الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
22. بَابُ: مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسٍ فَرَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
22. باب: مجلس سے اٹھ کر جانے والا پھر واپس آ جائے تو وہ اپنی جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔
Chapter: Whoever gets up from a spot then comes back, he has more right to it
حدیث نمبر: 3717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع , حدثنا جرير , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا قام احدكم عن مجلسه ثم رجع , فهو احق به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ , فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر چلا جائے، پھر واپس آئے تو وہ اپنی جگہ (پر بیٹھنے) کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12621، ومصباح الزجاجة: 1298)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 12 (2179)، سنن ابی داود/الأدب 30 (4853)، مسند احمد (2/342، 527)، سنن الدارمی/الإستئذان 25 (2696) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
23. بَابُ: الْمَعَاذِيرِ
23. باب: عذر و معذرت کا بیان۔
Chapter: Excuses
حدیث نمبر: 3718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , حدثنا سفيان , عن ابن جريج , عن ابن ميناء , عن جودان , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعتذر إلى اخيه بمعذرة فلم يقبلها , كان عليه مثل خطيئة صاحب مكس" ,
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ ابْنِ مِينَاءَ , عَنْ جُودَانَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اعْتَذَرَ إِلَى أَخِيهِ بِمَعْذِرَةٍ فَلَمْ يَقْبَلْهَا , كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ خَطِيئَةِ صَاحِبِ مَكْسٍ" ,
جوذان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی سے معذرت کرے، اور پھر وہ اسے قبول نہ کرے تو اسے اتنا ہی گناہ ہو گا جتنا محصول (ٹیکس) وصول کرنے والے کو اس کی خطا پر ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3271، ومصباح الزجاجة: 1299) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں جوذان کو شرف صحبت حاصل نہیں، بلکہ مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3718M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل , حدثنا وكيع , عن سفيان , عن ابن جريج , عن العباس بن عبد الرحمن هو ابن ميناء , عن جودان , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ مِينَاءَ , عَنْ جُودَانَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3271)، ومصباح الزجاجة: 1300) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (جوذان صحابی نہیں، بلکہ مجہول روای ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
24. بَابُ: الْمِزَاحِ
24. باب: مزاح (ہنسی مذاق) کا بیان۔
Chapter: Joking
حدیث نمبر: 3719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا وكيع , عن زمعة بن صالح , عن الزهري , عن وهب بن عبد بن زمعة , عن ام سلمة . ح حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , حدثنا زمعة بن صالح , عن الزهري , عن عبد الله بن وهب بن زمعة , عن ام سلمة , قالت:" خرج ابو بكر في تجارة إلى بصرى قبل موت النبي صلى الله عليه وسلم بعام , ومعه نعيمان , وسويبط بن حرملة , وكانا شهدا بدرا , وكان نعيمان على الزاد , وكان سويبط رجلا مزاحا , فقال لنعيمان: اطعمني , قال: حتى يجيء ابو بكر , قال: فلاغيظنك , قال: فمروا بقوم , فقال لهم سويبط: تشترون مني عبدا لي , قالوا: نعم , قال: إنه عبد له كلام وهو قائل لكم إني حر , فإن كنتم إذا قال لكم هذه المقالة , تركتموه فلا تفسدوا علي عبدي , قالوا: لا , بل نشتريه منك , فاشتروه منه بعشر قلائص , ثم اتوه فوضعوا في عنقه عمامة او حبلا , فقال نعيمان: إن هذا يستهزئ بكم وإني حر لست بعبد , فقالوا: قد اخبرنا خبرك , فانطلقوا به فجاء ابو بكر فاخبروه بذلك , قال: فاتبع القوم ورد عليهم القلائص , واخذ نعيمان , قال: فلما قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم واخبروه , قال: فضحك النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه منه حولا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ زَمْعَةَ بْنِ صَالِحٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ وَهْبِ بْنِ عَبْدِ بْنِ زَمْعَةَ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ . ح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبِ بْنِ زَمْعَةَ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , قَالَتْ:" خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فِي تِجَارَةٍ إِلَى بُصْرَى قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَامٍ , وَمَعَهُ نُعَيْمَانُ , وَسُوَيْبِطُ بْنُ حَرْمَلَةَ , وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا , وَكَانَ نُعَيْمَانُ عَلَى الزَّادِ , وَكَانَ سُوَيْبِطُ رَجُلًا مَزَّاحًا , فَقَالَ لِنُعَيْمَانَ: أَطْعِمْنِي , قَالَ: حَتَّى يَجِيءَ أَبُو بَكْرٍ , قَالَ: فَلَأُغِيظَنَّكَ , قَالَ: فَمَرُّوا بِقَوْمٍ , فَقَالَ لَهُمْ سُوَيْبِطٌ: تَشْتَرُونَ مِنِّي عَبْدًا لِي , قَالُوا: نَعَمْ , قَالَ: إِنَّهُ عَبْدٌ لَهُ كَلَامٌ وَهُوَ قَائِلٌ لَكُمْ إِنِّي حُرٌّ , فَإِنْ كُنْتُمْ إِذَا قَالَ لَكُمْ هَذِهِ الْمَقَالَةَ , تَرَكْتُمُوهُ فَلَا تُفْسِدُوا عَلَيَّ عَبْدِي , قَالُوا: لَا , بَلْ نَشْتَرِيهِ مِنْكَ , فَاشْتَرَوْهُ مِنْهُ بِعَشْرِ قَلَائِصَ , ثُمَّ أَتَوْهُ فَوَضَعُوا فِي عُنُقِهِ عِمَامَةً أَوْ حَبْلًا , فَقَالَ نُعَيْمَانُ: إِنَّ هَذَا يَسْتَهْزِئُ بِكُمْ وَإِنِّي حُرٌّ لَسْتُ بِعَبْدٍ , فَقَالُوا: قَدْ أَخْبَرَنَا خَبَرَكَ , فَانْطَلَقُوا بِهِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَأَخْبَرُوهُ بِذَلِكَ , قَالَ: فَاتَّبَعَ الْقَوْمَ وَرَدَّ عَلَيْهِمُ الْقَلَائِصَ , وَأَخَذَ نُعَيْمَانَ , قَالَ: فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرُوهُ , قَالَ: فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مِنْهُ حَوْلًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال پہلے بصریٰ تجارت کے لیے گئے، ان کے ساتھ نعیمان اور سویبط بن حرملہ (رضی اللہ عنہما) بھی تھے، یہ دونوں بدری صحابی ہیں، نعیمان رضی اللہ عنہ کھانے پینے کی چیزوں پر متعین تھے، سویبط رضی اللہ عنہ ایک پر مذاق آدمی تھے، انہوں نے نعیمان رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے کھانا کھلاؤ، نعیمان رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آنے دیجئیے، سویبط رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں غصہ دلا کر پریشان کروں گا، پھر وہ لوگ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو سویبط رضی اللہ عنہ نے اس قوم کے لوگوں سے کہا: تم مجھ سے میرے ایک غلام کو خریدو گے؟ انہوں نے کہا: ہاں، سویبط رضی اللہ عنہ کہنے لگے: وہ ایک باتونی غلام ہے وہ یہی کہتا رہے گا کہ میں آزاد ہوں، تم اس کی باتوں میں آ کر اسے چھوڑ نہ دینا، ورنہ میرا غلام خراب ہو جائے گا، انہوں نے جواب دیا: وہ غلام ہم تم سے خرید لیں گے، الغرض ان لوگوں نے دس اونٹنیوں کے عوض وہ غلام خرید لیا، پھر وہ لوگ نعیمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان کی گردن میں عمامہ باندھا یا رسی ڈالی تو نعیمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے (یعنی سویبط نے) تم سے مذاق کیا ہے، میں تو آزاد ہوں، غلام نہیں ہوں، لوگوں نے کہا: یہ تمہاری عادت ہے، وہ پہلے ہی بتا چکا ہے (کہ تم باتونی ہو)، الغرض وہ انہیں پکڑ کر لے گئے، اتنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے، تو لوگوں نے انہیں اس واقعے کی اطلاع دی، وہ اس قوم کے پاس گئے اور ان کے اونٹ دے کر نعیمان کو چھڑا لائے، پھر جب یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (مدینہ) آئے تو آپ اور آپ کے صحابہ سال بھر اس واقعے پر ہنستے رہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18189، ومصباح الزجاجة: 1301)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/316) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں زمعہ بن صالح ضعیف ہیں، اور اس کے دوسرے طریق میں نعیمان، سویبط کی جگہ ہے، اور سوبیط، نعیمان کی جگہ پر اور یہ بھی ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3720
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن شعبة , عن ابي التياح , قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخالطنا , حتى يقول لاخ لي صغير:" يا ابا عمير , ما فعل النغي؟" , قال وكيع: يعني طيرا كان يلعب به.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَالِطُنَا , حَتَّى يَقُول لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ:" يَا أَبَا عُمَيْرٍ , مَا فَعَلَ النُّغَيْ؟" , قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي طَيْرًا كَانَ يَلْعَبُ بِهِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں سے (یعنی بچوں سے) میل جول رکھتے تھے، یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: «يا أبا عمير ما فعل النغير» اے ابوعمیر! تمہارا وہ «نغیر» (پرندہ) کیا ہوا؟ وکیع نے کہا «نغیر» سے مراد وہ پرندہ ہے جس سے ابوعمیر کھیلا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 81 (6129)، صحیح مسلم/الآداب 5 (2150)، سنن ابی داود/الصلاة 92 (658)، سنن الترمذی/الصلاة 131 (333)، (تحفة الأشراف: 1692)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 171، 190، 212، 270) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
25. بَابُ: نَتْفِ الشَّيْبِ
25. باب: سفید بال اکھیڑنے کا بیان۔
Chapter: Plucking out white hairs
حدیث نمبر: 3721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبدة بن سليمان , عن محمد بن إسحاق , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم: عن نتف الشيب , وقال:" هو نور المؤمن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ , وَقَالَ:" هُوَ نُورُ الْمُؤْمِنِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید بال اکھیڑنے سے منع فرمایا، اور فرمایا کہ وہ مومن کا نور ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 59 (2821)، (تحفة الأشراف: 8783)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الترجل 17 (4202)، سنن النسائی/الزینة 13 (5071)، مسند احمد (2/206، 207، 212) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
