الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
3. باب رَغِمَ أَنْفُ مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا عِنْدَ الْكِبَرِ فَلَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ:
3. باب: بدبخت ہے وہ انسان جو بڑھاپے میں والدین کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کرے۔
Chapter: The Disgrace Of One Whose Parents, One Or Both Of Them, Reach Old Age During His Lifetime, And He Does Not Enter Paradise
حدیث نمبر: 6510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا ابو عوانة ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: رغم انف، ثم رغم انف، ثم رغم انف، قيل: من يا رسول الله؟، قال: " من ادرك ابويه عند الكبر احدهما او كليهما فلم يدخل الجنة ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ، قِيلَ: مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَيْهِمَا فَلَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ ".
ابو عوانہ نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد (ابوصالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " (اس شخص کی) ناک خاک آلود ہو گئی، پھر (اس کی) ناک خاک آلود ہو گئی۔" پوچھا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون شخص ہے؟ فرمایا: "جس نے اپنے ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے میں پایا تو (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"ناک خاک آلود ہو،پھر ناک خاک آلود ہو،پھر ناک خاک آلود ہو،"آپ سے پوچھاگیا،کس کی؟اےاللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!فرمایا:"جس شخص نے اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پایا،ان میں سے ایک کو،یادونوں کو پھر(ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔"
حدیث نمبر: 6511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رغم انفه، ثم رغم انفه، ثم رغم انفه، قيل: من يا رسول الله؟ قال: " من ادرك والديه عند الكبر احدهما او كليهما، ثم لم يدخل الجنة ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَغِمَ أَنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُهُ، قِيلَ: مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ عِنْدَ الْكِبَرِ أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَيْهِمَا، ثُمَّ لَمْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ ".
جریر نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد (ابوصالح) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس شخص کی ناک خاک آلود ہو گئی، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو گئی، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو گئی۔" پوچھا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون شخص ہے؟ فرمایا: "جس کے ہوتے ہوئے اس کے ماں باپ، ان میں سے کسی ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے نے پایا، پھر وہ (ان کی خدمت کر کے) جنت میں داخل نہ ہوا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس کاناک خاک آلود ہو،پھر اس کا ناک خاک آلودہو،پھر اس کا ناک خاک آلودہو، پوچھا گیا،کس کی؟اے اللہ کے رسول!فرمایا:"جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پایا،ان میں سے ایک کو یا دونوں کو،پھر(ان کی خدمت اور ان کادل خوش کرکے) جنت حاصل نہ کرسکا۔"
حدیث نمبر: 6512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، عن سليمان بن بلال ، حدثني سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رغم انفه، ثلاثا، ثم ذكر مثله.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَغِمَ أَنْفُهُ، ثَلَاثًا، ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَهُ.
سلیمان بن بلال نے کہا: مجھے سہیل نے اپنے والد (ابوصالح) سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: "اس شخص کی ناک خاک آلود ہو گئی۔" پھر (آگے) اُسی (سابقہ حدیث) کے مانند بیان کیا۔
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس کاناک خاک آلود ہو۔"تین دفعہ فرمایا،آگے مذکورہ بالاروایت ہے۔
4. باب فَضْلِ صِلَةِ أَصْدِقَاءِ الأَبِ وَالأُمِّ وَنَحْوِهِمَا:
4. باب: ماں باپ کے دوستوں کے ساتھ سلوک کر نے کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue Of Maintaining Ties With The Friends Of One's Father And Mother, Etc.
حدیث نمبر: 6513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني سعيد بن ابي ايوب ، عن الوليد بن ابي الوليد ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر : ان رجلا من الاعراب لقيه بطريق مكة، فسلم عليه عبد الله وحمله على حمار كان يركبه واعطاه عمامة، كانت على راسه، فقال ابن دينار: فقلنا له: اصلحك الله إنهم الاعراب، وإنهم يرضون باليسير، فقال عبد الله: إن ابا هذا كان ودا لعمر بن الخطاب، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن ابر البر صلة الولد اهل ود ابيه ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي الْوَلِيدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ لَقِيَهُ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ وَحَمَلَهُ عَلَى حِمَارٍ كَانَ يَرْكَبُهُ وَأَعْطَاهُ عِمَامَةً، كَانَتْ عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ ابْنُ دِينَارٍ: فَقُلْنَا لَهُ: أَصْلَحَكَ اللَّهُ إِنَّهُمُ الْأَعْرَابُ، وَإِنَّهُمْ يَرْضَوْنَ بِالْيَسِيرِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّ أَبَا هَذَا كَانَ وُدًّا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَبَرَّ الْبِرِّ صِلَةُ الْوَلَدِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ ".
