(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد , قال: حدثنا سفيان , عن ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , قال: كان على عمر نذر في اعتكاف ليلة في المسجد الحرام , فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك , فامره ان يعتكف. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: كَانَ عَلَى عُمَرَ نَذْرٌ فِي اعْتِكَافِ لَيْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ , فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ , فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے ذمہ مسجد الحرام میں ایک رات اعتکاف کرنے کی نذر تھی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے جاہلیت میں (مسجد الحرام میں) ایک دن کا اعتکاف اپنے اوپر واجب کر لیا تھا، انہوں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو ”آپ نے انہیں اس میں اعتکاف کرنے کا حکم دیا“۔
(مرفوع) حدثنا يونس بن عبد الاعلى , قال: حدثنا ابن وهب , قال: اخبرني يونس , عن ابن شهاب , قال: اخبرني عبد الله بن كعب بن مالك , عن ابيه , انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين تيب عليه: يا رسول الله , إني انخلع من مالي صدقة إلى الله ورسوله , فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امسك عليك بعض مالك فهو خير لك". قال ابو عبد الرحمن: يشبه ان يكون الزهري سمع هذا الحديث من عبد الله بن كعب , ومن عبد الرحمن عنه في هذا الحديث الطويل توبة كعب. (مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تِيبَ عَلَيْهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أَنْخَلِعُ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ , فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ الزُّهْرِيُّ سَمِعَ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ , وَمِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْهُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الطَّوِيلِ تَوْبَةُ كَعْبٍ.
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اللہ اور اس کے رسول کے نام پر صدقہ کر کے اپنے مال سے علیحدہ ہو جاتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اپنا کچھ مال روک لو یہ تمہارے لیے بہتر ہو گا ۱؎“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ہو سکتا ہے کہ زہری نے اس حدیث کو عبداللہ بن کعب اور عبدالرحمٰن دونوں سے سنا ہو اور انہوں نے ان (کعب رضی اللہ عنہ) سے روایت کی ہو ۲؎۔ اسی لمبی حدیث میں کعب رضی اللہ عنہ کی توبہ کا بھی ذکر ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اگلے باب سے متعلق ہے، نساخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے، واللہ اعلم۔ ۲؎: زہری نے یہ حدیث: عبداللہ بن کعب، عبدالرحمٰن بن کعب، نیز عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب (عن أبیہ عبداللہ بن کعب) تینوں سے سنی ہے، دیکھئیے احادیث رقم: ۳۴۵۱-۳۴۵۶
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن داود , قال: انبانا ابن وهب , عن يونس , قال: قال ابن شهاب , فاخبرني عبد الرحمن بن كعب بن مالك , ان عبد الله بن كعب , قال: سمعت كعب بن مالك يحدث حديثه حين تخلف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك قال: فلما جلست بين يديه , قلت: يا رسول الله , إن من توبتي ان انخلع من مالي صدقة إلى الله وإلى رسوله. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امسك عليك بعض مالك فهو خير لك". فقلت: فإني امسك سهمي الذي بخيبر مختصر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ , عَنْ يُونُسَ , قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ , فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ , قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ قَالَ: فَلَمَّا جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ". فَقُلْتُ: فَإِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ مُخْتَصَرٌ.
