الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جھگڑوں میں فیصلے کرنے کے طریقے اور آداب
The Book of Judicial Decisions
7. باب كَرَاهَةِ قَضَاءِ الْقَاضِي وَهُوَ غَضْبَانُ:
7. باب: غصہ کی حالت میں فیصلہ کرنا مکروہ ہے۔
Chapter: It is disliked for a judge to pass a judgement when he is angry
حدیث نمبر: 4490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: كتب ابي وكتبت له إلى عبيد الله بن ابي بكرة وهو قاض بسجستان، ان لا تحكم بين اثنين وانت غضبان، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يحكم احد بين اثنين وهو غضبان "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كَتَبَ أَبِي وَكَتَبْتُ لَهُ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ وَهُوَ قَاضٍ بِسِجِسْتَانَ، أَنْ لَا تَحْكُمَ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَحْكُمْ أَحَدٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ "،
ابوعوانہ نے ہمیں عبدالملک بن عمیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے سجستان کے قاضی عبیداللہ بن ابی بکرہ کو خط لکھوایا۔۔ اور میں نے لکھا۔۔ کہ جب تم غصے کی حالت میں ہو، تو دو آدمیوں کے مابین فیصلہ نہ کرنا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "کوئی شخص جب وہ غصے کی حالت میں ہو دو (انسانوں/فریقوں) کے مابین فیصلہ نہ کرے
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے بیٹے عبدالرحمٰن سے سجستان کے قاضی عبیداللہ بن ابی بکرہ کو لکھوایا کہ دو فریقوں کے درمیان فیصلہ غصہ کی حالت میں نہ کرنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے: تم میں سے کوئی دو فریقوں کے درمیان، غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔
حدیث نمبر: 4491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه يحيي بن يحيي ، اخبرنا هشيم . ح وحدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا حماد بن سلمة . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر. ح وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي كلاهما، عن شعبة . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة كل هؤلاء، عن عبد الملك بن عمير ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث ابي عوانة.وحَدَّثَنَاه يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ.
ہشیم، حماد بن سلمہ، سفیان، محمد بن جعفر، شعبہ اور زائدہ سب نے عبدالملک بن عمیر سے، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی جس طرح ابوعوانہ کی حدیث ہے
امام صاحب چھ مزید سندوں سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، جو مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔
8. باب نَقْضِ الأَحْكَامِ الْبَاطِلَةِ وَرَدِّ مُحْدَثَاتِ الأُمُورِ:
8. باب: غلط باتوں اور نئی باتوں کے ابطال کا بیان جو دین میں نکالی جائیں۔
Chapter: Rejection of wrong rulings and of newly-invented matters
حدیث نمبر: 4492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو جعفر محمد بن الصباح ، وعبد الله بن عون الهلالي جميعا، عن إبراهيم بن سعد، قال ابن الصباح، حدثنا إبراهيم بن سعد بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف ، حدثنا ابي ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احدث في امرنا هذا ما ليس منه فهو رد ".حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْهِلَالِيُّ جميعا، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ".
ابراہیم بن سعد بن ابراہیم بن عبدالرحمان بن عوف نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے قاسم بن محمد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسی نئی بات شروع کی جو اس میں نہیں تو وہ مردود ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے دین میں ایسی بات نکالی، جس کی اس میں دلیل نہیں ہے، وہ مردود ہے۔
حدیث نمبر: 4493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد جميعا، عن ابي عامر، قال عبد، حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا عبد الله بن جعفر الزهري ، عن سعد بن إبراهيم ، " قال سالت القاسم بن محمد ، عن رجل له ثلاثة مساكن، فاوصى بثلث كل مسكن منها، قال: يجمع ذلك كله في مسكن واحد؟، ثم قال: اخبرتني عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من عمل عملا ليس عليه امرنا فهو رد ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد جميعا، عَنْ أَبِي عَامِرٍ، قَالَ عَبْدُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، " قَالَ سَأَلْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ رَجُلٍ لَهُ ثَلَاثَةُ مَسَاكِنَ، فَأَوْصَى بِثُلُثِ كُلِّ مَسْكَنٍ مِنْهَا، قَالَ: يُجْمَعُ ذَلِكَ كُلُّهُ فِي مَسْكَنٍ وَاحِدٍ؟، ثُمَّ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ ".
