الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
حدیث نمبر: 1875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو السقر يحيى بن يزداد العسكري ، حدثنا الحسين بن محمد المروذي ، حدثني جرير بن حازم ، عن ايوب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس :" ان جارية بكرا اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت له ان اباها زوجها وهي كارهة، فخيرها النبي صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو السَّقْرِ يَحْيَى بْنُ يَزْدَادَ الْعَسْكَرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَذِيُّ ، حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ :" أَنَّ جَارِيَةً بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ لَهُ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور اس نے عرض کیا: اس کے والد نے اس کا نکاح کر دیا حالانکہ وہ راضی نہیں ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 25 (2096، 2097)، (تحفة الأشراف: 6001)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/273) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn Abbas that: a virgin girl came to the Prophet and told him that her father arranged a marriage that she did not like, and the Prophet gave her the choice.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1875M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا معمر بن سليمان الرقي ، عن زيد بن حبان ، عن ايوب السختياني ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حِبَّانَ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
13. بَابُ: نِكَاحِ الصِّغَارِ يُزَوِّجُهُنَّ الآبَاءُ
13. باب: باپ نابالغ بچیوں کا نکاح کر سکتا ہے۔
Chapter: Marriage of minor girls arranged by their fathers
حدیث نمبر: 1876
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بنت ست سنين، فقدمنا المدينة فنزلنا في بني الحارث بن الخزرج، فوعكت فتمرق شعري حتى وفى له جميمة، فاتتني امي ام رومان وإني لفي ارجوحة ومعي صواحبات لي، فصرخت بي، فاتيتها وما ادري ما تريد، فاخذت بيدي، فاوقفتني على باب الدار، وإني لانهج حتى سكن بعض نفسي، ثم اخذت شيئا من ماء فمسحت به على وجهي وراسي، ثم ادخلتني الدار، فإذا نسوة من الانصار في بيت، فقلن: على الخير، والبركة، وعلى خير طائر، فاسلمتني إليهن فاصلحن من شاني، فلم يرعني إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ضحى فاسلمتني إليه، وانا يومئذ بنت تسع سنين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، فَوُعِكْتُ فَتَمَرَّقَ شَعَرِي حَتَّى وَفَى لَهُ جُمَيْمَةٌ، فَأَتَتْنِي أُمِّي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبَاتٌ لِي، فَصَرَخَتْ بِي، فَأَتَيْتُهَا وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ، فَأَخَذَتْ بِيَدِي، فَأَوْقَفَتْنِي عَلَى بَابِ الدَّارِ، وَإِنِّي لَأَنْهَجُ حَتَّى سَكَنَ بَعْضُ نَفَسِي، ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَاءٍ فَمَسَحَتْ بِهِ عَلَى وَجْهِي وَرَأْسِي، ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ، فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ، فَقُلْنَ: عَلَى الْخَيْرِ، وَالْبَرَكَةِ، وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ، فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ضُحًى فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال کی تھی، پھر ہم مدینہ آئے تو بنو حارث بن خزرج کے محلہ میں اترے، مجھے بخار آ گیا اور میرے بال جھڑ گئے، پھر بال بڑھ کر مونڈھوں تک پہنچ گئے، تو میری ماں ام رومان میرے پاس آئیں، میں ایک جھولے میں تھی، میرے ساتھ میری کئی سہیلیاں تھیں، ماں نے مجھے آواز دی، میں ان کے پاس گئی، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں؟ آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ پر لا کھڑا کیا، اس وقت میرا سانس پھول رہا تھا، یہاں تک کہ میں کچھ پرسکون ہو گئی، پھر میری ماں نے تھوڑا سا پانی لے کر اس سے میرا منہ دھویا اور سر پونچھا، پھر مجھے گھر میں لے گئیں، وہاں ایک کمرہ میں انصار کی کچھ عورتیں تھیں، انہوں نے دعا دیتے ہوئے کہا: تم خیر و برکت اور بہتر نصیب کے ساتھ جیو، میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے سپرد کر دیا، انہوں نے مجھے آراستہ کیا، میں کسی بات سے خوف زدہ نہیں ہوئی مگر اس وقت جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت اچانک تشریف لائے، اور ان عورتوں نے مجھے آپ کے حوالہ کر دیا، اس وقت میری عمر نو سال تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 38 (5133)، 39 (5134)، 59 (5158)، (تحفة الأشراف: 17106)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 10 (1422)، سنن ابی داود/النکاح 34 (2121)، سنن النسائی/النکاح 29 (3257)، مسند احمد (6/118)، سنن الدارمی/النکاح 56 (2307) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that: Aishah said: “The Messenger of Allah married me when I was six years old. Then we came to Al-Madinah and settled among Banu Harith bin Khazraj. I became ill and my hair fell out, then it grew back and became abundant. My mother Umm Ruman came to me while I was on an Urjuhah with some of my friends, and called for me. I went to her, and I did not know what she wanted. She took me by the hand and made me stand at the door of the house, and I was panting. When I got my breath back, she took some water and wiped my face and head, and led me into the house. There were some woman of the Ansar inside the house, and they said: 'With blessings and good fortune (from Allah).' (My mother) handed me over to them and they tidied me up. And suddenly I saw the Messenger of Allah in the morning. And she handed me over to him and I was at that time, nine years old.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن سنان ، حدثنا ابو احمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، قال:" تزوج النبي صلى الله عليه وسلم عائشة وهي بنت سبع، وبنى بها وهي بنت تسع، وتوفي عنها وهي بنت ثماني عشرة سنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ وَهِيَ بِنْتُ سَبْعٍ، وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ، وَتُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِي عَشْرَةَ سَنَةً".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا، اس وقت ان کی عمر سات برس تھی، اور ان کے ساتھ خلوت کی تو ان کی عمر نو سال تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو اس وقت ان کی عمر اٹھارہ سال تھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9620، ومصباح الزجاجة: 669)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/130) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو عبیدہ اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیزملاحظہ ہو: الإرواء: 6 /230)

