الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
The Book of Sacrifices
حدیث نمبر: 5084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن يزيد بن ابى حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطاه غنما يقسمها على اصحابه ضحايا، فبقي عتود فذكره لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ضح به انت "، قال قتيبة: على صحابته.وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا يَقْسِمُهَا عَلَى أَصْحَابِهِ ضَحَايَا، فَبَقِيَ عَتُودٌ فَذَكَرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ضَحِّ بِهِ أَنْتَ "، قَالَ قُتَيْبَةُ: عَلَى صَحَابَتِهِ.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے انھوں نے یزید بن ابی حبیب سے انھوں نے ابو خیر سے انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کچھ بکریاں عطا کیں کہ وہ ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کر دیں۔آخر میں بکری کا ایک سالہ بچہ رہ گیا انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرما یا: " اس کی قربانی تم کر لو۔قتیبہ نے (اصحابہ کے بجا ئے) علی صحابتہ آپ کے صحابہ میں (تقسیم کردیں۔) "کے الفاظ کہے۔
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ساتھیوں میں تقسیم کرنے کے لیے بکریاں دیں، تاکہ وہ قربانی کر لیں تو ایک عتود بکری رہ گئی، اس نے اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تم کر لو قتیبہ نے أصحابه کی جگہ صحابته
حدیث نمبر: 5085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيي بن ابي كثير ، عن بعجة الجهني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم فينا ضحايا، فاصابني جذع، فقلت: " يا رسول الله، إنه اصابني جذع، فقال: " ضح به ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ بَعْجَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا ضَحَايَا، فَأَصَابَنِي جَذَعٌ، فَقُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أَصَابَنِي جَذَعٌ، فَقَالَ: " ضَحِّ بِهِ ".
ہشام دستوائی یحییٰ بن ابی کیثر سے انھوں نے بعجہ جہنی سے انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان قربانی کے کچھ جا نور بانٹے تو مجھے ایک سالہ بھیڑ یا بکری ملی۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے حصے میں ایک سالہ بھیڑ یا بکری آئی ہے آپ نے فرما یا: " اسی کی قربانی کردو۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں قربانیاں تقسیم فرمائیں اور مجھے جذعہ ملا، میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے تو جذعہ ملا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اسے ہی قربانی کر لو۔"
حدیث نمبر: 5086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، حدثنا يحيي يعني ابن حسان ، اخبرنا معاوية وهو ابن سلام ، حدثني يحيي بن ابي كثير ، اخبرني بعجة بن عبد الله ، ان عقبة بن عامر الجهني اخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قسم ضحايا بين اصحابه بمثل معناه.وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي بَعْجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَسَمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ بِمِثْلِ مَعْنَاهُ.
معاویہ بن سلام نے کہا: مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث بیان کی، کہا مجھے بعجہ بن عبد اللہ نے بتا یا کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں میں قربانی کے جا نور تقسیم کیے۔اسی (سابقہ) حدیث کے ہم معنی۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں میں قربانی کے جانور تقسیم فرمائے، اوپر کی روایت کے ہم معنی ہے۔
3. باب اسْتِحْبَابِ الضَّحِيَّةِ وَذَبْحِهَا مُبَاشَرَةً بِلاَ تَوْكِيلٍ وَالتَّسْمِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ:
3. باب: قربانی اپنے ہاتھ سے کرنا مستحب ہے اسی طرح بسم اللہ و اللہ اکبر کہنا۔
Chapter: It is recommended to select a good animal for the sacrifice and to slaughter it oneself, not delegating it to anyone else, and to say the name of Allah, and to say the Takbir
حدیث نمبر: 5087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن انس ، قال: " ضحى النبي صلى الله عليه وسلم بكبشين املحين اقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وَسَمَّى وَكَبَّرَ وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا ".
ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سفید رنگ کے بڑے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی دی۔ آپ نے انھیں اپنے ہا تھ سے ذبح کیا بسم اللہ پڑھی اور تکبیر کہی۔آپ نے (قربانی کے وقت انھیں لٹا کر) ان کے رخسار پر اپنا قدم مبارک رکھا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے بسم اللہ اور اللہ اکبر کہہ کر دو سینگوں والے گندم گوں مینڈھے قربانی کیے اور اپنا پاؤں (قدم) ان کے پہلو پر رکھا۔
حدیث نمبر: 5088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا وكيع ، عن شعبة ، عن قتادة ، عن انس ، قال: " ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم بكبشين املحين اقرنين، قال: ورايته يذبحهما بيده ورايته واضعا قدمه على صفاحهما، قال: وسمى وكبر ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ، قَالَ: وَرَأَيْتُهُ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ وَرَأَيْتُهُ وَاضِعًا قَدَمَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا، قَالَ: وَسَمَّى وَكَبَّرَ ".