عبداللہ بن جعفر زہری نے ہمیں سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قاسم بن محمد سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جس کے تین گھر ہیں اور اس نے ان میں سے ہر گھر کے ایک تہائی حصے کی وصیت کی ہے۔ انہوں نے جواب دیا۔ اس کے تہائی کو ایک گھر کی صورت میں جمع کر دیا جائے گا۔ پھر انہوں نے کہا: مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے ایسا عمل کیا، ہمارا دین جس کے مطابق نہیں تو وہ مردود ہے
سعد بن ابراہیم کہتے ہیں، میں نے قاسم بن محمد سے اس انسان کے بارے میں پوچھا، جس کے تین مکان ہیں تو اس نے ہر مکان میں سے تہائی حصہ کے بارے میں وصیت کی، انہوں نے جواب دیا، اس کی وصیت کو ایک مکان میں جمع کر دیا جائے گا، پھر مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایسا عمل کیا جو ہمارے دین میں نہیں ہے، وہ مردود ہے۔
9. باب بَيَانِ خَيْرِ الشُّهُودِ:
9. باب: اچھے گواہوں کا بیان۔
Chapter: The best of witnesses
حدیث نمبر: 4494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو بن عثمان ، عن ابن ابي عمرة الانصاري، عن زيد بن خالد الجهني ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الا اخبركم بخير الشهداء الذي ياتي بشهادته قبل ان يسالها؟ ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَاءِ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا؟ ".
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تمہیں بہترین گواہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہی جو شہادت طلب کیے جانے سے پہلے اپنی گواہی پیش کر دے
حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں بہترین گواہ نہ بتلاؤں وہ جو اپنی گواہی اس کی درخواست سے پہلے ہی دے دیتا ہے۔
10. باب بَيَانِ اخْتِلاَفِ الْمُجْتَهِدِينَ:
10. باب: مجتہدوں کا اختلاف۔
Chapter: Differences between mujtahids
حدیث نمبر: 4495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثني شبابة ، حدثني ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بينما امراتان معهما ابناهما جاء الذئب، فذهب بابن إحداهما، فقالت هذه لصاحبتها: إنما ذهب بابنك انت، وقالت الاخرى: إنما ذهب بابنك، فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى، فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام، فاخبرتاه فقال: ائتوني بالسكين اشقه بينكما، فقالت الصغرى: لا يرحمك الله هو ابنها فقضى به للصغرى "، قال: قال ابو هريرة: " والله إن سمعت بالسكين قط إلا يومئذ ما كنا نقول إلا المدية "،حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي شَبَابَةُ ، حَدَّثَنِي وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ، فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ هَذِهِ لِصَاحِبَتِهَا: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ أَنْتِ، وَقَالَتِ الْأُخْرَى: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى، فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام، فَأَخْبَرَتَاهُ فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَكُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى "، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلَّا يَوْمَئِذٍ مَا كُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةَ "،
ورقاء نے مجھے ابوزناد سے حدیث بیان کی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "دو عورتیں تھیں، دونوں کے بیٹے ان کے ساتھ تھے (اتنے میں) بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کا بیٹا لے گیا تو اِس نے (جو بڑی تھی) اپنی ساتھی عورت سے کہا: وہ تمہارا بیٹا لے گیا ہے اور دوسری نے کہا: وہ تمہارا بیٹا لے گیا ہے۔ چنانچہ وہ دونوں فیصلے کے لیے حضرت داود علیہ السلام کے پاس آئیں تو انہوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ اس کے بعد وہ دونوں نکل کر حضرت سلیمان بن داود علیہ السلام کے سامنے آئیں اور انہیں (اپنے معاملے سے) آگاہ کیا تو انہوں نے کہا: میرے پاس چھری لاؤ، میں تم دونوں کے مابین آدھا آدھا کر دیتا ہوں۔ اس پر چھوٹی نے کہا: نہیں، اللہ آپ پر رحم کرے! وہ اسی کا بیٹا ہے۔ تو انہوں نے چھوٹی عورت کے حق میں فیصلہ کر دیا کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس دن سے پہلے (چھری کے لیے) سِکین کا لفظ نہیں سنا تھا۔ ہم مدیہ ہی کہا کرتے تھے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبکہ دو عورتیں اپنے بیٹوں کے ساتھ جا رہی تھیں، بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک کے بچے کو لے گیا تو اس نے اپنی ساتھی عورت سے کہا، بھیڑیا تو تیرا بچہ ہی لے گیا ہے، اس نے جواباً کہا، تیرے بچے (بیٹے) کو ہی لے کر گیا ہے، تو وہ دونوں فیصلہ حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس لائیں، انہوں نے بڑی کے حق میں فیصلہ کر دیا تو وہ نکل کر حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے پاس آئیں اور انہیں بتایا (فیصلہ سے آگاہ کیا) تو انہوں نے کہا، چھری لاؤ میں دونوں کو آدھا آدھا دے دیتا ہوں تو چھوٹی بول اٹھی، نہیں، اللہ آپ پر رحم فرمائے وہ اس کا بیٹا ہے تو سلیمان علیہ السلام نے فیصلہ چھوٹی کے حق میں کر دیا۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، اللہ کی قسم، میں نے سكّين کا لفظ اسی دن سنا تھا، ہم تو اسے مُديه ہی کہتے تھے۔
حدیث نمبر: 4496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا سويد بن سعيد ، حدثني حفص يعني ابن ميسرة الصنعاني ، عن موسى بن عقبة . ح وحدثنا امية بن بسطام ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا روح وهو ابن القاسم ، عن محمد بن عجلان جميعا، عن ابي الزناد بهذا الإسناد مثل معنى حديث ورقاء.وحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ الصَّنْعَانِيَّ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ وَرْقَاءَ.
