الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
حدیث نمبر: 4392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: اقتتلت امراتان وساق الحديث بقصته، ولم يذكر " وورثها ولدها ومن معهم " وقال: فقال قائل: كيف نعقل ولم يسم حمل بن مالك؟.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ " وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ " وَقَالَ: فَقَالَ قَائِلٌ: كَيْفَ نَعْقِلُ وَلَمْ يُسَمِّ حَمَلَ بْنَ مَالِكٍ؟.
معمر نے زہری سے، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: دو عورتیں باہم لڑ پڑیں۔۔۔ اور پورے قصے سمیت حدیث بیان کی اور یہ ذکر نہیں کیا: آپ نے اس کے بیٹے اور اس کے ساتھ موجود دوسرے حقداروں کو اس کا وارث بنایا۔ اور کہا: اس پر ایک کہنے والے نے کہا: ہم کیسے دیت دیں؟ اور انہوں نے حمل بن مالک کا نام نہیں لیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو عورتیں لڑ پڑیں، آگے مذکورہ بالا واقعہ بیان کیا، لیکن امام صاحب کے اس استاد نے یہ بات بیان نہیں کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اولاد اور دوسرے ساتھ موجود وارثوں کو وارث قرار دیا اور یہ کہا ایک کہنے والے نے کہا، ہم دیت کیونکر ادا کریں؟ اور حمل بن مالک کا نام نہیں لیا۔
حدیث نمبر: 4393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبيد بن نضيلة الخزاعي ، عن المغيرة بن شعبة ، قال: " ضربت امراة ضرتها بعمود فسطاط وهي حبلى، فقتلتها، قال: وإحداهما لحيانية، قال: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم دية المقتولة على عصبة القاتلة وغرة لما في بطنها، فقال رجل من عصبة القاتلة: انغرم دية من لا اكل ولا شرب ولا استهل فمثل ذلك يطل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اسجع كسجع الاعراب "، قال: وجعل عليهم الدية.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى، فَقَتَلَتْهَا، قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ "، قَالَ: وَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ.
جریر نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے عبید بن نضیلہ خزاعی سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نے اپنی سوتن کو جبکہ وہ حاملہ تھی، خیمہ کی لکڑی (اور پتھر، حدیث: 4389) سے مارا اور قتل کر دیا۔ کہا: اور ان میں سے ایک قبیلہ بنو لحیان سے تھی۔ کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ہونے والی کی دیت قتل کرنے والی کے عصبہ (جدی رشتہ دار مردوں) پر ڈالی اور پیٹ کے بچے کا تاوان جو اس کے پیٹ میں تھا، ایک غلام مقرر فرمایا۔ اس پر قتل کرنے والی کے عصبہ (جدی مرد رشتہ داروں) میں سے ایک آدمی نے کہا: کیا ہم اس کا تاوان دیں گے جس نے کھایا نہ پیا اور نہ آواز نکالی، ایسا (خون) تو رائیگاں ہوتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا بدوؤں کی سجع (قافیہ بندی) جیسی سجع ہے؟" کہا: اور آپ نے دیت ان (جدی مرد رشتہ داروں) پر ڈالی۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو جو حاملہ تھی، خیمہ کی لکڑی (چوب) ماری اور اسے قتل کر ڈالا، ان میں سے ایک بنو لحیان سے تعلق رکھتی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ پر ڈالی اور اس کے جنین کا تاوان، غلام یا لونڈی قرار دیا تو قاتلہ کے عصبہ میں سے ایک آدمی نے کہا: کیا ہم ایسے فرد کی دیت بطور تاوان ادا کریں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا، ایسے فرد کا خون رائیگاں ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بدوؤں کی طرح قافیہ بندی کرتے ہو اور ان پر دیت لازم ٹھہرائی۔
حدیث نمبر: 4394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا مفضل ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبيد بن نضيلة ، عن المغيرة بن شعبة " ان امراة قتلت ضرتها بعمود فسطاط، فاتي فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقضى على عاقلتها بالدية وكانت حاملا فقضى في الجنين بغرة، فقال بعض عصبتها: اندي من لا طعم ولا شرب ولا صاح فاستهل ومثل ذلك يطل، قال: فقال: سجع كسجع الاعراب "،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ " أَنَّ امْرَأَةً قَتَلَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ، فَأُتِيَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى عَلَى عَاقِلَتِهَا بِالدِّيَةِ وَكَانَتْ حَامِلًا فَقَضَى فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ، فَقَالَ بَعْضُ عَصَبَتِهَا: أَنَدِي مَنْ لَا طَعِمَ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، قَالَ: فَقَالَ: سَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ "،
مفضل نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے عبید بن نضیلہ سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نے اپنی سوتن کو خیمے کی لکڑی سے قتل کر دیا، اس (معاملے) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے اس عورت کے عاقلہ پر دیت عائد ہونے کا فیصلہ فرمایا اور چونکہ وہ حاملہ (بھی) تھی تو آپ نے پیٹ کے بچے کے بدلے میں ایک غلام (بطور تاوان دیے جانے) کا فیصلہ کیا، اس پر اس کے عصبہ (جدی مرد رشتہ داروں) میں سے کسی نے کہا: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا، اس طرح کا (خون) تو رائیگاں ہوتا ہے، کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا بدوؤں کی سجع جیسی سجع ہے؟"
