الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
20. بَابُ: الصَّيْدِ إِذَا أَنْتَنَ
20. باب: جب شکار سے بدبو آنے لگے تو کیا کرے؟
Chapter: If The Game Has Turned Rotten
حدیث نمبر: 4308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن خالد الخلال، قال: حدثنا معن، قال: انبانا معاوية وهو ابن صالح , عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن ابي ثعلبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" في الذي يدرك صيده بعد ثلاث فلياكله , إلا ان ينتن".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْخَلَّالُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي الَّذِي يُدْرِكُ صَيْدَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَلْيَأْكُلْهُ , إِلَّا أَنْ يُنْتِنَ".
ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اپنا شکار تین دن کے بعد پائے تو اسے کھائے إلا کہ اس میں بدبو پیدا ہو گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 2 (1931)، سنن ابی داود/الصید 4 (2861)، (تحفة الأشراف: 11863)، مسند احمد (4/194) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4309
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن سماك، قال: سمعت مري بن قطري، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , ارسل كلبي فياخذ الصيد , ولا اجد ما اذكيه به، فاذكيه بالمروة والعصا؟، قال:" اهرق الدم بما شئت، واذكر اسم الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُرِّيَّ بْنَ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أُرْسِلُ كَلْبِي فَيَأْخُذُ الصَّيْدَ , وَلَا أَجِدُ مَا أُذَكِّيهِ بِهِ، فَأُذَكِّيهِ بِالْمَرْوَةِ وَالْعَصَا؟، قَالَ:" أَهْرِقِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں، وہ شکار پکڑ لیتا ہے، لیکن مجھے ایسی کوئی چیز نہیں ملتی جس سے ذبح کروں تو میں پتھر (چاقو نما سفید پتھر) سے یا (دھاردار) لکڑی سے اسے ذبح کرتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے چاہو خون بہاؤ اور اللہ کا نام لو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 15 (2824)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 5 (3177)، (تحفة الأشراف: 9875)، مسند احمد (4/256، 258)، ویأتي عند المؤلف فی الضحایا19 (برقم: 4406) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: صَيْدِ الْمِعْرَاضِ
21. باب: معراض کا شکار۔
Chapter: Hunting With A Mirad
حدیث نمبر: 4310
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , إني ارسل الكلاب المعلمة , فتمسك علي فآكل منه؟، قال:" إذا ارسلت الكلاب يعني المعلمة، وذكرت اسم الله، فامسكن عليك فكل"، قلت: وإن قتلن؟، قال:" وإن قتلن ما لم يشركها كلب ليس منها"، قلت: وإني ارمي الصيد بالمعراض فاصيب فآكل؟، قال:" إذا رميت بالمعراض، وسميت فخزق فكل، وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ , فَتُمْسِكُ عَلَيَّ فَآكُلُ مِنْهُ؟، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ الْكِلَابَ يَعْنِي الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَأَمْسَكْنَ عَلَيْكَ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟، قَالَ:" وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مِنْهَا"، قُلْتُ: وَإِنِّي أَرْمِي الصَّيْدَ بِالْمِعْرَاضِ فَأُصِيبُ فَآكُلُ؟، قَالَ:" إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ، وَسَمَّيْتَ فَخَزَقَ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اس سے کھا سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کتے دوڑاؤ یا چھوڑو، (یعنی سدھائے ہوئے) اور اللہ کا نام لے لو اور وہ تمہارے لیے شکار پکڑ لائیں تو تم کھاؤ۔ میں نے عرض کیا: اور اگر وہ اسے مار ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالیں جب تک کہ اس میں کوئی ایسا کتا شریک نہ ہو جو ان کتوں میں سے نہیں تھا۔ میں نے عرض کیا: میں «معراض» (بے پر کے تیر) سے شکار کرتا ہوں اور مجھے شکار مل جاتا ہے تو کیا میں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم «معراض» (بغیر پر والا تیر) پھینکو اور «بسم اللہ» پڑھ لو اور وہ (شکار کو) چھید ڈالے تو کھاؤ اور اگر وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4270 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شکار کو چھید ڈالنے کی صورت میں اس سے خون بہے گا جو ذبح کا اصل مقصود ہے، اور آڑا لگنے کی صورت میں صرف چوٹ لگے گی اور خون بہے بغیر شکار مر جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: مَا أَصَابَ بِعَرْضٍ مِنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ
