الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
14. بَابُ: فَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى الطَّعَامِ
14. باب: دیگر کھانوں پر ثرید کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن مرة الهمداني ، عن ابي موسى الاشعري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" كمل من الرجال كثير , ولم يكمل من النساء إلا مريم بنت عمران، وآسية امراة فرعون، وإن فضل عائشة على النساء , كفضل الثريد على سائر الطعام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ , وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ , كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں میں بہت سے لوگ کامل ہوئے لیکن عورتوں میں سوائے مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے کوئی کامل نہیں ہوئی، اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت دوسری عورتوں پر ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی باقی تمام کھانوں پر ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 32 (3411)، 46 (3433)، فضائل الصحابة 30 (4769)، الأطعمة 25 (5418)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 12 (2431)، سنن الترمذی/الأطعمة 31 (1834)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (3399)، (تحفة الأشراف: 9029)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/394، 409) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ثرید بلا دقت بن جاتا ہے، اور اس کے ساتھ جلدی ہضم ہونے والا، خوش ذائقہ، مقوی، اور بے حد نفع بخش ہے، ایسے ہی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مسلمانوں کو بہت فوائد حاصل ہوئے، اور سیکڑوں مسئلے معلوم ہوئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، انبانا مسلم بن خالد ، عن عبد الله بن عبد الرحمن ، انه سمع انس بن مالك ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فضل عائشة على النساء، كفضل الثريد على سائر الطعام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ، كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں پر عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسے ثرید کی باقی تمام کھانوں پر۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 30 (3770)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2446)، سنن الترمذی/المناقب 62 (3887)، (تحفة الأشراف: 970)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/156، 264)، سنن الدارمی/الأطعمة 29 (2113) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
15. بَابُ: مَسْحِ الْيَدِ بَعْدَ الطَّعَامِ
15. باب: کھانے کے بعد ہاتھ پونچھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة المصري ابو الحارث المرادي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن محمد بن ابي يحيى ، عن ابيه ، عن سعيد بن الحارث ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" كنا زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقليل ما نجد الطعام، فإذا نحن وجدناه , لم يكن لنا مناديل إلا اكفنا وسواعدنا واقدامنا، ثم نصلي ولا نتوضا"، قال ابو عبد الله: غريب ليس إلا عن محمد بن سلمة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمِصْرِيُّ أَبُو الْحَارِثِ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" كُنَّا زَمَانَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَلِيلٌ مَا نَجِدُ الطَّعَامَ، فَإِذَا نَحْنُ وَجَدْنَاهُ , لَمْ يَكُنْ لَنَا مَنَادِيلُ إِلَّا أَكُفُّنَا وَسَوَاعِدُنَا وَأَقْدَامُنَا، ثُمَّ نُصَلِّي وَلَا نَتَوَضَّأُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: غَرِيبٌ لَيْسَ إِلَّا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں کھانا کم ہی میسر ہوتا تھا، اور جب ہمیں کھانا میسر ہو جاتا تو ہمارے پاس رومال اور تولیے نہیں ہوتے تھے، سوائے اپنی ہتھیلیوں، بازوؤں اور پاؤں کے، پھر ہم نماز پڑھتے، اور دوبارہ وضو نہیں کرتے۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، یہ صرف محمد بن سلمہ سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 53 (5457)، (تحفة الأشراف: 2251)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 75 (191)، سنن الترمذی/الطہارة 59 (80) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابن ماجہ کے سند کی البانی صاحب نے تضعیف کی ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابن ماجہ، و سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5675، اور ابن حجر نے محمد بن ابی یحییٰ کی تعیین فرمائی ہے کہ وہ ابن فلیح ہیں، اور ان فلیح کی کنیت ابو یحییٰ ہے، کیونکہ دونوں روایتوں کا سیاق ایک ہی ہے، فتح الباری 9/579)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
