الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
8. بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّعَرِّي فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا:
8. باب: (بلا ضرورت) ننگا ہونے کی کراہیت نماز میں (ہو یا اور کسی حال میں)۔
(8) Chapter. It is disliked to be naked during Salat (the prayers).
حدیث نمبر: 364
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مطر بن الفضل، قال: حدثنا روح، قال: حدثنا زكرياء بن إسحاق، حدثنا عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله يحدث،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينقل معهم الحجارة للكعبة وعليه إزاره، فقال له العباس عمه: يا ابن اخي، لو حللت إزارك فجعلت على منكبيك دون الحجارة، قال: فحله، فجعله على منكبيه فسقط مغشيا عليه، فما رئي بعد ذلك عريانا صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نبوت سے پہلے) کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پر رکھ لیتے (تاکہ تم پر آسانی ہو جائے) جابر نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا۔ اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )

Narrated Jabir bin `Abdullah: While Allah's Apostle was carrying stones (along) with the people of Mecca for (the building of) the Ka`ba wearing an Izar (waist-sheet cover), his uncle Al-`Abbas said to him, "O my nephew! (It would be better) if you take off your Izar and put it over your shoulders underneath the stones." So he took off his Izar and put it over his shoulders, but he fell unconscious and since then he had never been seen naked.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 360

9. بَابُ الصَّلاَةِ فِي الْقَمِيصِ وَالسَّرَاوِيلِ وَالتُّبَّانِ وَالْقَبَاءِ:
9. باب: قمیص اور پاجامہ اور جانگیا اور قباء (چغہ) پہن کر نماز پڑھنے کے بیان میں۔
(9) Chapter. To offer Salat (prayer) with a shirt, trousers, a Tubban or a Qaba (an outer garment with full length sleeves).
حدیث نمبر: 365
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، عن ابي هريرة، قال: قام رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فساله، عن الصلاة في الثوب الواحد؟ فقال:" اوكلكم يجد ثوبين"، ثم سال رجل عمر، فقال: إذا وسع الله فاوسعوا، جمع رجل عليه ثيابه، صلى رجل في إزار ورداء، في إزار وقميص، في إزار وقباء، في سراويل ورداء في سراويل وقميص، في سراويل وقباء، في تبان وقباء، في تبان وقميص، قال: واحسبه، قال: في تبان ورداء.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ:" أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ"، ثُمَّ سَأَلَ رَجُلٌ عُمَرَ، فَقَالَ: إِذَا وَسَّعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا، جَمَعَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، صَلَّى رَجُلٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ، فِي إِزَارٍ وَقَمِيصٍ، فِي إِزَارٍ وَقَبَاءٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَرِدَاءٍ فِي سَرَاوِيلَ وَقَمِيصٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَمِيصٍ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ، قَالَ: فِي تُبَّانٍ وَرِدَاءٍ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہ کہا ہم سے حماد بن زید نے ایوب کے واسطہ سے، انہوں نے محمد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم سب ہی لوگوں کے پاس دو کپڑے ہو سکتے ہیں؟ پھر (یہی مسئلہ) عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا تو انہوں نے کہا جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں فراغت دی ہے تو تم بھی فراغت کے ساتھ رہو۔ آدمی کو چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کر لے، کوئی آدمی تہبند اور چادر میں نماز پڑھے، کوئی تہبند اور قمیص، کوئی تہبند اور قباء میں، کوئی پاجامہ اور چادر میں، کوئی پاجامہ اور قمیص میں، کوئی پاجامہ اور قباء میں، کوئی جانگیا اور قباء میں، کوئی جانگیا اور قمیص میں نماز پڑھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جانگیا اور چادر میں نماز پڑھے۔

Narrated Abu Huraira: A man stood up and asked the Prophet about praying in a single garment. The Prophet said, "Has every one of you two garments?" A man put a similar question to `Umar on which he replied, "When Allah makes you wealthier then you should clothe yourself properly during prayers. Otherwise one can pray with an Izar and a Rida' (a sheet covering the upper part of the body.) Izar and a shirt, Izar and a Qaba', trousers and a Rida, trousers and a shirt or trousers and a Qaba', Tubban and a Qaba' or Tubban and a shirt." (The narrator added, "I think that he also said a Tubban and a Rida. ")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 361