وضاحت:
۱؎: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں، اور وہ آپ ﷺ کی تمام بیویوں میں خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا کے بعد سب سے افضل ہیں، اور بعضوں نے خدیجہ الکبری سے بھی ان کو افضل کہا ہے، غرض وہ آپ ﷺ کی خاص چہیتی تھیں اور آپ کی بیویوں میں صرف وہی کنواری تھیں، اور اس کم سنی میں آپ رضی اللہ عنہا کا یہ حال تھا کہ علم و فضل،قوت حافظہ اور عقل و دانش میں بڑی بوڑھی عورتوں سے سبقت لے گئی تھیں۔

It was narrated that: Abdullah said: “The Prophet married Aishah when she was seven years old, and consummated the marriage with her when she was nine, and he passed away when she was eighteen.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
14. بَابُ: نِكَاحِ الصِّغَارِ يُزَوِّجُهُنَّ غَيْرُ الآبَاءِ
14. باب: نابالغ لڑکی کا نکاح باپ کے علاوہ کوئی اور کرائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Marriage of minor girls arranged by someone other than their fathers
حدیث نمبر: 1878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا عبد الله بن نافع الصائغ ، حدثني عبد الله بن نافع ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، انه حين هلك عثمان بن مظعون ترك ابنة له، قال ابن عمر:" فزوجنيها خالي قدامة وهو عمها، ولم يشاورها وذلك بعد ما هلك ابوها، فكرهت نكاحه، واحبت الجارية ان يزوجها المغيرة بن شعبة، فزوجها إياه".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ حِينَ هَلَكَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ تَرَكَ ابْنَةً لَهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ:" فَزَوَّجَنِيهَا خَالِي قُدَامَةُ وَهُوَ عَمُّهَا، وَلَمْ يُشَاوِرْهَا وَذَلِكَ بَعْدَ مَا هَلَكَ أَبُوهَا، فَكَرِهَتْ نِكَاحَهُ، وَأَحَبَّتِ الْجَارِيَةُ أَنْ يُزَوِّجَهَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا، تو انہوں نے ایک بیٹی چھوڑی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری شادی اس لڑکی سے میرے ماموں قدامہ رضی اللہ عنہ نے کرا دی جو اس لڑکی کے چچا تھے، اور اس سے مشورہ نہیں لیا، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب اس کے والد کا انتقال ہو چکا تھا، اس لڑکی نے یہ نکاح ناپسند کیا، اور اس نے چاہا کہ اس کا نکاح مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے کر دیا جائے، آخر قدامہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نکاح مغیرہ ہی سے کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7752، ومصباح الزجاجة: 670)، ورواہ أحمد (2/130، والدار قطنی فيسننہ و البیہقی في سننہ 7/113، من طریق عمربن حسین، عن نافع عن ابن عمر، وأخرجہ: الحاکم2/16و البیہقی 7/121) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبد اللہ بن نافع ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث حسن ہے، «کما فی التخریج» )

وضاحت:
۱؎: شاید عثمان رضی اللہ عنہ کی بیٹی جوان ہو گی، اور جوان لڑکی کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے نافذ نہیں ہوتا، حنفیہ کا یہ مذہب ہے کہ نابالغ لڑکی کا نکاح اگر باپ دادا کے سوا اور کوئی ولی کر دے تو وہ درست اور جائز ہو گا، لیکن لڑکی کو بلوغت کے بعد فسخ نکاح کا اختیار ہے، اگر وہ اس نکاح سے ناراض ہو تو وہ فسخ نکاح کر سکتی ہے۔