وکیع نے شعبہ سے، انھوں نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی: کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو خوبصورت سفید رنگ کے بڑے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی دی۔ کہا: میں نے دیکھا کہ آپ انھیں اپنے ہاتھوں سے ذبح کر رہے تھے۔ اور میں نے دیکھا آپ نے ان کے رخسار پر قدم رکھا ہوا تھا (اور) کہا: آپ نے اللہ کا نام لیا (بسم اللہ پڑھی) اور تکبیر کہی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو گندمی رنگ سینگوں والے مینڈھے قربانی کیے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کر رہے تھے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا قدم ان کی گردن پر رکھا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ اور اللہ اکبر کہا۔
حدیث نمبر: 5089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيي بن حبيب ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا شعبة ، اخبرني قتادة ، قال: سمعت انسا ، يقول: ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله، قال: قلت: آنت سمعته من انس؟ قال: نعم.وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، قَالَ: قُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ؟ قَالَ: نَعَمْ.
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی: کہا: مجھے قتادہ نے بتا یا کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی دی اس (پچھلی حدیث) کے مانند۔ (شعبہ نے) کہا: میں نے قتادہ سے پو چھا: کیا آپ نے (خود) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا تھا؟ کہا: ہاں۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، شعبہ کہتے ہیں، میں نے قتادہ سے پوچھا، کیا تو نے یہ روایت براہ راست حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنی ہے؟ اس نے کہا، ہاں۔
حدیث نمبر: 5090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، عن قتادة، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله غير انه، قال: ويقول: باسم الله والله اكبر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: وَيَقُولُ: بِاسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ.
سعید نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے مانند روایت کی مگر انھوں نے یہ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم بسم اللہ واللہ اکبرکہہ رہے تھے۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس نے سمى و كبر کی بجائے بسم اللہ واللہ اکبر کہا۔
حدیث نمبر: 5091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، قال: قال حيوة : اخبرني ابو صخر ، عن يزيد بن قسيط ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بكبش اقرن يطا في سواد، ويبرك في سواد وينظر في سواد، فاتي به ليضحي به، فقال لها يا عائشة: " هلمي المدية "، ثم قال: " اشحذيها بحجر "، ففعلت ثم اخذها واخذ الكبش فاضجعه، ثم ذبحه، ثم قال: " باسم الله اللهم تقبل من محمد وآل محمد ومن امة محمد " ثم ضحى به.حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: قَالَ حَيْوَةُ : أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ، وَيَبْرُكُ فِي سَوَادٍ وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ، فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ، فَقَالَ لَهَا يَا عَائِشَةُ: " هَلُمِّي الْمُدْيَةَ "، ثُمَّ قَالَ: " اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ "، فَفَعَلَتْ ثُمَّ أَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ، ثُمَّ ذَبَحَهُ، ثُمَّ قَالَ: " بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ " ثُمَّ ضَحَّى بِهِ.
عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لئے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! چھری لا۔ پھر فرمایا کہ اس کو پتھر سے تیز کر لے۔ میں نے تیز کر دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ بسم اللہ، اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آل کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر، پھر اس کی قربانی کی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، کہ ایک سینگوں والا مینڈھا لایا جائے، جس کے پیر، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں، تو اسے لایا گیا تاکہ آپ اسے قربانی کریں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: اے عائشہ! چھری لاؤ پھر فرمایا: اسے پتھر سے تیز کرو انہوں نے ایسا کیا، پھر آپ نے چھری پکڑی اور مینڈھا پکڑ کر اسے لٹایا، پھر اسے ذبح کرنے لگے اور فرمایا: بسم اللہ! اے اللہ! محمد، آل محمد اور امت محمد کی طرف سے قبول فرمائیے، پھر اسے ذبح کر ڈالا۔
4. باب جَوَازِ الذَّبْحِ بِكُلِّ مَا أَنْهَرَ الدَّمَ إِلاَّ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَائِرَ الْعِظَامِ:
4. باب: ذبح ہر چیز سے درست ہے جو خون بہائے سوائے دانت اور ناخن اور ہڈی کے۔
Chapter: The permissibility of slaughtering with anything that makes the blood flow, except teeth and other bones
حدیث نمبر: 5092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى العنزي ، حدثنا يحيي بن سعيد ، عن سفيان ، حدثني ابي ، عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج ، عن رافع بن خديج ، قلت: يا رسول الله، إنا لاقو العدو غدا وليست معنا مدى، قال صلى الله عليه وسلم: " اعجل او ارني ما انهر الدم وذكر اسم الله، فكل ليس السن والظفر وساحدثك اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة "، قال: واصبنا نهب إبل وغنم فند منها بعير فرماه رجل بسهم فحبسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لهذه الإبل اوابد كاوابد الوحش، فإذا غلبكم منها شيء فاصنعوا به هكذا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْجِلْ أَوْ أَرْنِي مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ، فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُحَدِّثُكَ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ "، قَالَ: وَأَصَبْنَا نَهْبَ إِبِلٍ وَغَنَمٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا ".