حدیث نمبر: 366
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عاصم بن علي، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما يلبس المحرم؟ فقال:" لا يلبس القميص، ولا السراويل، ولا البرنس، ولا ثوبا مسه الزعفران، ولا ورس، فمن لم يجد النعلين فليلبس الخفين وليقطعهما حتى يكونا اسفل من الكعبين" وعن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ؟ فَقَالَ:" لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، وَلَا وَرْسٌ، فَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ" وَعَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری کے حوالہ سے بیان کیا، انہوں نے سالم سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے پوچھا کہ احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنے نہ پاجامہ، نہ باران کوٹ اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران لگا ہوا ہو اور نہ ورس لگا ہوا کپڑا، پھر اگر کسی شخص کو جوتیاں نہ ملیں (جن میں پاؤں کھلا رہتا ہو) وہ موزے کاٹ کر پہن لے تاکہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں اور ابن ابی ذئب نے اس حدیث کو نافع سے بھی روایت کیا، انہوں نے ایسا ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کیا ہے۔

Narrated Ibn `Umar: A person asked Allah's Apostle, "What should a Muhrim wear?" He replied, "He should not wear shirts, trousers, a burnus (a hooded cloak), or clothes which are stained with saffron or Wars (a kind of perfume). Whoever does not find a sandal to wear can wear Khuffs (socks made from thick fabric or leather), but these should be cut short so as not to cover the ankles.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 362

10. بَابُ مَا يَسْتُرُ مِنَ الْعَوْرَةِ:
10. باب: ستر کا بیان جس کو ڈھانکنا چاہیے۔
(10) Chapter. What may be used to cover the private parts of the body.
حدیث نمبر: 367
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي سعيد الخدري، انه قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اشتمال الصماء، وان يحتبي الرجل في ثوب واحد ليس على فرجه منه شيء".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، انہوں نے ابو سعید خدری سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صماء کی طرح کپڑا بدن پر لپیٹ لینے سے منع فرمایا اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی ایک کپڑے میں احتباء کرے اور اس کی شرمگاہ پر علیحدہ کوئی دوسرا کپڑا نہ ہو۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle forbade Ishtimal-As-Samma' (wrapping one's body with a garment so that one cannot raise its end or take one's hand out of it). He also forbade Al-Ihtiba' (sitting on buttocks with knees close to `Abdomen and feet apart with the hands circling the knees) while wrapping oneself with a single garment, without having a part of it over the private parts.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 363

حدیث نمبر: 368
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة بن عقبة، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيعتين، عن اللماس والنباذ، وان يشتمل الصماء، وان يحتبي الرجل في ثوب واحد".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ، عَنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّاءَ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، جو ابوالزناد سے نقل کرتے ہیں، وہ اعرج سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع و فروخت سے منع فرمایا۔ ایک تو چھونے کی بیع سے، دوسرے پھینکنے کی بیع سے اور اشتمال صماء سے (جس کا بیان اوپر گزرا) اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet forbade two kinds of sales i.e. Al-Limais and An-Nibadh (the former is a kind of sale in which the deal is completed if the buyer touches a thing, without seeing or checking it properly and the latter is a kind of a sale in which the deal is completed when the seller throws a thing towards the buyer giving him no opportunity to see, touch or check it) and (the Prophet forbade) also Ishtimal-As- Samma' and Al-Ihtiba' in a single garment.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 364

حدیث نمبر: 369
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن اخي ابن شهاب، عن عمه، قال: اخبرني حميد بن عبد الرحمن بن عوف، ان ابا هريرة، قال:" بعثني ابو بكر في تلك الحجة في مؤذنين، يوم النحر نؤذن بمنى ان لا يحج بعد العام مشرك ولا يطوف بالبيت عريان، قال حميد بن عبد الرحمن: ثم اردف رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا، فامره ان يؤذن ببراءة، قال ابو هريرة: فاذن معنا علي في اهل منى يوم النحر، لا يحج بعد العام مشرك ولا يطوف بالبيت عريان".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ، يَوْمَ النَّحْرِ نُؤَذِّنُ بِمِنًى أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا، فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةٌ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْل مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ، لَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھے میرے بھائی ابن شہاب نے اپنے چچا کے واسطہ سے، انہوں نے کہا مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس حج کے موقع پر مجھے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یوم نحر (ذی الحجہ کی دسویں تاریخ) میں اعلان کرنے والوں کے ساتھ بھیجا۔ تاکہ ہم منیٰ میں اس بات کا اعلان کر دیں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کر سکتا اور کوئی شخص ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتا۔ حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ سورۃ برات پڑھ کر سنا دیں اور اس کے مضامین کا عام اعلان کر دیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے ساتھ نحر کے دن منیٰ میں دسویں تاریخ کو یہ سنایا کہ آج کے بعد کوئی مشرک نہ حج کر سکے گا اور نہ بیت اللہ کا طواف کوئی شخص ننگے ہو کر کر سکے گا۔