16. بَابُ: مَا يُقَالُ إِذَا فَرَغَ مِنَ الطَّعَامِ
16. باب: جب کھانے سے فارغ ہو تو کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن حجاج ، عن رياح بن عبيدة ، عن مولى لابي سعيد، عن ابي سعيد ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اكل طعاما، قال:" الحمد لله الذي اطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ رِيَاحِ بْنِ عَبِيدَةَ ، عَنْ مَوْلًى لِأَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھا لیتے تو یہ دعا پڑھتے: «الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين» یعنی حمد و ثناء ہے اس اللہ کی جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور مسلمان بنایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 57 (3457)، (تحفة الأشراف: 4442)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأطعمة 53 (3850)، مسند احمد (3/32، 98) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز مولی ابو سعید مبہم ہیں ملاحظہ ہو: المشکاة: 4304)

وضاحت:
۱؎: یہ بڑی نعمت ہے کہ دین حق کی توفیق بخشی، اگر دنیا بہت ہو اور دین تباہ ہو تو بڑی مصیبت کی بات ہے، چند روز میں یہاں سے جانا ہے، ساری دنیا پڑی رہ جا ئے گی ہم چل دیں گے، ہمارے ساتھ جو جائے گا، وہ ہمارا دین ہے، یا اللہ! تو اپنے فضل سے سچے دین پر ہمیشہ قائم رکھ اور خاتمہ بالخیر فرما، «آمین یارب العالمین» ۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا ثور بن يزيد ، عن خالد بن معدان ، عن ابي امامة الباهلي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه كان يقول إذا رفع طعامه او ما بين يديه , قال:" الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا، غير مكفي ولا مودع، ولا مستغنى عنه ربنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا رُفِعَ طَعَامُهُ أَوْ مَا بَيْنَ يَدَيْهِ , قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا، غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ، وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کھانا یا جو کچھ سامنے ہوتا اٹھا لیا جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا» اللہ تعالیٰ کی بہت بہت حمد و ثناء ہے، وہ نہایت پاکیزہ اور برکت والا ہے، وہ سب کو کافی ہے اس کے لیے کوئی کافی نہیں، اسے نہ چھوڑا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی بے نیاز ہوسکتا ہے، اے ہمارے رب! (ہماری دعا سن لے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 54 (5458)، سنن ابی داود/الأطعمة 53 (3849)، سنن الترمذی/الدعوات 57 (3456)، (تحفة الأشراف: 4856)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/252، 256، 261، 267)، سنن الدارمی/الأطعمة 3 (2066) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني سعيد بن ابي ايوب ، عن ابي مرحوم عبد الرحيم ، عن سهل بن معاذ بن انس الجهني ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" من اكل طعاما، فقال: الحمد لله الذي اطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة، غفر له ما تقدم من ذنبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ أَكَلَ طَعَامًا، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھانا کھا کر یہ دعا پڑھے: «الحمد لله الذي أطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة غفر له ما تقدم من ذنبه» حمد و ثناء اور تعریف ہے اس اللہ کی جس نے مجھے یہ کھلایا، اور بغیر میری کسی طاقت اور زور کے اسے مجھے عطا کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف فرما دے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 1 (4023)، سنن الترمذی/الدعوات 56 (3458)، (تحفة الأشراف: 11297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/439) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
17. بَابُ: الاِجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ
17. باب: ایک ساتھ کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، وداود بن رشيد , ومحمد بن الصباح , قالوا: حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا وحشي بن حرب بن وحشي بن حرب ، عن ابيه ، عن جده وحشي ، انهم قالوا: يا رسول الله، إنا ناكل ولا نشبع، قال:" فلعلكم تاكلون متفرقين"، قالوا: نعم، قال:" فاجتمعوا على طعامكم، واذكروا اسم الله عليه يبارك لكم فيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَدَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , قَالُوا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا وَحْشِيُّ بْنُ حَرْبِ بْنِ وَحْشِيِّ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ وَحْشِيٍّ ، أنهم قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَأْكُلُ وَلَا نَشْبَعُ، قَالَ:" فَلَعَلَّكُمْ تَأْكُلُونَ مُتَفَرِّقِينَ"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ".