یحییٰ بن سعید نے سفیان (بن سعید) سے رویت کی، کہا مجھے میرے والد (سعید بن مسروق) نے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم کل دشمن سے لڑنے والے ہیں اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جلدی کر یا ہوشیاری کر جو خون بہا دے اور اللہ کا نام لیا جائے اس کو کھا لے، سوا دانت اور ناخن کے۔ اور میں تجھ سے کہوں گا اس کی وجہ یہ ہے کہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔ راوی نے کہا کہ ہمیں مال غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں، پھر ان میں سے ایک اونٹ بگڑ گیا، ایک شخص نے اس کو تیر سے مارا تو وہ ٹھہر گیا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان اونٹوں میں بھی بعض بگڑ جاتے ہیں اور بھاگ نکلتے ہیں جیسے جنگلی جانور بھاگتے ہیں۔ پھر جب کوئی جانور ایسا ہو جائے تو اس کے ساتھ یہی کرو۔ (یعنی دور سے تیر سے نشانہ کرو)۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! کل ہماری دشمن سے ٹکر ہونے والی ہے اور ہمارے پاس چھری نہیں ہے، (کہ خوراک کے لیے جانور ذبح کر سکیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جلدی سے یا ہوشیاری سے، جس سے خون بہہ جائے اور اللہ کا نام لیا جائے، اس کو کھا لو، دانت اور ناخن نہ ہو اور میں تمہیں ابھی بتاتا ہوں، دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ نافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، ہمیں غنیمت میں اونٹ اور بکریاں ملیں، تو ان سے ایک اونٹ بھاگ کھڑا ہوا، تو اسے ایک آدمی نے تیر مار کر روک لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان اونٹوں میں بعض جنگلی بھاگنے والے جانوروں کی طرح بھگوڑے ہوتے ہیں، جب ان میں سے کوئی تم پر غالب آ جائے، (قابو میں نہ آئے) تو اس کے ساتھ اس طرح کرو۔
حدیث نمبر: 5093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا وكيع ، حدثنا سفيان بن سعيد بن مسروق ، عن ابيه ، عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج ، عن رافع بن خديج ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة من تهامة فاصبنا غنما وإبلا فعجل القوم فاغلوا بها القدور، فامر بها فكفئت ثم عدل عشرا من الغنم بجزور وذكر باقي الحديث كنحو حديث يحيي بن سعيد.وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا فَعَجِلَ الْقَوْمُ فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِهَا فَكُفِئَتْ ثُمَّ عَدَلَ عَشْرًا مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ وَذَكَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ كَنَحْوِ حَدِيثِ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ.
وکیع نے کہا: ہمیں سفیان بن سعید بن مسروق نے اپنے والد سے حدیث سنائی، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج سے، انھوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی، کہا: ہم تہامہ کے مقام ذوالحلیفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔تو ہمیں (غنیمت میں) بکریاں اور اونٹ حاصل ہوئے تو لوگوں نے جلد بازی کی اور (ان میں سے کچھ جانوروں کو ذبح کیا، ان کا گوشت کاٹا اور) ہانڈیاں چڑھادیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے حکم دیا اور ان ہانڈیوں کو الٹ دیا گیا۔پھر آپ نے (سب کے حصے تقسیم کرنے کے لیے) دس بکریوں کو ایک اونٹ کے مساوی قرار دیا۔اس کے بعد یحییٰ بن سعید کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہامہ کے علاقہ میں ذوالحلیفہ نامی جگہ پر تھے، ہمیں غنیمت میں اونٹ اور بکریاں حاصل ہوئیں، لوگوں نے جلد بازی سے کام لیا، (ان کو ذبح کر دیا) اور ان سے ہانڈیوں کو جوش دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو انڈیلنے کا حکم دیا، پھر آپ نے دس بکریاں، ایک اونٹ کے برابر قرار دیں، آگے مذکورہ بالا کا باقی حصہ ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.