الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
حدیث نمبر: 2333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن شعبة ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " على كل مسلم صدقة "، قيل: ارايت إن لم يجد؟، قال: يعتمل بيديه، فينفع نفسه ويتصدق، قال: قيل: ارايت إن لم يستطع؟، قال: يعين ذا الحاجة الملهوف "، قال: قيل له: ارايت إن لم يستطع؟، قال: يامر بالمعروف او الخير، قال: ارايت إن لم يفعل؟، قال: يمسك عن الشر فإنها صدقة "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ "، قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْ؟، قَالَ: يَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ، قَالَ: قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟، قَالَ: يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ "، قَالَ: قِيلَ لَهُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟، قَالَ: يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ أَوِ الْخَيْرِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟، قَالَ: يُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ "،
ابو اسامہ نے شعبہ سے، انھوں نے سعید بن ابی بردہ سے، انھوں نے اپنے والد کے واسطے سے اپنے دادا (ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر مسلمان پر صدقہ لازم ہے"کہا گیا: آپ کا کیا خیال ہے اگراسے (صدقہ کرنے کے لئے کوئی چیز) نہ ملے؟فرمایا: "اپنے ہاتھوں سے کام کرکے ا پنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ (بھی) کرے۔"اس نے کہا: عرض کی گئی، آپ کیا فرماتے ہیں اگر وہ اس کی استطاعت نہ رکھے؟فرمایا: " بے بس ضرورت مند کی مدد کرے۔"کہا، آپ سے کہا گیا: دیکھئے!اگر وہ اس کی بھی استطاعت نہ رکھے؟فرمایا: "نیکی یا بھلائی کاحکم دے۔"کہا: دیکھئے اگر وہ ایسا بھی نہ کرسکے؟فرمایا: "وہ (اپنے آپ کو) شر سے روک لے، یہ بھی صدقہ ہے۔"
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے ذمہ صدقہ ہے پوچھا گیا ہے۔ بتائیے اگر انسان کے پاس طاقت نہ ہو؟ (وہ صدقہ نہ کر سکے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کام کاج کرے اپنے آپ کو بھی نفع پہنچائے۔ اور صدقہ بھی کرے۔ کہا گیا: بتائیے اگر وہ ایسا نہ کر سکے؟ فرمایا ضرورت مند اور لاچار و مجبور پریشان حال کی مدد کرے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی یا خیر و بھلائی کی تلقین کرے۔ عرض کیا گیا بتائیے اگر یہ بھی نہ کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برائی سے رک جائے۔ یہ بھی (اپنے اوپر) صدقہ ہے مَلْهُوفَ لاچار، مجبور، مظلوم، پریشان حال، رنجیدہ۔
حدیث نمبر: 2334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة بهذا الإسناد.وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
یہی روایت امام صاحب نے اپنے دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔
حدیث نمبر: 2335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق بن همام ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع فيه الشمس "، قال: تعدل بين الاثنين صدقة، وتعين الرجل في دابته فتحمله عليها، او ترفع له عليها متاعه صدقة، قال: والكلمة الطيبة صدقة، وكل خطوة تمشيها إلى الصلاة صدقة، وتميط الاذى عن الطريق صدقة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ "، قَالَ: تَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ فَتَحْمِلُهُ عَلَيْهَا، أَوْ تَرْفَعُ لَهُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، قَالَ: وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ".