ولید بن ولید نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کو مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک بدوی شخص ملا، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان کو سلام کیا اور جس گدھے پر خود سوار ہوتے تھے اس پر اسے بھی سوار کر لیا اور اپنے سر پر جو عمامہ تھا وہ اتار کر اس کے حوالے کر دیا۔ ابن دینار نے کہا: ہم نے ان سے عرض کی: اللہ تعالیٰ آپ کو ہر نیکی کی توفیق عطا فرمائے! یہ بدو لوگ تھوڑے دیے پر راضی ہو جاتے ہیں۔ تو حضرت عبداللہ (بن عمر) رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس شخص کا والد حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا محبوب دوست تھا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "والدین کے ساتھ بہترین سلون ان لوگوں کے ساتھ حسن سلوک ہے جن کے ساتھ اس کے والد کو محبت تھی۔"
عبداللہ بن دینار رحمۃ اللہ علیہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی انہیں مکہ کے راستہ میں ملا تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے سلام کہا اور گدھے پرسوارتھے،وہ اسے سواری کے لیے دے دیا اور اسے ا پنے سروالی پگڑی عنایت کی،ابن دینار رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،چنانچہ میں نے ان سے کہا،اللہ تعالیٰ آپ کےحالات درست رکھے،یہ جنگلی لوگ ہیں اور یہ لوگ معمولی چیز پر بھی خوش ہوجاتے ہیں تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا،اس کا باپ،عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دوست تھا اورمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے،"سب سے بڑی وفاداری اور نیکی یہ ہے کہ اولاد اپنے باپ سے محبت کرنے والوں سے تعلق رکھے۔"
حدیث نمبر: 6514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني حيوة بن شريح ، عن ابن الهاد ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ابر البر ان يصل الرجل ود ابيه ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَبَرُّ الْبِرِّ أَنْ يَصِلَ الرَّجُلُ وُدَّ أَبِيهِ ".
حیوہ بن شریح نے ابن ہاد سے، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے والد کے ساتھ سب سے بڑا نیک سلوک یہ ہے کہ انسان اس شخص سے بھی بہت اچھا سلوک کرے جس کے ساتھ اس کے والد کا محبت کا رشتہ تھا۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"سب سے بڑا ایفائے عہد یا حقوق کی ادائیگی،آدمی کااپنے باپ سے محبت کرنے والوں سے تعلق رکھنا ہے۔"
حدیث نمبر: 6515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن علي الحلواني ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، والليث بن سعد جميعا، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، انه كان إذا خرج إلى مكة كان له حمار يتروح عليه إذا مل ركوب الراحلة، وعمامة يشد بها راسه، فبينا هو يوما على ذلك الحمار إذ مر به اعرابي، فقال: الست ابن فلان بن فلان؟ قال: بلى، فاعطاه الحمار، وقال: اركب هذا والعمامة، قال: اشدد بها راسك، فقال له بعض اصحابه: غفر الله لك اعطيت هذا الاعرابي حمارا، كنت تروح عليه وعمامة كنت تشد بها راسك، فقال إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن من ابر البر صلة الرجل اهل ود ابيه بعد ان يولي "، وإن اباه كان صديقا لعمر.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ كَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رُكُوبَ الرَّاحِلَةِ، وَعِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ، فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَى ذَلِكَ الْحِمَارِ إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: أَلَسْتَ ابْنَ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ؟ قَالَ: بَلَى، فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ، وَقَالَ: ارْكَبْ هَذَا وَالْعِمَامَةَ، قَالَ: اشْدُدْ بِهَا رَأْسَكَ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: غَفَرَ اللَّهُ لَكَ أَعْطَيْتَ هَذَا الْأَعْرَابِيَّ حِمَارًا، كُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَةً كُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَكَ، فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ "، وَإِنَّ أَبَاهُ كَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ.
