الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
39. بَابُ: بَيْعِ الزَّرْعِ بِالطَّعَامِ
39. باب: اناج کے بدلے کھڑی کھیتی (فصل) بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Grain In The Filed Fr Grain (That Has Been Harvested)
حدیث نمبر: 4553
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن نافع , عن ابن عمر , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة , ان يبيع ثمر حائطه وإن كان نخلا بتمر كيلا , وإن كان كرما ان يبيعه بزبيب كيلا , وإن كان زرعا ان يبيعه بكيل طعام , نهى عن ذلك كله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُزَابَنَةِ , أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ وَإِنْ كَانَ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلًا , وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلًا , وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ , نَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا ہے مزابنہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ میں لگے پھل کو بیچے، اگر وہ کھجور ہو تو نپی ہوئی کھجور سے بیچے، اور اگر انگور ہو تو اسے نپے ہوئے خشک انگور (منقیٰ یا کشمش) سے بیچے، اور اگر کھڑی کھیتی (فصل) ہو تو اسے نپے ہوئے اناج سے بیچے۔ آپ نے ان تمام اقسام کی بیع سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 91 (2205)، صحیح مسلم/البیوع 14 (1542)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2265)، (تحفة الأشراف: 8273)، مسند احمد (2/123) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4554
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الحميد بن محمد , قال: حدثنا مخلد بن يزيد , قال: حدثنا ابن جريج , عن عطاء , عن جابر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وعن بيع الثمر قبل ان يطعم , وعن بيع ذلك إلا بالدنانير والدراهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يُطْعَمَ , وَعَنْ بَيْعِ ذَلِكَ إِلَّا بِالدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا، اور کھانے کے لائق ہونے سے پہلے کھجور کو بیچنے سے، اور اسے سوائے دینار اور درہم کے کسی اور چیز سے بیچنے سے (منع فرمایا)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3910 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
40. بَابُ: بَيْعِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ
40. باب: پکنے سے پہلے بالی کو بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Ears Of Corn Befor The Grains Become Visible
حدیث نمبر: 4555
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر , قال: حدثنا إسماعيل , عن ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع النخلة حتى تزهو , وعن السنبل حتى يبيض ويامن العاهة , نهى البائع والمشتري".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلَةِ حَتَّى تَزْهُوَ , وَعَنِ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ , نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کھجور کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائے، اور بالی کے بیچنے سے یہاں تک کہ وہ سفید پڑ جائے (یعنی پک جائے) اور آفت سے محفوظ ہو جائے۔ آپ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو روکا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1535)، سنن ابی داود/البیوع 23 (3368)، سنن الترمذی/البیوع 15 (1227)، (تحفة الأشراف: 7515)، مسند احمد (2/5) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس طرح کی بیع میں بھی وہی بات ہے جو پھلوں کے پکنے سے پہلے ان کی بیع میں ہے، یعنی ہو سکتا ہے کہ کھیتی پکنے سے کسی آسمانی آفت کا شکار ہو جائے، تو خریدار کا گھاٹا ہی گھاٹا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا ابو الاحوص , عن الاعمش , عن حبيب بن ابي ثابت , عن ابي صالح , ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم اخبره , قال: يا رسول الله , إنا لا نجد الصيحاني ولا العذق بجمع التمر حتى نزيدهم؟ , فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعه بالورق , ثم اشتر به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , أَنَّ رَجُلًا مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا لَا نَجِدُ الصَّيْحَانِيَّ وَلَا الْعِذْقَ بِجَمْعِ التَّمْرِ حَتَّى نَزِيدَهُمْ؟ , فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِعْهُ بِالْوَرِقِ , ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ".
ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کے رسول! ہم «صیحانی» (نامی کھجور) اور «عذق» (نامی کھجور) ردی کھجور کے بدلے نہیں پاتے جب تک کہ ہم زیادہ نہ دیں، تو آپ نے فرمایا: اسے درہم سے بیچ دو پھر اس سے ( «صیحانی» اور «عذق» کو) خرید لو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15566) (صحیح) (اس کے رواة ’’اعمش‘‘ اور ’’حبیب‘‘ دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
41. بَابُ: بَيْعِ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ مُتَفَاضِلاً
41. باب: کھجور کے بدلے کھجور کمی زیادتی کے ساتھ بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Dates for Dates Of Different Quality
حدیث نمبر: 4557
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له , عن ابن القاسم , قال: حدثني مالك , عن عبد المجيد بن سهيل , عن سعيد بن المسيب , عن ابي سعيد الخدري , وعن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر , فجاء بتمر جنيب , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اكل تمر خيبر هكذا؟" , قال: لا , والله يا رسول الله إنا لناخذ الصاع من هذا بصاعين , والصاعين بالثلاث , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تفعل , بع الجمع بالدراهم , ثم ابتع بالدراهم جنيبا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ , فَجَاءَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟" , قَالَ: لَا , وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِصَاعَيْنِ , وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَفْعَلْ , بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ , ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا".
ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا عامل بنایا، وہ «جنیب» (نامی عمدہ قسم کی) کھجور لے کر آیا تو آپ نے فرمایا: کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح ہیں؟ وہ بولا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم یہ کھجور دو صاع کے بدلے ایک صاع یا تین صاع کے بدلے دو صاع لیتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، گھٹیا اور ردی کھجوروں کو درہم (پیسوں) سے بیچ دو، پھر درہم سے «جنیب» خرید لو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/لبیوع 89 (2201، 2202)، الوکالة 3 (2302، 2303)، المغازي 39 (42، 4244)، الاعتصام 20(7350-7351)، صحیح مسلم/المساقاة 18 (البیوع 39) (1593)، (تحفة الأشراف: 4044)، موطا امام مالک /البیوع 12 (21)، مسند احمد (3/45، 47)، سنن الدارمی/البیوع 40 (4245) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہی معاملہ ہر طرح کے پھلوں اور غلوں میں کرنا چاہیئے، اگر کسی کو گھٹیا اور ردی قسم کے بدلے اچھے قسم کا پھل یا غلہ چاہیئے تو وہ قیمت سے خریدے، بدلے میں نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4558
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي , وإسماعيل بن مسعود واللفظ له , عن خالد , قال: حدثنا سعيد , عن قتادة , عن سعيد بن المسيب , عن ابي سعيد الخدري: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بتمر ريان , وكان تمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بعلا فيه يبس , فقال:" انى لكم هذا؟" , قالوا: ابتعناه صاعا بصاعين من تمرنا , فقال:" لا تفعل , فإن هذا لا يصح , ولكن بع تمرك , واشتر من هذا حاجتك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ خَالِدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِتَمْرٍ رَيَّانَ , وَكَانَ تَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْلًا فِيهِ يُبْسٌ , فَقَالَ:" أَنَّى لَكُمْ هَذَا؟" , قَالُوا: ابْتَعْنَاهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ مِنْ تَمْرِنَا , فَقَالَ:" لَا تَفْعَلْ , فَإِنَّ هَذَا لَا يَصِحُّ , وَلَكِنْ بِعْ تَمْرَكَ , وَاشْتَرِ مِنْ هَذَا حَاجَتَكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس «ریان» (نامی عمدہ) کھجوریں لائی گئیں اور آپ کی «بعل» نامی (گھٹیا قسم کی) سوکھی کھجور تھی تو آپ نے فرمایا: تمہارے پاس یہ کھجوریں کہاں سے آئیں؟ لوگوں نے کہا: ہم نے اپنی دو صاع کھجوروں کے بدلے اسے ایک صاع خریدی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، اس لیے کہ یہ چیز صحیح نہیں، البتہ تم اپنی کھجوریں بیچ دو اور پھر اس نقدی سے اپنی ضرورت کی دوسری کھجوریں خریدو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4559
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثني إسماعيل بن مسعود , قال: حدثنا خالد , قال: حدثنا هشام , عن يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , قال: حدثنا ابو سعيد الخدري , قال: كنا نرزق تمر الجمع على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فنبيع الصاعين بالصاع , فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" لا صاعي تمر بصاع، ولا صاعي حنطة بصاع ولا درهما بدرهمين".
