الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
حدیث نمبر: 1211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن سلمة المرادي ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن معاوية بن صالح ، يقول: حدثني ربيعة بن يزيد ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي الدرداء ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسمعناه يقول: " اعوذ بالله منك "، ثم قال: " العنك بلعنة الله "، ثلاثا، وبسط يده، كانه يتناول شيئا، فلما فرغ من الصلاة، قلنا: يا رسول الله، قد سمعناك تقول في الصلاة، شيئا لم نسمعك تقوله قبل ذلك، ورايناك بسطت يدك، قال: إن عدو الله إبليس، جاء بشهاب من نار ليجعله في وجهي، فقلت: اعوذ بالله منك، ثلاث مرات، ثم قلت: " العنك بلعنة الله التامة، فلم يستاخر، ثلاث مرات "، ثم اردت اخذه، والله لولا دعوة اخينا سليمان، لاصبح موثقا يلعب به ولدان اهل المدينة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْنَاهُ يَقُولُ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ "، ثُمَّ قَالَ: " أَلْعَنُكَ بِلَعْنَة اللَّهِ "، ثَلَاثًا، وَبَسَطَ يَدَهُ، كَأَنَّهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ سَمِعْنَاكَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ، شَيْئًا لَمْ نَسْمَعْكَ تَقُولُهُ قَبْلَ ذَلِكَ، وَرَأَيْنَاكَ بَسَطْتَ يَدَكَ، قَالَ: إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ، جَاءَ بِشِهَابٍ مِنَ نَارٍ لِيَجْعَلَهُ فِي وَجْهِي، فَقُلْتُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قُلْتُ: " أَلْعَنُكَ بِلَعْنَةِ اللَّهِ التَّامَّةِ، فَلَمْ يَسْتَأْخِرْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ "، ثُمَّ أَرَدْتُ أَخْذَهُ، وَاللَّهِ لَوْلَا دَعْوَةُ أَخِينَا سُلَيْمَانَ، لَأَصْبَحَ مُوثَقًا يَلْعَبُ بِهِ وِلْدَانُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ.
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیام (کی حالت) میں تھے کہ ہم نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں تجھ سے اللہ کی پنا میں آتا ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا: میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں۔ آپ نے یہ تین بار کہا اور آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا، گویا کہ آپ کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم نے آب کو نماز میں کچھ کہتے سنا ہے جو اس سے پہلے آب کو کبھی کہتے نہیں سنا اور ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ (آگے) بڑھایا۔ آب نے فرمایا اللہ دشمن ابلیس آگ کا ایک شعلہ لے کر آیا تھا تا کہ اسے میرے چہرے پر ڈال دے، میں نے تین دفعہ اعوذ باللہ منک میں تجھ سے اللہ کی پنا ہ مانگتا ہوں کہا، پھر میں نے تین بار کہا: میں تجھ پر اللہ کی کامل لعنت بھیجتا ہوں۔ وہ پھر بھی پیچھے نہ ہٹا تو میں نے اسے پکڑ نے کا ارادہ کر لیا۔ اللہ کی قسم! اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینہ والوں کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے۔
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں تجھ سے اللّٰہ کی پناہ میں آتا ہوں۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تجھ پر اللّٰہ کی لعنت بھیجتا ہوں، تین بار اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے ہم نے پوچھا، اے اللّٰہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں کچھ کہتے سنا ہے، ہم نے اس سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کلمات کہتے نہیں سنا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا ہاتھ بڑھاتے دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللّٰہ کا دشمن ابلیس، آگ کا ایک انگارا لے کر آیا تاکہ میرے چہرے پر ڈال دے تو میں نے تین دفعہ (اَعُوْذُ بِاللہِ مِنْكَ) کہا، پھر میں نے تین دفعہ کہا: میں تجھ پر اللّٰہ کی کامل لعنت بھیجتا ہوں، وہ پیچھے نہ ہٹا پھر میں نے اس کو پکڑنے کا ارادہ کر لیا، اللّٰہ کی قسم اگر ہمارے بھائی سلیمان عَلیہِ السَّلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک باندھ دیا جاتا اور اہل مدینہ کے بچے اس کے ساتھ کھیلتے۔
9. باب جَوَازِ حَمْلِ الصِّبْيَانِ فِي الصَّلاَةِ:
9. باب: نماز میں بچوں کا اٹھا لینا درست ہے ان کے کپڑے پر جب تک نجاست ثابت نہ ہو طہارت پر محمول ہیں اور عمل قلیل و عمل متفرق، نماز کو باطل نہیں کرتا۔
Chapter: The permissibility of carrying children during prayer, and their garments are regarded as being pure until it is realized that they are impure. Few actions will not invalidate the prayer, and the same applies if several such actions are done but are done separately
حدیث نمبر: 1212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، وقتيبة بن سعيد ، قالا: حدثنا مالك ، عن عامر بن عبد الله بن الزبير . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قلت لمالك : حدثك عامر بن عبد الله بن الزبير ، عن عمرو بن سليم الزرقي ، عن ابي قتادة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " كان يصلي وهو حامل امامة بنت زينب، بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ول ابي العاص بن الربيع، " فإذا قام حملها، وإذا سجد وضعها "، قال يحيى: قال: مالك: نعم!.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ، بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلِ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ، " فَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا، وَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا "، قَالَ يَحْيَى: قَالَ: مَالِكٌ: نَعَمْ!.
