الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
حدیث نمبر: 2323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه محمد بن بشار ، وابو بكر بن نافع ، كلاهما، عن محمد بن جعفر . ح وحدثناه ابو كريب ، حدثنا وكيع ، جميعا، عن شعبة في هذا الإسناد.وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، جَمِيعًا، عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.
محمد بن جعفر اور وکیع دونوں نے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ شعبہ سے یہی حدیث بیان کی۔
مصنف اپنے تین اور استادوں سے شعبہ ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن اسماء ، قالت: قلت: يا رسول الله إن امي قدمت علي، وهي راغبة او راهبة، افاصلها؟، قال: " نعم ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ عَلَيَّ، وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَوْ رَاهِبَةٌ، أَفَأَصِلُهَا؟، قَالَ: " نَعَمْ ".
عبداللہ بن ادریس نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے اپنے والد سے، اور انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرے والدہ میرے پاس آئی ہیں اور (صلہ رحمی کی) خواہش مند ہیں۔یا (خالی ہاتھ واپسی سے) خائف ہیں۔کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔"
حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری والدہ میرے پاس آئی ہے اور وہ (صلہ رحمی کی) خواہش مند ہے(اور محرومی سے) خائف بھی ہے (کہ شاید میں اسے کچھ نہ دوں) کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں
حدیث نمبر: 2325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن اسماء بنت ابي بكر ، قالت: قدمت علي امي وهي مشركة في عهد قريش إذ عاهدهم، فاستفتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله قدمت علي امي وهي راغبة افاصل امي؟، قال: " نعم صلي امك ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ: قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ إِذْ عَاهَدَهُمْ، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُ أُمِّي؟، قَالَ: " نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ ".
ہشام کے ایک اور شاگرد ابو اسامہ نے اسی سند کے ساتھ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا قریش کے ساتھ معاہدے کے زمانے میں، جب آپ نے ان سے معاہدہ صلح کیا تھا، میری والدہ آئیں، وہ مشرک تھیں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میری والدہ میرے پاس آئی ہیں اور (مجھ سے صلہ رحمی کی) اُمید رکھتی ہیں تو کیا میں اپنی ماں سے صلہ رحمی کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔"
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے قریش کے ساتھ معاہدہ صلح کے دور میں میری والدہ آئی اور وہ مشرکہ تھی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا میں نے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں میرے پاس آئی ہے اور وہ (صدقہ کی) خواہش مند ہے تو کیا میں اپنی ماں سے صلہ رحمی کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔
15. باب وُصُولِ ثَوَابِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ إِلَيْهِ:
15. باب: میت کے ایصال ثواب کا بیان۔
Chapter: Charity given on behalf of the deceased will reach him
حدیث نمبر: 2326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إن امي افتلتت نفسها ولم توص، واظنها لو تكلمت تصدقت، افلها اجر إن تصدقت عنها؟، قال: " نعم "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّيَ افْتُلِتَتْ نَفْسَهَا وَلَمْ تُوصِ، وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، أَفَلَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟، قَالَ: " نَعَمْ "،
محمد بن بشر نے کہا: ہم سے ہشام نے اپنے والد کے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میری والدہ اچانک وفات پاگئی ہیں اور انھوں نے کوئی وصیت نہیں کی، میرا ان کے بارے میں گمان ہے کہ اگر بولتیں تو وہ ضرور صدقہ کرتیں، اگر (اب) میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا انھیں اجر ملے گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری والدہ اچانک وفات پا گئی ہے اور اس نے کسی قسم کی وصیت نہیں کی۔ میرا خیال ہے اگر اس کو بات چیت کا موقعہ ملتا تو وہ صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اسے اجر ملے گا؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
حدیث نمبر: 2327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة . ح وحدثني علي بن حجر ، اخبرنا علي بن مسهر ، حدثنا الحكم بن موسى ، حدثنا شعيب بن إسحاق ، كلهم، عن هشام بهذا الإسناد، وفي حديث ابي اسامة ولم توص، كما قال ابن بشر ولم يقل ذلك الباقون.وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إسحاق ، كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ وَلَمْ تُوصِ، كَمَا قَالَ ابْنُ بِشْرٍ وَلَمْ يَقُلْ ذَلِكَ الْبَاقُونَ.