(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ , قَالَ: كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبِيعُ الصَّاعَيْنِ بِالصَّاعِ , فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ، وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ردی کھجوریں ملتی تھیں تو ہم دو صاع دے کر ایک صاع (اچھی کھجوریں) خرید لیتے تھے، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا: کھجور کے دو صاع ایک صاع کے بدلے، گیہوں کے دو صاع ایک صاع کے بدلے اور دو درہم ایک درہم کے بدلے نہ لیے جائیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 20 (2080)، صحیح مسلم/البیوع 39 (المساقاة 18) (1595)، سنن ابن ماجہ/التجارات 48 (2256)، (تحفة الأشراف: 4422)، مسند احمد (3/48، 49، 50، 51، 55) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4560
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار , عن يحيى وهو ابن حمزة , قال: حدثنا الاوزاعي , عن يحيى , قال: حدثني ابو سلمة , قال: حدثني ابو سعيد , قال: كنا نبيع تمر الجمع صاعين بصاع , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا صاعي تمر بصاع , ولا صاعي حنطة بصاع , ولا درهمين بدرهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ , قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ تَمْرَ الْجَمْعِ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ , وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ , وَلَا دِرْهَمَيْنِ بِدِرْهَمٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ دو صاع ردی کھجوروں کے بدلے ایک صاع (عمدہ قسم کی کھجوریں) لیتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک صاع کھجور کے بدلے دو صاع کھجور، ایک صاع گیہوں کے بدلے دو صاع گی ہوں، اور ایک درہم کے بدلے دو درہم لینا جائز نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار , عن يحيى وهو ابن حمزة , قال: حدثنا الاوزاعي , قال: حدثني يحيى , قال: حدثني عقبة بن عبد الغافر , قال: حدثني ابو سعيد , قال: اتى بلال رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر برني , فقال:" ما هذا؟" , قال:اشتريته صاعا بصاعين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اوه , عين الربا لا تقربه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ عَبْدِ الْغَافِرِ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ , قَالَ: أَتَى بِلَالٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ , فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" , قَالَ:اشْتَرَيْتُهُ صَاعًا بِصَاعَيْنِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوِّهْ , عَيْنُ الرِّبَا لَا تَقْرَبْهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بلال رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس برنی نامی کھجور لائے، تو آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ وہ بولے: یہ میں نے ایک صاع دو صاع دے کر خریدی ہیں۔ آپ نے فرمایا: افسوس! یہ تو عین سود ہے، اس کے نزدیک مت جانا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 11 (2312)، صحیح مسلم/المساقاة 8 (البیوع39) (1594)، (تحفة الأشراف: 4246)، مسند احمد (3/62) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: حدثنا سفيان , عن الزهري , عن مالك بن اوس بن الحدثان , انه سمع عمر بن الخطاب، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء , والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء , والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء , والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ , أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ , وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ , وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ , وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا، چاندی کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، کھجور کھجور کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، گی ہوں گیہوں کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو، جو جو کے بدلے سود ہے، سوائے اس کے کہ نقدا نقد ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 54 (2134)، 74 (2170)، 76 (2174)، صحیح مسلم/البیوع 37 (المساقاة15) (1586)، سنن ابی داود/البیوع 12 (3348)، سنن الترمذی/البیوع 24 (1243)، سنن ابن ماجہ/التجارات 50 (2260)، (تحفة الأشراف: 10630)، موطا امام مالک/البیوع 17 (38)، مسند احمد (1/24، 35، 45)، سنن الدارمی/البیوع 41 (262) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس روایت میں چار ہی چیزوں کا ذکر ہے لیکن ابوسعید رضی اللہ عنہ کی جو صحیحین میں وارد حدیث میں دو چیزوں چاندی اور نمک کا اضافہ ہے، اس طرح ان چھ چیزوں میں «تفاضل» (کمی بیشی) اور «نسیئہ» (ادھار) جائز نہیں ہے، اگر ایک ہاتھ سے دے اور دوسرے ہاتھ سے لے تو جائز اور صحیح ہے اور اگر ایک طرف سے بھی ادھار ہو تو یہ سود ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.