الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
5. بَابُ: فَضْلِ النِّسَاءِ
5. باب: بہترین عورت کا بیان۔
Chapter: The best of women
حدیث نمبر: 1855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا عبد الرحمن بن زياد بن انعم ، عن عبد الله بن يزيد ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما الدنيا متاع، وليس من متاع الدنيا شيء افضل من المراة الصالحة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَلَيْسَ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا شَيْءٌ أَفْضَلَ مِنَ الْمَرْأَةِ الصَّالِحَةِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا متاع (سامان) ہے، اور دنیا کے سامانوں میں سے کوئی بھی چیز نیک اور صالح عورت سے بہتر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 17 (1467)، سنن النسائی/النکاح 15 (3234)، (تحفة الأشراف: 8849)، مسند احمد (2/168) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that from Abdullah bin Amr that : the Messenger of Allah said: “This world is but provisions, and there is no provision in this world better than a righteous wife.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة ، حدثنا وكيع ، عن عبد الله بن عمرو بن مرة ، عن ابيه ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ثوبان ، قال: لما نزل في الفضة والذهب ما نزل، قالوا: فاي المال نتخذ؟، قال عمر: فانا اعلم لكم ذلك، فاوضع على بعيره، فادرك النبي صلى الله عليه وسلم، وانا في اثره، فقال: يا رسول الله، اي المال نتخذ؟، فقال:" ليتخذ احدكم قلبا شاكرا، ولسانا ذاكرا، وزوجة مؤمنة تعين احدكم على امر الآخرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ، قَالُوا: فَأَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟، قَالَ عُمَرُ: فَأَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ، فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرِهِ، فَأَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟، فَقَالَ:" لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الْآخِرَةِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سونے اور چاندی کے بارے میں آیت اتری تو لوگ کہنے لگے کہ اب کون سا مال ہم اپنے لیے رکھیں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اسے تمہارے لیے معلوم کر کے کر آتا ہوں، اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، میں بھی آپ کے پیچھے تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کون سا مال رکھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل، ذکر کرنے والی زبان، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2084، ومصباح الزجاجة: 658)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 10 (3094)، مسند احمد (5/278، 282) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عورت کی مدد آخرت کے کام میں یہ ہے کی آدمی اس کی وجہ سے گناہوں اور بدنظری سے بچتا ہے، اور گھر کے تمام کام عورت کر لیتی ہے مرد کو عبادت کی فرصت ملتی ہے، اگر عورت نہ ہو اور یہ کام خود کرے تو عبادت کی فرصت مشکل سے ملے گی، بعض عورتیں خود نیک اور دیندار ہوتی ہیں، ان کی صحبت کے اثر سے مرد بھی زاہد اور عابد ہو جاتا ہے، بعض عورتیں اپنے شوہر کو تہجد کی نماز کے لئے جگاتی ہیں۔

It was narrated that: Thawban said: “When the Verse concerning silver and gold was revealed, they said: 'What kind of wealth should we acquire?' Umar said: 'I will tell you about that.' So he rode on his camel and caught up with the Prophet, and I followed him. He said: 'O Messenger of Allah what kind of wealth should we acquire?' He said: 'Let one of you acquire a thankful heart, a tongue that remembers Allah and a believing wife who will help him with regard to the Hereafter.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا صدقة بن خالد ، حدثنا عثمان بن ابي العاتكة ، عن علي بن يزيد ، عن القاسم ، عن ابي امامة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول:" ما استفاد المؤمن بعد تقوى الله خيرا له من زوجة صالحة، إن امرها اطاعته، وإن نظر إليها سرته، وإن اقسم عليها ابرته، وإن غاب عنها نصحته في نفسها، وماله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ، إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ، وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ، وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا، وَمَالِهِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: تقویٰ کے بعد مومن نے جو سب سے اچھی چیز حاصل کی وہ ایسی نیک بیوی ہے کہ اگر شوہر اسے حکم دے تو اسے مانے، اور اگر اس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے، اور اگر وہ اس (کے بھروسے) پر قسم کھا لے تو اسے سچا کر دکھائے، اور اگر وہ موجود نہ ہو تو عورت اپنی ذات اور اس کے مال میں اس کی خیر خواہی کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4919، ومصباح الزجاجة: 659) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے)