عبداللہ بن مسلمہ بن مسلمہ بن قعنب اور قتیبہ بن سعید نے کہا: ہمیں امام مالک نے حدیث سنائی۔ دوسری سند میں یحیٰی بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک سے کہا: کہا آپ کو عامر بن عبداللہ بن زبیر نے عمر و بن سلیم زرقی سے اور انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے یہ حدیث سنائی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صاحبزادی زینب اور ابو العاص بن ربیع رضی اللہ تعالی عنہما کی بیٹی امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھا کر نماز پڑھ لیتے تھے، جب آپ کھڑے ہوتے تو اسے اٹھا لیتے اور جب سجدہ کرتے تو اسے (زمین پر) بٹھا دیتے تھے؟ یحیٰی نے کہا: امام مالک نے جواب دیا: ہاں (یہ روایت مجھے سنائی تھی۔)
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی زینب رضی اللہ تعالی عنہا کی بیٹی امامہ رضی اللہ تعالی عنہا کو اٹھا کر نماز پڑھ لیتے تھے، جو ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام میں ہوتے تو اسے اٹھا لیتے اور جب سجدہ فرماتے تو اسے زمین پر بٹھا دیتے یحییٰ نے کہا، امام مالک نے جواب دیا، ہاں (یہ روایت مجھے سنائی ہے)۔
حدیث نمبر: 1213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن عثمان بن ابي سليمان وابن عجلان ، سمعا عامر بن عبد الله بن الزبير يحدث، عن عمرو بن سليم الزرقي ، عن ابي قتادة الانصاري ، قال: رايت " النبي صلى الله عليه وسلم يؤم الناس، وامامة بنت ابي العاص وهي ابنة زينب بنت النبي صلى الله عليه وسلم، على عاتقه، " فإذا ركع، وضعها، وإذا رفع من السجود، اعادها ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ وَابْنِ عَجْلَانَ ، سَمِعَا عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ " النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ النَّاسَ، وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ وَهِيَ ابْنَةُ زَيْنَبَ بِنْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى عَاتِقِهِ، " فَإِذَا رَكَعَ، وَضَعَهَا، وَإِذَا رَفَعَ مِنَ السُّجُودِ، أَعَادَهَا ".
عثمان بن ابی سلیمان اور ابن عجلان دونوں نے عامر بن عبداللہ بن زبیر کو عمرو سلیم زرقی سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انھوں نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ لوگوں کی امات کر رہے تھے، اور ابو العاص رضی اللہ عنہ کی بیٹی امامہ رضی اللہ عنہا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی تھیں، آپ کے کندے پر تھیں، جب آپ رکوع میں جاتے تو انھیں کندھے سے اتار دیتے اور جب سجدے سے اٹھتے تو پھر سے انھیں اٹھا لیتے۔
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، لوگوں کو نماز پڑھا رہے ہیں اور ابو العاص رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی امامہ رضی اللہ تعالی عنہا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی زینب رضی اللہ تعالی عنہا کی بیٹی ہے، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر ہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جاتے تو اسے زمین پر اتار دیتے اور جب سجدہ سے اٹھتے تو اسے پھر کندھے پر بٹھا لیتے۔
حدیث نمبر: 1214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، عن مخرمة بن بكير . ح قال: وحدثنا هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني مخرمة ، عن ابيه ، عن عمرو بن سليم الزرقي ، قال: سمعت ابا قتادة الانصاري ، يقول: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، " يصلي للناس، وامامة بنت ابي العاص، على عنقه، فإذا سجد وضعها ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ بُكَيْرٍ . ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ الأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي لِلنَّاسِ، وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ، عَلَى عُنُقِهِ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا ".