ہمام بن منبہ سے روایت کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں۔انھوں نے کچھ احادیث بیا ن کیں ان میں سے یہ بھی ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"لوگوں کے ہر جوڑ پر ہر روز، جس میں سورج طلوع ہوتاہے، صدقہ ہے۔" فرمایا: تم دو (آدمیوں) کے درمیان عدل کرو (یہ) صدقہ ہے۔اور تمھارا کسی آدمی کی، اس کے جانور کے متعلق مدد کرناکہ اسے اس پر سوار کرادو یا اس کی خاطر سواری پر اس کا سامان اٹھا کر رکھو، (یہ بھی) صدقہ ہے۔"فرمایا: "اچھی بات صدقہ ہے اور ہر قدم جس سے تم مسجد کی طرف چلتے ہو، صدقہ ہے اور تم راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو (یہ بھی) صدقہ ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور لوگوں کے ہر جوڑ کے ذمہ صدقہ ہے ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدل و انصاف سے دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانا صدقہ ہے آپ کسی کی اس کے چوپایہ کے بارے میں مدد کرتے ہیں اسے اس پر سوار کرتے ہیں یا اس کو اس کا سامان اٹھا کر دیتے ہیں یہ بھی صدقہ ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا بول بھی صدقہ ہے اور ہر قدم جو آپ نماز کے لیے اٹھاتے ہیں صدقہ ہے راستہ سے جو تکلیف دہ چیز دور کرتے ہو صدقہ ہے۔
17. باب فِي الْمُنْفِقِ وَالْمُمْسِكِ:
17. باب: سخی اور بخیل کے بارے میں۔
Chapter: The one who spends and the one who withholds
حدیث نمبر: 2336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني القاسم بن زكريا ، حدثنا خالد بن مخلد ، حدثني سليمان وهو ابن بلال ، حدثني معاوية بن ابي مزرد ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من يوم يصبح العباد فيه، إلا ملكان ينزلان، فيقول احدهما: اللهم اعط منفقا خلفا، ويقول الآخر اللهم: اعط ممسكا تلفا ".وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ، إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ، فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الْآخَرُ اللَّهُمَّ: أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھو ں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی دن نہیں جس میں بندے صبح کرتے ہیں مگر (اس میں آسمان سے) دو فرشتے اترتے ہیں، ان میں سے ایک کہتاہے: اے اللہ!خرچ کرنے والے کو (بہترین) بدل عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے: اے اللہ! روکنے والے کا (مال) تلف کردے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دن جس میں لوگ داخل ہوتے ہیں دو فرشتے اترتے ہیں۔ ان میں سے ایک دعا کرتا ہے۔ اےاللہ (جائز) خرچ کرنے والے کو اس کی جگہ مال دے۔ دوسرا کہتا ہے۔ اے اللہ! روک رکھنے والے کے مال کو ضائع کر دے (وہ اپنے مال سے فائدہ نہ اٹھا سکے)
18. باب التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ قَبْلَ أَنْ لاَ يُوجَدَ مَنْ يَقْبَلُهَا:
18. باب: صدقہ قبول کرنے والا نہ پانے سے پہلے پہلے صدقہ کرنے کی ترغیب کا بیان۔
Chapter: Encouragement to give charity before there is no one to accept it
حدیث نمبر: 2337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا محمد بن المثنى واللفظ له، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن معبد بن خالد ، قال: سمعت حارثة بن وهب ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " تصدقوا فيوشك الرجل يمشي بصدقته، فيقول الذي اعطيها لو جئتنا بها بالامس قبلتها، فاما الآن فلا حاجة لي بها، فلا يجد من يقبلها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَصَدَّقُوا فَيُوشِكُ الرَّجُلُ يَمْشِي بِصَدَقَتِهِ، فَيَقُولُ الَّذِي أُعْطِيَهَا لَوْ جِئْتَنَا بِهَا بِالْأَمْسِ قَبِلْتُهَا، فَأَمَّا الْآنَ فَلَا حَاجَةَ لِي بِهَا، فَلَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا ".
2337. حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ﷜ فرما رہے تھے: صدقہ کرو وہ وقت قریب ہے کہ آدمی اپنا صدقہ لے کر چلے گا تو جسے وہ پیش کیا جائے گا۔ وہ کہے گا اگر کل تم اسے ہمارے پا س لاتے تو میں اسے قبول کر لیتا مگر اب مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ چنانچہ اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا جو اسے قبول کر لے۔
حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو، قریب ہے کہ ایسا وقت آ جائےکہ انسان اپنا صدقہ لے کر گھومے گا جس کو دے گا وہ کہے گا۔ اگر آپ ہمارے پاس کل لاتے تو میں اسے قبول کر لیتا اب تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے تو اس طرح اسے صدقہ قبول کرنے والا نہ ملے گا۔
حدیث نمبر: 2338
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد الله بن براد الاشعري ، وابو كريب محمد بن العلاء ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لياتين على الناس زمان يطوف الرجل فيه بالصدقة من الذهب، ثم لا يجد احدا ياخذها منه، ويرى الرجل الواحد يتبعه اربعون امراة، يلذن به من قلة الرجال وكثرة النساء "، وفي رواية ابن براد: " وترى الرجل ".وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَطُوفُ الرَّجُلُ فِيهِ بِالصَّدَقَةِ مِنَ الذَّهَبِ، ثُمَّ لَا يَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهَا مِنْهُ، وَيُرَى الرَّجُلُ الْوَاحِدُ يَتْبَعُهُ أَرْبَعُونَ امْرَأَةً، يَلُذْنَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ الرِّجَالِ وَكَثْرَةِ النِّسَاءِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ بَرَّادٍ: " وَتَرَى الرَّجُلَ ".
