كتبه لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: بلى. فاخرج لي كتابا، فإذا فيه:" هذا ما اشترى العداء بن خالد بن هوذة من محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم اشترى منه عبدا، او امة لا داء ولا غائلة ولا خبثة بيع المسلم للمسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: قَالَ لِي الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ :" أَلَا نُقْرِئُكَ كِتَابًا كَتَبَهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى. فَأَخْرَجَ لِي كِتَابًا، فَإِذَا فِيهِ:" هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى مِنْهُ عَبْدًا، أَوْ أَمَةً لَا دَاءَ وَلَا غَائِلَةَ وَلَا خِبْثَةَ بَيْعَ الْمُسْلِمِ لِلْمُسْلِمِ".
عبدالمجید بن وہب کہتے ہیں کہ مجھ سے عداء بن خالد بن ہوذہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تم کو وہ تحریر پڑھ کر نہ سناؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے لکھی تھی؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ ضرور سنائیں، تو انہوں نے ایک تحریر نکالی، میں نے جو دیکھا تو اس میں لکھا تھا: یہ وہ ہے جو عداء بن خالد بن ہوذہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے خریدا، عداء نے آپ سے ایک غلام یا ایک لونڈی خریدی، اس میں نہ تو کوئی بیماری ہے، نہ وہ چوری کا مال ہے، اور نہ وہ مال حرام ہے، مسلمان سے مسلمان کی بیع ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 19 (2078 تعلیقاً)، سنن الترمذی/ البیوع 8 (1216)، (تحفة الأشراف: 9848) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2252
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن ابن عجلان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اشترى احدكم الجارية، فليقل: اللهم إني اسالك خيرها وخير ما جبلتها عليه، واعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه وليدع بالبركة، وإذا اشترى احدكم بعيرا فلياخذ بذروة سنامه وليدع بالبركة وليقل مثل ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمُ الْجَارِيَةَ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ، وَإِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی لونڈی خریدے تو کہے: «اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه» اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی کا طالب ہوں، اور اس چیز کی بھلائی کا جو تو نے اس کی خلقت میں رکھی ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس کی برائی سے، اور اس چیز کی برائی سے جو تو نے اس کی خلقت میں رکھی ہے اور برکت کی دعا کرے، اور جب کوئی اونٹ خریدے تو اس کے کوہان کے اوپر کا حصہ پکڑ کر برکت کی دعا کرے، اور ایسا ہی کہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 46 (2160)، (تحفة الأشراف: 8799) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
48. بَابُ: الصَّرْفِ وَمَا لاَ يَجُوزُ مُتَفَاضِلاً يَدًا بِيَدٍ
48. باب: بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے) کا بیان اور نقداً کمی و بیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان۔
Chapter: Bartering And Excesses Not Permitted In Hand-To-Hand Exchange
حدیث نمبر: 2253
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، وهشام بن عمار ، ونصر بن علي ، ومحمد بن الصباح ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن مالك بن اوس بن الحدثان النصري ، قال: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الذهب بالذهب، ربا إلا هاء وهاء والبر بالبر، ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير، ربا إلا هاء وهاء والتمر بالتمر، ربا إلا هاء وهاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور کھجور کا کھجور سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 54 (2134)، 74 (2170)، 76 (2174)، صحیح مسلم/البیوع 37 (1586)، سنن ابی داود/البیوع 12 (3348)، سنن الترمذی/البیوع 24 (1243)، سنن النسائی/البیوع 39 (4562)، (تحفة الأشراف: 10630)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 17 (38)، مسند احمد (1/ 24، 25، 45)، سنن الدارمی/البیوع 41 (2620) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس روایت میں چار ہی چیزوں کا ذکر ہے، لیکن ابوسعید کی روایت میں جو صحیحین میں وارد ہے، دو چیزوں چاندی اور نمک کا اضافہ ہے، اس طرح ان چھ چیزوں میں تفاضل (کمی بیشی) اور نسیئہ (ادھار) جائز نہیں ہے، اگر ایک ہاتھ سے دے اور دوسرے ہاتھ سے لے تو درست ہے، اور اگر ایک طرف سے بھی ادھار ہو تو یہ سود ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.