) بکیر (بن عبداللہ) نے عمرو بن سلیم زرقی سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے اور ابو العاص رضی اللہ عنہ کی بیٹی امامہ رضی اللہ عنہا آپ کی گردن پر تھیں، جب آپ سجدہ کرتے تو انھیں اتار دیتے۔
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو امامت کرا رہے ہیں اور ابو العاص رضی اللہ تعالی عنہ کی بیٹی امامہ رضی اللہ تعالی عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر ہے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو اس کو بٹھا دیتے (گردن سے اتار دیتے)۔
حدیث نمبر: 1215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح قال: وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر جميعا، عن سعيد المقبري ، عن عمرو بن سليم الزرقي ، سمع ابا قتادة ، يقول: بينا نحن في المسجد جلوس، خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، بنحو حديثهم، غير انه لم يذكر: انه ام الناس في تلك الصلاة.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ جَمِيعًا، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ ، سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ، خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: أَنَّهُ أَمَّ النَّاسَ فِي تِلْكَ الصَّلَاة.
سعید مقبری نے عمر و بن سلیم زرقی سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی اثنا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گھر سے) نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے ...... (آگے) مذکورہ بالا روایوں کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، مگر انھوں (سعید مقبری) نے یہ بیان نہیں کیا کہ اس نما میں آپ لوگوں کی امامت فرمائی تھی۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے پھر مذکورہ بالا راویوں کے ہم معنی روایت سنائی، فرق یہ ہے اس نے یہ بیان نہیں کیا کہ اس نماز میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی امامت فرمائی تھی۔
10. باب جَوَازِ الْخُطْوَةِ وَالْخُطْوَتَيْنِ فِي الصَّلاَةِ:
10. باب: نماز میں ضرورت سے ایک دو قدم چلنا درست ہے اور کسی ضرورت کی وجہ سے امام کا مقتدیوں سے بلند جگہ ہونا بھی درست ہے جیسے نماز کی تعلیم وغیرہ۔
Chapter: The permissibility of taking one or two steps while praying, and that is not disliked if done for a reason. The permissibility of the Imam praying in a place that is higher than the people praying behind him, if that is done for a reason, such as teaching them how to offer prayers, and other than that.
حدیث نمبر: 1216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة بن سعيد كلاهما، عن عبد العزيز ، قال يحيى: اخبرنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، ان نفرا، جاءوا إلى سهل بن سعد ، قد تماروا في المنبر من اي عود هو، فقال: اما والله، إني لاعرف من اي عود هو ومن عمله، ورايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، اول يوم جلس عليه، قال: فقلت له: يا ابا عباس، فحدثنا، قال: ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم، إلى امراة، قال ابو حازم: إنه ليسمها يومئذ، انظري غلامك النجار، يعمل لي اعوادا، اكلم الناس عليها، فعمل هذه الثلاث درجات، ثم امر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوضعت هذا الموضع، فهي من طرفاء الغابة، " ولقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قام عليه، فكبر، وكبر الناس وراءه وهو على المنبر، ثم رفع، فنزل القهقرى، حتى سجد في اصل المنبر، ثم عاد، حتى فرغ من آخر صلاته، ثم اقبل على الناس "، فقال: " يا ايها الناس، إني صنعت هذا لتاتموا بي ولتعلموا صلاتي،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ نَفَرًا، جَاءُوا إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَدْ تَمَارَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ، فَقَالَ: أَمَا وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَعْرِفُ مِنْ أَيِّ عُودٍ هُوَ وَمَنْ عَمِلَهُ، وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا عَبَّاسٍ، فَحَدِّثْنَا، قَالَ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَى امْرَأَةٍ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ: إِنَّهُ لَيُسَمِّهَا يَوْمَئِذٍ، انْظُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ، يَعْمَلْ لِي أَعْوَادًا، أُكَلِّمُ النَّاسَ عَلَيْهَا، فَعَمِلَ هَذِهِ الثَّلَاثَ دَرَجَاتٍ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوُضِعَتْ هَذَا الْمَوْضِعَ، فَهِيَ مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، " وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَامَ عَلَيْهِ، فَكَبَّرَ، وَكَبَّرَ النَّاسُ وَرَاءَهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ رَفَعَ، فَنَزَلَ الْقَهْقَرَى، حَتَّى سَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِ صَلَاتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ "، فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي وَلِتَعَلَّموا صَلَاتِي،
عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے خبر دی کہ کچھ لوگ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے منبر نبوی کے بارے میں میں بخث کی تھی کہ وہ کس لکڑی سے بنا ہے؟ انھوں (سہل رضی اللہ عنہ) نے کہا: ہاں! اللہ کی قسم! میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی ہے اور اسے کس نے بنایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلے دن اس پر بیٹھے تھے، میں نے آپ کو دیکھا تھا۔ میں (ابو حازم) نے کہا: ابو عباس! پھر تو (آپ) ہمیں (اس کی) تفصیل بتائیے۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی طرف پیغام بھیجا۔ ابو حازم نے کہا: وہ اس دن اس کا نام بھی بتارے تھے اور کہا۔ اپنے بڑھئی غلام کو دیکھو (اور کہو) وہ میرے لیے لکڑیا ں (جوڑکر منبر) بنا دے تا کہ میں اس پر سے لوگوں سے گفتگو کیا کروں۔ تو اس نے یہ تین سٹرھیاں بنائیں، پھر رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اسے اس جگہ رکھ دیا گیا اور یہ مدینہ کے جنگل کے درخت جھاؤ (کی لکڑی) سے بنا تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اس پر کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی، لوگوں نے بھی آپ کے پیچھے تکبیر کہی جبکہ آپ منبر ہی پر تھے، پھر آپ (نے رکوع سے سر اٹھایا) اٹھے اور الٹے پاؤں نیچے اترے اور منبر کی جڑ میں (جہاں وہ رکھا ہوا تھا) سجدہ کیا، پھر دوبارہ وہی کیا (منبر پر کھڑے ہو گئے) حتی کہ نماز پوری کر کے فارغ ہوئے، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: لوگو! میں نے یہ کام اس لیے کیا ہےتاکہ تم (مجھے دیکھتے ہوئے) میری پیروی کرو اور میری نماز سیکھ لو۔
حضرت عبد العزیزبن ابی ابو حازم رحمتہ اللّٰہ علیہ اپنے باپ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور وہ منبر نبویصلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھگڑ رہے تھے کہ وہ کس لکڑی سے بنا ہے؟ تو انہوں نے کہا، ہاں اللّٰہ کی قسم! میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ کس لکڑی کا ہے اور اسے کس نے بنایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلے دن اس پر بیٹھے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا، میں (ابو حازم) نے کہا اے ابو عباس! تو ہمیں بتائیے، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی طرف پیغام بھیجا (ابو حازم نے کہا، وہ اس دن اس کا نام بھی بتا رہے تھے)۔ کہ اپنے بڑھئی غلام کو دیکھو (اور کہو) وہ مجھے لکڑیوں کو جوڑ کر (منبر بنا دے) میں ان پر لوگوں سے گفتگو کروں گا تو اس نے تین سیڑھیاں بنائیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اسے اس جگہ پر رکھ دیا گیا اور وہ مدینہ کے جنگل کے جھاؤ سے بنا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اس پر کھڑے ہوئے اور تکبیر کہی اور لوگوں نے بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تکبیر کہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر ہی تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (رکوع سے) اٹھے اور الٹے پاؤں نیچے اترے، حتیٰ کہ منبر کی جڑ میں سجدہ کیا، پھر دوبارہ منبر پر کھڑے ہو گئے، حتیٰ کہ نماز پوری کر کے فارغ ہو گئے، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے لوگو! میں نے یہ کام اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتدا کرو اور میری نماز سیکھ لو یا جان لو (اگر (تَعَلَّمُوْا) ہو تو معنی سیکھ لو ہو گا اور اگر (تَعْلَمُوا) ہو تو معنی جان لو ہوگا)۔
حدیث نمبر: 1217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عبد القاري القرشي ، حدثني ابو حازم ، ان رجالا اتوا سهل بن سعد. ح، قال: وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، ابن ابي عمر ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي حازم ، قال: اتوا سهل بن سعد، فسالوه، من اي شيء منبر النبي صلى الله عليه وسلم، وساقوا الحديث نحو حديث ابن ابي حازم.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ. ح، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَسَأَلُوهُ، مِنْ أَيِّ شَيْءٍ مِنْبَرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقُوا الْحَدِيثَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي حَازِمٍ.