It was narrated from Abu Umamah that: the Prophet used to say: “Nothing is of more benefit to the believer after Taqwa of Allah than a righteous wife whom, if he commands her she obeys him, if he looks at her he is pleased, if he swears an oath concerning her she fulfills it, and when he is away from her she is sincere towards him with regard to herself and his wealth.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
6. بَابُ: تَزْوِيجِ ذَوَاتِ الدِّينِ
6. باب: نیک اور دیندار عورت سے شادی کرنے کا بیان۔
Chapter: Marrying a religious woman
حدیث نمبر: 1858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله بن عمر ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تنكح النساء لاربع لمالها، ولحسبها، ولجمالها، ولدينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے، ان کے مال و دولت کی وجہ سے، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے، ان کے حسن و جمال اور خوبصورتی کی وجہ سے، اور ان کی دین داری کی وجہ سے، لہٰذا تم دیندار عورت کا انتخاب کر کے کامیاب بنو، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 15 (5090)، صحیح مسلم/الرضاع 15 (1466)، سنن ابی داود/النکاح 2 (2047)، سنن النسائی/النکاح 13 (3232)، (تحفة الأشراف: 13305)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/428)، سنن الدارمی/النکاح 4 (2216) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that: the Prophet said: “A woman may be married for four things: Her wealth, her lineage, her beauty or for her religion. Choose the religious, may your hands be rubbed with dust (i.e., may you prosper).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبد الرحمن المحاربي ، وجعفر بن عون ، عن الإفريقي ، عن عبد الله بن يزيد ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزوجوا النساء لحسنهن، فعسى حسنهن ان يرديهن، ولا تزوجوهن لاموالهن، فعسى اموالهن ان تطغيهن، ولكن تزوجوهن على الدين، ولامة خرماء سوداء ذات دين افضل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبيُّ ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الْإِفْرِيقِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ لِحُسْنِهِنَّ، فَعَسَى حُسْنُهُنَّ أَنْ يُرْدِيَهُنَّ، وَلَا تَزَوَّجُوهُنَّ لِأَمْوَالِهِنَّ، فَعَسَى أَمْوَالُهُنَّ أَنْ تُطْغِيَهُنَّ، وَلَكِنْ تَزَوَّجُوهُنَّ عَلَى الدِّينِ، وَلَأَمَةٌ خَرْمَاءُ سَوْدَاءُ ذَاتُ دِينٍ أَفْضَلُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں سے صرف ان کے حسن و جمال کو دیکھ کر شادی نہ کرو، ہو سکتا ہے حسن و جمال ہی ان کو تباہ و برباد کر دے، اور عورتوں سے ان کے مال و دولت کو دیکھ کر شادی نہ کرو، ہو سکتا ہے ان کے مال ان کو سرکش بنا دیں، بلکہ ان کی دین داری کی وجہ سے ان سے شادی کرو، ایک کان کٹی کالی لونڈی جو دیندار ہو زیادہ بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8868، ومصباح الزجاجة: 660) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الرحمن بن زیاد بن انعم افریقی ضعیف ہیں، نیزملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1060)