عبد اللہ بن براداشعری اور ابو کریب محمد بن علاء دو نوں نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے برید سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے ابو بردہ سے انھوں نے حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "لو گوں پر یقیناً ایسا وقت آئے گا جس میں آدمی سونے کا صدقہ لے کر گھومے گا پھر اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا جو اسے اس سے لے لے اور مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت کی وجہ سے ایسا اکیلا آدمی دیکھا جا ئے گا جس کے پیچھے چا لیس عورتیں ہو ں گی جو اس کی پناہ لے رہی ہو ں گی۔ابن براد کی روا یت میں (ایسا اکیلا آدمی دیکھا جا ئے گا۔کی جگہ وتری رجل (اور تم ایسےآدمی کو دیکھو گے) ہے۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر یقیناً ایک ایسا وقت آئے گا کہ آدمی اس میں اپنا سونے کا صدقہ لے کر گھومے گا۔ پھر بھی کوئی لینے والا نہیں ملے گا۔ مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت سے یہ صورت حال پیش آئے گی۔ کہ ایک آدمی کے تحفظ و پناہ میں چالیس عورتیں اس کے ساتھ ہوں گی۔ ابن براد کی روایت میں یُرٰی الرجلُ کی جگہ تَرٰى الرَجلُ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب وهو ابن عبد الرحمن القاري ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى يكثر المال ويفيض، حتى يخرج الرجل بزكاة ماله، فلا يجد احدا يقبلها منه، وحتى تعود ارض العرب مروجا وانهارا ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ، حَتَّى يَخْرُجَ الرَّجُلُ بِزَكَاةِ مَالِهِ، فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ، وَحَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا ".
سہیل کے والد (ابو صالح) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ مال بڑھ جا ئے گا اور (پانی کی طرح) بہنے لگے گا اور آدمی اپنے مال کی زکاۃ لے کر نکلے گا تو اسے ایک شخص بھی نہیں ملے گا جو اسے اس کی طرف سے قبو ل کر لے اور یہاں تک کہ عربکی سر زمین دو بارہ چرا گا ہوں اور نہروں میں بدل جا ئے گی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم میں مال بڑھ جائے گا اور پانی کی طرح بہے گا یعنی عام ہو جائے گا۔ حتی کہ آدمی اپنے مال کی زکاۃ لے کر چلے پھر ے گا۔ تو اس سے اسے کوئی قبول کرنے والا نہیں ملے گا۔ (ریگستان اور پہاڑی علاقے) چراگاہوں اور نہروں والے بن جائیں گے۔
حدیث نمبر: 2340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو الطاهر ، حدثنا ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى يكثر فيكم المال فيفيض، حتى يهم رب المال من يقبله منه صدقة، ويدعى إليه الرجل فيقول: لا ارب لي فيه ".وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ، حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ صَدَقَةً، وَيُدْعَى إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَيَقُولُ: لَا أَرَبَ لِي فِيهِ ".