یحییٰ بن سعید، ابو اسامہ علی بن مسہر اور شعیب بن اسحاق سب نے ہشام سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ (اسی کی طرح) روایت بیان کی۔ ابو اسامہ کی حدیث میں ولم توص (اس نے وصیت نہیں کی) کے الفاظ ہیں، جس طرح ابن بشر نے کہا ہے۔ (جبکہ) باقی راویوں نے یہ الفاظ بیان نہیں کئے۔
امام صاحب نے اپنے مختلف اساتذہ سے ہشام ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے ابو سلمہ کی روایت میں، ابن بشر کی روایت کی طرح وَلَم تُوصِ (اس کے وصیت نہیں کی) کے الفاظ ہیں لیکن باقیوں کی روایت میں یہ لفظ نہیں ہے۔
16. باب بَيَانِ أَنَّ اسْمَ الصَّدَقَةِ يَقَعُ عَلَى كُلِّ نَوْعٍ مِنَ الْمَعْرُوفِ:
16. باب: ہر نیکی صدقہ ہے۔
Chapter: The word charity (Sadaqah) may apply to all good deeds Ma'ruf
حدیث نمبر: 2328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عباد بن العوام ، كلاهما، عن ابي مالك الاشجعي ، عن ربعي بن حراش ، عن حذيفة في حديث قتيبة، قال: قال نبيكم صلى الله عليه وسلم، وقال ابن ابي شيبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كل معروف صدقة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ فِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ ".
قتیبہ بن سعید اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی۔قتیبہ کی حدیث میں ہے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ابن ابی شیبہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔۔۔"ہر نیکی صدقہ ہے۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے قتیبہ کی روایت ہے تمھارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابن ابی شیبہ کی روایت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
حدیث نمبر: 2329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء الضبعي ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا واصل مولى ابي عيينة، عن يحيى بن عقيل ، عن يحيى بن يعمر ، عن ابي الاسود الديلي ، عن ابي ذر ، ان ناسا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله ذهب اهل الدثور بالاجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ويتصدقون بفضول اموالهم، قال: " او ليس قد جعل الله لكم ما تصدقون، إن بكل تسبيحة صدقة، وكل تكبيرة صدقة، وكل تحميدة صدقة، وكل تهليلة صدقة، وامر بالمعروف صدقة، ونهي عن منكر صدقة، وفي بضع احدكم صدقة، قالوا: يا رسول الله اياتي احدنا شهوته، ويكون له فيها اجر؟، قال: ارايتم لو وضعها في حرام اكان عليه فيها وزر، فكذلك إذا وضعها في الحلال كان له اجر ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: " أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ، إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ، وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟، قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ، فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ ".
حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !زیادہ مال رکھنے والے اجر وثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور اپنے ضرورت سے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں (جو ہم نہیں کرسکتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لئے ایسی چیز نہیں بنائی جس سے تم صدقہ کرسکو؟بے شک ہر دفعہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے۔ہر دفعہ الحمد للہ کہنا صدقہ ہے، ہردفعہ لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور بُرائی سے ر وکنا صدقہ ہے اور (بیوی سے مباشرت کرتے ہوئے) تمھارے عضو میں صدقہ ہے۔"صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو کیا ااس میں بھی اجر ملتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بتاؤ اگر وہ یہ (خواہش) حرام جگہ پوری کرتا تو کیا اسے اس گناہ ہوتا؟اسی طرح جب وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اس کے لئے اجر ہے۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سرمایہ دار اجرو ثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور ضرورت سے زائد مالوں کو خرچ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے صدقہ کرنے کی صورت نہیں پیدا کی؟ ایک دفعہ سُبحَانَ اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے ایک دفعہ الحمد اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور بیوی سے تعلقات قائم کرنا بھی صدقہ ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا کیا جب ہم میں سے کوئی اپنی نفسیاتی خواہش (جنسی ضرورت) پوری کرتا ہے اس میں بھی اسے اجر ملتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا بتاؤ اگر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرتا ہے تو کیا اسے اس پر گناہ ہوتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح جب وہ اسے جائز محل پر رکھتا ہے تو اسے اجر بھی ملتا ہے۔