وحشی بن حرب حبشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید الگ الگ متفرق ہو کر کھاتے ہو، لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا مل جل کر ایک ساتھ کھاؤ، اور اللہ کا نام لیا کرو، تو اس میں تمہارے لیے برکت ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 15 (3764)، (تحفة الأشراف: 1179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/501) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 97)۔» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا اجتماعی کھانا شکم سیری اور حصول برکت کا سبب ہے اور اس سے گریز بے برکتی کا باعث ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3287
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال ، حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا سعيد بن زيد ، حدثنا عمرو بن دينار قهرمان آل الزبير، قال: سمعت سالم بن عبد الله بن عمر ، قال: سمعت ابي ، يقول: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلوا جميعا ولا تفرقوا، فإن البركة مع الجماعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ مَعَ الْجَمَاعَةِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب مل کر کھانا کھاؤ، اور الگ الگ ہو کر مت کھاؤ، اس لیے کہ برکت سب کے ساتھ مل کر کھانے میں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10535، ومصباح الزجاجة: 1127) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (عمرو بن دینار قہرمان آل الزبیر نے سالم سے منکر احادیث روایت کی ہے، اس لئے حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا جملہ «كلوا جميعا ولا تفرقوا» ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2691، تراجع الألبانی: رقم: 361)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا والجملة الأولى ثابتة
18. بَابُ: النَّفْخِ فِي الطَّعَامِ
18. باب: کھانے میں پھونک مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبد الرحيم بن عبد الرحمن المحاربي ، حدثنا شريك ، عن عبد الكريم ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم ينفخ في طعام، ولا شراب، ولا يتنفس في الإناء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْفُخُ فِي طَعَامٍ، وَلَا شَرَابٍ، وَلَا يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے پینے کی چیزوں میں نہ پھونک مارتے تھے، اور نہ ہی برتن کے اندر سانس لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأشربة 20 (3728)، سنن الترمذی/الأشربة 15 (1888)، (تحفة الأشراف: 6149)، وقد أخرجہ: حم1/220، 309ھ 357)، سنن الدارمی/الأشربة 27 (2180) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک القاضی سئی الحفظ ہیں، جنہوں نے حدیث کو فعل رسول بنا دیا، جب کہ یہ قول رسول سے ثابت ہے کہ آپ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے، جب کہ مؤلف کے یہاں: (3429) نمبر پر آ رہا ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف وقد صح من قوله صلى الله عليه وسلم
19. بَابُ: إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ
19. باب: خادم کھانا لے کر آئے تو اس میں سے کچھ اسے بھی دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3289
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن ابيه ، سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جاء احدكم خادمه بطعامه , فليجلسه فلياكل معه، فإن ابي فليناوله منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ , فَلْيُجْلِسْهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، فَإِنْ أَبِي فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ خادم کو اپنے ساتھ بیٹھائے اور اس کے ساتھ کھائے، اور اگر اپنے ساتھ کھلانا پسند نہ کرے تو اسے چاہیئے کہ وہ کھانے میں سے اسے بھی دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12935)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 55 (5460)، صحیح مسلم/الإیمان 10 (1663)، سنن الترمذی/الأطعمة 44 (1853)، سنن ابی داود/الأطعمة 51 (3846)، مسند احمد (2/316)، سنن الدارمی/الأطعمة 33 (2117) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ مروت اور احسان ہے اگرچہ اس خادم کے لئے کھانا مقرر نہ ہو، نقد ہو یا اس کا کھانا الگ ہو خادم سے عام مراد ہے لونڈی ہو یا غلام مزدور یا نوکر یا خدمت کرنے والا وغیرہ، سبحان اللہ، اسلام کے اور مسلمانوں کے مثل کس شریعت اور کس قوم میں اخلاق ہیں کہ مالک اور غلام دونوں ایک ساتھ مل کر کھائیں، اور دونوں ایک سا کپڑا پہنیں اگرچہ اب بعض مغرور متکبر مسلمان ان پر عمل نہ کرتے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.