It was narrated from Ibn Umar that: when Uthman bin Mazun died, he left behind a daughter. Ibn Umar said: “My maternal uncle Qudamah, who was her paternal uncle, married me to her, but he did not consult her. That was after her father had died. She did not like this marriage, and the girl wanted to marry Mughirah bin Shubah, so she married him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
15. بَابُ: لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ
15. باب: بغیر ولی کے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان۔
Chapter: No marriage except with a guardian
حدیث نمبر: 1879
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا ابن جريج ، عن سليمان بن موسى ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما امراة لم ينكحها الولي فنكاحها باطل، فنكاحها باطل، فنكاحها باطل، فإن اصابها فلها مهرها بما اصاب منها، فإن اشتجروا فالسلطان ولي من لا ولي له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ لَمْ يُنْكِحْهَا الْوَلِيُّ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَإِنْ أَصَابَهَا فَلَهَا مَهْرُهَا بِمَا أَصَابَ مِنْهَا، فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت کا نکاح اس کے ولی نے نہ کیا ہو، تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے، باطل ہے، اگر مرد نے ایسی عورت سے جماع کر لیا تو اس جماع کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے، اور اگر ولی اختلاف کریں تو حاکم اس کا ولی ہو گا جس کا کوئی ولی نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 20 (2083، 20848)، سنن الترمذی/النکاح 14 (1102)، (تحفة الأشراف: 16462)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/66، 166، 260)، سنن الدارمی/النکاح 11 (2230) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Aishah that : the Messenger of Allah said: “Any woman whose marriage is not arranged by her guardian, her marriage is invalid, her marriage is invalid, her marriage is invalid. If (the man) has had intercourse with her, then the Mahr belongs to her in return for his intimacy with her. And if there is any dispute then the ruler is the guardian of the one who does not have a guardian.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1880
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن حجاج ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وعن عكرمة ، عن ابن عباس ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نكاح إلا بولي"، وفي حديث عائشة:" والسلطان ولي من لا ولي له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وعَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ"، وَفِي حَدِيثِ عَائِشَةَ:" وَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ".
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے: جس کا کوئی ولی نہ ہو، اس کا ولی حاکم ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16462، ومصباح الزجاجة: 671)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 20 (2083)، سنن الترمذی/النکاح 14 (1102)، مسند احمد (6/66، 166، 260، سنن الدارمی/النکاح 11 (2230) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حجاج بن ارطاہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز حجاج کا عکرمہ سے سماع نہیں بھی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 6/ 238- 247)