حدیث نمبر: 2330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية يعني ابن سلام ، عن زيد ، انه سمع ابا سلام ، يقول: حدثني عبد الله بن فروخ ، انه سمع عائشة ، تقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنه خلق كل إنسان من بني آدم على ستين وثلاث مائة مفصل، فمن كبر الله، وحمد الله، وهلل الله، وسبح الله، واستغفر الله، وعزل حجرا عن طريق الناس، او شوكة، او عظما عن طريق الناس، وامر بمعروف، او نهى عن منكر عدد تلك الستين والثلاث مائة السلامى، فإنه يمشي يومئذ وقد زحزح نفسه عن النار "، قال ابو توبة: وربما قال: " يمسي "،حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّهُ خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَثَلَاثِ مِائَةِ مَفْصِلٍ، فَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ، وَحَمِدَ اللَّهَ، وَهَلَّلَ اللَّهَ، وَسَبَّحَ اللَّهَ، وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ، وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ شَوْكَةً، أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ، وَأَمَرَ بِمَعْرُوفٍ، أَوْ نَهَى عَنْ مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلَاثِ مِائَةِ السُّلَامَى، فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ "، قَالَ أَبُو تَوْبَةَ: وَرُبَّمَا قَالَ: " يُمْسِي "،
ابوتوبہ ر بیع بن نافع نے بیان کیا، کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے زید سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے ابو سلام کو بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے مجھے عبداللہ بن فروخ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بنی آدم میں سے ہر انسان کو تین سو ساٹھ مفاصل (جوڑوں) پر پیدا کیاگیا ہے تو جس نے تکبیر کہی، اللہ کی حمد کہی، اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا، اللہ کی تسبیح کہی، اللہ سے مغفرت مانگی، لوگوں کے راستے سے کوئی پتھر ہٹایا لوگوں کے راستے سے کانٹا یا ہڈی (ہٹائی)، نیکی کا حکم دیا یا برائی سے روکا، ان تین سو ساٹھ جوڑوں کی تعداد ے برابر تو وہ اس دن اس طرح چلے گا کہ وہ اپنے آپ کو دوزخ کی آگ سے دور کرچکا ہوگا۔" ابو توبہ نے کہا: بسا اوقات انھوں (معاویہ) نے (یمشی"چلے گا" کے بجائے) یمسی (شام یا دن کا اختتام کرے گا) کہا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بَنِي آدَمَ (آدم کی اولاد) میں سے ہر انسان کے تین سو ساٹھ (360) جوڑ بنائے گئے ہیں تو جس نے اللہ اکبرکہا لاالہ الااللہ کہا، سبحان اللہ کہا: استَغفِرُالله کہا: لوگوں کے راستہ سے پتھر ہٹایا۔ یا لوگوں کے راستہ سے کا کانٹا یا ہڈی دور کی نیکی کی تلقین کی یا برائی سے روکا تین سو ساٹھ (360) جوڑوں کی تعداد کے برابر تو وہ اس دن اس طرح چلے پھرے گا کہ وہ اپنے آپ کو دوزخ سے دور کر چکا ہے۔ بعض دفعہ راوی نے یمشي کی جگہ کی جگہ یمسي (شام کرنا) کہا۔
حدیث نمبر: 2331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا يحيى بن حسان ، حدثني معاوية ، اخبرني اخي زيد بهذا الإسناد مثله، غير انه قال: " او امر بمعروف "، وقال: " فإنه يمسي يومئذ "،وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ ، أَخْبَرَنِي أَخِي زَيْدٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ "، وَقَالَ: " فَإِنَّهُ يُمْسِي يَوْمَئِذٍ "،
یحییٰ بن حسان نے کہا: ہمیں معاویہ (بن سلام) نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے زید کے بھائی نے اسی سندکے ساتھ اسی (سابقہ حدیث) کی مانند خبر دی مگر انھوں نے کہا: "اوامربالمعروف (اور کی بجائے) یا نیکی کاحکم دیا"اور کہا: فانہ یمسی یومئذ"وہ اس دن اس حالت میں شام کرے گا۔"
مصنف یہی حدیث دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ یہاں وَ اَمَرَ کی جگہ أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ ہے۔ اور يَمْشِي چلتا ہے۔کی جگہ يُمسِي شام کرتا ہے آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو بكر بن نافع العبدي ، حدثنا يحيى بن كثير ، حدثنا علي يعني ابن المبارك ، حدثنا يحيى ، عن زيد بن سلام ، عن جده ابي سلام ، قال: حدثني عبد الله بن فروخ ، انه سمع عائشة ، تقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خلق كل إنسان "، بنحو حديث معاوية، عن زيد، وقال: " فإنه يمشي يومئذ ".وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَلَّامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ "، بِنَحْوِ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ زَيْدٍ، وَقَالَ: " فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ ".
حییٰ نے زید بن سلام سے اور انھوں نے اپنے دادا ابو سلام سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن فروخ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر انسان کو پیدا کیا گیا ہے۔۔"آگے زید سے معاویہ کی روایت کے مانند بیان کیا اور کہا: " فانہ یمشی یومئیذ تو وہ اس دن چلے گا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان پیدا کیا گیا ہے۔ آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی ہےاور اس میں بھی فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ (وہ اس دن چلتا ہے) آیا ہے۔

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.