‏‏‏‏ ابوحازم روایت کرتے ہیں کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور سوال کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منبر کس چیز کا بنا ہوا تھا؟ باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے اوپر والی۔
11. باب كَرَاهَةِ الاِخْتِصَارِ فِي الصَّلاَةِ:
11. باب: نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت۔
Chapter: It is disliked to put the hands on the waist during the prayer
حدیث نمبر: 1218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني الحكم بن موسى القنطري ، حدثنا عبد الله بن المبارك . ح، قال: وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد ، ابو اسامة جميعا، عن هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، " انه نهى ان يصلي الرجل مختصرا "، وفي رواية ابي بكر، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم.وَحَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ . ح، قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حکم بن موسیٰ قنطری نے کہا: ہمیں عبداللہ بن مبارک نے حدیث سنائی، نیز ابو بکر ابن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو خالد اور ابو اسامہ نے حدیث سنائی، ان سب نے ہشام سے، انھوں نے محمد (بن سیرین) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے س بات سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی پہلو پر ہاتھ رکھے ہوئے نماز پڑھے۔ امام مسلم کے استاد ابو بکر کی روایت میں (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کے الفاظ ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا، ابوبکر کی روایت میں، نبی کے بجائے رسول اللہ کا لفظ ہے۔
12. باب كَرَاهَةِ مَسْحِ الْحَصَى وَتَسْوِيَةِ التُّرَابِ فِي الصَّلاَةِ:
12. باب: نماز میں کنکریاں پونچھنے اور مٹی برابر کرنے کی ممانعت۔
Chapter: It is disliked to smooth the pebbles or make the dirt level during salat
حدیث نمبر: 1219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، حدثنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن معيقيب ، قال: ذكر النبي صلى الله عليه وسلم المسح في المسجد يعني الحصى، قال: " إن كنت لا بد فاعلا، فواحدة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ مُعَيْقِيبٍ ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْحَ فِي الْمَسْجِدِ يَعْنِي الْحَصَى، قَالَ: " إِنْ كُنْتَ لَا بُدَّ فَاعِلًا، فَوَاحِدَةً ".
ہمیں وکیع نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں ہشام دستوائی نے حدیث سنائی، انھوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت معیقیب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ہاتھ سے کنکریاں صاف کرنے کا تذکروہ کیا اور فرمایا: اگر تمھارے لیے اسے کیے بغیر چارہ نہ ہو تو ایک بار (کر لو۔)
حضرت معیقیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں کنکریاں ہموار کرنے کا تذکرہ فرمایا: کہ اگر اس کے بغیر چارہ نہ ہو تو ایک دفعہ (ایک بار) کرلو۔
حدیث نمبر: 1220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، قال: حدثني ابن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن معيقيب ، " انهم سالوا النبي صلى الله عليه وسلم، عن المسح في الصلاة، فقال: " واحدة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ مُعَيْقِيبٍ ، " أَنَّهُمْ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الْمَسْحِ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " وَاحِدَةً ".
یحییٰ بن سعید نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حضرت معیقیب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز (کے دوران) میں ہاتھ سے (کنکریاں وغیرہ) صاف کرنے کے بارےمیں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ایک بار (کی جاسکتی ہیں۔)
حضرت معیقیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ہاتھ پھیرنے کے بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بار۔

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.