Narrated Abu Huraira: On the Day of Nahr (10th of Dhul-Hijja, in the year prior to the last Hajj of the Prophet when Abu Bakr was the leader of the pilgrims in that Hajj) Abu Bakr sent me along with other announcers to Mina to make a public announcement: "No pagan is allowed to perform Hajj after this year and no naked person is allowed to perform the Tawaf around the Ka`ba. Then Allah's Apostle sent 'All to read out the Surat Bara'a (at-Tauba) to the people; so he made the announcement along with us on the day of Nahr in Mina: "No pagan is allowed to perform Hajj after this year and no naked person is allowed to perform the Tawaf around the Ka`ba."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 365

11. بَابُ الصَّلاَةِ بِغَيْرِ رِدَاءٍ:
11. باب: بغیر چادر اوڑھے صرف ایک کپڑے میں لپٹ کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔
(11) Chapter. To pray without a Rida.
حدیث نمبر: 370
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني ابن ابي الموالي، عن محمد بن المنكدر، قال:" دخلت على جابر بن عبد الله وهو يصلي في ثوب ملتحفا به ورداؤه موضوع، فلما انصرف قلنا: يا ابا عبد الله، تصلي ورداؤك موضوع؟ قال: نعم، احببت ان يراني الجهال مثلكم، رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي هكذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ وَرِدَاؤُهُ مَوْضُوعٌ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، تُصَلِّي وَرِدَاؤُكَ مَوْضُوعٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَحْبَبْتُ أَنْ يَرَانِي الْجُهَّالُ مِثْلُكُمْ، رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي هَكَذَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی الموال نے محمد بن منکدر سے، کہا میں جابر بن عبداللہ انصاری کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ ایک کپڑا اپنے بدن پر لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے، حالانکہ ان کی چادر الگ رکھی ہوئی تھی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا اے ابوعبداللہ! آپ کی چادر رکھی ہوئی ہے اور آپ (اسے اوڑھے بغیر) نماز پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے فرمایا، میں نے چاہا کہ تم جیسے جاہل لوگ مجھے اس طرح نماز پڑھتے دیکھ لیں، میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح ایک کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا تھا۔

Narrated Muhammad bin Al-Munkadir: I went to Jabir bin `Abdullah and he was praying wrapped in a garment and his Rida was Lying beside him. When he finished the prayers, I said "O `Abdullah! You pray (in a single garment) while your Rida' is lying beside you." He replied, "Yes, I did it intentionally so that the ignorant ones like you might see me. I saw the Prophet praying like this. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 366

12. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الْفَخِذِ:
12. باب: ران سے متعلق جو روایتیں آئی ہیں۔
(12) Chapter. What is said about the thigh.
حدیث نمبر: Q371-2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابو عبد الله: ويروى عن ابن عباس، وجرهد، ومحمد بن جحش، عن النبي صلى الله عليه وسلم الفخذ عورة، وقال انس بن مالك: حسر النبي صلى الله عليه وسلم عن فخذه، قال ابو عبد الله: وحديث انس اسند، وحديث جرهد احوط حتى يخرج من اختلافهم.قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَرْهَدٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَخِذُ عَوْرَةٌ، وَقَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: حَسَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَخِذِهِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَحَدِيثُ أَنَسٍ أَسْنَدُ، وَحَدِيثُ جَرْهَدٍ أَحْوَطُ حَتَّى يُخْرَجَ مِنَ اخْتِلَافِهِمْ.
‏‏‏‏ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ ابن عباس، جرہد اور محمد بن حجش نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نقل کیا کہ ران شرمگاہ ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنگ خیبر میں) اپنی ران کھولی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سند کے اعتبار سے زیادہ صحیح ہے۔ اور جرہد کی حدیث میں بہت احتیاط ملحوظ ہے۔ اس طرح ہم اس بارے میں علماء کے باہمی اختلاف سے بچ جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: Q371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابو موسى: غطى النبي صلى الله عليه وسلم ركبتيه حين دخل عثمان، وقال زيد بن ثابت: انزل الله على رسوله صلى الله عليه وسلم وفخذه على فخذي، فثقلت علي حتى خفت ان ترض فخذي.وَقَالَ أَبُو مُوسَى: غَطَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُكْبَتَيْهِ حِينَ دَخَلَ عُثْمَانُ، وَقَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ: أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي، فَثَقُلَتْ عَلَيَّ حَتَّى خِفْتُ أَنْ تَرُضَّ فَخِذِي.
‏‏‏‏ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھٹنے ڈھانک لیے اور زید بن ثابت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک مرتبہ وحی نازل فرمائی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران مبارک میری ران پر تھی، آپ کی ران اتنی بھاری ہو گئی تھی کہ مجھے اپنی ران کی ہڈی ٹوٹ جانے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔
حدیث نمبر: 371
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا إسماعيل بن علية، قال: حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن انس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا خيبر، فصلينا عندها صلاة الغداة بغلس، فركب نبي الله صلى الله عليه وسلم وركب ابو طلحة وانا رديف ابي طلحة، فاجرى نبي الله صلى الله عليه وسلم في زقاق خيبر، وإن ركبتي لتمس فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، ثم حسر الإزار عن فخذه حتى إني انظر إلى بياض فخذ نبي الله صلى الله عليه وسلم، فلما دخل القرية، قال: الله اكبر، خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحة قوم فساء صباح المنذرين، قالها ثلاثا، قال: وخرج القوم إلى اعمالهم، فقالوا: محمد، قال عبد العزيز: وقال بعض اصحابنا والخميس يعني الجيش، قال: فاصبناها عنوة فجمع السبي فجاء دحية، فقال: يا نبي الله، اعطني جارية من السبي، قال: اذهب، فخذ جارية، فاخذ صفية بنت حيي، فجاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، اعطيت دحية صفية بنت حيي سيدة قريظة والنضير لا تصلح إلا لك، قال: ادعوه بها، فجاء بها، فلما نظر إليها النبي صلى الله عليه وسلم، قال: خذ جارية من السبي غيرها، قال: فاعتقها النبي صلى الله عليه وسلم وتزوجها، فقال له ثابت: يا ابا حمزة، ما اصدقها؟ قال: نفسها، اعتقها وتزوجها حتى إذا كان بالطريق جهزتها له ام سليم فاهدتها له من الليل، فاصبح النبي صلى الله عليه وسلم عروسا، فقال: من كان عنده شيء فليجئ به، وبسط نطعا فجعل الرجل يجيء بالتمر وجعل الرجل يجيء بالسمن، قال: واحسبه قد ذكر السويق، قال: فحاسوا حيسا، فكانت وليمة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا خَيْبَرَ، فَصَلَّيْنَا عِنْدَهَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ بِغَلَسٍ، فَرَكِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكِبَ أَبُو طَلْحَةَ وَأَنَا رَدِيفُ أَبِي طَلْحَةَ، فَأَجْرَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زُقَاقِ خَيْبَرَ، وَإِنَّ رُكْبَتِي لَتَمَسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ حَسَرَ الْإِزَارَ عَنْ فَخِذِهِ حَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ فَخِذِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْقَرْيَةَ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، قَالَهَا ثَلَاثًا، قَالَ: وَخَرَجَ الْقَوْمُ إِلَى أَعْمَالِهِمْ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ، قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِنَا وَالْخَمِيسُ يَعْنِي الْجَيْشَ، قَالَ: فَأَصَبْنَاهَا عَنْوَةً فَجُمِعَ السَّبْيُ فَجَاءَ دِحْيَةُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ، قَالَ: اذْهَبْ، فَخُذْ جَارِيَةً، فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ، قَالَ: ادْعُوهُ بِهَا، فَجَاءَ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا، قَالَ: فَأَعْتَقَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَزَوَّجَهَا، فَقَالَ لَهُ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا أَصْدَقَهَا؟ قَالَ: نَفْسَهَا، أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالطَّرِيقِ جَهَّزَتْهَا لَهُ أُمُّ سُلَيْمٍ فَأَهْدَتْهَا لَهُ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا، فَقَالَ: مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ، وَبَسَطَ نِطَعًا فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالتَّمْرِ وَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ بِالسَّمْنِ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَدْ ذَكَرَ السَّوِيقَ، قَالَ: فَحَاسُوا حَيْسًا، فَكَانَتْ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے کہ کہا ہمیں عبدالعزیز بن صہیب نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کر کے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خیبر میں تشریف لے گئے۔ ہم نے وہاں فجر کی نماز اندھیرے ہی میں پڑھی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے۔ اور ابوطلحہ بھی سوار ہوئے۔ میں ابوطلحہ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کا رخ خیبر کی گلیوں کی طرف کر دیا۔ میرا گھٹنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے چھو جاتا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ران سے تہبند کو ہٹایا۔ یہاں تک کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاف اور سفید رانوں کی سفیدی اور چمک دیکھنے لگا۔ جب آپ خیبر کی بستی میں داخل ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «الله اكبر» اللہ سب سے بڑا ہے، خیبر برباد ہو گیا، جب ہم کسی قوم کے آنگن میں اتر جائیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے۔ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا، اس نے کہا کہ خیبر کے یہودی لوگ اپنے کاموں کے لیے باہر نکلے ہی تھے کہ وہ چلا اٹھے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آن پہنچے۔ اور عبدالعزیز راوی نے کہا کہ بعض انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ہمارے ساتھیوں نے «والخميس‏» کا لفظ بھی نقل کیا ہے (یعنی وہ چلا اٹھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم لشکر لے کر پہنچ گئے) پس ہم نے خیبر لڑ کر فتح کر لیا اور قیدی جمع کئے گئے۔ پھر دحیہ رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! قیدیوں میں سے کوئی باندی مجھے عنایت کیجیئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ کوئی باندی لے لو۔ انہوں نے صفیہ بنت حیی کو لے لیا۔ پھر ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ! صفیہ جو قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی ہیں، انہیں آپ نے دحیہ کو دے دیا۔ وہ تو صرف آپ ہی کے لیے مناسب تھیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دحیہ کو صفیہ کے ساتھ بلاؤ، وہ لائے گئے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا کہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو۔ راوی نے کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور انہیں اپنے نکاح میں لے لیا۔ ثابت بنانی نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ابوحمزہ! ان کا مہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا رکھا تھا؟ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ خود انہیں کی آزادی ان کا مہر تھا اور اسی پر آپ نے نکاح کیا۔ پھر راستے ہی میں ام سلیم رضی اللہ عنہا (انس رضی اللہ عنہ کی والدہ) نے انہیں دلہن بنایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کے وقت بھیجا۔ اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس بھی کچھ کھانے کی چیز ہو تو یہاں لائے۔ آپ نے ایک چمڑے کا دستر خوان بچھایا۔ بعض صحابہ کھجور لائے، بعض گھی، عبدالعزیز نے کہا کہ میرا خیال ہے انس رضی اللہ عنہ نے ستو کا بھی ذکر کیا۔ پھر لوگوں نے ان کا حلوہ بنا لیا۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا۔