It was narrated that: Aisha and Ibn Abbas said: “The Messenger of Allah said: 'There is no marriage except with a guardian.' ”According to the Hadith of Aishah: “And the ruler is the guardian of the one who does not have a guardian. ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا ابو إسحاق الهمداني ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نكاح إلا بولي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 20 (2085)، سنن الترمذی/النکاح 14 (1101)، (تحفة الأشراف: 9115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/413، 418، 394)، سنن الدارمی/النکاح 11 (2229) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Musa that: the Messenger of Allah said: “There is no marriage except with a guardian.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا جميل بن الحسن العتكي ، حدثنا محمد بن مروان العقيلي ، حدثنا هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزوج المراة المراة، ولا تزوج المراة نفسها، فإن الزانية هي التي تزوج نفسها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْعُقَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، وَلَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا، فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت کا نکاح نہ کرائے، اور نہ عورت خود اپنا نکاح کرے، پس بدکار وہی عورت ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1454، ومصباح الزجاجة: 672) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «الزانیہ» کے جملہ کے علاوہ حدیث صحیح ہے، نیز ملا حظہ ہو: الإروا ء: 1841)

It was narrated from Abu Hurairah that: the Messenger of Allah said: “No woman should arrange the marriage of another woman, and no woman should arrange her own marriage. The adulteress is the one who arranges her own marriage.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة الزانية
16. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ الشِّغَارِ
16. باب: نکاح شغار کی ممانعت۔
Chapter: Prohibition of Shighar
حدیث نمبر: 1883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشغار، والشغار ان يقول الرجل للرجل زوجني ابنتك، او زوجني اختك على ان ازوجك ابنتي، او اختي، وليس بينهما صداق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنَ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشِّغَارِ، وَالشِّغَارُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ، أَوْ زوجني أُخْتَكَ عَلَى أَنْ أُزَوِّجَكَ ابْنَتِي، أَوْ أُخْتِي، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے۔ اور شغار یہ ہے کہ کوئی آدمی کسی سے کہے: آپ اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح مجھ سے اس شرط پر کر دیں کہ میں اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح تجھ سے کر دوں گا، اور ان دونوں کے درمیان کوئی مہر نہ ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 28 (5109)، الحیل 4 (6960)، صحیح مسلم/النکاح 7 (1415)، سنن ابی داود/النکاح 15 (2074)، سنن الترمذی/النکاح 30 (1164)، سنن النسائی/النکاح 61 (3339)، (تحفة الأشراف: 8323)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 11 (24)، مسند احمد (2/7، 19، 62)، سنن الدارمی/النکاح 9 (2226) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بلکہ ہر ایک جانب مہر یہی ہو کہ دوسرے کی بیٹی یا بہن یہ حاصل کرے، ابن عبدالبر نے کہا یہ نکاح باجماع علماء ناجائز ہے لیکن اختلاف ہے کہ یہ نکاح صحیح ہے یا نہیں، جمہور اس کو باطل کہتے ہیں، اور شافعی نے کہا یہ نکاح مثل نکاح متعہ کے باطل ہے، اور ابوحنیفہ نے کہا نکاح صحیح ہو جائے گا، اور ہر ایک پر مہر مثل لازم ہو گا۔

It was narrated that: Ibn Umar said: “The Messenger of Allah forbade Shighar. Shighar is when a man says to another man: 'Marry your daughter or sister to me, on condition that I will marry my daughter or sister to you,' and they do not give any dower (i.e. neither of them give other the dower).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.