ابراہیم بن سعد اور لیث بن سعد دونوں نے یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کی کہ وہ مکہ مکرمہ کے لیے نکلتے تو جب اونٹ کی سواری سے تھک جاتے تو ان کا گدھا (ساتھ ہوتا) تھا جس پر وہ سہولت کے لیے سواری کرتے۔ اور ایک عمامہ (ہوتا) تھا جو اپنے سر پر باندھتے تھے۔ تو ایسا ہوا کہ ایک دن وہ اس گدھے پر سوار تھے کہ ایک بادیہ نشیں ان کے قریب سے گزرا، انہوں نے اس سے کہا؛ تم فلاں بن فلاں کے بیٹے نہیں ہو! اس نے کہا: کیوں نہیں (اسی کا بیٹا ہوں) تو انہوں نے گدھا اس کو دے دیا اور کہا: اس پر سوار ہو جاؤ اور عمامہ (بھی) اسے دے کر کہا: اسے سر پر باندھ لو۔ تو ان کے کسی ساتھی نے ان سے کہا: اللہ آپ کی مغفرت کرے! آپ نے اس بدو کو وہ گدھا بھی دے دیا جس پر آپ سہولت (تکان اتارنے) کے لیے سواری کرتے تھے اور عمامہ بھی دے دیا جو اپنے سر پر باندھتے تھے۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "والدین کے ساتھ بہترین سلوک میں سے یہ (بھی) ہے کہ جب اس کا والد رخصت ہو جائے تو اس کے ساتھ محبت کا رشتہ رکھنے والے آدمی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔" اور اس کا والد (میرے والد) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دوست تھا۔
عبداللہ بن دینار رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ جب وہ مکہ کے سفر پر روانہ ہوئے تو ان کے ساتھ ایک گدھا ہوتا،جب وہ اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو اس پر سوارہوکر آرام حاصل کرتے اورایک پگڑی تھی،جسے اپنے سرپر باندھتے تھے،ایک دن وہ اس گدھے پر سوار تھے کہ اس دوران،ان کے پاس سے ایک بدوی گزرا،چنانچہ انہوں نے پوچھا،کیاتم فلان بن فلان کے بیٹے نہیں ہو،اس نے کہا،کیوں نہیں تو انہوں نے اسے اپناگدھا دے دیا اورفرمایا،اس پر سوار ہوجا اور پگڑی دی کہ اسے اپنے سر پر باندھ لو تو انہیں ان کے بعض احباب نے کہا،اللہ آپ کی مغفرت فرمائے،آپ نے اس بدوکو وہ گدھا دے دیاہے،جس پر آپ راحت حاصل کرتے تھے اور وہ پگڑی عنایت فرمادی ہے،جسے اپنے سر پر باندھتےتھے تو انہوں نے جواب دیا،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے،حسن سلوک کی ایک اعلیٰ قسم یہ ہے کہ باپ کے انتقال کے بعد انسان اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ(احترام و تکریم) کا تعلق رکھے۔"اور اس کا باپ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دوست تھا۔
5. باب تَفْسِيرِ الْبِرِّ وَالإِثْمِ:
5. باب: بھلائی اور برائی کے معنی۔
Chapter: Meaning Of Righteousness And Sin
حدیث نمبر: 6516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا ابن مهدي ، عن معاوية بن صالح ، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير ، عن ابيه ، عن النواس بن سمعان الانصاري ، قال: " سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم؟ فقال: البر حسن الخلق، والإثم ما حاك في صدرك، وكرهت ان يطلع عليه الناس ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ؟ فَقَالَ: الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ، وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ ".
ابن مہدی نے ہمیں معاویہ بن صالح سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: "نیکی اچھا خلق ہے، اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کا پتہ چلے۔"
حضرت نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بر اور اثم کے بارے میں دریافت کیا،آپ نے جواب دیا،"برحسن خلق ہے اور اثم وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکتارہے اور تو اس بات کو مکروہ وناپسند خیال کرے کہ لوگ اس سے آگاہ ہوں۔"
حدیث نمبر: 6517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، حدثني معاوية يعني ابن صالح ، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير ، عن ابيه ، عن نواس بن سمعان ، قال: اقمت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة سنة ما يمنعني من الهجرة، إلا المسالة كان احدنا إذا هاجر لم يسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن شيء، قال: فسالته عن البر والإثم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " البر حسن الخلق، والإثم ما حاك في نفسك، وكرهت ان يطلع عليه الناس ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ ، قَالَ: أَقَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ سَنَةً مَا يَمْنَعُنِي مِنَ الْهِجْرَةِ، إِلَّا الْمَسْأَلَةُ كَانَ أَحَدُنَا إِذَا هَاجَرَ لَمْ يَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ، قَالَ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ، وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ ".