26. بَابُ: الْجُلُوسِ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ
26. باب: دھوپ اور سایہ کے بیچ میں بیٹھنے کا بیان۔
Chapter: Sitting between the shade and the sun
حدیث نمبر: 3722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا زيد بن الحباب , عن ابي المنيب , عن ابن بريدة , عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يقعد بين الظل والشمس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , عَنْ أَبِي الْمُنِيبِ , عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُقْعَدَ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوپ اور سایہ کے درمیان میں بیٹھنے سے منع کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1988، ومصباح الزجاجة: 1302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس طرح بیٹھنے سے کہ بدن کا ایک حصہ دھوپ میں رہے، اور ایک حصے پر سایہ، اس لئے کہ یہ امر طبی طور پر مضر ہے اور بیماری پیدا کرتا ہے، اور یہ ممانعت بھی تنزیہی ہے، نہ کہ تحریمی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
27. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ الاِضْطِجَاعِ عَلَى الْوَجْهِ
27. باب: اوندھے منہ لیٹنا منع ہے۔
Chapter: Prohibition of lying's on one's face
حدیث نمبر: 3723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح , حدثنا الوليد بن مسلم , عن الاوزاعي , عن يحيى بن ابي كثير , عن قيس بن طخفة الغفاري , عن ابيه , قال: اصابني رسول الله صلى الله عليه وسلم نائما في المسجد على بطني , فركضني برجله، وقال:" ما لك ولهذا النوم , هذه نومة يكرهها الله او يبغضها الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: أَصَابَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى بَطْنِي , فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ، وَقَالَ:" مَا لَكَ وَلِهَذَا النَّوْمِ , هَذِهِ نَوْمَةٌ يَكْرَهُهَا اللَّهُ أَوْ يُبْغِضُهَا اللَّهُ".
طخفہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مسجد میں پیٹ کے بل (اوندھے منہ) سویا ہوا پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں سے مجھے ہلا کر فرمایا: تم اس طرح کیوں سو رہے ہو؟ یہ سونا اللہ کو ناپسند ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 103 (5040)، (تحفة الأشراف: 4991)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429) (صحیح) (ملاحظہ ہو: المشکاة: 4718 - 4719 - 4731)» ‏‏‏‏

وضاحت:
پیٹ کے بل لیٹنا ممنوع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب , حدثنا إسماعيل بن عبد الله , حدثنا محمد بن نعيم بن عبد الله المجمر , عن ابيه , عن ابن طخفة الغفاري , عن ابي ذر , قال: مر بي النبي صلى الله عليه وسلم وانا مضطجع على بطني , فركضني برجله , وقال:" يا جنيدب , إنما هذه ضجعة اهل النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي , فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ , وَقَالَ:" يَا جُنَيْدِبُ , إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اس حال میں کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیر سے ہلا کر فرمایا: «جنيدب» ! (یہ ابوذر کا نام ہے) سونے کا یہ انداز تو جہنمیوں کا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11926، ومصباح الزجاجة: 1303) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن نعیم میں کلام ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: پیٹ کے بل سونے میں جہنمیوں کی مشابہت ہے، قرآن میں ہے: «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر» (سورة القمر: 48) یعنی اوندھے منہ جہنم میں کھینچے جائیں گے، یہ بھی ایک ممانعت کی وجہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب , حدثنا سلمة بن رجاء , عن الوليد بن جميل الدمشقي , انه سمع القاسم بن عبد الرحمن يحدث , عن ابي امامة , قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم على رجل نائم في المسجد منبطح على وجهه , فضربه برجله , وقال:" قم واقعد , فإنها نومة جهنمية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَاءٍ , عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جَمِيلٍ الدِّمَشْقِيِّ , أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ نَائِمٍ فِي الْمَسْجِدِ مُنْبَطِحٍ عَلَى وَجْهِهِ , فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ , وَقَالَ:" قُمْ وَاقْعُدْ , فَإِنَّهَا نَوْمَةٌ جَهَنَّمِيَّةٌ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس ہوا جو اوندھے منہ مسجد میں سو رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیر سے ہلا کر فرمایا: اٹھ کر بیٹھو، اس طرح سونا جہنمیوں کا سونا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4913، ومصباح الزجاجة: 1304) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یعقوب، سلمہ اور ولید سب ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.