It was narrated from Abdullah bin Amr that: the Prophet said: “Do not marry women for their beauty for it may lead to their doom. Do not marry them for their wealth, for it may lead them to fall into sin. Rather, marry them for their religion. A black slave woman with piercings who is religious is better.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
7. بَابُ: تَزْوِيجِ الأَبْكَارِ
7. باب: کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان۔
Chapter: Marrying virgins
حدیث نمبر: 1860
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن عبد الملك ، عن عطاء ، عن جابر بن عبد الله ، قال: تزوجت امراة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" اتزوجت يا جابر؟، قلت: نعم، قال:" ابكرا، او ثيبا؟"، قلت: ثيبا، قال:" فهلا بكرا تلاعبها"، قلت: كن لي اخوات، فخشيت ان تدخل بيني وبينهن، قال:" فذاك إذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" أَبِكْرًا، أَوْ ثَيِّبًا؟"، قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ:" فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا"، قُلْتُ: كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ:" فَذَاكَ إِذًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، تو آپ نے فرمایا: جابر! کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کنواری سے یا غیر کنواری سے؟ میں نے کہا: غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے؟ میں نے کہا: میری کچھ بہنیں ہیں، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ایسا ہے تو ٹھیک ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 16 (715)، سنن النسائی/النکاح 6 (3221)، 10 (3236)، (تحفة الأشراف: 2436)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 34 (2097)، الوکالة 8 (2409)، الجہاد 113 (2967)، المغازي 18 (4052)، النکاح 10 (5079)، 121 (5245)، 122 (5247)، النفقات 12 (5367)، الدعوات 53 (6387)، سنن ابی داود/النکاح 3 (2048)، سنن الترمذی/النکاح 13 (1100)، مسند احمد (3/294، 302، 308، 314، 362، 369، 374، 376)، سنن الدارمی/النکاح 32 (2262) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that: Jabir bin Abdullah said: “I married a woman during the time of the Prophet and he said: 'Have you got married, O Jabir?' I said: 'Yes'. He said: 'To a virgin or to a previously-married woman?' I said: 'A previously married woman.' He said: 'Why not a virgin so you could play with her?' I said: 'I have sisters and did not want her to create trouble between them and me.' He said: 'That is better then.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا محمد بن طلحة التيمي ، حدثني عبد الرحمن بن سالم بن عتبة بن عويم بن ساعدة الانصاري ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عليكم بالابكار، فإنهن اعذب افواها، وانتق ارحاما، وارضى باليسير".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَالِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ، فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا، وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا، وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ".
عویم بن ساعدہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری لڑکیوں سے شادی کیا کرو، کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے جننے والی ہوتی ہیں، اور تھوڑے پہ راضی رہتی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9756)، ومصباح الزجاجة: 661) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الرحمن بن سالم مجہول ہے، لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

It was narrated from Abdur-Rahman bin Salim bin Utbah bin Salim bin Uwaim bin Sa'idah Al-Ansari, from his father that: his grandfather said: “The Messenger of Allah said: 'You should marry virgins, for their mouths are sweeter, their wombs are more prolific and they are satisfied with less.'”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
8. بَابُ: تَزْوِيجِ الْحَرَائِرِ وَالْوَلُودِ
8. باب: آزاد اور جننے والی عورتوں سے شادی کرنے کا بیان۔
Chapter: Marrying free women who are fertile
حدیث نمبر: 1862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سلام بن سوار ، حدثنا كثير بن سليم ، عن الضحاك بن مزاحم ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اراد ان يلقى الله طاهرا مطهرا فليتزوج الحرائر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ طَاهِرًا مُطَهَّرًا فَلْيَتَزَوَّجِ الْحَرَائِرَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس کو اللہ تعالیٰ سے پاک صاف ہو کر ملنے کا ارادہ ہے تو چاہئیے کہ وہ آزاد عورتوں سے شادی کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 921، ومصباح الزجاجة: 662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/225، 493) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں کثیر بن سلیم اور سلام بن سوار ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ آزاد عورتیں بہ نسبت لونڈیوں کے زیادہ لطیف اور پاکیزہ ہوتی ہیں، اور ممکن ہے کہ مطلب یہ ہو جو کوئی آزاد عورتوں سے نکاح کرے گا، اس کی نگاہ اجنبی عورتوں کے طرف نہ اٹھے گی، پس وہ اکثر گناہوں سے بچا رہے گا۔