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمہ کی چوب (لکڑی) سے قتل کر ڈالا، مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتلہ کے عاقلہ پر دیت ڈالی اور مقتولہ حاملہ تھی تو اس کے جنین کے بدل میں غرة ڈالا تو اس کے بعض عصبہ نے کہا کہ کیا ہم اس کی دیت ادا کریں، جس نے کھایا نہ پیا اور نہ چیخ کر چلایا، ایسے فرد کا خون رائیگاں ہوتا ہے، (اس کی دیت نہیں ہوتی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدوؤں کی طرح قافیہ بندی سے کام لے رہا ہے۔
حدیث نمبر: 4395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، ومحمد بن بشار ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن منصور بهذا الإسناد مثل معنى حديث جرير، ومفضل،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ جَرِيرٍ، وَمُفَضَّلٍ،
سفیان نے منصور سے اسی سند کے ساتھ جریر اور مفضل کی حدیث کے ہم معنیٰ روایت کی
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے منصور کی سند سے جریر اور مفضل کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 4396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالوا: حدثنا محمد بن جعفر ، عن شعبة ، عن منصور بإسنادهم الحديث بقصته، غير ان فيه، فاسقطت فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقضى فيه بغرة وجعله على اولياء المراة، ولم يذكر في الحديث دية المراة.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِهِمُ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِيهِ، فَأَسْقَطَتْ فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ وَجَعَلَهُ عَلَى أَوْلِيَاءِ الْمَرْأَةِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ دِيَةَ الْمَرْأَةِ.
شعبہ نے منصور سے انہی کی (سابقہ) سندوں کے ساتھ مکمل قصے سمیت حدیث روایت کی، البتہ اس میں ہے: اس عورت کا حمل ساقط ہو گیا، یہ مقدمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس میں (پیٹ کے بچے کے بدلے) ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ فرمایا اور یہ دیت ان لوگوں پر ڈالی جو عورت کے ولی تھے۔ انہوں نے حدیث میں عورت کی دیت کا ذکر نہیں کیا
امام صاحب یہی حدیث اپنے تین اور اساتذہ کی سند سے، واقعہ سمیت بیان کرتے ہیں جس میں یہ لفظ ہے کہ اس کا جنین گرا دیا تو اس کا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں غرة
حدیث نمبر: 4397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، وإسحاق بن إبراهيم واللفظ لابي بكر، قال إسحاق اخبرنا، وقال الآخران حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة عن ابيه ، عن المسور بن مخرمة ، قال: استشار عمر بن الخطاب الناس في إملاص المراة، فقال المغيرة بن شعبة ،: " شهدت النبي صلى الله عليه وسلم قضى فيه بغرة عبد او امة "، قال: فقال: عمر ائتني بمن يشهد معك، قال: فشهد له محمد بن مسلمة .وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الآخران حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: اسْتَشَارَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ فِي إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ، فَقَال الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ ،: " شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِيهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ "، قَالَ: فَقَالَ: عُمَرُ ائْتِنِي بِمَنْ يَشْهَدُ مَعَكَ، قَالَ: فَشَهِدَ لَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلمَةَ .
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے عورت کے پیٹ کا بچہ ضائع کرنے (کی دیت) کے بارے میں مشورہ کیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا، آپ نے اس میں ایک غلام، مرد یا عورت دینے کا فیصلہ فرمایا تھا۔ کہا: تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے پاس ایسا آدمی لاؤ جو تمہارے ساتھ (اس بات کی) گواہی دے۔ کہا: تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے گواہی دی
امام اپنے تین اساتذہ سے، حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں سے عورت کے جنین کے بارے میں مشورہ لیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں ایک غرة یعنی غلام یا لونڈی کا فیصلہ صادر فرمایا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کوئی اور شخص بھی میرے پاس لاؤ، جو تمہارے ساتھ اس بات کی گواہی دے، حضور مسور رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں تو حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کے حق میں گواہی دی۔

Previous    2    3    4    5    6    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.