Narrated `Abdul `Aziz: Anas said, 'When Allah's Apostle invaded Khaibar, we offered the Fajr prayer there yearly in the morning) when it was still dark. The Prophet rode and Abu Talha rode too and I was riding behind Abu Talha. The Prophet passed through the lane of Khaibar quickly and my knee was touching the thigh of the Prophet . He uncovered his thigh and I saw the whiteness of the thigh of the Prophet. When he entered the town, he said, 'Allahu Akbar! Khaibar is ruined. Whenever we approach near a (hostile) nation (to fight) then evil will be the morning of those who have been warned.' He repeated this thrice. The people came out for their jobs and some of them said, 'Muhammad (has come).' (Some of our companions added, "With his army.") We conquered Khaibar, took the captives, and the booty was collected. Dihya came and said, 'O Allah's Prophet! Give me a slave girl from the captives.' The Prophet said, 'Go and take any slave girl.' He took Safiya bint Huyai. A man came to the Prophet and said, 'O Allah's Apostles! You gave Safiya bint Huyai to Dihya and she is the chief mistress of the tribes of Quraidha and An-Nadir and she befits none but you.' So the Prophet said, 'Bring him along with her.' So Dihya came with her and when the Prophet saw her, he said to Dihya, 'Take any slave girl other than her from the captives.' Anas added: The Prophet then manumitted her and married her." Thabit asked Anas, "O Abu Hamza! What did the Prophet pay her (as Mahr)?" He said, "Her self was her Mahr for he manumitted her and then married her." Anas added, "While on the way, Um Sulaim dressed her for marriage (ceremony) and at night she sent her as a bride to the Prophet . So the Prophet was a bridegroom and he said, 'Whoever has anything (food) should bring it.' He spread out a leather sheet (for the food) and some brought dates and others cooking butter. (I think he (Anas) mentioned As-Sawaq). So they prepared a dish of Hais (a kind of meal). And that was Walima (the marriage banquet) of Allah's Apostle ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 367


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.