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اپنا وہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے، وہ کہتے ہیں: جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری توبہ میں سے یہ بھی ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول کو صدقہ کر کے اپنے مال سے الگ ہو جاؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال اپنے لیے روک لو یہ تمہارے لیے بہتر ہو گا“، میں نے عرض کیا: اچھا تو میں اپنا وہ حصہ روک لیتا ہوں جو خیبر میں ہے، یہ حدیث مختصر ہے۔
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ اپنا اس وقت کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے۔ (کہتے ہیں:) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری توبہ میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کو صدقہ کر کے اپنے مال سے الگ ہو جاؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنا (کچھ) مال اپنے لیے روک لو یہ تمہارے لیے بہتر ہو گا“، میں نے عرض کیا: تو میں اپنے پاس اپنا وہ حصہ روک لیتا ہوں جو خیبر میں ہے۔
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے مجھے صرف سچ کی وجہ سے نجات دی تو میری توبہ میں سے یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کو صدقہ کر کے اپنے مال سے الگ ہو جاؤں۔ آپ نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال اپنے پاس روک لو یہ تمہارے لیے بہتر ہو گا“، میں نے عرض کیا: تو میں اپنا وہ حصہ روک لیتا ہوں جو خیبر میں ہے۔
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن القاسم , قال: حدثني مالك , عن ثور بن زيد , عن ابي الغيث مولى ابن مطيع , عن ابي هريرة , قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر , فلم نغنم إلا الاموال , والمتاع , والثياب , فاهدى رجل من بني الضبيب يقال له: رفاعة بن زيد لرسول الله صلى الله عليه وسلم غلاما اسود يقال له مدعم فوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى وادي القرى , حتى إذا كنا بوادي القرى بينا مدعم يحط رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجاءه سهم فاصابه فقتله , فقال الناس: هنيئا لك الجنة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلا والذي نفسي بيده , إن الشملة التي اخذها يوم خيبر , من المغانم , لتشتعل عليه نارا". فلما سمع الناس بذلك , جاء رجل بشراك , او بشراكين , إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" شراك او شراكان من نار". (مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ , فَلَمْ نَغْنَمْ إِلَّا الْأَمْوَالَ , وَالْمَتَاعَ , وَالثِّيَابَ , فَأَهْدَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ يُقَالُ لَهُ: رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا أَسْوَدَ يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ فَوُجِّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى وَادِي الْقُرَى , حَتَّى إِذَا كُنَّا بِوَادِي الْقُرَى بَيْنَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَهُ سَهْمٌ فَأَصَابَهُ فَقَتَلَهُ , فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَكَ الْجَنَّةُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ , مِنَ الْمَغَانِمِ , لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا". فَلَمَّا سَمِعَ النَّاسُ بِذَلِكَ , جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ , أَوْ بِشِرَاكَيْنِ , إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شِرَاكٌ أَوْ شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کے سال ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمیں مال ۱؎، سامان اور کپڑوں کے علاوہ کوئی غنیمت نہ ملی تو بنو ضبیب کے رفاعہ بن زید نامی ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعم نامی ایک کالا غلام ہدیہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی قریٰ کا رخ کیا، یہاں تک کہ جب ہم وادی قریٰ میں پہنچے تو مدعم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کجاوا اتار رہا تھا کہ اسی دوران اچانک ایک تیر آ کر اسے لگا اور اسے قتل کر ڈالا، لوگوں نے کہا کہ تمہیں جنت مبارک ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ کملی جو اس نے غنیمت کے مال سے خیبر کے روز لے لی تھی (اور مال تقسیم نہ ہوا تھا) اس کے سر پر آگ بن کر دہک رہی ہے“۔ جب لوگوں نے یہ بات سنی تو ایک شخص چمڑے کا ایک یا دو تسمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا تو آپ نے فرمایا: ”یہ ایک یا دو تسمے آگ کے ہیں“۔
وضاحت: ۱؎: اسی لفظ میں باب سے مطابقت ہے، کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اموال کے لفظ سے زمینیں (آراضی) مراد لی ہیں (خیبر میں زیادہ زمینیں مال غنیمت میں ہاتھ آئی تھیں) اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی صرف ”مال“ کی نذر مانے تو اس مال میں زمین بھی داخل گی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور , قال: حدثنا سفيان , عن ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف , فقال: إن شاء الله فقد استثنى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ , فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقَدِ اسْتَثْنَى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قسم کھائی اور ”ان شاءاللہ“ کہا تو اس نے استثناء کر لیا“۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان , قال: حدثنا عفان , قال: حدثنا وهيب , قال: حدثنا ايوب , عن نافع , عن ابن عمر , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حلف على يمين , فقال: إن شاء الله فهو بالخيار , إن شاء امضى , وإن شاء ترك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ , قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ , فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ , إِنْ شَاءَ أَمْضَى , وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی بات پر قسم کھائی اور ”ان شاءاللہ“ کہا تو اب اسے اختیار ہے چاہے تو قسم پوری کرے اور چاہے تو نہ کرے“۔