ابو یونس نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہو گی یہا ں تک کہ تمھا رے ہاں مال کی فراوانی ہو گئی وہ مال (پانی کی طرح) بہے گا یہاں تک کہ ما ل کے مالک کو یہ فکر لا حق ہو گی کہ اس سے اس (مال) کو بطور صدقہ کو ن قبول کرےگا؟ ایک آدمی کو اسے لینے کے لیے بلا یا جا ئے گا تو وہ کہے گا: مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم میں مال کی فراوانی ہو گی تو وہ عام ہو جائے گا حتی کہ مال کے مالک کو فکر و پریشانی ہوگی کہ اس سے اس کا صدقہ کون قبول کرے گا۔ اس کے لیے آدمی کو بلایا جائے گا تو وہ کہے گا، مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا واصل بن عبد الاعلى ، وابو كريب ، ومحمد بن يزيد الرفاعي ، واللفظ لواصل، قالوا: حدثنا محمد بن فضيل ، عن ابيه ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تقيء الارض افلاذ كبدها امثال الاسطوان من الذهب والفضة، فيجيء القاتل فيقول: في هذا قتلت، ويجيء القاطع فيقول: في هذا قطعت رحمي، ويجيء السارق فيقول: في هذا قطعت يدي، ثم يدعونه فلا ياخذون منه شيئا ".وحَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ ، واللفظ لواصل، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَقِيءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، فَيَجِيءُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَتَلْتُ، وَيَجِيءُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي، وَيَجِيءُ السَّارِقُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قُطِعَتْ يَدِي، ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلَا يَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا ".
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " زمین اپنے جگر کے ٹکڑے سونے اور چا ندی کے ستونوں کی صورت میں اگل دے گی تو قاتل آئے گا اور کہے گا کیا اس کی خا طر میں قتل کیا تھا؟رشتہ داری تو ڑنے والا آکر کہے گا: کیا اس کے سبب میں نے قطع رحمی کی تھی؟ چور آکر کہے گا: کیا اس کے سبب میرا ہا تھ کا ٹا گیا تھا؟پھر وہ اس مال کو چھوڑ دیں گے۔اور اس میں سے کچھ نہیں لیں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین اپنے جگر گوشے سونے اور چاندی کے ستونوں کی شکل میں اگل دے گی (زمین اپنے تمام خزانے باہر نکالے گی) تو قاتل آ کر (دیکھے گا) اور کہے گا۔ اس کی خاطر میں نے قتل کیا تھا رشتہ داری توڑنے والا آ کر (دیکھ کر) کہے گا۔ اس کی خاطر میں نے قطع رحمی کی، چور آ کر (دیکھ کر) کہے گا۔ اس کے سبب میرا ہاتھ کاٹا گیا پھر اس مال کو چھوڑدیں گے۔ اس میں سے کچھ بھی نہ لیں گے۔
19. باب قَبُولِ الصَّدَقَةِ مِنَ الْكَسْبِ الطَّيِّبِ وَتَرْبِيَتِهَا:
19. باب: پاک کمائی سے صدقہ کا قبول ہونا اور اس کا پرورش پانا۔
Chapter: Acceptance of charity that comes from good (Tayyib) earnings, and the growth thereof
حدیث نمبر: 2342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن سعيد بن يسار ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما تصدق احد بصدقة من طيب، ولا يقبل الله إلا الطيب، إلا اخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة، فتربو في كف الرحمن حتى تكون اعظم من الجبل، كما يربي احدكم فلوه او فصيله ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ بِيَمِينِهِ وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً، فَتَرْبُو فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ، كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ ".
سعید بن یسار سے روا یت ہے کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی شخص پا کیزہ مال سے کوئی صدقہ نہیں کرتا اور اللہ تعا لیٰ پا کیزہ مال ہی قبول فر ما تا ہے مگر وہ رحمٰن اسے اپنے دا ئیں ہا تھ میں لیتا ہے چا ہے وہ کھجور کا ایک دا نہ ہو تو وہ اس رحمٰن کی ہتھیلی میں پھلتا پھولتا ہے حتیٰ کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہو جا تا ہے بالکل اسی طرح جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بچھیرے یا اونٹ کے بچے کو پا لتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان پاکیزہ مال سے صدقہ کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ پاکیزہ مال ہی قبول فرماتا ہے۔ تو رحمن اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے (قبول فرماتا ہے) وہ اگرچہ ایک کھجور ہی ہو۔ پھر وہ رحمان کی ہتھیلی میں پھلتا پھولتا ہے (بڑھتا ہے) حتی کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے بچھیرے (گھوڑے کا بچہ) یا ٹوڈے (اونٹ کا بچہ) کو پالتا پوستا ہے۔

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.