22. باب: معراض (آڑے نیزہ اور تیر) سے کئے گئے شکار کے حکم کا بیان۔
Chapter: What Is Stuck With The Broad Edge of The Mirad
حدیث نمبر: 4311
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، قال: سمعت عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعراض؟، فقال:" إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فقتل فإنه وقيذ فلا تاكل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقُتِلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب (شکار میں) «معراض» کی نوک لگے تو اسے کھاؤ اور جب آڑا «معراض» پڑے اور وہ (شکار) مر جائے تو وہ «موقوذہ» ۱؎ ہے، اسے مت کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4277 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «موقوذہ»: چوٹ کھایا ہوا جانور، اس کا کھانا حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
23. بَابُ: مَا أَصَابَ بِحَدٍّ مِنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ
23. باب: معراض (آڑے نیزہ اور تیر) کی نوک لگے ہوئے شکار کے حکم کا بیان۔
Chapter: What Is Struck With The Sharp Side Of The Mirad
حدیث نمبر: 4312
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الحسين بن محمد الذراع، قال: حدثنا ابو محصن، قال: حدثنا حصين، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟، فقال:" إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الذَّرَّاعُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُحْصَنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے شکار کے پوچھا سوال کیا تو آپ نے فرمایا: جب (شکار میں) «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کی نوک لگے تو کھاؤ اور جب وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9857) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4313
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عيسى بن يونس، وغيره عن زكريا، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟، فقال:" ما اصبت بحده فكل، وما اصاب بعرضه فهو وقيذ".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَغَيْرُهُ عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب اس (شکار) میں «معراض» کی نوک لگے تو کھاؤ اور جب وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ کیونکہ وہ «موقوذہ» (چوٹ کھایا ہوا شکار) ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4269 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
24. بَابُ: اتِّبَاعِ الصَّيْدِ
24. باب: شکار کا پیچھا کرنے کا بیان۔
Chapter: Following Game
حدیث نمبر: 4314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرحمن، عن سفيان، عن ابي موسى. ح وانبانا محمد بن المثنى، عن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن ابي موسى، عن وهب بن منبه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من سكن البادية جفا، ومن اتبع الصيد غفل، ومن اتبع السلطان افتتن". واللفظ لابن المثنى.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ سَكَنَ الْبَادِيَةَ جَفَا، وَمَنِ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ، وَمَنِ اتَّبَعَ السُّلْطَانَ افْتُتِنَ". وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو «باديہ» (دیہات) میں رہے گا وہ سخت مزاج ہو گا، اور جو شکار کا پیچھا کرے گا وہ (اس کے علاوہ دوسری چیزوں سے) غافل ہو جائے گا، اور جو بادشاہ کا چکر لگائے گا وہ فتنے اور آزمائش میں پڑ جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصید 4 (2859)، سنن الترمذی/الفتن 69 (2256)، (تحفة الأشراف: 6539) مسند احمد (1/357) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
25. بَابُ: الأَرْنَبِ
25. باب: خرگوش کا بیان۔
Chapter: Rabbits
حدیث نمبر: 4315
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر البحراني، قال: حدثنا حبان وهو ابن هلال، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة، عن ابي هريرة، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم بارنب قد شواها، فوضعها بين يديه، فامسك رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ياكل، وامر القوم ان ياكلوا، وامسك الاعرابي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما يمنعك ان تاكل"، قال: إني اصوم ثلاثة ايام من كل شهر، قال:" إن كنت صائما فصم الغر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْبَحْرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ وَهُوَ ابْنُ هِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا، فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْ، وَأَمَرَ الْقَوْمَ أَنْ يَأْكُلُوا، وَأَمْسَكَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَأْكُلَ"، قَالَ: إِنِّي أَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، قَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا فَصُمْ الْغُرَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا، اس نے اسے بھون رکھا تھا، اسے آپ کے سامنے رکھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکے رہے اور خود نہیں کھایا اور لوگوں کو کھانے کا حکم دیا۔ اعرابی بھی رک گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تمہیں کھانے سے کیا چیز مانع ہے؟ وہ بولا: میں ہر ماہ تین دن کے روزے رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: اگر تمہیں روزے رکھنے ہیں تو چاندنی راتوں (تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخوں) میں رکھا کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2423 (ضعیف) (اس کے راوی ”عبدالملک“ مدلس اور مختلط ہیں، موسی بن طلحہ سے صحیح سند ”عن أبی ذر‘‘ ہے، جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4316
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن حكيم بن جبير، وعمرو بن عثمان، ومحمد بن عبد الرحمن , عن موسى بن طلحة، عن ابن الحوتكية، قال: قال عمر رضي الله عنه من حاضرنا يوم القاحة، قال: قال ابو ذر: انا اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بارنب، فقال الرجل الذي جاء بها: إني رايتها تدمى، فكان النبي صلى الله عليه وسلم لم ياكل، , ثم إنه قال:" كلوا"، فقال رجل: إني صائم، قال:" وما صومك؟"، قال: من كل شهر ثلاثة ايام، قال:" فاين انت عن البيض الغر؟ ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَنْ حَاضِرُنَا يَوْمَ الْقَاحَةِ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: أَنَا أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ الَّذِي جَاءَ بِهَا: إِنِّي رَأَيْتُهَا تَدْمَى، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْكُلْ، , ثُمَّ إِنَّهُ قَالَ:" كُلُوا"، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ:" وَمَا صَوْمُكَ؟"، قَالَ: مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، قَالَ:" فَأَيْنَ أَنْتَ عَنِ الْبِيضِ الْغُرِّ؟ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قاحہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام) کے دن ہمارے ساتھ کون تھا؟ ابوذر رضی اللہ عنہ بولے: میں، (اس دن) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا تو جو لے کر آیا اس نے کہا: میں نے اسے حیض آتے دیکھا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا پھر فرمایا: تم لوگ کھاؤ، ایک شخص نے کہا: روزہ دار ہوں، آپ نے فرمایا: تمہارا یہ کون سا روزہ ہے؟ اس نے کہا: ہر ماہ تین دن والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں راتوں کے روزے کیوں نہیں رکھتے؟۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2428 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4317
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن هشام وهو ابن زيد، قال: سمعت انسا، يقول:" انفجنا ارنبا بمر الظهران فاخذتها، فجئت بها إلى ابي طلحة فذبحها، فبعثني بفخذيها ووركيها إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقبله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ:" أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ فَأَخَذْتُهَا، فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ فَذَبَحَهَا، فَبَعَثَنِي بِفَخِذَيْهَا وَوَرِكَيْهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبِلَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مرالظہران میں میں نے ایک خرگوش کو چھیڑا اور اسے پکڑ لیا، میں اسے لے کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اسے ذبح کیا، پھر مجھے اس کی دونوں رانیں اور پٹھے دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، تو آپ نے اسے قبول فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 5 (2572)، الصید 10 (5489)، 32 (5535)، صحیح مسلم/الصید 9 (1953)، سنن ابی داود/الأطعمة 27 (3791)، سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1789)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3243)، (تحفة الأشراف: 1629)، مسند احمد (3/118، 171، 191)، سنن الدارمی/الصید 7 92056) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مرالظہران مکے سے کچھ دور ایک مقام کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.