الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
16. باب مَا جَاءَ فِي السُّيُوفِ وَحِلْيَتِهَا
16. باب: تلوار اور اس کی زینت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1690
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن صدران ابو جعفر البصري، حدثنا طالب بن حجير، عن هود بن عبد الله بن سعد، عن جده مزيدة، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح وعلى سيفه ذهب وفضة، قال طالب: فسالته عن الفضة، فقال:" كانت قبيعة السيف فضة"، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن انس، وهذا حديث حسن غريب، وجد هود اسمه: مزيدة العصري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ أَبُو جَعْفَرٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ حُجَيْرٍ، عَنْ هُودِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ جَدِّهِ مَزِيدَةَ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى سَيْفِهِ ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ، قَالَ طَالِبٌ: فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْفِضَّةِ، فَقَالَ:" كَانَتْ قَبِيعَةُ السَّيْفِ فِضَّةً"، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَجَدُّ هُودٍ اسْمُهُ: مَزِيدَةُ الْعَصَرِيُّ.
مزیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ داخل ہوئے اور آپ کی تلوار سونا اور چاندی سے مزین تھی، راوی طالب کہتے ہیں: میں نے ہود بن عبداللہ سے چاندی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: قبضہ کی گرہ چاندی کی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- هود کے دادا کا نام مزیدہ عصری ہے،
۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ما یأتي (تحفة الأشراف: 11254) (ضعیف) (سند میں ’’هود‘‘ لين الحديث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: تلوار میں سونے یا چاندی کا استعمال دشمنوں پر رعب قائم کرنے کے لیے ہوا ہو گا، ورنہ صحابہ کرام جو اپنے ایمان میں اعلی مقام پر فائز تھے، ان کے لیے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ سونے یا چاندی کا استعمال بطور زیب و زینت کریں، یہ لوگ اپنی ایمانی قوت کے سبب ان سب چیزوں سے بے نیاز تھے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف مختصر الشمائل المحمدية (87)، الإرواء (3 / 306) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (822) //
حدیث نمبر: 1691
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا وهب بن جرير بن حازم، حدثنا ابي، عن قتادة، عن انس، قال: " كانت قبيعة سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وهكذا روي عن همام، عن قتادة، عن انس، وقد روى بعضهم عن قتادة، عن سعيد بن ابي الحسن، قال: " كانت قبيعة سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، قَالَ: " كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے قبضہ کی گرہ چاندی کی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسی طرح اس حدیث کو ہمام، قتادہ سے اور قتادہ، انس سے روایت کرتے ہیں، بعض لوگوں نے قتادہ کے واسطہ سے، سعید بن ابی الحسن سے بھی روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار کے قبضہ کی گرہ چاندی کی تھی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 71 (2583، 2584)، سنن النسائی/الزینة 120 (5386)، (تحفة الأشراف: 1146)، سنن الدارمی/السیر 21 (2501) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2326 - 2328)، الإرواء (822)، مختصر الشمائل (85 و 86)
17. باب مَا جَاءَ فِي الدِّرْعِ
17. باب: زرہ کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1692
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا يونس بن بكير، عن محمد بن إسحاق، عن يحيى بن عباد بن عبد الله بن الزبير، عن ابيه، عن جده عبد الله بن الزبير، عن الزبير بن العوام، قال: " كان على النبي صلى الله عليه وسلم درعان يوم احد، فنهض إلى الصخرة فلم يستطع، فاقعد طلحة تحته، فصعد النبي صلى الله عليه وسلم عليه حتى استوى على الصخرة "، فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " اوجب طلحة "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن صفوان بن امية، والسائب بن يزيد، وهذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث محمد بن إسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، قَالَ: " كَانَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْعَانِ يَوْمَ أُحُدٍ، فَنَهَضَ إِلَى الصَّخْرَةِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ، فَأَقْعَدَ طَلْحَةَ تَحْتَهُ، فَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الصَّخْرَةِ "، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَوْجَبَ طَلْحَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، وَالسَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق.
زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر دو زرہیں تھیں ۱؎، آپ چٹان پر چڑھنے لگے، لیکن نہیں چڑھ سکے، آپ نے طلحہ بن عبیداللہ کو اپنے نیچے بٹھایا، پھر آپ ان پر چڑھ گئے یہاں تک کہ چٹان پر سیدھے کھڑے ہو گئے، زبیر کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: طلحہ نے (اپنے عمل سے جنت) واجب کر لی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف محمد بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں صفوان بن امیہ اور سائب بن یزید رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وأعادہ في المناقب برقم 3738 (تحفة الأشراف: 3628) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دو زرہیں پہننا توکل اور تسلیم و رضا کے منافی نہیں ہے، بلکہ اسباب و وسائل کو اپنانا توکل ورضاء الٰہی کے عین مطابق ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (6112)، مختصر الشمائل (89)، صحيح أبي داود (2332)
18. باب مَا جَاءَ فِي الْمِغْفَرِ
18. باب: خود کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك، قال: " دخل النبي صلى الله عليه وسلم عام الفتح وعلى راسه المغفر، فقيل له: ابن خطل متعلق باستار الكعبة "، فقال: " اقتلوه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، لا نعرف كبير احد رواه غير مالك، عن الزهري.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، فَقِيلَ لَهُ: ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ "، فَقَالَ: " اقْتُلُوهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُ كَبِيرَ أَحَدٍ رَوَاهُ غَيْرَ مَالِكٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، آپ سے کہا گیا: ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲ - ہم میں سے اکثر لوگوں کے نزدیک زہری سے مالک کے علاوہ کسی نے اسے روایت نہیں کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، والجہاد 169 (3044)، والمغازي 48 (4286)، واللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن ابی داود/ الجہاد 127 (2685)، سنن النسائی/الحج 107 (2780)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 18 (1805)، (تحفة الأشراف: 1527)، وط/الحج 81 (247)، و مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 231، 232، 240) سنن الدارمی/المناسک 88 (1981) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا: جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کر دیا جائے، اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا، ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا، آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کر دیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں، ابن خطل مسلمان ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کر دیا، ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا، اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا، اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کر کے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا، اتفاق سے وہ غلام سو گیا، اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا، چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا، اور مرتد ہو کر مشرک ہو گیا، اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپ نے اسے قتل کر دینے کا حکم دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2805)
19. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْخَيْلِ
19. باب: گھوڑوں کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1694
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبثر بن القاسم، عن حصين، عن الشعبي، عن عروة البارقي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخير معقود في نواصي الخيل إلى يوم القيامة، الاجر والمغنم "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابن عمر، وابي سعيد، وجرير، وابي هريرة، واسماء بنت يزيد، والمغيرة بن شعبة، وجابر، قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح، وعروة هو ابن ابي الجعد البارقي ويقال: هو عروة بن الجعد، قال احمد بن حنبل: وفقه هذا الحديث: ان الجهاد مع كل إمام إلى يوم القيامة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْرُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَرِيرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعُرْوَةُ هُوَ ابْنُ أَبِي الْجَعْدِ الْبَارِقِيُّ وَيُقَالُ: هُوَ عُرْوَةُ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: وَفِقْهُ هَذَا الْحَدِيثِ: أَنَّ الْجِهَادَ مَعَ كُلِّ إِمَامٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر (بھلائی) بندھی ہوئی ہے، خیر سے مراد اجر اور غنیمت ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابو سعید خدری، جریر، ابوہریرہ، اسماء بنت یزید، مغیرہ بن شعبہ اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- امام احمد بن حنبل کہتے ہیں، اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جہاد کا حکم ہر امام کے ساتھ قیامت تک باقی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 43 (2750)، و44 (2752)، والخمس 8 (3119)، والمناقب 28 (3643)، صحیح مسلم/الإمارة 26 (1873)، سنن النسائی/الخیل 7 (4604، 3605)، سنن ابن ماجہ/التجارات 69 (2305)، والجہاد 14 (2786)، (تحفة الأشراف: 9897)، و مسند احمد (4/375، 376)، سنن الدارمی/الجہاد 24 (3119) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ وہ گھوڑے ہیں جو جہاد کے لیے استعمال یا جہاد کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
20. باب مَا جَاءَ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْخَيْلِ
20. باب: اچھی نسل کے گھوڑوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1695
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن الصباح الهاشمي البصري، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا شيبان يعني ابن عبد الرحمن، حدثنا عيسى بن علي بن عبد الله بن عباس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يمن الخيل في الشقر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث شيبان.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ يعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُمْنُ الْخَيْلِ فِي الشُّقْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ شَيْبَانَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرخ رنگ کے گھوڑوں میں برکت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف شیبان کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 44 (2545)، (تحفة الأشراف: 6290)، و مسند احمد (1/272) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (3879)، التعليق الرغيب (2 / 162)، صحيح أبي داود (2293)
حدیث نمبر: 1696
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا ابن لهيعة، عن يزيد بن ابي حبيب، عن علي بن رباح، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خير الخيل: الادهم الاقرح الارثم، ثم الاقرح المحجل طلق اليمين، فإن لم يكن ادهم، فكميت على هذه الشية ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ الْخَيْلِ: الْأَدْهَمُ الْأَقْرَحُ الْأَرْثَمُ، ثُمَّ الْأَقْرَحُ الْمُحَجَّلُ طَلْقُ الْيَمِينِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَدْهَمَ، فَكُمَيْتٌ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر گھوڑے وہ ہیں جو کالے رنگ کے ہوں، جن کی پیشانی اور اوپر کا ہونٹ سفید ہو، پھر ان کے بعد وہ گھوڑے ہیں جن کے چاروں پیر اور پیشانی سفید ہو، اگر گھوڑا کالے رنگ کا نہ ہو تو انہیں صفات کا سرخ سیاہی مائل عمدہ گھوڑا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 14 (2789)، (تحفة الأشراف: 12121)، و مسند احمد (5/300) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2789)
حدیث نمبر: 1697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا وهب بن جرير، حدثنا ابي، عن يحيى بن ايوب، عن يزيد بن ابي حبيب بهذا الإسناد نحوه بمعناه، قال: ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
یزید بن ابی حبیب سے اسی سند سے اسی معنی کی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **
21. باب مَا جَاءَ مَا يُكْرَهُ مِنَ الْخَيْلِ
21. باب: ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثني سلم بن عبد الرحمن النخعي، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " انه كره الشكال من الخيل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه شعبة، عن عبد الله بن يزيد الخثعمي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، وابو زرعة بن عمرو بن جرير اسمه: هرم، حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، قال: قال لي إبراهيم النخعي، إذا حدثتني فحدثني عن ابي زرعة، فإنه حدثني مرة بحديث ثم سالته بعد ذلك بسنين، فما اخرم منه حرفا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلْمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ كَرِهَ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَثْعَمِيِّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، وَأَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ اسْمُهُ: هَرِمٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، قَالَ: قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ، إِذَا حَدَّثْتَنِي فَحَدِّثْنِي عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، فَإِنَّهُ حَدَّثَنِي مَرَّةً بِحَدِيثٍ ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ بِسِنِينَ، فَمَا أَخْرَمَ مِنْهُ حَرْفًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھوڑوں میں سے «شکال» گھوڑا ناپسند تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ نے عبداللہ بن یزید خثعمی سے، بسند «أبي زرعة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے، ابوزرعہ عمرو بن جریر کا نام ہرم ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 27 (1875)، سنن ابی داود/ الجہاد 46 (2547)، سنن النسائی/الخیل 4 (3596)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 14 (2790)، (تحفة الأشراف: 14890)، و مسند احمد (2/250، 436، 461، 476) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «شکال» اس گھوڑے کو کہتے ہیں: جس کے تین پیر سفید ہوں اور ایک دوسرے رنگ کا ہو یا جس کا ایک پیر سفید ہو اور باقی دوسرے رنگ کے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (7290)
22. باب مَا جَاءَ فِي الرِّهَانِ وَالسَّبَقِ
22. باب: گھڑ دوڑ میں شرط لگانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن سفيان، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجرى المضمر من الخيل من الحفياء إلى ثنية الوداع وبينهما ستة اميال، وما لم يضمر من الخيل من ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق وبينهما ميل، وكنت فيمن اجرى، فوثب بي فرسي جدارا "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابي هريرة، وجابر، وعائشة، وانس، وهذا حديث صحيح حسن غريب، من حديث الثوري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَجْرَى الْمُضَمَّرَ مِنَ الْخَيْلِ مِنْ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَبَيْنَهُمَا سِتَّةُ أَمْيَالٍ، وَمَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنَ الْخَيْلِ مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَبَيْنَهُمَا مِيلٌ، وَكُنْتُ فِيمَنْ أَجْرَى، فَوَثَبَ بِي فَرَسِي جِدَارًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «تضمیر» کیے ہوئے گھوڑوں کی مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک دوڑ کرائی، ان دونوں کے درمیان چھ میل کا فاصلہ ہے، اور جو «تضمیر» کیے ہوئے نہیں تھے ان کو ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک گھڑ دوڑ کرائی، ان دونوں کے درمیان ایک میل کا فاصلہ ہے، گھڑ دوڑ کے مقابلہ میں میں بھی شامل تھا، چنانچہ میرا گھوڑا مجھے لے کر ایک دیوار کود گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ثوری کی روایت سے یہ حدیث صحیح حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، جابر، عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 56 (2868)، و57 (2869)، و 58 (2870)، والاعتصام 6 (7336)، صحیح مسلم/الإمارة 25 (1870)، سنن ابی داود/ الجہاد 67 (2575)، سنن النسائی/الخیل 12 (3613)، و 13 (3614)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 44 (2877)، (تحفة الأشراف: 7895)، وط/الجہاد 19 (45)، و مسند احمد (2/5، 55-56) سنن الدارمی/الجہاد 36 (2473) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے جہاد کی تیاری کے لیے گھڑ دوڑ، تیر اندازی، اور نیزہ بازی کا جواز ثابت ہوتا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عموماً یہی چیزیں جنگ میں کام آتی تھیں، حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے ضرورت ہے کہ آج کے دور میں راکٹ، میزائل، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں چلانے کا تجربہ حاصل کیا جائے، ساتھ ہی بندوق توپ اور ہر قسم کے جدید جنگی آلات کی تربیت حاصل کی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2877)

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.