موسیٰ بن عقببہ اور محمد بن عجلان نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ ورقاء کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی حدیث اپنے دو اور اساتذہ کی سندوں سے، ابو الزناد کی مذکورہ بالا سند ہی سے بیان کرتے ہیں۔
11. باب اسْتِحْبَابِ إِصْلاَحِ الْحَاكِمِ بَيْنَ الْخَصْمَيْنِ:
11. باب: حاکم کو دونوں فریق میں صلح کرا دینا بہتر ہے۔
Chapter: It is recommended for a judge to reconcile between disputants
حدیث نمبر: 4497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشترى رجل من رجل عقارا له، فوجد الرجل الذي اشترى العقار في عقاره جرة فيها ذهب، فقال له الذي اشترى العقار: خذ ذهبك مني إنما اشتريت منك الارض ولم ابتع منك الذهب، فقال الذي شرى الارض: إنما بعتك الارض وما فيها، قال: فتحاكما إلى رجل، فقال الذي تحاكما إليه: الكما ولد، فقال احدهما: لي غلام، وقال الآخر: لي جارية، قال: انكحوا الغلام الجارية، وانفقوا على انفسكما منه وتصدقا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا لَهُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ، فَقَالَ لَهُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ: خُذْ ذَهَبَكَ مِنِّي إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الْأَرْضَ وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ، فَقَالَ الَّذِي شَرَى الْأَرْضَ: إِنَّمَا بِعْتُكَ الْأَرْضَ وَمَا فِيهَا، قَالَ: فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ، فَقَالَ الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ: أَلَكُمَا وَلَدٌ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: لِي غُلَامٌ، وَقَالَ الْآخَرُ: لِي جَارِيَةٌ، قَالَ: أَنْكِحُوا الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ، وَأَنْفِقُوا عَلَى أَنْفُسِكُمَا مِنْهُ وَتَصَدَّقَا ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے چند احادیث بیان کیں، ان میں یہ بھی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے اس کی زمین خریدی تو اس آدمی کو، جس نے زمین خریدی تھی، اپنی زمین میں ایک گھڑا ملا جس میں سونا تھا۔ جس نے زمین خریدی تھی، اس نے اس (بیچنے والے) سے کہا: اپنا سونا مجھ سے لے لو، میں نے تم سے زمین خریدی تھی، سونا نہیں خریدا تھا۔ اس پر زمین بیچنے والے نے کہا: میں نے تو زمین اور اس میں جو کچھ تھا تمہیں بیچ دیا تھا۔ کہا: وہ دونوں جھگڑا لے کر ایک شخص کے پاس گئے، تو جس کے پاس وہ جھگڑا لے کر گئے تھے اس نے کہا: کیا تمہاری اولاد ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا: میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا: میری ایک لڑکی ہے۔ تو اس نے کہا: (اس سونے کے ذریعے سے) لڑکے کا لڑکی سے نکاح کر دو اور اس میں سے اپنے اوپر بھی خرچ کرو اور صدقہ بھی کرو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے ہمام بن منبہ بہت سی روایات بیان کرتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک انسان نے دوسرے انسان سے اس کی جاگیر (زمین) خریدی تو جس آدمی نے جائیداد (زمین) خریدی تھی، اسے اس کی زمین سے ایک گھڑا ملا، جس میں سونا تھا تو زمین خریدنے والے نے مالک سے کہا، مجھ سے اپنا سونا لے لیجئے، کیونکہ میں نے تم سے صرف زمین خریدی ہے، تجھ سے سونا نہیں خریدا تو زمین بیچنے والے نے کہا، میں نے تمہیں زمین اور جو کچھ اس میں ہے سب ہی بیچ دیا ہے تو انہوں نے ایک آدمی کو فیصل مان لیا تو جس کے پاس دونوں مقدمہ لے کر گئے تھے، اس نے پوچھا کیا تمہاری اولاد ہے؟ تو ان میں سے ایک نے کہا میرا بیٹا ہے اور دوسرے نے کہا میری بیٹی ہے، فیصلہ کرنے والے نے کہا، بچے کی بچی سے شادی کر دو اور اپنے اوپر بھی خرچ کرو اور صدقہ بھی کر دو۔

Previous    1    2    3    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.