It was narrated that: Anas bin Malik said: “I heard the Messenger of Allah say: 'Whoever wants to meet Allah pure and purified, let him marry free women.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد الله بن الحارث المخزومي ، عن طلحة ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انكحوا فإني مكاثر بكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْكِحُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14181، ومصباح الزجاجة: 663) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں طلحہ بن عمرو مکی ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1784 وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2960، صحیح أبی داود: 1789)

وضاحت:
۱؎: جب نکاح کرو گے تو اولاد ہو گی اور میری امت زیادہ ہو گی، مؤلف نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان نہیں کی جس کو احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے کہ شوہر سے محبت کرنے والی عورت سے نکاح کرو، جو بہت جننے والی ہو اس لئے کہ میں دوسرے انبیاء پر قیامت کے دن تمہاری کثرت پر فخر کروں گا۔

It was narrated from Abu Hurairah that: the Messenger of Allah said: “Marry, for I will boast of your great numbers.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
9. بَابُ: النَّظَرِ إِلَى الْمَرْأَةِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا
9. باب: جس عورت سے شادی کرنی ہو اس کو دیکھنے کا بیان۔
Chapter: Looking at a woman when wanting to marry her
حدیث نمبر: 1864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن حجاج ، عن محمد بن سليمان ، عن عمه سهل بن ابي حثمة ، عن محمد بن مسلمة ، قال: خطبت امراة، فجعلت اتخبا لها، حتى نظرت إليها في نخل لها، فقيل له: اتفعل هذا وانت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا القى الله في قلب امرئ خطبة امراة، فلا باس ان ينظر إليها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَمِّهِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ ، قَالَ: خَطَبْتُ امْرَأَةً، فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهَا فِي نَخْلٍ لَهَا، فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا وَأَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا أَلْقَى اللَّهُ فِي قَلْبِ امْرِئٍ خِطْبَةَ امْرَأَةٍ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا".
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت کو شادی کا پیغام دیا تو میں اسے دیکھنے کے لیے چھپنے لگا، یہاں تک کہ میں نے اسے اسی کے باغ میں دیکھ لیا، لوگوں نے ان سے کہا: آپ ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ صحابی رسول ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب اللہ کسی مرد کے دل میں کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینے کا خیال پیدا کرے، تو اس عورت کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11228، ومصباح الزجاجة: 664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/493، 4/225) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 98)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ یہ ضرورت کے وقت دیکھنا ہے، اور ضرورت کے وقت ایسا کرنا جائز ہے جیسے قاضی اور گواہ کا عورت کو دیکھنا صحیح اور جائز ہے، اسی طرح طبیب کو علاج کے لئے اس مقام کو دیکھنا درست ہے جہاں دیکھنے کی ضرورت ہو، اہل حدیث، شافعی، ابوحنیفہ، احمد اور اکثر اہل علم کا مذہب یہی ہے کہ جس عورت سے نکاح کرنا مقصود ہو اس کا دیکھنا جائز ہے، اور امام مالک کہتے ہیں کہ یہ عورت کی اجازت سے صحیح ہے، بغیر اس کی اجازت کے صحیح نہیں، اور ایک روایت ان سے یہ ہے کہ صحیح نہیں ہے، اس باب میں ایک یہ حدیث ہے، دوسری مغیرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو آگے آ رہی ہے، تیسری ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث جو صحیح مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر کہا: میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کا ارادہ کیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے اس کو دیکھا تھا؟ وہ بولا: نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ جاؤ اس کو دیکھ لو، اس لئے کہ انصار کی عورتوں کی آنکھوں میں کچھ عیب ہوتا ہے، آپ ﷺ نے جو فرمایا ویسا ہی ہوا، اور اس عورت سے خوب موافقت رہی۔

It was narrated that: Muhammad bin Salamah said: “I proposed marriage to a woman, then I hid and waited to see her until I saw her among some date palm trees that belonged to her.” It was said to him: “Do you do such a thing when you are a companion of the Messenger of Allah?” He said: “I heard the Messenger of Allah saying: 'When Allah causes a man to propose to a woman, there is nothing wrong with him looking at her.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.