عبداللہ بن وہب نے کہا: مجھے معاویہ بن صالح نے (باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ) حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں ایک سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں مقیم رہا۔ مجھے سوالات کرنے کے سوا اور کوئی بات ہجرت کرنے سے نہیں روکتی تھی کیونکہ ہم میں سے جب کوئی ہجرت کر لیتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کرتا تھا۔ کہا: (تو اسی دوران مین) میں نے آپ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نیکی حسن خلق (اچھی عادات) کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کا پتہ چلے۔"
حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سال ٹھہرارہا اور مجھے سوالات کرنے کے سواکوئی چیزہجرت کرنے سے مانع نہیں تھی،ہم میں سے کوئی ایک جب ہجرت کرلیتا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کرتا تھا تو میں نے آپ سے براور اثم کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا،"برحسن خلق سے تعبیر ہے اوراثم جو تیرے دل میں کھٹکا پیدا کرے اور تم یہ ناپسند کروکہ لوگوں کو اس کاعلم وآگہی ہو۔"
6. باب صِلَةِ الرَّحِمِ وَتَحْرِيمِ قَطِيعَتِهَا:
6. باب: ناتا توڑنا حرام ہے۔
Chapter: Upholding Ties Of Kinship, And The Prohibition Of Severing Them
حدیث نمبر: 6518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد بن جميل بن طريف بن عبد الله الثقفي ، ومحمد بن عباد ، قالا: حدثنا حاتم وهو ابن إسماعيل ، عن معاوية وهو ابن ابي مزرد مولى بني هاشم، حدثني عمي ابو الحباب سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله خلق الخلق، حتى إذا فرغ منهم قامت الرحم، فقالت: هذا مقام العائذ من القطيعة؟ قال: نعم، اما ترضين ان اصل من وصلك، واقطع من قطعك؟ قالت: بلى، قال: فذاك لك، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرءوا إن شئتم: فهل عسيتم إن توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم {22} اولئك الذين لعنهم الله فاصمهم واعمى ابصارهم {23} افلا يتدبرون القرءان ام على قلوب اقفالها {24} سورة محمد آية 22-24 ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي أَبُو الْحُبَابِ سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَتْ: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِيعَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟ قَالَت: بَلَى، قَالَ: فَذَاكِ لَكِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ {22} أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ {23} أَفَلا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْءَانَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا {24} سورة محمد آية 22-24 ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا حتی کہ جب وہ ان سے فارغ ہو گیا تو رَحم نے کھڑے ہو کر کہا: یہ (میرا کھڑا ہونا) اس کا کھڑا ہونا ہے جو قطع رحمی سے پناہ کا طلب گار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں، (اس مقصد کے لیے تمہارا کھڑا ہونا مجھے قبول ہے) کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ میں اسی سے تعلق رکھوں جو تمہارا تعلق جوڑ کر رکھے اور اس سے تعلق توڑ دوں جو تمہارا تعلق توڑ دے؟" رَحم نے کہا: کیوں نہیں! (میں راضی ہوں۔) تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تمہیں یہ عطا کر دیا گیا۔" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم چاہو تو (قرآن مجید کا یہ مقام) پڑھ لو: "تو کیا تم اس (بات) کے قریب (ہو گئے) ہو کہ اگر تم پیچھے ہٹو گے تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور خون کے رشتے توڑ ڈالو گے، ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں (ہدایت کی آواز سننے سے) بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو (اللہ کی نشانیاں دیکھنے سے) اندھا کر دیا۔ کیا یہ لوگ قرآن پر غوروخوض نہیں کرتے یا (پھر) ان کے دلوں پر قفل لگ چکے ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک نے مخلوق کوپیدا کیا،حتیٰ کہ جب وہ ان کے پیدا کرنے سے فارغ ہواتورحم(رشتہ داری) نے کھڑے ہوکرکہا،یہ اس کا مقام ہے،جو قطع رحمی سے پناہ چاہتا ہے،اللہ نےفرمایا،ہاں،کیا تو اس پر راضی نہیں ہے کہ میں اس سے (تعلق ورابطہ) جوڑوں،جوتجھے جوڑے اور اس سے(تعلق وربط) کاٹ لوں جو تجھے توڑے؟حق قرابت نے کہا،کیوں نہیں،اللہ نے فرمایا،یہ تجھے حاصل ہے،پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اگرتم چاہوتو یہ آیت پڑھ لو،"کہیں ایسے تو نہیں ہے،اگر تمہیں اقتدار ملے تو تم زمین میں فسادپھیلاؤ اور اپنے رحموں(رشتوں) کو کاٹو،ایسے ہی لوگ ہیں،جن پر اللہ نے لعنت بھیجی اور انہیں بہراکردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھاکردیا تو کیا یہ لوگ قرآن میں غوروفکر نہیں کرتے،یاان کے دلوں پرتالے پڑے ہوئے ہیں،(سورہ محمد آیت نمبر۔22تا24)
حدیث نمبر: 6519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب واللفظ لابي بكر، قالا: حدثنا وكيع ، عن معاوية بن ابي مزرد ، عن يزيد بن رومان ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الرحم معلقة بالعرش، تقول: من وصلني وصله الله، ومن قطعني قطعه الله ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الرَّحِمُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ، تَقُولُ: مَنْ وَصَلَنِي وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَنِي قَطَعَهُ اللَّهُ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "رَحم (خونی رشتوں کا سارا سلسلہ) عرش کے ساتھ چمٹا ہوا ہے اور یہ کہتا ہے: جس نے میرے تعلق کو جوٹ کر رکھا اللہ اس کے ساتھ تعلق جوڑے گا اور جس نے میرے تعلق کو توڑ دیا اللہ تعالیٰ اس سے تعلق توڑ لے گا۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قرابت،رشتہ داری عرش کے ساتھ لٹک کر کہہ رہی ہے،"جومجھے جوڑے،اللہ اسے جوڑےاور جومجھے توڑے،اللہ اسے توڑے۔"

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.